1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صدقہ اور زکوٰۃ کا بیان

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏9 اکتوبر 2006۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    الصَّدَقَة وَالزَّکَاة

    (صدقہ اور زکوٰۃ کا بیان)

    1. عَنْ أَبِي هرَيْرَة رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وآله وسلم، أَنَّهُ قَالَ: خَيْرُ الصَّدَقَة مَا کَانَ عَلَى ظَهرِ غِنیً، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ.

    رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.


    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد (بھی) خوشحالی قائم رہے، اور اِبتداء ان لوگوں سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہوں۔‘‘

    الحدیث رقم 1: اخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب: النفقات، باب: وجوب النفقۃ علی الاھل و العیال، 5 / 208، الرقم: 5041، وابوداود فی السنن، کتاب: الزکاۃ، باب: الرجل یخرج من مالہ، 2 / 129، الرقم: 1676، والنسائی فی السنن، کتاب: الزکاۃ، باب: ای الصدقۃ افضل، 5 / 69، الرقم: 2544۔

    2. عَنْ أَبِي أُمَامَة رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم: يَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّکَ أَنْ تَبْذُلَ الْفَضْلَ خَيْرٌ لَکَ، وَأَنْ تُمْسِکَهُ شَرٌّ لَکَ. وَلَا تُلاَمُ عَلَی کَفَافٍ وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُوْلُ. وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَی.

    رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَی: هذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.


    ’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن آدم! تیرے لیے ضرورت سے زائد چیز کا خرچ کرنا بہتر ہے اور (ضرورت سے زائد اپنے پاس) روکے رکھنا تیرے لئے برا ہے، اور بقدرِ ضرورت (اپنے پاس) رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں اور پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں، اور اُوپر کا ہاتھ (یعنی دینے والا ہاتھ) نیچے کے ہاتھ (یعنی لینے والے ہاتھ) سے بہتر ہے۔‘‘

    الحدیث رقم 2: اخرجہ مسلم فی الصحیح، کتاب: الزکاۃ، باب: بیان ان الید العلیا خیر من الید السفلی، 2 / 718، الرقم: 1036، والترمذی فی السنن، کتاب: الشھادات عن رسول اﷲ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب: منہ (32)، 4 / 573، الرقم: 2343، والبیھقی فی السنن الکبری، 4 / 182، الرقم: 7570، و فی شعب الایمان، 3 / 224، الرقم: 3386، والرؤیانی فی المسند، 2 / 303، الرقم: 1251، والطیالسی مثلہ فی المسند، 1 / 40، الرقم: 312، والمنذری فی الترغیب والترہیب، 1 / 334، الرقم: 1230۔

    3. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ! أَرَأَيْتَ إِنْ أَدَّی الرَّجُلُ زَکَاة مَالِهِ؟ فَقَالَ: مَنْ أَدَّی زَکَاة مَالِهِ فَقَدْ ذَهَبَ عَنْهُ شَرُّهُ.

    رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَة وَ الطَّبَرَانِيُّ وَ اللَّفْظُ لَهُ وَ الْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.


    ’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی؟ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی، اس مال کا شر اس سے جاتا رہا۔‘‘

    الحدیث رقم 3: اخرجہ ابن خزیمۃ فی الصحیح، 4 / 13، الرقم: 2258، والحاکم فی المستدرک، 1 / 547، الرقم: 1439، و الطبرانی فی المعجم الاوسط، 2 / 161، الرقم: 1579، والمنذری فی الترغیب والترھیب، 1 / 301، الرقم: 1111، والھیثمی فی مجمع الزوائد، 3 / 63 ۔

    4. عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رضی الله عنه قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِذَا أَدَّيْتَ الزَّکَاة فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْکَ، وَ مَنْ جَمَعَ مَالًا حَرَامًا ثُمَّ تَصَدَّقَ بِهِ لَمْ يَکُنْ لَهُ فِيْهِ أَجْرٌ، وَ کَانَ أَجْرُهُ عَلَيْهِ.

    رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَة وَ ابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ. وَ قَالَ الْحَاکِمُ: صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.


    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تونے (اپنے مال کی) زکوٰۃ ادا کر دی تو تو نے اپنا فرض ادا کردی. اور جو شخص حرام مال جمع کرے پھر اسے صدقہ کر دے اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گا بلکہ اس کا بوجھ اس پر ہوگا۔‘‘

    الحدیث رقم 4: اخرجہ ابن خزیمۃ فی الصحیح، 4 / 110، الرقم: 2471، وابن حبان فی الصحیح 5 / 11، الرقم: 3216، والحاکم فی المستدرک، 1 / 547، الرقم: 1440۔

    5. عَنِ الْحَسَنِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم : حَصِّنُوا أَمْوَالَکُمْ بِالزَّکَاة، وَ دَاوُوْا أَمْرَاضَکُمْ بِالصَّدَقَة، وَ اسْتَقْبِلُوْا أَمْوَاجَ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ وَ التَّضَرُّعِ.

    رَوَاهُ أَبُودَاوُدَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهقِيُّ.


    ’’حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے مال و دولت کو زکوٰۃ کے ذریعے بچاؤ اور اپنی بیماریوں کا علاج صدقہ کے ذریعے کرو اور مصیبت کی لہروں کا سامنا دعا اور گریہ و زاری کے ذریعے کرو۔‘‘

    الحدیث رقم 5: اخرجہ ابو داود فی کتاب المراسیل: 133، و الطبرانی عن عبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فی المعجم الاوسط ، 2 / 279، الرقم: 1923 وفی المعجم الکبیر، 10 / 128، الرقم: 10194، والبیھقی فی شعب الایمان، 3 / 282، الرقم: 3558، والمنذری فی الترغیب والترہیب،1 / 301، الرقم: 1112، والھیثمی فی مجمع الزوائد، 3 / 63 ۔

    6. عَنْ عَلْقَمَة رضی الله عنه، قَالَ: فَقَالَ لَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم : إِنَّ تَمَامَ إِسْلَامِکُمْ أَنْ تُوَدُّوا زَکَاة أَمْوَالِکُمْ.

    رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.


    ’’حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا: تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی (کامل) زکوٰۃ ادا کیا کرو۔‘‘

    الحدیث رقم 6: اخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر، 18 / 8، الرقم: 6، و ابن قانع فی معجم الصحابۃ، 2 / 285، الرقم: 816، والشیبانی فی الآحاد و المثانی، 4 / 309، الرقم: 2334، والمنذری فی الترغیب والترہیب، 1 / 301، الرقم: 1113، والھیثمی فی مجمع الزوائد، 3 / 62، وقال رواہ البزار ۔

    7. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم : إِنَّ الصَّدَقَة لَتُطْفِيئُ غَضَبَ الرَّبِّ، وَتَدْفَعُ عَنْ مِيتَة السُّوْءِ.

    رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ وَابْنُ حِبَّانَ.


    ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک صدقہ اﷲ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔‘‘

    الحدیث رقم 7: اخرجہ الترمذي فی السنن، کتاب: الزکاۃ عن رسول اﷲ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب: ماجاء فی فضل الصَّدَقَۃِ، 3 / 52، الرقم: 664، وابن حبان فی الصحیح، 8 / 103، الرقم: 3309، والبیھقی فی شعب الایمان، 3 / 213، الرقم: 3351، والمقدسی فی الاحادیث المختارۃ، 5 / 218، الرقم: 1897، و الھیثمی فی موارد المظمآن، 1 / 209، الرقم: 816، وابن رجب فی جامع العلوم والحکم، 1 / 272، والدیلمی فی الفردوس بماثور الخطاب، 2 / 413، الرقم: 3834، والمنذری فی الترغیب والترھیب، 2 / 7، الرقم: 1283۔

    8. عَنْ أبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم: تَبَسُّمُکَ فِي وَجْهِ أَخِيْکَ لَکَ صَدَقَة، وأَمْرُکَ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَهيُکَ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَة، وَإِرْشَادُکَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلالِ لَکَ صَدَقَة، وَبَصَرُکَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيءِ الْبَصَرِ لَکَ صَدَقَة، وَإِمَاطَتُکَ الْحَجَرَ وَاَلشَّوکَة وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيْقِ لَکَ صَدَقَة، وَإِفْرَاغُکَ مِنْ دَلْوِکَ فِي دَلْوِ أَخِيْکَ لَکَ صَدَقَة.

    رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَ قَالَ هذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.


    ’’حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے، اور تیرا بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھانا بھی تیرے لیے صدقہ ہے، اور تیرا کسی اندھے کو راستہ دکھانا بھی تیرے لیے صدقہ ہے، اور تیرا راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی (وغیرہ تکلیف دہ چیز) کا ہٹانا بھی تیرے حق میں صدقہ ہے۔ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کی بالٹی میں پانی ڈالنا بھی صدقہ ہے۔‘‘

    الحدیث رقم 8: اخرجہ الترمذی فی السنن، کتاب: البر و الصلۃ عن رسول اﷲ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب: ماجاء فی صَنَائِعِ المعروف، 4 / 339، الرقم: 1956، وابن حبان فی الصحیح، 2 / 286، الرقم: 529، والطبرانی فی المعجم الاوسط، 8 / 183، الرقم: 8342، والبزار فی المسند، 9 / 457، الرقم: 4070، وابن رجب فی جامع العلوم والحکم، 1 / 235، والمروزی فی تعظیم قدر الصلاۃ، 2 / 817، الرقم: 813، والمنذری فی الترغیب والترھیب، 3 / 282، الرقم: 4074، والھیثمی فی مجمع الزوائد، 3 / 134، و فی موارد الظمآن، 1 / 220، الرقم: 864۔

    9. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم : يُصْبِحُ عَلَي کُلِّ سُلاَمَي مِنْ أَحَدِکُمْ صَدَقَة. فَکُلُّ تَسْبِيْحَة صَدَقَة. وَکُلُّ تَحْمِيْدَة صَدَقَة. وَکُلُّ تَهلِيْلَة صَدَقَة. وَکُلُّ تَکْبِيْرَة صَدَقَة وَ أَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَة وَ نَهیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَة وَ يُجْزِئُ مِنْ ذَلِکَ رَکْعَتَانِ يَرْکَعمُهمَا مِنَ الضُّحَي. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

    ’’حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کے جوڑ پر صدقہ ہے جب وہ صبح کرے، پس ہر دفعہ سُبْحَانَ اﷲِ کہنا صدقہ ہے اور ہر دفعہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہنا صدقہ ہے اور ہر دفعہ لاَ اِلَہَ اِلَّا اﷲُ کہنا صدقہ ہے اور ہر دفعہ اَﷲُ اَکْبَرُ کہنا صدقہ ہے اور امر بالمعروف صدقہ ہے اور نہی عن المنکر صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے چاشت کے دو نفل کافی ہیں۔‘‘

    الحدیث رقم 9: اخرجہ مسلم فی الصحیح، کتاب: الصلاۃ المسافرین و قصرھا، باب: استحباب صلاۃ الضحی، وان اقلھا رکعتان واکملھا ثمان رکعات واوسطھا اربع رکعات او ست، والحث علی المحافظۃ علیھا، 1 / 498، الرقم: 720، و فی کتاب: الزکاۃ، باب: بیان ان اسم الصدقۃ یقع علی کل نوع من المعروف، 2 / 607، الرقم: 1006، وابن حبان فی الصحیح، 3 / 119، الرقم: 838، واحمد بن حنبل فی المسند، 5 / 167، الرقم: 21511، 7612، والبیھقی فی السنن الکبری، 3 / 47، الرقم: 4677، 7612، و البزار فی المسند، 9 / 352، الرقم: 352، وابن ابی شیبۃ فی المصنف، 6 / 54، الرقم: 29460، والمنذری فی الترغیب والترہیب، 1 / 264، الرقم: 994۔

    (ماخوذ از کتاب "المنہاج السوی" شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)​
     
  2. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    پیا جی اتنی اچھی باتیں ہم سب تک پہنچانے پر آپ کا شکریہ
    اللہ آپ کو جزا دے اور ہم سب کو ان پر عمل کرنے کی توفیق دے ( آمین )
     
  3. دن رات
    آف لائن

    دن رات ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    65
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ماشاءاللہ ۔ سبحان اللہ۔ کافی کچھ جاننے کو ملا۔

    اللہ آپ کو اس کا اجر دے۔ دعاؤں میں یاد رکھیئے گا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں