1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صحيح مسلم

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏6 فروری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحيح مسلم
    مقدمہ
    1- بسم الله الرحمن الرحيم

    شروع کرتا ہوں میں اللہ جل جلالہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

    الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَعَلَى جَمِيعِ الأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ.
    شروع کرتا ہوں میں اللہ جل جلالہ کے نام سے جو مہربان ہے رحم والا۔ سب تعریف لائق ہے اسی پروردگار کو جو پالتا ہے سارے جہان کو اور بہتر انجام انہی لوگوں کا ہے جو پرہیزگار ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اتارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو تمام پیغمبروں کے ختم کرنے والے ہیں (یعنی نبوت کے سلسلہ کو اللہ تعالیٰ نے آپ کی ذات بابرکت پر ختم کر دیا ہے۔ اب دنیا میں آپ کے بعد کوئی پیغمبر نئی شریعت لے کر نہیں آئے گا) اور تمام نبیوں اور پیغمبروں پر (جو ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے گزرے ہیں جیسے آدم، نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ علیہم السلام)۔
    أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّكَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ بِتَوْفِيقِ خَالِقِكَ ذَكَرْتَ أَنَّكَ هَمَمْتَ بِالْفَحْصِ عَنْ تَعَرُّفِ جُمْلَةِ الأَخْبَارِ الْمَأْثُورَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُنَنِ الدِّينِ وَأَحْكَامِهِ وَمَا كَانَ مِنْهَا فِي الثَّوَابِ وَالْعِقَابِ وَالتَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ صُنُوفِ الأَشْيَاءِ بِالأَسَانِيدِ الَّتِي بِهَا نُقِلَتْ وَتَدَاوَلَهَا أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَا بَيْنَهُمْ فَأَرَدْتَ- أَرْشَدَكَ اللَّهُ- أَنْ تُوَقَّفَ عَلَى جُمْلَتِهَا مُؤَلَّفَةً مُحْصَاةً وَسَأَلْتَنِي أَنْ أُلَخِّصَهَا لَكَ فِي التَّأْلِيفِ بِلاَ تَكْرَارٍ يَكْثُرُ فَإِنَّ ذَلِكَ- زَعَمْتَ- مِمَّا يَشْغَلُكَ عَمَّا لَهُ قَصَدْتَ مِنَ التَّفَهُّمِ فِيهَا وَالاِسْتِنْبَاطِ مِنْهَا. وَلِلَّذِي سَأَلْتَ- أَكْرَمَكَ اللَّهُ- حِينَ رَجَعْتُ إِلَى تَدَبُّرِهِ وَمَا تَؤُولُ بِهِ الْحَالُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَاقِبَةٌ مَحْمُودَةٌ وَمَنْفَعَةٌ مَوْجُودَةٌ وَظَنَنْتُ- حِينَ سَأَلْتَنِي تَجَشُّمَ ذَلِكَ- أَنْ لَوْ عُزِمَ لِي عَلَيْهِ وَقُضِيَ لِي تَمَامُهُ كَانَ أَوَّلُ مَنْ يُصِيبُهُ نَفْعُ ذَلِكَ إِيَّايَ خَاصَّةً قَبْلَ غَيْرِي مِنَ النَّاسِ لأَسْبَابٍ كَثِيرَةٍ يَطُولُ بِذِكْرِهَا الْوَصْفُ إِلاَّ أَنَّ جُمْلَةَ ذَلِكَ أَنَّ ضَبْطَ الْقَلِيلِ مِنْ هَذَا الشَّانِ وَإِتْقَانَهُ أَيْسَرُ عَلَى الْمَرْءِ مِنْ مُعَالَجَةِ الْكَثِيرِ مِنْهُ. ولاسيما عِنْدَ مَنْ لاَ تَمْيِيزَ عِنْدَهُ مِنَ الْعَوَامِّ إِلاَّ بِأَنْ يُوَقِّفَهُ عَلَى التَّمْيِيزِ غَيْرُهُ. فَإِذَا كَانَ الأَمْرُ فِي هَذَا كَمَا وَصَفْنَا فَالْقَصْدُ مِنْهُ إِلَى الصَّحِيحِ الْقَلِيلِ أَوْلَى بِهِمْ مِنَ ازْدِيَادِ السَّقِيمِ وَإِنَّمَا يُرْجَى بَعْضُ الْمَنْفَعَةِ فِي الاِسْتِكْثَارِ مِنْ هَذَا الشَّانِ وَجَمْعِ الْمُكَرَّرَاتِ مِنْهُ لِخَاصَّةٍ مِنَ النَّاسِ مِمَّنْ رُزِقَ فِيهِ بَعْضَ التَّيَقُّظِ وَالْمَعْرِفَةِ بِأَسْبَابِهِ وَعِلَلِهِ فَذَلِكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَهْجُمُ بِمَا أُوتِيَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى الْفَائِدَةِ فِي الاِسْتِكْثَارِ مِنْ جَمْعِهِ. فَأَمَّا عَوَامُّ النَّاسِ الَّذِينَ هُمْ بِخِلاَفِ مَعَانِي الْخَاصِّ مِنْ أَهْلِ التَّيَقُّظِ وَالْمَعْرِفَةِ فَلاَ مَعْنَى لَهُمْ فِي طَلَبِ الْكَثِيرِ وَقَدْ عَجَزُوا عَنْ مَعْرِفَةِ الْقَلِيلِ.
    امام مسلم رحمہ اللہ اپنے مخاطب کو فرماتے ہوئے بعد حمد اور صلوٰۃ کے، اللہ تجھ پر ۱؎ رحم کرے تو نے اپنے پروردگار کی توفیق سے ذکر کیا تھا کہ تیرا قصہ یہ ہے کہ تلاش کرے ان سب حدیثوں کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہیں دین کے طریقوں اور حکموں میں (‏‏‏‏یعنی مسائل کی حدیثیں جو فقہ سے متعلق ہیں) اور ان حدیثوں کو جو ثواب اور عقاب اور خوشخبری اور ڈرانے کے لیے ہیں (‏‏‏‏یعنی فضائل اور اخلاق کی حدیثیں) اور ان کے سوا اور باتوں کی سندوں کے ساتھ جن کی رو سے وہ حدیثیں نقل کی گئی ہیں اور جن کو علمائے حدیث نے جاری رکھا ہے اپنے میں (‏‏‏‏یعنی مشہور و معروف سندیں) تو تیرا مطلب یہ تھا اللہ تجھ کو ہدایت کرے کہ تو ان سب حدیثوں سے واقف ہو جائے اس طرح سے کہ وہ سب حدیثیں ایک جگہ جمع ہوں اور تو نے یہ سوال کیا تھا کہ میں ان سب حدیثوں کو اختصار کے ساتھ تیرے لئے جمع کروں اور اس میں تکرار نہ ہو کیونکہ اگر تکرار ہو گی (‏‏‏‏اور طول ہو گا) تو تیرا مقصد جو حدیثوں کو سمجھنا اور ان میں غور کرنا ہے اور ان سے مسائل نکالنا ہے وہ جاتا رہے گا اور تو نے جس بات کا سوال کیا اللہ تجھ کو عزت دے جب میں نے اس میں غور کیا اور اس کے انجام کو دیکھا تو اللہ چاہے اس کا انجام اچھا ہو گا اور بالفعل بھی اس میں فائدہ سے (‏‏‏‏یعنی حال اور مآل دونوں کے فائدے کی بات ہے) اور میں نے یہ خیال کیا جب تو نے مجھے اس بات کی تکلیف دی کہ اگر یہ کام مجھ سے ہو جائے تو سب سے پہلے دوسروں کو تو خیر مجھے خود ہی فائدہ ہو گا کئی اسباب کی وجہ سے جن کا بیان کرنا طول ہے مگر خلاصہ یہ ہے کہ اس طول سے تھوڑی حدیثوں کو یاد رکھنا مضبوطی اور صحت کے ساتھ آسان ہے آدمی پر بہت سی حدیثوں کو روایت کرنے سے (‏‏‏‏بغیر ضبط اور اتقان کے کیونکہ اس میں ایک طرح کا خلجان پیدا ہوتا ہے) خاص کر عوام کو بڑا فائدہ ہو گا جن کو تمیز نہیں ہوتی کھوٹی کھری حدیث کی بغیر دوسرے کے بتلائے ہوئے اور جب حال ایسا ہوا جیسا ہم نے اوپر بیان کیا تو تھوڑی صحیح حدیثوں کا بیان کرنا ان کے لیے بہتر ہے بہت ضعیف حدیثوں سے اور بہت سی حدیثیں بیان کرنا اور مکررات کو جمع کرنا خاص خاص شخصوں کو فائدہ دیتا ہے جن کو علم حدیث میں کچھ واقفیت ہے اور حدیث کے اسباب اور علتوں کو وہ پہچانتے ہیں ایسا شخص البتہ بوجہ اپنی واقفیت اور معرفت کے بہت حدیثوں کے جمع کرنے سے فائدہ اٹھائے گا لیکن عام لوگ جو برخلاف ہیں خاص لوگوں کے جو صاحب واقفیت و معرفت ہیں ان کو کچھ حاصل نہیں بہت حدیثوں کے طلب کرنے میں جب کہ تھوڑی حدیثوں کے پہچاننے سے عاجز ہیں (‏‏‏‏یعنی جس قدر کم حدیثیں انہوں نے دیکھی ہیں ان ہی کے پہچاننے کی اور صحیح کو ضعیف سے تمیز کرنے کی استعداد ان میں نہیں تو بہت حدیثوں سے وہ کیا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ثُمَّ إِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ مُبْتَدِئُونَ فِي تَخْرِيجِ مَا سَأَلْتَ وَتَأْلِيفِهِ عَلَى شَرِيطَةٍ سَوْفَ أَذْكُرُهَا لَكَ وَهُوَ إِنَّا نَعْمِدُ إِلَى جُمْلَةِ مَا أُسْنِدَ مِنَ الأَخْبَارِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَقْسِمُهَا عَلَى ثَلاَثَةِ أَقْسَامٍ وَثَلاَثِ طَبَقَاتٍ مِنَ النَّاسِ عَلَى غَيْرِ تَكْرَارٍ. إِلاَّ أَنْ يَأْتِيَ مَوْضِعٌ لاَ يُسْتَغْنَى فِيهِ عَنْ تَرْدَادِ حَدِيثٍ فِيهِ زِيَادَةُ مَعْنًى أَوْ إِسْنَادٌ يَقَعُ إِلَى جَنْبِ إِسْنَادٍ لِعِلَّةٍ تَكُونُ هُنَاكَ لأَنَّ الْمَعْنَى الزَّائِدَ فِي الْحَدِيثِ الْمُحْتَاجَ إِلَيْهِ يَقُومُ مَقَامَ حَدِيثٍ تَامٍّ فلابد مِنْ إِعَادَةِ الْحَدِيثِ الَّذِي فِيهِ مَا وَصَفْنَا مِنَ الزِّيَادَةِ أَوْ أَنْ يُفَصَّلَ ذَلِكَ الْمَعْنَى مِنْ جُمْلَةِ الْحَدِيثِ عَلَى اخْتِصَارِهِ إِذَا أَمْكَنَ. وَلَكِنْ تَفْصِيلُهُ رُبَّمَا عَسُرَ مِنْ جُمْلَتِهِ فَإِعَادَتُهُ بِهَيْئَتِهِ إِذَا ضَاقَ ذَلِكَ أَسْلَمُ فَأَمَّا مَا وَجَدْنَا بُدًّا مِنْ إِعَادَتِهِ بِجُمْلَتِهِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ مِنَّا إِلَيْهِ فَلاَ نَتَوَلَّى فِعْلَهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى. فَأَمَّا الْقِسْمُ الأَوَّلُ فَإِنَّا نَتَوَخَّى أَنْ نُقَدِّمَ الأَخْبَارَ الَّتِي هِيَ أَسْلَمُ مِنَ الْعُيُوبِ مِنْ غَيْرِهَا وَأَنْقَى مِنْ أَنْ يَكُونَ نَاقِلُوهَا أَهْلَ اسْتِقَامَةٍ فِي الْحَدِيثِ وَإِتْقَانٍ لِمَا نَقَلُوا لَمْ يُوجَدْ فِي رِوَايَتِهِمِ اخْتِلاَفٌ شَدِيدٌ وَلاَ تَخْلِيطٌ فَاحِشٌ كَمَا قَدْ عُثِرَ فِيهِ عَلَى كَثِيرٍ مِنَ الْمُحَدِّثِينَ وَبَانَ ذَلِكَ فِي حَدِيثِهِمْ فَإِذَا نَحْنُ تَقَصَّيْنَا أَخْبَارَ هَذَا الصِّنْفِ مِنَ النَّاسِ أَتْبَعْنَاهَا أَخْبَارًا يَقَعُ فِي أَسَانِيدِهَا بَعْضُ مَنْ لَيْسَ بِالْمَوْصُوفِ بِالْحِفْظِ وَالإِتْقَانِ كَالصِّنْفِ الْمُقَدَّمِ قَبْلَهُمْ عَلَى أَنَّهُمْ وَإِنْ كَانُوا فِيمَا وَصَفْنَا دُونَهُمْ فَإِنَّ اسْمَ السِّتْرِ وَالصِّدْقِ وَتَعَاطِي الْعِلْمِ يَشْمَلُهُمْ كَعَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَلَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ
    ان سب حدیثوں کی طرف قصد کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسنداً (‏‏‏‏یعنی متصلاً) ایک راوی نے دوسرے سے سنا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک روایت کی گئی ہیں (‏‏‏‏سب حدیثوں سے مراد اکثر حدیثیں ہیں اس لیے کہ سب مسند حدیثیں اس کتاب میں نہیں ہیں) پھر ان کو تقسیم کرتے ہیں تین قسموں پر اور راویوں کے تین طبقوں پر (‏‏‏‏پہلا طبقہ تو حافظ اور ثقہ لوگوں کی روایتوں کا، دوسرا متوسطین کا، تیسرا ضعفاء اور متروکین کا مگر مصنف نے اس کتاب میں پہلی قسم کے بعد دوسری قسم کی حدیثوں کو بیان کیا ہے، مگر تیسری قسم کو مطلق ذکر نہیں کیا اور حاکم اور بیہقی نے کہا کہ اس کتاب میں سب سے پہلی قسم کی حدیثیں ہیں اور دوسری قسم کی حدیثیں بیان کرنے سے پہلے مسلم رحمہ اللہ وفات پا گئے) بغیر تکرار کے مگر جب کوئی ایسا مقام ہو جہاں دوبارہ حدیث کا لانا ضروری ہو۔ اس وجہ سے کہ اس میں کوئی دوسری بات زیادہ ہو یا کوئی ایسی اسناد ہو جو دوسری اسناد کے پہلو میں واقع ہو کسی علت کی وجہ سے تو وہاں تکرار کرتے ہیں (‏‏‏‏یعنی دوبارہ اس حدیث کو نقل کرتے ہیں) اس لیے کہ جب کوئی بات زیادہ ہوئی حدیث میں جس کی احتیاج ہے تو وہ مثل ایک پوری حدیث کے ہے۔ پھر ضروری ہے اس سب حدیث کا ذکر کرنا جس میں وہ بات زیادہ ہے یا ہم اس زیادتی کو جدا کر لیں گے پوری حدیث سے اختصار کے ساتھ اگر ممکن ہوا یعنی ایک حدیث میں ایک جملہ زیادہ ہے جس سے کوئی بات کام کی نکلتی ہے اور وہ جملہ جدا ہو سکتا ہے تو صرف اس جملہ کو دوسری اسناد سے بیان کر کے نقل کر دیں گے اور ساری حدیث دوبارہ نہ لائیں گے۔ مگر ایسا جب کریں گے کہ اس جملہ کا علیحدہ ہونا حدیث سے ممکن ہو (‏‏‏‏نووی رحملہ اللہ علیہ نے کہا کہ اس مسئلہ میں علمائے حدیث کا اختلاف ہے یعنی حدیث کا ایک ٹکڑا علیحدہ روایت کرنے میں بعضوں کے نزدیک مطلقاً منع ہے کیونکہ روایت بالمعنیٰ ان کے نزدیک جائز نہیں بلکہ حدیث کو لفظ بلفظ نقل کرنا چاہیئے اور بعض کے نزدیک اگرچہ روایت بالمعنیٰ جائز ہے مگر حدیث کا ایک ٹکڑا علیحدہ روایت کرنا اسی صورت میں درست ہے جب پہلے پوری حدیث کو روایت کر لیں اور بعض کے نزدیک مطلقاً جائز ہے اور قاضی عیاض رحمہ اللہ نے کہا کہ مسلم رحمہ اللہ کا یہی قول ہے اور صحیح یہ ہے کہ علماء اور اہل معرفت کی یہ بات درست ہے بشرطیکہ معنی میں خلل واقع نہ ہو۔) لیکن جب جدا کرنا اس جملہ کا دشوار ہو تو پوری حدیث اپنی خاص وضع سے بیان کرنا بہتر ہے اور جس حدیث کی ہم کو دوبارہ بیان کرنے کی حاجت نہ ہو (‏‏‏‏یعنی اس میں کوئی ایسی بات زیادہ نہ ہو جس کی احتیاج ہے) تو ہم اس کو دوبارہ بیان نہ کریں گے اگر اللہ چاہے پہلی قسم کی حدیثوں میں ان حدیثوں کو پہلے بیان کرتے ہیں جو عیبوں سے پاک اور صاف ہیں اس وجہ سے کہ ان کے روایت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو صاحب استقامت اور اتقان (‏‏‏‏یعنی مضبوط اور صاف ہیں اپنی روایات میں۔ نہ ان کی روایت میں سخت اختلاف ہے اور نہ خلط ملط ہے اس لیے کہ جو راوی اور ثقہ لوگوں سے بہت اختلاف کیا کرے یا روایتوں میں بہت خلط ملط کرے وہ قابل اعتبار نہیں رہتا) جیسے بعض محدثین کی کیفیت معلوم ہو گئی اور ان کی حدیث میں یہ بات کھل گئی ہے۔ پھر جب ہم بیان کر چکتے اس قسم کے راویوں کی حدیثیں (‏‏‏‏یعنی جو موصوف ہیں ساتھ کمال حفظ اور ضبط اور اتقان کے) تو اس کے بعد وہ حدیثیں لاتے ہیں جن کی اسناد میں وہ لوگ ہیں جن میں اتنا حفظ اور اتقان نہیں جیسا پہلی قسم کے راویوں میں تھا اور یہ لوگ اگرچہ پہلے قسم کے راویوں سے درجہ میں کم ہیں مگر ان کا عیب ڈھکا ہوا ہے اور سچائی اور حدیث کی روایت میں وہ بھی شامل ہیں (‏‏‏‏یعنی دوسرے درجے کے راوی بھی سچے اور ٹھیک ہیں اور جو کچھ ان میں عیب تھا وہ چھپایا گیا ہے۔ اہل حدیث نے ان کو متہم نہیں کیا ہے کذب سے، نہ ان سے روایت ترک کی ہے) جیسے عطاء بن السائب اور یزید بن ابی زیاد اور لیث بن ابی سلیم۔
    وَأَضْرَابِهِمْ مِنْ حُمَّالِ الآثَارِ وَنُقَّالِ الأَخْبَارِ. فَهُمْ وَإِنْ كَانُوا بِمَا وَصَفْنَا مِنَ الْعِلْمِ وَالسِّتْرِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْرُوفِينَ فَغَيْرُهُمْ مِنْ أَقْرَانِهِمْ مِمَّنْ عِنْدَهُمْ مَا ذَكَرْنَا مِنَ الإِتْقَانِ وَالاِسْتِقَامَةِ فِي الرِّوَايَةِ يَفْضُلُونَهُمْ فِي الْحَالِ وَالْمَرْتَبَةِ لأَنَّ هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ دَرَجَةٌ رَفِيعَةٌ وَخَصْلَةٌ سَنِيَّةٌ
    اور ان کی مانند لوگ، حدیث کی روایت کرنے اور خبر کے نقل کرنے والے اگرچہ یہ لوگ مشہور ہیں علم میں اور مستور ہیں۔ اہل حدیث کے نزدیک لیکن ان کے ہم عصر دوسرے لوگ جن کے پاس اتقان اور استقامت ہے روایت میں ان سے بڑھ کر ہیں حال اور مرتبے میں اس واسطے کہ اس علم کے نزدیک یہ ایک درجہ ہے بلند اور ایک خصلت ہے عمدہ (‏‏‏‏یعنی ضبط اور اتقان)۔
    أَلاَ تَرَى أَنَّكَ إِذَا وَازَنْتَ هَؤُلاَءِ الثَّلاَثَةَ الَّذِينَ سَمَّيْنَاهُمْ عَطَاءً وَيَزِيدَ وَلَيْثًا بِمَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ وَسُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ فِي إِتْقَانِ الْحَدِيثِ وَالاِسْتِقَامَةِ فِيهِ وَجَدْتَهُمْ مُبَايِنِينَ لَهُمْ لاَ يُدَانُونَهُمْ لاَ شَكَّ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ فِي ذَلِكَ لِلَّذِي اسْتَفَاضَ عِنْدَهُمْ مِنْ صِحَّةِ حِفْظِ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِتْقَانِهِمْ لِحَدِيثِهِمْ وَأَنَّهُمْ لَمْ يَعْرِفُوا مِثْلَ ذَلِكَ مِنْ عَطَاءٍ وَيَزِيدَ وَلَيْثٍ
    کیا تو نہیں دیکھتا اگر تو نے ان تینوں کو جن کا ہم نے نام لیا یعنی عطاء اور یزید اور لیث کو منصور بن معتمر اور سلیمان اعمش اور اسمٰعیل بن ابی خالد کے ساتھ (‏‏‏‏جو ان تینوں کے ہم عصر ہیں) حدیث کے اتقان اور استقامت میں تو ان کو بالکل جدا پائے گا ہرگز ان کے قریب نہ ہوں گے۔ اس بات میں کچھ شک نہیں اہل حدیث کے نزدیک اس لیے کہ ان کو ثابت ہو گیا ہے حفظ منصور اور اعمش اور اسماعیل کا اور ان کا ضبط اور اتقان حدیث میں۔ جو نہیں ثابت ہوا عطاء اور یزید اور لیث میں۔
    وَفِي مِثْلِ مَجْرَى هَؤُلاَءِ إِذَا وَازَنْتَ بَيْنَ الأَقْرَانِ كَابْنِ عَوْنٍ وَأَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ مَعَ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ وَأَشْعَثَ الْحُمْرَانِيِّ وَهُمَا صَاحِبَا الْحَسَنِ وَابْنِ سِيرِينَ كَمَا أَنَّ ابْنَ عَوْنٍ وَأَيُّوبَ صَاحِبَاهُمَا إِلاَّ أَنَّ الْبَوْنَ بَيْنَهُمَا وَبَيْنَ هَذَيْنِ بَعِيدٌ فِي كَمَالِ الْفَضْلِ وَصِحَّةِ النَّقْلِ وَإِنْ كَانَ عَوْفٌ وَأَشْعَثُ غَيْرَ مَدْفُوعَيْنِ عَنْ صِدْقٍ وَأَمَانَةٍ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَلَكِنَّ الْحَالَ مَا وَصَفْنَا مِنَ الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَإِنَّمَا مَثَّلْنَا هَؤُلاَءِ فِي التَّسْمِيَةِ لِيَكُونَ تَمْثِيلُهُمْ سِمَةً يَصْدُرُ عَنْ فَهْمِهَا مَنْ غَبِيَ عَلَيْهِ طَرِيقُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَرْتِيبِ أَهْلِهِ فِيهِ فَلاَ يُقَصَّرُ بِالرَّجُلِ الْعَالِي الْقَدْرِ عَنْ دَرَجَتِهِ وَلاَ يُرْفَعُ مُتَّضِعُ الْقَدْرِ فِي الْعِلْمِ فَوْقَ مَنْزِلَتِهِ وَيُعْطَى كُلُّ ذِي حَقٍّ فِيهِ حَقَّهُ وَيُنَزَّلُ مَنْزِلَتَهُ. وَقَدْ ذُكِرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُنَزِّلَ النَّاسَ مَنَازِلَهُمْ. مَعَ مَا نَطَقَ بِهِ الْقُرْآنُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ}
    اور ایسی ہی کیفیت ہے جب تو موازنہ کرے (‏‏‏‏یعنی تولے ایک کو دوسرے کے ساتھ) ہم عصروں کو جیسے ابن عون اور ایوب سختیانی کو عوف بن ابی جمیلہ اور اشعث حمرانی کے ساتھ یہ دونوں مصاحب تھے ابن سیرین اور حسن بصری کے (‏‏‏‏جو مشہور تابعین میں سے ہیں) جیسے ابن عون اور ایوب ان کا مصاحب تھے اور ان دونوں میں بڑا فرق ہے (‏‏‏‏یعنی ابن عون اور ایوب کا درجہ بہت بڑھ کر ہے) کمال فضل اور صحت روایت میں اگرچہ عوف اور اشعت بھی سچے اور امانت دار ہیں (‏‏‏‏امام احمد نے کہا: عوف، ثقہ ہیں صالح الحدیث اور یحییٰ بن معین نے بھی کہا کہ وہ ثقہ ہیں۔ اسی طرح اشعث حمرانی کو دارقطنی نے کہا کہ وہ ثقہ ہے اہل علم کے نزدیک) مگر اصل حال وہ ہے درجے کا اہل علم کے نزدیک جو ہم نے بیان کیا اور ہم نے مثال کے طور پر بیان کیا ان کا نام لے کر تاکہ ان کی مثال ایک نشانی ہو اور فراغت پائے اس کو سمجھ کر وہ شخص جس پر چھپا ہوا ہے راستہ علم والوں کا، اہل علم کی ترتیب میں تو کم نہ کیا جائے بلند درجے والا شخص اپنے درجے سے اور بلند نہ کیا جائے کم درجے والا اپنے درجے پر اور ہر ایک کو اس کا حق دیا جائے اور اپنا درجہ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم کیا ہر ایک آدمی کو اس کے مرتبے پر رکھنے کا۔ اور قرآن سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”ہر علم والے سے بڑھ کر دوسرا علم والا ہے“ (‏‏‏‏تو حدیث اور قرآن دونوں سے اہل علم کے تفاوت و درجات کا ثبوت ہوا۔)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    فَعَلَى نَحْوِ مَا ذَكَرْنَا مِنَ الْوُجُوهِ نُؤَلِّفُ مَا سَأَلْتَ مِنَ الأَخْبَارِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَأَمَّا مَا كَانَ مِنْهَا عَنْ قَوْمٍ هُمْ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ مُتَّهَمُونَ أَوْ عِنْدَ الأَكْثَرِ مِنْهُمْ فَلَسْنَا نَتَشَاغَلُ بِتَخْرِيجِ حَدِيثِهِمْ كَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِسْوَرٍ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيِّ وَعَمْرِو بْنِ خَالِدٍ وَعَبْدِ الْقُدُّوسِ الشَّامِيِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَصْلُوبِ
    تو جیسے اوپر ہم نے بیان کیا انہی طریقوں پر ہم جمع کرتے ہیں حدیثوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، جن کا تو نے سوال کیا۔ اب جو حدیثیں ایسے لوگوں سے مروی ہیں جن پر سب اہلحدیث نے کذب کی نسبت کی یا اکثر اہل حدیث نے تو ان کو ہم روایت نہیں کرتے جیسے عبداللہ بن مسور ابی جعفر مدائنی اور عمرو بن خالد اور عبدالقدوس شامی (‏‏‏‏جو روایت کرتا ہے عکرمہ اور عطاء سے، عمرو بن علی فلاس نے کہا کہ اتفاق کیا اہل علم نے اس کی حدیث کے ترک پر) اور محمد بن سعید مصلوب۔
    وَغِيَاثِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي دَاوُدَ النَّخَعِيِّ وَأَشْبَاهِهِمْ مِمَّنِ اتُّهِمَ بِوَضْعِ الأَحَادِيثِ وَتَوْلِيدِ الأَخْبَارِ. وَكَذَلِكَ مَنِ الْغَالِبُ عَلَى حَدِيثِهِ الْمُنْكَرُ أَوِ الْغَلَطُ أَمْسَكْنَا أَيْضًا عَنْ حَدِيثِهِمْ. وَعَلاَمَةُ الْمُنْكَرِ فِي حَدِيثِ الْمُحَدِّثِ إِذَا مَا عُرِضَتْ رِوَايَتُهُ لِلْحَدِيثِ عَلَى رِوَايَةِ غَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْحِفْظِ وَالرِّضَا خَالَفَتْ رِوَايَتُهُ رِوَايَتَهُمْ أَوْ لَمْ تَكَدْ تُوَافِقُهَا فَإِذَا كَانَ الأَغْلَبُ مِنْ حَدِيثِهِ كَذَلِكَ كَانَ مَهْجُورَ الْحَدِيثِ غَيْرَ مَقْبُولِهِ وَلاَ مُسْتَعْمَلِهِ.
    اور غیاث بن ابراہیم اور سلیمان بن عمرو اور ابوداؤد نخعی اور ان کے مانند اور لوگ جن سے حدیث بنانے کی خبریں تراشنے کی نسبت کی گئی ہے۔ (‏‏‏‏یعنی یہ سب لوگ وضاع اور کذاب اور متروک الحدیث تھے تو ایسے لوگوں کی روایتیں میں نے بالکل نہیں لکھیں اور اسی طرح ہم نے ان لوگوں کی روایت بھی نہیں لکھی جن کی حدیث اکثر منکر (‏‏‏‏یعنی ثقہ کے خلاف) یا غلط ہوتی ہے اور منکر کی نشانی محدث کی حدیث میں یہ ہے کہ جب اس کی روایت کا مقابلہ کیا جائے دوسرے لوگوں کی روایت سے جو اچھے اور حافظے والے ہیں تو اس کی روایت ان کی روایت کے خلاف پڑے بالکل یا کچھ موافق ہو اور اکثر خلاف۔ جب کسی راوی کی اکثر اس قسم کی روایتیں ہوں تو وہ مہجور الحدیث ہے یعنی اس کی روایت مقبول و متعمل نہ ہو گی۔
    فَمِنْ هَذَا الضَّرْبِ مِنَ الْمُحَدِّثِينَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَرَّرٍ وَيَحْيَى بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَالْجَرَّاحُ بْنُ الْمِنْهَالِ أَبُو الْعَطُوفِ وَعَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ وَحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضُمَيْرَةَ وَعُمَرُ بْنُ صُهْبَانَ وَمَنْ نَحَا نَحْوَهُمْ فِي رِوَايَةِ الْمُنْكَرِ مِنَ الْحَدِيثِ.
    اس قسم کے راویوں میں سے عبداللہ بن محرر اور یحییٰ بن ابی انیسہ اور جراح بن منہال ابوالعطوف اور عباد بن کثیر اور حسین بن عبداللہ بن ضمیرہ اور عمر بن صہبان اور ان کے مثل اور لوگ ہیں جو منکر حدیثیں روایت کرتے ہیں۔
    فَلَسْنَا نُعَرِّجُ عَلَى حَدِيثِهِمْ وَلاَ نَتَشَاغَلُ بِهِ لأَنَّ حُكْمَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالَّذِي نَعْرِفُ مِنْ مَذْهَبِهِمْ فِي قَبُولِ مَا يَتَفَرَّدُ بِهِ الْمُحَدِّثُ مِنَ الْحَدِيثِ أَنْ يَكُونَ قَدْ شَارَكَ الثِّقَاتِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْحِفْظِ فِي بَعْضِ مَا رَوَوْا وَأَمْعَنَ فِي ذَلِكَ عَلَى الْمُوَافَقَةِ لَهُمْ فَإِذَا وُجِدَ كَذَلِكَ ثُمَّ زَادَ بَعْدَ ذَلِكَ شَيْئًا لَيْسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ قُبِلَتْ زِيَادَتُهُ فَأَمَّا مَنْ تَرَاهُ يَعْمِدُ لِمِثْلِ الزُّهْرِيِّ فِي جَلاَلَتِهِ وَكَثْرَةِ أَصْحَابِهِ الْحُفَّاظِ الْمُتْقِنِينَ لِحَدِيثِهِ وَحَدِيثِ غَيْرِهِ أَوْ لِمِثْلِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَحَدِيثُهُمَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مَبْسُوطٌ مُشْتَرَكٌ قَدْ نَقَلَ أَصْحَابُهُمَا عَنْهُمَا حَدِيثَهُمَا عَلَى الاِتِّفَاقِ مِنْهُمْ فِي أَكْثَرِهِ فَيَرْوِي عَنْهُمَا أَوْ عَنْ أَحَدِهِمَا الْعَدَدَ مِنَ الْحَدِيثِ مِمَّا لاَ يَعْرِفُهُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِمَا وَلَيْسَ مِمَّنْ قَدْ شَارَكَهُمْ فِي الصَّحِيحِ مِمَّا عِنْدَهُمْ فَغَيْرُ جَائِزٍ قَبُولُ حَدِيثِ هَذَا الضَّرْبِ مِنَ النَّاسِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ. قَدْ شَرَحْنَا مِنْ مَذْهَبِ الْحَدِيثِ وَأَهْلِهِ بَعْضَ مَا يَتَوَجَّهُ بِهِ مَنْ أَرَادَ سَبِيلَ الْقَوْمِ وَوُفِّقَ لَهَا وَسَنَزِيدُ- إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى- شَرْحًا وَإِيضَاحًا فِي مَوَاضِعَ مِنَ الْكِتَابِ عِنْدَ ذِكْرِ الأَخْبَارِ الْمُعَلَّلَةِ إِذَا أَتَيْنَا عَلَيْهَا فِي الأَمَاكِنِ الَّتِي يَلِيقُ بِهَا الشَّرْحُ وَالإِيضَاحُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى.
    تو ہم ان لوگوں کی حدیثیں نہیں لاتے، نہ ان میں مشغول ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ اہل علم نے جو حکم کیا ہے اور جو ان کا مذہب معلوم ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ جس روایت کو ایک ہی محدث نے روایت کیا ہو وہ قبول کی جائے گی اس شرط سے کہ وہ محدث شریک ہو اور ثقہ اور حافظہ لوگوں کا ان کی بعض روایتوں میں یا بالکل موافق ہو ان کا، پھر جب یہ حال ہو اس کا اور کسی روایت میں کچھ عبارت زیادہ کرے جو اس کے ساتھیوں کی روایت میں نہ ہو تو وہ قبول کی جائے گی لیکن اگر تو کسی کو دیکھے جو زہری جیسے بزرگ شخص سے روایت کرنے کا قصد کرے جس کے شاگرد بہت ہیں اور وہ حافظ ہیں اور مضبوطی سے بیان کرتے ہیں اس کی اور اوروں کی حدیثوں کو یا ہشام بن عروہ سے روایت کا قصد کرے اور ان دونوں کی یعنی ہشام اور زہری کی حدیثیں اہل علم کے نزدیک پھیلی ہوئی ہیں اور مشترک ہیں اور ان دونوں کے شاگرد ان کی حدیثوں کو اتفاق کے ساتھ اکثر بیان کرتے ہیں پھر وہ شخص ان دونوں سے چند ایسی حدیثیں نقل کرے جو کسی شاگرد کو ان دونوں کے شاگردوں میں سے معلوم نہ ہوں اور وہ شخص اور صحیح روایتوں میں ان شاگردوں کا شریک نہ ہو تو اس قسم کی روایتیں ایسے لوگوں کی ہرگز مقبول نہ ہوں گی (‏‏‏‏بلکہ وہ منکر مردود ہوں گی) اور ہم نے بیان کیا مذہب حدیث اور اہل حدیث کا اس قدر جو مقصود ہے اس شخص کا جو چلنا چاہے اہل حدیث کی راہ پر اور اس کو توفیق دی جائے چلنے کی اس پر اور اللہ چاہے تو ہم اس کو شرح اور وضاحت سے بیان کریں گے۔ اس کتاب کے کئی مقاموں میں جہاں وہ حدیثیں آئیں گی جن میں کچھ علتیں ہیں، ان مقاموں میں جہاں شرح کرنا اور واضح بیان کرنا مناسب ہو گا۔
    وَبَعْدُ- يَرْحَمُكَ اللَّهُ- فَلَوْلاَ الَّذِي رَأَيْنَا مِنْ سُوءِ صَنِيعِ كَثِيرٍ مِمَّنْ نَصَبَ نَفْسَهُ مُحَدِّثًا فِيمَا يَلْزَمُهُمْ مِنْ طَرْحِ الأَحَادِيثِ الضَّعِيفَةِ وَالرِّوَايَاتِ الْمُنْكَرَةِ وَتَرْكِهِمْ الاِقْتِصَارَ عَلَى الأَحَادِيثِ الصَّحِيحَةِ الْمَشْهُورَةِ مِمَّا نَقَلَهُ الثِّقَاتُ الْمَعْرُوفُونَ بِالصِّدْقِ وَالأَمَانَةِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِمْ وَإِقْرَارِهِمْ بِأَلْسِنَتِهِمْ أَنَّ كَثِيرًا مِمَّا يَقْذِفُونَ بِهِ إِلَى الأَغْبِيَاءِ مِنَ النَّاسِ هُوَ مُسْتَنْكَرٌ وَمَنْقُولٌ عَنْ قَوْمٍ غَيْرِ مَرْضِيِّينَ مِمَّنْ ذَمَّ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ أَئِمَّةُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِثْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَغَيْرِهِمْ مِنَ الأَئِمَّةِ- لَمَا سَهُلَ عَلَيْنَا الاِنْتِصَابُ لِمَا سَأَلْتَ مِنَ التَّمْيِيزِ وَالتَّحْصِيلِ. وَلَكِنْ مِنْ أَجْلِ مَا أَعْلَمْنَاكَ مِنْ نَشْرِ الْقَوْمِ الأَخْبَارَ الْمُنْكَرَةَ بِالأَسَانِيدِ الضِّعَافِ الْمَجْهُولَةِ وَقَذْفِهِمْ بِهَا إِلَى الْعَوَامِّ الَّذِينَ لاَ يَعْرِفُونَ عُيُوبَهَا خَفَّ عَلَى قُلُوبِنَا إِجَابَتُكَ إِلَى مَا سَأَلْتَ.
    بعد ان سب باتوں کے جو اوپر گزریں اللہ تجھ پر رحم کرے اگر ہم نہ دیکھتے وہ برا کام جو کر رہا ہے وہ شخص جس نے اپنے تئیں محدث بنایا ہے۔ یعنی لازم ہے ایسے شخص کو کہ ضعیف حدیثوں اور منکر روایتوں کو نقل نہ کرے اور صرف انہی حدیثوں کو روایت کرے جو صحیح اور مشہور ہیں جن کو ثقہ لوگوں نے، جن کی سچائی اور امانت مشہور ہے، نقل کیا ہے اور وہ جانتا ہے اور اقرار کرتا ہے کہ بہت سی حدیثیں جن کو وہ عام لوگوں کو سناتا ہے منکر ہیں اور ان لوگوں سے مروی ہیں جن کی مذمت حدیث کے اماموں نے کی ہے جیسے مالک بن انس اور شعبہ بن حجاج اور سفیان بن عیینہ اور یحییٰ بن سعید القطان اور عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہم نے (‏‏‏‏یہ سب حدیث کے بڑے امام اور پیشوا ہیں) البتہ ہم کو یہ تکلیف اٹھانا تیری خواہش کے مطابق جو تو نے صحیح حدیثوں کو جدا کرنے کے لیے کی تھی دشوار ہوتی۔ (‏‏‏‏کیوں کہ جب سب لوگ یہی طریقہ اختیار کرتے کہ صرف صحیح حدیثیں نقل کیا کرتے تو عوام کے دھوکہ کھانے کا ڈر نہ ہوتا اور صحیح حدیثوں کے جدا کرنے کی بھی ضرورت نہ پڑتی) لیکن اسی وجہ سے جو ہم نے بیان کی کہ لوگ منکر حدیثوں کو ضعیف اور مجہول سندوں سے بیان کیا کرتے ہیں اور عوام کو سنا دیتے ہیں جن کو عیبوں کے پہچاننے کی لیاقت نہیں تیری خواہش کا قبول کرنا ہم پر آسان ہو گیا (‏‏‏‏اس لیے کہ جس کام کی ضرورت ہوتی ہے اس کا کرنا آسان ہوتا ہے)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:

    1- باب وجوب الرواية عن الثقات، وترك الكذابين

    باب: ہمیشہ ثقہ اور معتبر لوگوں سے روایت کرنا چاہیے اور جن کا جھوٹ ثابت ہو ان سے روایت نہیں کرنی چاہیے۔

    وَاعْلَمْ- وَفَّقَكَ اللَّهُ تَعَالَى- أَنَّ الْوَاجِبَ عَلَى كُلِّ أَحَدٍ عَرَفَ التَّمْيِيزَ بَيْنَ صَحِيحِ الرِّوَايَاتِ وَسَقِيمِهَا وَثِقَاتِ النَّاقِلِينَ لَهَا مِنَ الْمُتَّهَمِينَ أَنْ لاَ يَرْوِيَ مِنْهَا إِلاَّ مَا عَرَفَ صِحَّةَ مَخَارِجِهِ. وَالسِّتَارَةَ فِي نَاقِلِيهِ. وَأَنْ يَتَّقِيَ مِنْهَا مَا كَانَ مِنْهَا عَنْ أَهْلِ التُّهَمِ وَالْمُعَانِدِينَ مِنْ أَهْلِ الْبِدَعِ
    جان تو! اللہ تجھ کو توفیق دے جو شخص صحیح اور ضعیف حدیث میں تمیز کرنے کی قدرت رکھتا ہو اور ثقہ (‏‏‏‏معتبر) اور متہم (‏‏‏‏جن پر تہمت لگی ہو کذب وغیرہ کی) راویوں کو پہچانتا ہو اس پر واجب ہے کہ نہ روایت کرے مگر اس حدیث کو جس کے اصل کی صحت ہو اور اس کے نقل کرنے والے وہ لوگ ہوں جن کا عیب فاش نہ ہوا ہو، اور بچے ان لوگوں کی روایت سے جن پر تہمت لگائی ہے یا جو عناد رکھتے ہیں اہل بدعت میں سے۔
    وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الَّذِي قُلْنَا مِنْ هَذَا هُوَ اللاَّزِمُ دُونَ مَا خَالَفَهُ قَوْلُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ}
    اور دلیل اس پر جو ہم نے کہا: یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، ایسا نہ ہو کہ جا پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو پچھتاؤ اپنے کیے ہوئے پر“۔
    وَقَالَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ: {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الْشُّهَدَاءِ} وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ} فَدَلَّ بِمَا ذَكَرْنَا مِنْ هَذِهِ الآيِ أَنَّ خَبَرَ الْفَاسِقِ سَاقِطٌ غَيْرُ مَقْبُولٍ وَأَنَّ شَهَادَةَ غَيْرِ الْعَدْلِ مَرْدُودَةٌ وَالْخَبَرُ وَإِنْ فَارَقَ مَعْنَاهُ مَعْنَى الشَّهَادَةِ فِي بَعْضِ الْوُجُوهِ فَقَدْ يَجْتَمِعَانِ فِي أَعْظَمِ مَعَانِيهِمَا إِذْ كَانَ خَبَرُ الْفَاسِقِ غَيْرَ مَقْبُولٍ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَمَا أَنَّ شَهَادَتَهُ مَرْدُودَةٌ عِنْدَ جَمِيعِهِمْ
    دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور گواہ کرو دو مردوں کو یا ایک مرد اور دو عورتوں کو جن کو تم پسند کرتے ہو“ (گواہی کیلئے یعنی جو سچے اور نیک معلوم ہوں) اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے گواہ کرو دو شخصوں کو جو عادل ہوں“ تو ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ فاسق کی بات بے اعتبار ہے اور
    وَدَلَّتِ السُّنَّةُ عَلَى نَفْيِ رِوَايَةِ الْمُنْكَرِ مِنَ الأَخْبَارِ كَنَحْوِ دَلاَلَةِ الْقُرْآنِ عَلَى نَفْيِ خَبَرِ الْفَاسِقِ. وَهُوَ الأَثَرُ الْمَشْهُورُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ».
    اسی طرح حدیث شریف سے یہ بھی بات معلوم ہوتی ہے کہ منکر روایت کا بیان کرنا (جس کے غلط ہونے کا احتمال ہو) درست نہیں جیسے قرآن سے معلوم ہوتا ہے اور وہ حدیث وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ شہرت منقول ہے کہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ خود جھوٹا ہے۔“
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 1

    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ أَيْضًا، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ.

    امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی اسناد سے روایت کیا سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ اور سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یعنی وہی حدیث جو اوپر گزری کہ جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ سمجھتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ خود جھوٹا ہے)۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    2- باب في التحذير من الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم
    باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا کتنا بڑا گناہ ہے۔

    حدیث نمبر: 2

    وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَكْذِبُوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَيَّ، يَلِجِ النَّارَ ".

    ربعی بن حراش سے روایت ہے انہوں نے سنا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے وہ خطبہ پڑھ رہے تھے کہتے تھے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”مت جھوٹ باندھو میرے اوپر۔ جو کوئی میرے اوپر جھوٹ باندھے گا وہ جہنم میں جائے گا۔“
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 3

    وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّه قَالَ: إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا كَثِيرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ كَذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ".

    انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے بہت حدیثیں بیان کرنے سے یہی بات روکتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی: ”جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنائے۔“
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 4

    وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ".


    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 5

    وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ رَبِيعَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَسْجِدَ، وَالْمُغِيرَةُ أَمِيرُ الْكُوفَةِ، قَال: فَقَالَ الْمُغِيرَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ، لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ".

    علی بن ابی ربیعہ والبی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں مسجد میں آیا اور ان دنوں سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کے حاکم تھے انہوں نے کہا: مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: ”میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے اور کسی پر جھوٹ باندھنا (کیونکہ اور کسی پر جھوٹ باندھنے سے جھوٹ بولنے والے کا نقصان ہو گا یا جس پر جھوٹ باندھا اس کا بھی یا اور دو تین آدمیوں کا سہی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے ایک عالم گمراہ ہو گا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا) پھر جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 6

    وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الأَسدِيُّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ، لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ.


    سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں ان الفاظ کے علاوہ ”مجھ پر جھوٹ بولنا تمھارا کسی عام شخص پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے“۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 7

    وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عن أبى هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ".

    حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافی ہے آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہ کہ جو سنے اس کو بیان کرے“۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 8

    وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.

    حفص بن عاصم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مثل بیان کیا۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 9

    وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَال: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بِحَسْبِ الْمَرْءِ مِنَ الْكَذِبِ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ.

    ابوعثمان نہدی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کافی ہے آدمی کو اتنا جھوٹ کہ کہہ ڈالے جو بات سنے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 10
    وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَال: قَالَ لِي مَالِكٌ: اعْلَمْ أَنَّهُ لَيْسَ يَسْلَمُ رَجُلٌ حَدَّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ، وَلَا يَكُونُ إِمَامًا أَبَدًا وَهُوَ يُحَدِّثُ بِكُلِّ مَا سَمِعَ
    ابن وہب سے روایت ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: جان لو اس بات کو کہ جو شخص کہہ ڈالے جو سنے وہ بچ نہیں سکتا (جھوٹ سے) اور کبھی وہ شخص امام (پیشوا) نہیں ہو سکتا جو بیان کرے ہر بات جس کو وہ سنے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 11
    حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِى إِسْحَاق ، عَنْ أَبِى الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بِحَسْبِ الْمَرْءِ مِنَ الْكَذِبِ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ.
    عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ کافی ہے آدمی کو اتنا جھوٹ کہ جو سنے وہ کہہ دے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 12
    وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، يَقُولُ: لَا يَكُونُ الرَّجُلُ إِمَامًا يُقْتَدَى بِهِ، حَتَّى يُمْسِكَ عَنْ بَعْضِ مَا سَمِع
    عبدالرحمٰن بن مہدی سے روایت ہے (جو حدیث کے بڑے امام ہیں) انہوں نے کہا: آدمی کبھی امام نہیں ہو سکتا (یعنی اس لائق کہ لوگ اس کی پیروی کریں) جب تک کہ وہ نہ کہے بعض باتوں کو جن کو اس نے سنا ہو اس خیال سے کہ شاید یہ باتیں غلط ہوں تو میرا جھوٹ ثابت ہو گا۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 13
    وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: سَأَلَنِي إِيَاسُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: إِنِّي " أَرَاكَ قَدْ كَلِفْتَ بِعِلْمِ الْقُرْآنِ، فَاقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةً وَفَسِّرْ، حَتَّى أَنْظُرَ فِيمَا عَلِمْتَ، قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَقَالَ لِيَ: احْفَظْ عَلَيَّ مَا أَقُولُ لَكَ، إِيَّاكَ وَالشَّنَاعَةَ فِي الْحَدِيثِ، فَإِنَّهُ قَلَّمَا حَمَلَهَا أَحَدٌ، إِلَّا ذَلَّ فِي نَفْسِهِ، وَكُذِّبَ فِي حَدِيثِهِ
    سفیان بن حسین سے روایت ہے، مجھ سے ایاس بن معاویہ نے کہا: میں دیکھتا ہوں تم بہت محنت کرتے ہو قرآن کے حاصل کرنے میں (یعنی علم تفسیر میں) تو ایک سورت پڑھ میرے سامنے پھر اس کا مطلب بیان کر تاکہ میں دیکھوں تمہارا علم۔ سفیان نے کہا: میں نے ایسا ہی کیا۔ ایاس نے کہا، یاد رکھ جو میں کہتا ہوں تجھ سے۔ بچ تو شناعت سے حدیث میں (شناعت کے معنی قباحت یعنی ایسی حدیثیں مت نقل کر کہ لوگ تمہیں برا سمجھیں اور جھوٹا جانیں) کیوں کہ جس نے شناعت کو اختیار کیا وہ خود بھی ذلیل ہوا اور دوسروں نے بھی اس کو جھٹلایا (یعنی اس کا اعتبار جاتا رہا، اب سچی بات بھی اس کی جھوٹی سمجھی جاتی ہے)۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 14
    وحَدَّثَنِي أَبُو طَاهِرٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: مَا أَنْتَ بِمُحَدِّثٍ قَوْمًا حَدِيثًا، لَا تَبْلُغُهُ عُقُولُهُمْ، إِلَّا كَانَ لِبَعْضِهِمْ فِتْنَةً.
    سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تو لوگوں سے ایسی حدیثیں بیان کرے جو ان کی عقل میں نہ آئیں تو بعض لوگوں کیلئے اس میں فتنہ ہو گا یعنی وہ گمراہ ہو جائیں گے اسی لئے ہر شخص سے اس کی عقل کے موافق بات کرنی چاہئے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ ۔ ۔ ۔ اللہ آپ کو اس کا بہت بہت اجر دے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحيح مسلم
    مُقَدِّمَةٌ
    مقدمہ
    4- باب النهى عن الرواية عن الضعفاء والاحتياط في تحملها

    باب: ضعیف راویوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت لینے میں احتیاط برتنا۔
    حدیث نمبر: 15
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِى أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِى، أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ ".
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اخیر امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو تم سے حدیثیں بیان کریں گے جن کو نہ تم نے سنا، نہ تمہارے باپ دادا نے تو ان سے بچے رہنا۔“

    ترقيم فواد عبدالباقي: 6
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 16
    وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَال: حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ شَرَاحِيلَ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الأَحَادِيثِ، بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ ".
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اخیر زمانے میں دجال (یعنی جھوٹ کو سچ بنانے والے) اور کذاب (یعنی جھوٹ بولنے والے) پیدا ہوں گے۔ وہ ایسی حدیثیں تم کو سنائیں گے جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے نہ سنی ہوں گی تو بچے رہنا ان سے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تم کو گمراہ کر دیں اور آفت میں ڈال دیں۔“
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
  22. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 17
    وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبَدَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّ الشَّيْطَانَ لِيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، فَيَأْتِي الْقَوْمَ، فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنَ الْكَذِبِ، فَيَتَفَرَّقُونَ، فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَجُلًا، أَعْرِفُ وَجْهَهُ وَلَا أَدْرِى مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ
    عامر بن عبدہ سے روایت ہے، اس نے کہا کہ سيدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: شیطان ایک مرد کی صورت بن کر لوگوں کے پاس آتا ہے پھر ان سے جھوٹى حدیث بیان کرتا ہے۔ جب لوگ اس جگہ سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان میں سے ایک شخص کہتا ہے، میں نے سنا ایک شخص سے جس کی صورت میں پہچانتا ہوں لیکن نام نہیں جانتا وہ ایسا بیان کرتا تھا۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 18
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَيَاطِينَ مَسْجُونَةً، أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُوشِكُ أَنْ تَخْرُجَ، فَتَقْرَأَ عَلَى النَّاسِ قُرْآنًا
    سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: دریا میں (یعنی سمندر میں) بہت شیطان ہیں جن کو قید کیا ہے سیدنا سلیمان علیہ السلام نے، قریب ہے کہ وہ نکلیں اور لوگوں کو قرآن سنائیں۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 19
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: جَاءَ هَذَا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَعْنِي بُشَيْرَ بْنَ كَعْبٍ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: " عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا، فَعَادَ لَهُ، ثُمَّ حَدَّثَهُ، فَقَالَ لَهُ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا، فَعَادَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ: مَا أَدْرِى، أَعَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَأَنْكَرْتَ هَذَا، أَمْ أَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَعَرَفْتَ هَذَا؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ لَمْ يَكُنْ يُكْذَبُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ، تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ
    سیدنا طاوَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے حدیثیں بیان کرنے لگے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسے کہا کہ فلاں حدیث پھر بیان کر۔ انہوں نے پھر دوبارہ بیان کیا اور کہا: مجھے معلوم نہیں ہوتا کیا تم نے سب حدیثیں میری پہچانیں اور اسی کو منکر سمجھا یا سب حدیثوں کو منکر سمجھا اور اسی حدیث کو پہچانا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث نقل کیا کرتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا جاتا تھا پھر جب لوگ بری اور اچھی راہ چلنے لگے (یعنی سب قسم کی حدیثیں صحیح اور غلط نقل کرنے لگے) تو ہم نے حدیثیں بیان کرنا چھوڑ دیا۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 20
    وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّمَا " كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ، وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا إِذْ رَكِبْتُمْ كُلَّ صَعْبٍ وَذَلُولٍ، فَهَيْهَاتَ
    سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم حدیث یاد کیا کرتے تھے اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد کرنی چاہیے لیکن جب تم بری اور اچھی ہر طرح کی راہ چلنے لگے تو اب اعتبار جاتا رہا اور دور ہو گیا۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 21
    وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِى الْعَقَدِيَّ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: جَاءَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ، لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ.فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَالِي لَا أَرَاكَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي، أُحَدِّثُكَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَسْمَعُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " إِنَّا كُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا، وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ، لَمْ نَأْخُذْ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ
    مجاہد سے روایت ہے بشیر بن کعب عدوی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور حدیث بیان کرنے لگے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کان نہ رکھا ان کی طرف نہ دیکھا ان کو۔ بشیر بولے اے ابن عباس! تم کو کیا ہوا جو میری بات نہیں سنتے۔ میں حدیث بیان کرتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور تم نہیں سنتے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک وہ وقت تھا جب ہم کسی شخص سے یہ سنتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا تو اسی وقت اس طرف دیکھتے اور کان اپنے لگا دیتے۔ پھر جب لوگ بری اور اچھی راہ چلنے لگے (یعنی غلط روایتیں شروع ہو گئیں) تو ہم لوگوں نے سننا چھوڑ دیا مگر جس حدیث کو ہم پہچانتے ہیں (اور ہم کو صحیح معلوم ہوتی ہے تو اس کو سن لیتے ہیں)۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 22
    حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ، أَنْ يَكْتُبَ لِي كِتَابًا وَيُخْفِي عَنِّى، فَقَالَ: " وَلَدٌ نَاصِحٌ، أَنَا أَخْتَارُ لَهُ الأُمُورَ اخْتِيَارًا، وَأُخْفِى عَنْهُ، قَال: فَدَعَا بِقَضَاءِ عَلِيٍّ، فَجَعَلَ يَكْتُبُ مِنْهُ أَشْيَاءَ وَيَمُرُّ بِهِ الشَّيْءُ، فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَا قَضَى بِهَذَا عَلِيٌّ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ ضَلَّ
    ابن ابی ملکیہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ میرے لئے ایک کتاب لکھ دو اور چھپا لو (ان باتوں کو جن میں کلام ہے تاکہ جھگڑا نہ ہو) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: لڑکا (اچھی) نصیحت کرتا ہے (یعنی ابن ابی ملکیہ کو کہا) میں اس کے لئے چنوں گا باتوں کو اور چھپا لوں گا جو چھپانے کی باتیں ہیں۔ ۱؎ پھر انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کو منگوایا۔ ان میں سے کچھ باتیں لکھنے لگے اور بعض فیصلوں کو دیکھ کر کہتے تھے کہ قسم اللہ کی سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایسا فیصلہ نہیں کیا۔ اگر کیا ہو تو وہ بھٹک گئے (یعنی ان سے غلطی ہوئی)۔ ۲؎
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 23
    حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: " أُتِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِكِتَابٍ، فِيهِ قَضَاءُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، مَحَاهُ إِلَّا قَدْرَ، وَأَشَارَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِذِرَاعِهِ
    طاؤس سے روایت ہے کہ سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس سيدنا علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کی کتاب آئی۔ انہوں نے سب کو مٹا دیا مگر ایک ہاتھ کے برابر رہنے دیا (جو فیصلہ صحیح تھا اس لیے کہ ان کو معلوم ہوا کہ روایت ان فیصلوں کی ٹھیک نہیں)۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 24
    حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِى إِسْحَاق، قَالَ: لَمَّا أَحْدَثُوا تِلْكَ الأَشْيَاءَ، بَعْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ: قَاتَلَهُمُ اللَّهُ، أَيَّ عِلْمٍ أَفْسَدُوا؟
    ابواسحاق نے کہا: جب لوگوں نے ان باتوں کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد نکالا (یعنی جھوٹی جھوٹی روایتیں ان سے شائع کیں) تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ایک رفیق بولے: اللہ ان کو تباہ کرے یا ان پر لعنت کرے کیسا علم کو بگاڑا (یعنی لوگوں کو گمرا کیا اور حدیث کے علم کا ستیاناس کیا)۔
    ترقيم فواد عبدالباقي: 7
    مزید تخریج الحدیث
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر: 25
    حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِى ابْنَ عَيَّاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ، يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ يَصْدُقُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِي الْحَدِيثِ عَنْهُ، إِلَّا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ.
    ابوبکر بن عیاش سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے جو لوگ روایت کرتے تھے ان کی روایت نہ مانی جاتی جب تک سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھی اس کی تصدیق نہ کرتے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں