1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عالمی امن اور انسانی حقوق کا پاسدار دین ۔۔ دین اسلام

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏18 دسمبر 2008۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔​

    آج ہم انسانی معاشرے کے ان پہلوؤں اور مسائل پر روشنی ڈالیں گے جن کے بارے میں اسلام کی نہایت غلط تعبیر و تشریح کی جا رہی ہے اور فی زمانہ یہ موضوعات پوری دنیا میں زیر بحث ہیں۔ اسلام چودہ صدیاں قبل بنی نوع انسان کو رشد و ہدایت دینے کے لیے آیا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا ۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا :

    لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًاO (الاحزاب، 33 : 21)

    ’’فی الحقیقت تمہارے لیے رسول اﷲ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونۂِ (حیات) ہے ہر اُس شخص کے لیے جو اﷲ (سے ملنے) کی اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہے اور اﷲ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے‘‘۔

    حضور اکرم :saw: کامل نمونہء ہدایت

    آج بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُسوہ حسنہ تمام دنیا کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انفرادی و اجتماعی سطح پر انسانی زندگی کے ہر پہلو میں کئی گنا تبدیلی آنے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوا کسی اور شخصیت کی زندگی نمونہ حیات ہے نہ اسلام کے سوا کوئی مذہب کامل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ اور یہ سوال اس لیے نہیں کہ ہم بحیثیت مسلمان خود کو مطمئن کر سکیں بلکہ اس لیے بھی کہ اغیار کو اسلام کی عظمت کا قائل کیا جا سکے۔ آج ہماری زندگی کا سیاسی و عمرانی پہلو ہو یا معاشرتی و معاشی پہلو، علمی پہلو ہو یا نفسیاتی پہلو، مذہبی پہلو ہو یا اقتصادی۔۔۔ باوجود ان تمام تبدیلی تبدیلیوں کے انسانیت آج بھی اُسی درِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سجدہ ریز ہو رہی ہے اور اسلام سے ہی ہدایت اور رہنمائی پاتی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اُس دور اور معاشرے کا مطالعہ کرنا ہوگا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت ہوئی۔ اسلام سے قبل خطہ عرب میں ہر سُو ظلم و بربریت کا رواج تھا، قبائلی عداوتیں اپنے عروج پر تھیں، اخلاق و مروت کا نام و نشان تک نہ تھا، انسانی حقوق اور تکریم کا تصور بھی نہ تھا یہاں تک کہ خواتین کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا اور بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، معاشرے میں سچائی و رحم دلی اور علم کا نام و نشان بھی نہیں تھا، قوتِ حافظہ پر فخر کیا جاتا تھا، صرف خاندانی تفاخر اور نسلی تعصب کو ترجیح دی جاتی تھی۔ بے حیائی اس قدر عام تھی کہ خانہ کعبہ کا طواف بھی عریاں حالت میں کیا جاتا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب دیگر تمام ترقی یافتہ تہذیبیں دم توڑ چکی تھیں، جیسے مصری تہذیب اپنی تمام تر ترقی کے باوجود رُوبہ زوال تھی، اسی طرح یونانی، ایرانی اور ہندی تہذیبیں تھیں جو معاشرے میں مؤثر کردار نہیں رکھتی تھیں۔

    اندریں حالات ربِ کائنات نے بنی نوع انسان پر احسان فرمایا اور اپنے حبیب مکرم نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنا کر بھیجا۔

    اسلامی تعلیمات کا مجموعی خاکہ

    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دنیا کو برابری، آزادی، سخاوت اور تحمل و رواداری کا درس دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیمی انقلاب کی داغ بیل ڈالی اور معاشرتی مساوات بھائی چارے اور انسانی تکریم کا پرچار کیا۔ وہ معاشرہ جس میں تین سو ساٹھ بتوں کی پوجا کی جاتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دنیا کو پہلی وحی سے ہی ایک رب کی پرستش کی تعلیم دی اور انہیں علم کی طرف راغب کیا، لوگوں کو لکھنے کی تعلیم دی اور انہیں embryology سے متعلقہ مضامین سکھائے۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پہلا پیغام ہی پیغامِ علم تھا جس کے ذریعے انسان کو شعور عطا فرمایا گیا اور اُسے تکریم انسانیت کی تعلیم دی۔ ارشاد فرمایا :

    وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ (بنی اسرائيل، 17 : 70)
    ’’اور بے شک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی‘‘۔

    پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مساوات اور اخوت و بھائی چارے کی فضا قائم کی، جسے قرآن یوں بیان کرتا ہے :

    يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى. (الحجرات، 49 : 13)
    ’’اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا فرمایا ‘‘۔

    يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ. (النساء، 4 : 1)
    ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتدائ) ایک جان سے کی ‘‘۔

    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاشرتی و سماجی انصاف کا درس دیا :

    قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ. (الاعراف، 7 : 29)
    ’’فرما دیجئے : میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے‘‘۔

    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آزادی کا تصور دیا :

    لَآ اِکْرَاهَ فِی الدِّيْنِ.(البقرة، 2 : 256)
    ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں‘‘۔

    مضمون کا اگلا حصہ لڑی ۔۔ اسلام کا آئین ِ امن و سلامتی اور دیگر عالمی آئین ۔۔ میں ملاحظہ کیجئے
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔
    برادر بھائی ۔ اتنی مفید علمی شئیرنگ کے لیے شکریہ ۔ جزاک اللہ ۔

    بلاشبہ دین اسلام ہی عالمی امن اور محبت و اخوت کا حقیقی درس دیتا ہے۔ جاہل و گمراہ ہیں وہ لوگ جو نہتے و بےگناہ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار کر خود کو "پکا مسلمان" سمجھنے کی غلطی پر ہیں۔

    اللہ تعالی ڈاکٹر قادری صاحب کو صحت و سلامتی عطا کرے جو اسلام کا حقیقی پیغام دنیا میں عام کررہے ہیں۔ آمین
     
  3. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم!!!

    برادر صاحب نے بہت عمدہ باتیں بتائیں :dilphool: اللہ پاک انہیں اجر عطا فرمائے، آمین۔

    بے شک نبی پاک :saw: کی ذات پاک ہمارے لئے بہتریں نمونہ ہے۔

    اک تیرا نام وسیلہ ہے میرا رنج و غم میں بھی اسی نام سے راحت ہو گی۔

    اللہ پاک حضور شیخ الاسلام کو صحت اور عمر حضر عطا فرمائے۔ اور ان کے علم و عمل سے ہم سب کو مستفیض ہونے کی ہمت عطا فرمائے، آمین۔


    اک سہارا ہے کہ میں تیرا ہوں اسی نسبت سے سرے حشر میں شفاعت ہو گی۔
     
  4. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    سلام ۔ برادر انکل
    خوبصورت اور ایمان افروز مضمون کا شکریہ
    اللہ آپکی محنت قبول فرمائے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں