1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عبیداللہ علیم صاحب کی نظم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مخلص انسان, ‏6 جنوری 2016۔

  1. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی
    لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی

    نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا
    یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی

    وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا
    بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی

    عذاب جن کا تبسم ، ثواب جن کی نگاہ
    کھنچی ہوئی ہیں پسِ جاں یہ صورتیں کیسی

    ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
    جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی

    جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دی ہے
    میں سنگِ راہ ہوں مجھ پر عنایتیں کیسی

    نہیں کہ حُسن ہی نیرنگیوں میں طاق نہیں
    جنوں بھی کھیل رہا ہے سیاستیں کیسی

    نہ صاحبانِ جنوں ہیں نہ اہلِ کشف و کمال
    ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی

    جو ابر ہے سو وہ اب سنگ و خشت لاتا ہے
    فضا یہ ہو تو دلوں کی نزاکتیں کیسی

    یہ دورِ بے ہنراں ہے بچا رکھو خود کو
    یہاں صداقتیں کیسی کرامتیں کیسی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    خوبصورت غزل شیئر کرنے کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زبردست
     
    مخلص انسان نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں