1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عبداللہ حجازی کے قلم سے ایک سلگتی تحریر

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏21 مئی 2013۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    خاک نشینوں کی قبریں اور بادشاہوں کے محل
    تحریر: عبداللہ حجازی
    پاکستان میں گذشتہ کئی برسوں سے وقفے وقفے سے اولیائے کرام کے مزارات پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان حملوں سے متعدد اہم مزارات اور درگاہوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور سینکڑوں زائرین بھی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ کراچی کلفٹن میں حضرت عبداللہ شاہ غازی (رہ)، لاہور میں حضرت علی ابن عثمان ہجویری (رہ)، پاکپتن میں حضرت فریدالدین شکر گنج (رہ) اور دیگر بہت سے اولیائے الٰہی کے مزارات ان وحشیانہ حملوں کی زد میں آچکے ہیں۔
    شاید بعض لوگ یہ سمجھتے ہوں کہ یہ کوئی مقامی فتنہ ہے اور مقامی دہشت گردوں کا کوئی گروہ ہے جو ایسی کارروائیوں میں مصروف ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ یہ ایک عالمی فتنہ ہے اور مسلمانوں کی صفوں میں ایک خاص ذہنیت رکھنے والا ایک گروہ ہے جو پورے عالم اسلام میں موجود ہے اور جہاں جہاں قوت حاصل کرتا جاتا ہے، وہاں وہاں وہ ایسی کارروائیاں شروع کئے ہوئے ہے۔
    مصر میں جب ایک طرف آمریت کے خلاف تحریک چل رہی تھی، وہاں دوسری طرف اولیاء، صوفیاء اور اہل بیت رسالت (ص) کے مزارات پر حملوں کا سلسلہ بھی شروع تھا۔ بہت سے مزارات گرا دیئے گئے۔
    حضرت زینب بنت علی (س) سے منسوب ایک مزار جو قاہرہ میں واقع ہے اس پر بھی حملہ کیا گیا۔ دہشت گردوں کے اس ٹولے نے اعلان کیا کہ وہ ’’مقام رأس الحسین(ع)‘‘ کو بھی تباہ کر دیں گے۔ قاہرہ کے ہزاروں شہری کئی دن رات اس مقام پر پہرہ دیتے رہے۔ مصر اولیاء کرام اور بزرگان دین کی قبور کا خزانہ اپنے سینے میں لیے ہوئے ہے۔
    حضرت امام شافعی (رہ) کا مزار بھی قاہرہ میں واقع ہے۔ حضرت امام بوصیری (رہ) جن کا قصیدہ بردہ شریف عالمی شہرت رکھتا ہے کا مزار مبارک اسکندریہ میں آج خطرے میں ہے۔ جامعہ الازہر کے شیخ اکبر اور مصر کے مفتی اعظم نے ان کارروائیوں کے خلاف بہت سخت بیانات دیئے اور انھیں خلاف اسلام قرار دیا۔
    عراق، بحرین، یمن اور اردن سے بھی ایسی بہت سی مذموم کارروائیوں اور وحشیانہ حرکتوں کی خبریں آچکی ہیں۔ ان سرزمینوں پر انبیا کرام، صحابہ عظام، اہل بیت رسول اور اولیائے الٰہی کی قبور اور مزارات موجود ہیں۔ اردن میں موجود حضرت جعفر طیار (رض) کے مزار مبارک کو جلانے کی خبریں ہیں۔
    یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ تبوک کے لیے یکے بعد دیگرے اپنے تین صحابہ(رض) کو فوج کا کمانڈر مقرر فرمایا تھا۔ یہ تھے حضرت زید بن حارثہ، حضرت جعفر طیار ابن ابی طالب اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالٰی عنھم۔ تینوں شہید ہوگئے تھے اور تینوں کی قبور ایک ہی مقام پر موجود ہیں۔ ان دنوں ایسی ہی دردناک خبریں مسلسل شام سے آرہی ہیں۔ ان میں سے ایک رسول اللہ (ص) کے انتہائی پاکباز صحابی حضرت حجر ابن عدی (رض) کے روضے کی تباہی اور آپ کی نبش قبر کی ہولناک خبر ہے۔
    مصدقہ خبروں کے مطابق وحشیوں نے نہ فقط آپ کا مزار مبارک تباہ کیا بلکہ قبر کھود کر اس میں سے آپ کی لاش نکال کر لے گئے۔ عذرا کے مقام پر آپ کو شہید کرنے کے بعد وہیں دفن کیا گیا تھا۔ تاریخ ابن کثیر میں ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) کو آپ کے قتل کی خبر ملی تو فرمایا: میں نے رسول اللہ (ص) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ عذرا کے مقام پر تھوڑے ہی عرصے بعد چند ایسے افراد کو قتل کیا جائے گا کہ جن کے قتل پر اللہ تعالٰی اور آسمان والے غضب ناک ہوں گے۔ جس کے قتل پر اللہ اور اہل آسمان غضب ناک ہوئے، اس کی قبر اور لاش کی ہتک حرمت پر اللہ، اس کے رسول (ص) اور اہل آسمان کیوں غضب ناک نہ ہوئے ہوں گے۔
    جن لوگوں نے حضرت حجر ابن عدی (رض) کی (نعوذباللہ) ہتک حرمت کی ہے، انھوں نے اعلان کیا کہ وہ دمشق کے مضافات میں زینبیہ کے مقام پر رسول اکرم (ص) کی نواسی حضرت زینب کا روضہ مبارک بھی مسمار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہی لوگوں نے دمشق میں قدیمی جامع اموی مسجد پر بھی حملہ کیا اور وہاں پر بزرگ سنی عالم دین اور امام جمعہ کو شہید کر دیا۔
    اسی مسجد میں نبی اللہ حضرت یحیٰی (ع) بن زکریا (ع) کا سر مبارک بھی دفن ہے۔ اسی دہشت گرد گروہ نے حلب میں حضرت زکریا علیہ السلام کے مزار مبارک پر بھی حملہ کیا ہے۔ شام ہی میں میدان صفین میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشقوں اور صحابیوں کے مزارات بھی واقع ہیں۔ ان میں عاشقان نبی (ص) کے سرخیل حضرت اویس قرنی بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان کے روضہ مبارک کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسی میدان میں حضرت عمار یاسر (رض) کے مزار پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ حضرت عمار (رض) کی والدہ حضرت سمیہ(رض) اسلام کی پہلی شہیدہ ہیں۔ ان کے والد حضرت یاسر (رض) کو بھی مشرکین مکہ نے اذیت دے دے کر شہید کر دیا تھا۔ حضرت عمار (رض) کے بارے میں آنحضرت (ص) سے صحیح بخاری اور دیگر کتب احادیث میں صحیح حدیث میں مروی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا کہ عمار (رض) کو باغی گروہ قتل کرے گا۔ کیا ان کے مزار مبارک پر حملہ کرنے والے بھی اس دور کے دین محمد (ص) کے باغی نہیں ہیں؟ ان کے مزار کے ساتھ ہی صحابی رسول (ص) قاری قرآن حضرت ابی ابن کعب (رض) کا بھی مزار مبارک ہے۔
    تازہ ترین خبروں کے مطابق فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے راہنما شہید ڈاکٹر فتحی شقاقی کا مقبرہ جو شام کے علاقے یرموک کے ایک فلسطین کیمپ میں واقع ہے، کو بھی شہید کر دیا گیا ہے۔
    غور طلب امر یہ ہے کہ یہ لوگ کون ہیں اور انھیں کس کی یا کن کی سرپرستی حاصل ہے۔ ان کی فکر اور عقیدے کا پس منظر کیا ہے۔ اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر امت محمدیہ جنت البقیع میں امہات المومنین(رض)، اہل بیت رسول (ص)، اصحاب پیغمبر اکرم(ص)، رسول کریم (ص) کی پھوپھیوں، نبی کریم (ص) کے چچا بزرگوار حضرت عباس (رض) اور دیگر اکابر اسلام کے روضوں کی 1924ء میں پامالی اور ہتک حرمت کو یاد رکھتی اور اس کے خلاف نتیجہ خیز آواز اٹھاتی تو آج عالم اسلام میں اکابر دین و امت کی قبور اور لاشوں کی یوں توہین نہ ہوتی۔ آج بھی تمام مسالک کے علمائے کرام، مشائخ عظام اور امت کے درد مندوں کو اپنی اجتماعی فراست اور طاقت کو بروئے کار لا کر اس وحشت انگیز طوفان کو روکنا ہوگا۔
    ان ستم انگیز گروہوں کو جن ظلم پرور حکمرانوں کی حمایت حاصل ہے، ان کے بارے میں پوری امت کے ذمہ دار افراد اور حلقوں کو سوچ سمجھ کر ایک حکمت عملی پر پہنچنا ہوگا۔
    ہماری رائے میں یہ معاملہ فرقہ وارانہ نہیں ہے بلکہ ایک طرف دہشت گردی، تشدد، انتہا پسندی اور خارجی ذہنیت کارفرما ہے اور دوسری طرف پوری امت، اس کا عرف، تعامل اور بزرگ علماء، آئمہ امت اور سب سے بڑھ کر اسوہ رسول (ص) ہے۔ دنیا میں یہ عجیب بے منطق گروہ ہے جو بظاہر ایک عقیدہ رکھتا ہے اور اس عقیدے کو طاقت اور بارود کے زور پر ساری امت پر نافذ اور لاگو کر دینا چاہتا ہے۔ اس گروہ کے نزدیک اگر مزارات کی تعمیر درست نہیں تو وہ اپنے بزرگوں کے مزارات مت بنائے اور اگر بزرگوں کی قبور پر جانا، ان کے درجات کی بلندی کی دعا کرنا اور مومنین کی قبور پر ان کے لیے مغفرت طلب کرنا جائز نہیں، تو وہ ایسا نہ کریں۔
    ساری امت اللہ کی توحید کی شہادت دیتی ہے اور آنحضرت (ص) کو اللہ کا بندہ اور اس کا آخری رسول سمجھتی ہے۔ بزرگان دین کے مزارات کی تعمیر اور وہاں پر حاضری سے اس کے عقیدۂ توحید کو کوئی گزند نہیں پہنچتی۔
    ہر شخص کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی آزادی کا نظریہ آج ساری انسانیت قبول کرتی ہے۔ زبردستی اپنے عقیدے کو دوسروں پر ٹھونسنا کس دین میں روا ہے؟ افسوس اس گروہ کی بندوقوں کا رُخ ہمیشہ مسلمانوں کے سینوں کی طرف رہا ہے۔ اس کی سپاہ نے خاک نشین بزرگوں کی قبروں اور لاشوں ہی کو پامال کیا، ان کی ایک گولی بھی آج تک صہیونیوں اور اسلام دشمنوں کی طرف نہیں چلی۔ بشکریہ نواءے ملت نیٹ فورم
     
    رئیس کوثر، محبوب خان، ملک بلال اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    یہ یہودیوں کے پٹھو ہیں اور ان کا مقصد ہی فتنہ پھیلانا اور مقدس مقامات کو شہید کرنا اور نقصان پہنچانا ہے ۔ان کے آقا ان کی مکمل سرپرستی کر رہے ہیں ۔اللہ پاک ان فتنہ پرستوں سے عالم اسلام کو بچائے اور اپنی پناہ عطا فرمائے آمین
     
    رئیس کوثر نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ اسلام دشمن فتنہ خوارج ہے جنہوں نے خلیفہ سوم سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو شہید کرکے امت کے اندر فتنہ بپا کیا۔ ازاں بعد سیدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے خلاف محاذ آرائی کرکے خود توحید کے علمبردار بن کر معاذاللہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ پر بھی کفر کا فتویٰ لگایا۔
    فتنہ خوارج کے شر سے قرآن وسنت کی روشنی میں مزید معلومات کے لیے دہشت گردی اور فتنہ خوارج کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔
    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں