1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شور ہے گیت جو لَے سے نہ ہم آہنگ رہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏25 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    شور ہے گیت جو لَے سے نہ ہم آہنگ رہے
    تودۂ خاک ہے تن، روح نہ گر سنگ رہے
    یہ الگ بات کہ وہ اگلے نہیں ڈھنگ رہے
    کیسے ممکن ہے محبت نہ رہے جھنگ رہے
    تپشِ خواب کہیں نیند کو ہی چاٹ نہ لے
    دیر تک دھوپ میں کب شوخ کوئی رنگ رہے
    ہونٹ آزاد سہی، بات ابھی قید میں ہے
    اور کب تک ابھی معلوم نہیں جنگ رہے
    جانے کب تک ہمیں لُوٹے گا فریبِ ناموس
    کب تلک جہل رہے، بھُوک رہے، ننگ رہے
    ہاتھ میں ہاتھ لیے پھرتے تھے سب لوگ یہاں
    جب تک عُرس رہے، میلے رہے، سنگ رہے
    رزق اتنا جو کشادہ نہیں ہوتا تھا تو کیا
    ذہن و دل ایسے کبھی پہلے کہاں تنگ رہے
    ننگ و ناموس کا کب سوچتی ہے دل کی لگی
    کیا ہے مجذوب کو، پردہ رہے یا ننگ رہے
    ایسی ارزانیٔ حیرت ہے کہ پوچھیں نہ حبیبؔ
    معجزہ دیکھ کے بھی لوگ نہیں دنگ رہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں