1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عقائد علمائے دیوبند کی مکمل دستاویز۔3

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد نبیل خان, ‏24 اکتوبر 2012۔

  1. محمد نبیل خان
    آف لائن

    محمد نبیل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2012
    پیغامات:
    656
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    پہلا حصہ یہاں سے پڑھیں
    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=15561
    عقائد علمائے دیوبند کی مکمل دستاویز۔3


    علمائے حرمین شریفین کا خطاب علمائے دیوبند کے نام

    سوال۲۳: کیا آپ حضرات نے اپنی کسی کتاب میں اشاعرہ(عقائد اہل سنت والجماعت کے علماء) کی طرف امکانِ کذب منسوب کیا ہے؟ (کہ یہ علماء اس کے قائل تھے) اور اگر کیا ہو تواُس سے کیا مراد ہے اور اس پر کیا دلیل ہے ؟ حقیقتِ حال سے ہمیں مطلع کیا جائے
    جواب: اُوپر کے جواب سے واضح ہو گیا کہ ہم اور ہمارے مشائخ واساتذہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے کلام میں کذب تو کجا اس کے شائبہ اور واہمہ کا بھی تصور نہیں کر سکتے تو پھر علماء اشاعرہ کی جانب یہ بات ہم کیسے منسوب کر سکتے ہیں ،خصوصاً جب کہ ہم اصول وفروع میں اشاعرہ اور ماتریدیہ کے مقلد ہیں ۔
    امکان کذب کا مسئلہ نہ بریلویت سے تعلق رکھتا ہے نہ کسی فرقہ وجماعت سے ،بغض وعناد میں بریلوی علماء نے دیوبند کی طرف منسوب کر دیا ہے یہ ایک خالص فلسفی وکلامی بحث ہے جس سے ہر اہل علم واقف ہے اس مسئلہ کی اصل کتابیں" شرح مواقف "شرح مقاصد "مُسامرہ "تحریر الاصول "وغیرہ موجود ہیں اس کا تعلق فسلفی ،منطقی اہل علم سے ہے دین وشریعت سے اس کا تعلق نہیں ۔عوام الناس کو اس کی گرد بھی نہیں ملتی ،
    احمد رضا کان نے جاہلوں کی تائید ،نصرت لینے کے لئے اپنے الزامات میں اس کو بھی شریک کر دیا۔

    سوال۲۴: آپ حضرات قرآن مجید کی ان جیسی آیات کا کیا مطلب لیتے ہیں؟
    الرحمن علی العرش استویٰ الایۃ ۔اللہ تعالی عرش پر متمکن ہے ۔ید اللہ فوق ایدیھم الآیۃ اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے (غالب ہے) ۔
    جواب: اس قسم کی آیات میں ہمارا مسلک وہی ہے جس سلف صالحین کا تھا اور وہ یہ کہ ہم ایسی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بحث ومباحثہ نہیں کرتے ِ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمام مخلوقات کے اوصاف سے پاک منزہ ہے جیسا کہ مقدس علماء کی رائے ہے۔امام مالک کی مجلس میں ایک شخص نے استوء علیٰ العرش کی بحث چھیڑ دی ،امام صاحب نے جواب دیا استواء کی حقیقت ثابت ہے ِاُس کی کیفیت ونوعیت پوشیدہ ہے ،اس میں بحث کرنا بدعت ہے ، پھر لوگوں کی طرف مخاطب ہو کر فر مایا ِاس بدعتی کو باہر کردو( یعنی یہ فتنہ پرور معلوم ہوتا ہے ) ۔
    البتہ متاخرین علماء نے ان آیات کا ایک یہ مفہوم بھی بیان کیا ہے تاکہ عام مسلمان اس کو سمجھ لیں وہ یہ کہ استواء سے غلبہ اور قوت مراد ہے ( یعنی اللہ تعالیٰ عرش پر جو کہ اس کی مخلوقات میں سب سے بڑی مخلوق ہے ،غالب اور با قوت ہے۔
    اسی طرح یدُاللہ (اللہ کا ہاتھ ) سے قدرت وطاقت مُراد ہے ( یعنی اللہ کی قدرت وطاقت مخلوقات کی قدرت وطاقت سے بالاتر ہے ۔

    سوال۲۵: کیا آپ حضرات اللہ تبارک وتعالیٰ کے لئے جہت ،مکان (سمت ) ثابت کرتے ہیں )یعنی اللہ تعالیٰ کی خاص جگہ یا خاص سمت میں منحصر ہو جاتا ہے؟
    جواب: ہم اور ہمارے شیوخ واکابر اس قسم کا اعتقاد نہیں رکھتے کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہر جگہ ہے وہ کسی خاص سمت یا مکان میں منحصر نہیں ( جیسا کہ انسان محدود ہوتا ہے) وہ مخلوقات کی تمام صفات سے پاک ،منزہ ہے جیسا کہ اس باے میں سلف صالحین کا عقیدہ ہے ۔

    سوال ۲۶: آپ حضرات قادیانی ( غلام احمد ) کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں جس نے مسیح ونبی ہو نے کا دعویٰ کیا ہے ، یہ سوال اس لئے کیا جارہا ہے کہ یہ بریلوی لوگ آپ حضرات کی جانب یہ بات منسوب کرتے ہیں کہ آپ حضرات اس محبت رکھتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں ؟
    جواب: ہم اور ہمارے مشائخ واکابر ،قادیانی کے بارے میں یک زبان ہیں ان سب نے اس کے خارج از اسلام ہو جانے کا فتویٰ دیا ہے ،اس مسئلہ میں ہمارے ہاں کوئی اختلاف نہیں ، کیونکہ اس نےنبوت ومسیحیت کا دعویٰ کیا ہے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ اُٹھائے جانے کا انکار کیا ہے ۔
    ہمارے سر پرست مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی کا فتویٰ شائع ہو چکا ہے جو ہر ایک کے پاس یہاں موجود ہے ۔
    اب رہا ان بریلی علماء کا اعتراض کہ ہم نے قادیانی کی تعریف کی ہے اور اس سے محبت کا اظہار کیا ہے ّ(یہ بھی جھوٹ ہے ) اس حقیقت صرف یہ ہے کہ ابتداءً جب قادیانی نے اسلام ی تبلیغ شروع کی اور یہود ونصاریٰ کے خلاف مہم جاری رکھی اور اسلامی دلائل کے ذریعہ ان مذاہب کی تردید کر رہاتھا تو ہم نے حسنِ ظن کی پیش نظر اس کی تائید کی اور اپنی تحریرات میں اس خدمت پر اظہار مسرت کیا تھا،لیکن رفتہ رفتہ قادیانی نے اپنے بارے میں مختلف دعوے شروع کر دیئے تو ہم محتاط ہو گئے ۔
    یہ بات پیش نظر رہے کہ قادیانی نے روز اول ہی اپنی مسیحیت یا نبوت کا دعویٰ نہیں کیا بلکہ قدم بہ قدم آگے بڑھتا رہا ۔شروع میں ایک خادمِ دین ، مبلغ اسلام کی شکل میں اپنی زندگی کا آغاز کیا پھر کچھ عرصہ بعد خود کو
    " مصلح اُمت": ظاہر کیا ِاس کے بعد " مجددِملت" ہونے کا اعلان کیا اس کے بعد " مہدی آخر الزماں" ہونےکا علان کیا ،پھر کچھ عرصہ بعد " مسیحیت" کا دعوٰ کیا آخر کار "نبی" بن بیٹھا، چناچہ اسکی تصنیفات سے یہ منازل ظاہر ہیں۔
    یہ بریلوی لوگ دراصل ہم کو بد نام رنے اور آپ کی تائید ،نصرت لینے کے لئے ہماری کتابوں کی اُن تحریرات کو ڈھونڈ نکالا جو ہم نے قادیانی کے ابتدائی دور میں لکھی تھیں ( جبکہ یہود ونصاریٰ کے خلاف تحریری جنگ کر رہا تھا) بیشک ہم نے اس وقت اُسکی جد وجہد کی تعریف کی تھی (وہ اُس وقت صرف ایک " خادم اسلام" کی شکل میں نمودار ہوا تھا ) اس طرح یہ بریلوی حضرات نے آپ حضرات کو ہماری پہلی عبارتوں سے دھوکہ دیا اور اپنے مقصد کی کاطر آپ حضرات کو تاریکی میں رکھا کہ آپ کی دستخطیں حاصل کر لیں ،اِس طرح وہ اپنے ناپاک مقصد میں کامیاب ہو گئے ۔ لعنۃ اللہ ِ علیٰ الکاذبین۔
    یہ حقیقت اس اعتراض کہ جو انہوں نے آخرت کے خوف سے بے نیاز ہو کر ہم پر لگایا ہے ۔جاء الحق وزھق الباطل ۔
    نوٹ: اگر ہم قادیانی کو حق پر سمجھتے تو پھر اس کو اور اسکی تحریک کو کفر ،زندیقیت ، بے دینی والحاد کیوں قرار دیتے؟اور آج بھی قادیانی کے بارے میں ہمارا اور سارے اکابر ومشائخ کا وہی فتوی ہے جو ہم نے ۲۶ میں لکھا ہے، الغرض یہ سارے جوابات جو ہمارا عقیدہ ہیں اور یہی ہمارا دین وایمان ہیں ۔
    اگر یہ جوابات حق ودرست ہوں تو براہِ کرم تائید فر ماکر اپنے دستخظ سے مزین فر مائیں اور اگر غلط وباطل ہوں تو جو بھی حق بات ہو ہمیں تحریر فر مائیں انشاء اللہ ہم کو حق قبول کرنے میں ذرا بھی تامل نہ ہوگا۔ والسلام
    کتبہ خادم الطلبہ (محدث) خلیل احمد ( مظاہر علوم سہارن پور ۔ یوپی )۔ ۱۸ شوال بروز دوشنبہ ۱۳۲۵ھ م ۱۹۰۷ء


    علمائے ہند کے تائیدی دستخط


    ان چھبیس سوالات کے جوابات پر ہندوستان ( دیوبند ،سہارن پور ، دہلی ، ندوہ ، لکھنؤ وغیرہ) کے علماء کرام کے دستخط موجود ہیں جن کے اسماء گرامی یہ ہیں۔

    شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب محدث۔ حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی، مولانا عزیز الرحمن صاحب مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند ، مولانا میر احمد حسن صاحب امروہی ، مولانا شاہ عبد الرحیم صاحب رائپوری ، مولانا محمد احمد صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند ِ مولانا غلام رسول صاحب مدرس دارالعلوم دیوبند ِ مولانا محمد سہول صاحب مدرس دارالعلوم دیوبند ، مولانا عبد الصمد صاحب بجنوری مدرس دارالعلوم دیوبند ، مولانا محمد عبد الحق صاحب دہلوی ، مولانا ریاض الدین صاحب میرٹھیِ مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب دہلیِ مولانا ضیاء الحق صاحب دہلی ، مولانا محمد قاسم صاحب دہلی ، مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی، مولانا حکیم محمد مصطفےصاحب بجنوری ،مولانا حکیم محمد مسعود صاحب گنگوہی ، مولانا محمد یحیی صاحب سہارن پوری ، مولانا محمد کفایت اللہ صاحب سہارن پور ۔
    [/QUOTE]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں