1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عالمی وبا اور ’’سکرین ٹائم‘‘ ، ۔۔۔۔۔ محمد سلیمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏25 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    عالمی وبا اور ’’سکرین ٹائم‘‘ ، ۔۔۔۔۔ محمد سلیمان


    ’’سکرین ٹائم‘‘ سے آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں

    سب سے پہلے ہم اپنے قارئین پر ''سکرین ٹائم‘‘ کا مفہوم واضح کر دیں۔ ''سکرین ٹائم‘‘ وہ اصطلاح ہے جو سکرین کے سامنے بیٹھ کر سرگرمیوں کے بارے میں استعمال ہوتی ہے، جیسے ٹی وی دیکھنا، کمپیوٹر پر کام کرنا یا وڈیو گیمز کھیلنا۔ عالمی وبا (Pandemic) کے دوران ''سکرین ٹائم‘‘ سے آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں۔
    تقریباً چار برس پہلے امریکی ریاست اوہو کی رہائشی 42 سالہ میلانی یارگر کو آنکھوں کی بصارت کے حوالے سے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس کی آنکھیں سرخ ہو رہی ہیں اور آنکھوں میں درد بھی ہو رہا ہے اسے محسوس ہوا کہ اس کی آنکھیں دھندلے پن کا شکار ہو رہی ہیں۔ پہلے اس نے سوچا کہ شاید عمر بڑھنے کے ساتھ آنکھوں کی بصارت کمزور ہو رہی ہے لیکن آنکھوں میں خارش بڑھتی گئی اور میلانی یارگر کو کچھ فرق نہ پڑا۔ میلانی ان بچوں کے ساتھ سروس کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کرتی ہے جو کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں ا سکے مطابق اسے اپنی پوری بصارت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کی آنکھوں کی بگڑتی ہوئی حالت نے اسے کئی مشکلات سے دوچار کر دیا۔ تین بچوں کی ماں کو گھریلو ذمہ داریوں کا بھی سامنا تھا۔ آخر کار ایک ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ وہ خشک آنکھوں کے مرض میں مبتلا ہے۔ یہ کیا مرض ہے؟ جب آپ کی آنکھیں اتنے آنسو پیدا نہیں کر رہی ہوتیں کہ وہ تر ہو جائیں تو پھر آنکھوں کا خشک ہونا قدرتی امر ہے۔
    آنکھیں خشک ہونے کے حوالے سے اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ ہر ایک کے لئے ایک جیسی صورت حال نہیں ہوتی۔ بڑھتی ہوئی عمر ایک بہت بڑی وجہ ہے اس کے ساتھ آنسوئوں کی کم پیداوار بھی اہم کردار ادا کرتی ہے اور پھر سکرین کو زیادہ دیر تر دیکھنے سے بھی یہ مرض پیدا ہو جاتا ہے۔ جیسے کورونا ایک عالمی وبا ہے اور اس میں لوگ گھر بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے ہیں، ویڈیو گیمز میں بھی دلچسپی لیتے ہیں اور کمپیوٹر پر بھی کام کرتے ہیں اور جیسا کہ شروع میں بیان کیا گیا ہے کہ اسی سارے عمل کو ''سکرین ٹائم‘‘ کہا جاتا ہے، یارگر نے کہا کہ جب اس مرض کی تشخیص ہو گئی تو اسے یک گونہ اطمینان ہوا بعد میں ڈاکٹر نے اسے وہ دوا دی جو خشک آنکھ سے پیدا ہونے والی جلن کو کم کرتی ہے۔
    یارگر کی کہانی غیر معمولی نہیں، ایک رپور ٹ میں یہ بتایا گیا کہ امریکہ میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہیں۔ اس میں مردوں سے زیادہ عورتیں شامل ہیں، خشک آنکھوں کا مرض ''سکرین ٹائم‘‘ کے علاوہ زیادہ عمر سے بھی بڑھتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر پریا کے گپتا کا کہنا ہے کہ خود تشخیص کرنے سے پہلے آپ کو خود ہی اپنی آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے، ڈاکٹر کریک سی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل کئی ایسے مریضوں کا علاج کیا ہے جن کی خشک آنکھوں کو ''سکرین ٹائم‘‘ نے اور بھی نقصان پہنچایا ہے یہ وہ مریض تھے جو آنکھ جھپکے بغیر کئی کئی گھنٹے تک ٹی وی سکرین کی طرف دیکھتے رہتے تھے۔ ویسے یہ بھی کیا عادت ٹھہری کہ ٹی وی سکرین کی طرف بغیر آنکھ جھپکے کئی کئی گھنٹوں تک دیکھا جائے ڈاکٹر سی نے البتہ یہ ضرور کہا کہ حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ خشک آنکھوں کی وجہ موجودہ کووڈ 19- لاک ڈائون ہے لیکن اس بات کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے کہ لوگ کئی کئی گھنٹے سمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں یا پھر کمپیوٹر کی سکرین سے چمٹے رہتے ہیں اور موجودہ لاک ڈائون کے دوران یہ سب کچھ ہوا ہے۔
    مذکورہ بالا ڈاکٹرز اس بات پر متفق ہیں کہ لوگ ڈرائی آئی (Dry Eye) جیسے مرض کو دوسری بیماریوں کی نسبت کم اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو خشک آنکھ کی بیماری کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب وہ کسی دوسرے مرض سے شفا پانے کیلئے طبی امداد کے طلبگار ہوتے ہیں اور اگر خشک آنکھوں کا مسئلہ تھوڑا سا بگڑ جائے اور ان کی آنکھوں میں دھندلا پن آ جائے تو وہ پھر وہ ایک دم پریشان ہو جاتے ہیں اور آنکھوں کے ڈاکٹر کی طرف بھاگتے ہیں۔ وہ ڈاکٹر انہیں تفصیل سے ساری بات بتاتا ہے کہ جب ان کی آنکھیں خشک تھیں تب انہوں نے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیوں نہیں کیا؟
    ڈاکٹر سی کریک کا کہنا تھا کہ خشک آنکھوں کے زیادہ تر مریضوں کو آنکھوں کی بصارت کا خطرہ نہیں ہوتا، بہت سے کیسز میں لوگوں کو اوکے کی رپورٹ دی جاتی ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ انہیں اپنی آنکھوں کی بات بھی سننی چاہیے۔ ان کو بالکل نظر انداز کر دینا ہرگز دانش مندی نہیں۔ یارگر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی آنکھوں کی جلن کم کرنے کے لئے ادویات کا استعمال کر رہی ہے۔ ''جب میں نے سب سے پہلے خشک آنکھوںکے بارے میں سنا تو مجھے محسوس ہوا کہ یہ تو سادہ سی بات ہے لیکن بعد میں مجھے اس حقیقت کا ادراک ہوا کہ اس کے آنکھ پر کیا اثرات پڑتے ہیں اور یہ آپ کی زندگی کو کیسے متاثر کرتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ یہ آپ کی زندگی کے رہن سہن کو مکمل طور پر متاثر کرتا ہے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ آنکھوں کی مکمل حفاظت کریں اور ''سکرین ٹائم‘‘ سے گریز کریں۔ یاد رکھیے آپ کے پاس صرف دو آنکھوں کا ایک جوڑا ہے کیا آپ پسند کریں گے کہ اگر ان کی طرف توجہ نہ دی گئی تو آپ پرلطف زندگی گزارنے سے محروم ہو سکتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں