1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شکر کیسے کریں؟

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از واصف حسین, ‏29 ستمبر 2014۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    لگ بھگ ایک سال پہلے میں نے مانگنے کا فن نامی ایک مضمون لکھا تو میرےعزیز اور قابل احترام دوست غوری صاحب نے حکم صادر کیا کہ مانگنے پر لکھا ہے تو اب شکر پر بھی کچھ لکھیں۔ اسی دن میں نے اپنے کمپیوٹر پر ایک فائل کھولی اور اس میں ایک قرانی آیت کا ترجمہ لکھا:-

    تم میرا ذکر کرو اور میں تمہارا ذکر کروں گا اور میرا شکر ادا کرو اور کفر مت کرو۔ البقرہ

    اس کے بعد بہت دفعہ لکھنے کی کوشش کی مگر دماغ میں ایک لفظ بھی نہ آیا کہ کچھ لکھ سکتا۔ شکر کا نام آتے ہی دماغ مقفل ہو جاتا اور میں اسی ایک آیت کو بار بار پڑھ کر آگے لکھنے کی کوشش میں ناکام اور نا مراد فائل کو بند کر دیتا۔شکر کا حق کیسے ادا ہو اس پر میرے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں تھا۔
    میں سوچتا کہ 'شکر 'یہ ہے کہ رب کی نعمتوں کا اعتراف کروں اور ہر وقت اللہ تیرا شکر ہے کا ورد کروں مگر کیا اس طرح شکر کا حق ادا ہو گا۔دل کے اندر سے آواز آتی کہ نہیں۔ یہ تو شکر کا نچلا ترین درجہ بھی نہیں کیونکہ نعمتوں کے اعتراف کے سوا تو چارہ ہی نہیں کہ اللہ کے سوا کون ہے جو دے یعنی اعترف کرنا تو مجبوری ہے اور مجبوری میں کیا گیا کام شکر گزاری کیسے ہو سکتا ہے۔ اور ہر وقت اللہ تیرا شکر ہے کا ورد تو اس لالچ میں کیا جا رہا ہے کہ مجھے توقع ہے کہ میرے اس ورد سے مجھے مذید نعمتیں عنایت کی جائیں گی سو اپنے فائدے اور لالچ کے شامل ہوتے شکر کا حق کیسے ادا ہو سکتا ہے۔ہر چیز پر اللہ کا اختیار ہے تو جو چیز میرے اختیار میں ہی نہیں ہےاس کو کرنے سے حق کیسے ادا ہو۔ بقول غالب
    جان دی ،دی ہوئی اسی کی تھی
    حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا​
    چند دن پہلے میں فراغت میں بیٹھا ایک فلم دیکھ رہا تھا کہ مجھےایک دیرینہ دوست جناب عمر الغزالی کا فون آ گیا۔میں نے کہا جناب شکر کیا ہے اور کیسے کیا جائے؟ کہنے لگے سورۃ العٰدیٰت بتاتی ہے کہ شکر کیا ہے۔اپنی کم علمی پر علم کے زعم کا لبادہ ڈالے میں نے کہا کہ اس سورۃ میں تو کہا گیا ہے کہ انسا ن اپنے رب کا نا شکرا ہے ۔میں تو شکر کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں۔کہنے لگے اس سورۃ کے آغاز میں کیا کہا گیا ہے۔میں نے کہا گھوڑوں کا ذکر ہے۔ بولے قسم کھائی گئی ہے گھوڑوں کی ان کی کچھ خوبیاں گنوا کر۔ میں نے پھر ٹوکا کہ ٹھیک ہے مگر میں تو شکر کی بات کر رہا ہوں۔بولے قرآن میں قسم گواہی کے لیے کھائی جاتی ہے یعنی آگے جو مضمون آ رہا ہے اس کا قسم سے بہت گہرا تعلق ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ہانپ اٹھنے والے گھوڑوں کی قسم ہے۔گھوڑا اس دنیا کی واحد مخلوق ہے جو اپنے پھیپھڑوں کا سو فیصدی استعمال کرتا ہے۔پھر پتھروں پر نعل مار کے چنگاریاں اڑاتے ہیں۔پھر صبح کو چھاپہ مارتے ہیں۔پھر اس میں گرد اڑاتے ہیں ۔ پھر دشمن کی صفوں میں گھس جاتے ہیں۔یعنی گھوڑا وہ مخلوق ہے جواپنی صلاحیتوں کا سو فیصدی استعمال کرتا ہے، ہر قسم کی زمین پر جاتا ہےچاہے وہ ریتلی ہو، پتھریلی ہو، چٹانیں ہوں یا برف پوش۔ ہر وقت تیار رہتا ہے اور اپنی جان کی پروا کیے بغیر اپنے مالک کا حکم مانتا ہے۔اپنے مالک کے لیے اپنی صلاحیتوں کا سو فیصدی استعمال کرتا ہے۔گھوڑا دوسرے جانوروں کی طرح نہیں سوتا بلکہ کھڑے کھڑے آرام کرتا ہے تاکہ اس کی نیند کی وجہ سے اس کے مالک کے چند لمحے ایسے نہ گزریں جب وہ اپنی صلاحیتوں کو سو فیصدی استعمال کرنے کے قابل نہیں ہے۔یعنی شکر تب ادا ہوتا ہے جب انسان گھوڑے کی طرح اپنے مالک کی رضا کے لیے اپنی صلاحیتوں کو سو فیصدی بروکار لائے اور اس میں زمین، وقت، تھکاوٹ اور یہاں تک کے اپنی جان کے خوف کو بھی آڑے نہ آنے دے۔اور اس گواہی کے معیار پر جب انسان کو پرکھا جاتا ہے تو ثابت ہوتا ہے کہ انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے اور جب انسان اس گواہی پر غور کرتا ہے تو وہ اس کو جانتا بھی ہے۔اور یہ جاننے کے بعد بھی وہ شکر کی روش اختیار نہیں کرتا تو اس دن کو یاد کرے جب مردے قبروں سے نکال لیے جائیں گے اورجو راز دلوں میں ہیں وہ ظاہر کر دیے جائیں گے۔ یعنی واصف اگر ہر جملے کے بعد باآواز بلند اللہ تیرا شکر ہے کہتا ہے اور اس کے دل میں لالچ اور یہ خواہش ہے کہ لوگ کہیں کہ دیکھو رب کا کیسا شکر گزار بندہ ہے تو یہ راز جو اس کے دل میں ہے اس دن ظاہر ہو جائے گا۔اور اس دن تمھارا رب تم سے خوب واقف ہو گا۔

    دل دہل گیا کہ ہم تو "یا اللہ شکر "کے ورد کو شکر جان کر خوش تھے کہ ہم تو بہت شکر گزار ہیں مگر شکر کا حق ادا کرنا اور شکر کی مالا جپنا یکسر مختلف چیزیں ہیں۔ سو اگر شاکرین میں شمار ہونے کے خواہشمند ہیں تو گھوڑے کی روش اختیار کریں اور ہر وقت اور ہر حالت میں اپنے رب کی رضا کے لیے اپنی صلاحیتوں کا سو فیصدی استعمال کریں۔یہی شکر ہے اور اسی طرح شکر کا حق ادا ہوتا ہے۔ کیونکہ یہی اختیار ہمیں دیا گیا ہے کہ حق اور باطل میں سے جس کا چاہیں انتخاب کر لیں۔اس کے سوا جو بھی ہے وہ شکر کا کوئی نہ کوئی درجہ تو ہو سکتا ہے مگر شکر کا حق ادا نہیں کر سکتا۔
     
    سید شہزاد ناصر، عفت فاطمہ، محبوب خان اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ !

    بھائی ، یہ زندگی اور زندگی کی ہر خوشی اسی کی عطاء کردہ ہے۔
    اس کے احسان، انعام و اکرام ہردم جاری و ساری ہیں۔
    ہمارے جسم کا چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑا عضو اس کی امانت ہے۔
    ہم اپنی ذات میں اپنے وجود پر قادر ہیں اور نا ہی اپنے ختم ہونے پر ہمارا کوئی اختیار ہے۔
    پس جو بھی عطاء ہو، اس کی مہربانی ہے اس کا کرم ہے اور اسی کی مصلحت وحکمت ہے۔
    جو مل جائے اس پر صدق دل اور عاجزی سے شکر ادا کریں کہ ہم اور ہماری ذات اس بات کی اہل کہاں کہ کچھ حاصل کرسکیں تآنکہ اللہ تعالی کی مددو نصرت شامل حال نہ ہو۔
    اور جو ہمیں درکار ہے، جس کے لئے ہمارے دل میں آرزو ہے، جو ہمیں اچھا لگتا ہے اور ہماری سوچوں کا محور ہے، اس کے لئے اللہ تعالی سے دعاء کیجئے اور صبر و استقامت کی راہ اختیار کریں کہ انسان بہت جلد باز ثابت ہوا ہے اور اسے ہر چمکنے والی شے سونا محسوس ہونے لگتی ہے مگر قادر المطلق ہی ہمارا حامی و ناصر اور ہمارا پالن ہار ہے۔ وہی بہتر جانتا ہے ہم کس ضرورت کے مستحق ہیں اور کس خواہش کے متمنی ہیں اور کون سی شے ہمارے لئے بہتر ہے۔
    اور اگر سچی خوشی اور دلی اطمینان حاصل کرنے کا ارادہ ہوتو اپنی خواہشات کو اس (رب کائنات) کی رضا کے تابع کرلیجئے۔

    اور اب صبر کے بارے میں کچھ عطاء ہو! (درخواست)
     
    واصف حسین، محبوب خان اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ کریم آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے واصف حسین بھائی ۔
    اور عمرالغزالی جی کو بھی۔ شکر کے بارے میں بہت گہرائی اور رمز کی باتیں بیان کی گئیں۔
    اللہ کریم ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
    غوری بھائی آپ کا بھی شکریہ
    بہت اچھے خیالات کا اظہار کیا آپ نے بھی۔
    خوش رہیں
    بہت جئیں
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں