1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شریف برادران کی سزا معاف کرنے کی دستاویزات

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by آزاد, Jun 26, 2009.

  1. آزاد
    Offline

    آزاد ممبر

    Joined:
    Aug 7, 2008
    Messages:
    7,592
    Likes Received:
    14
    شریف برادران کی سزا معاف کرنے کی دستاویزات
    -----------------------------------------------------------------------------
    روزنامہ جنگ 16 جون 2009


    جنرل پرویز مشرف کی طرف سے میاں نواز شریف کو دی گئی 14 سال قید با مشقت کی سزا معاف کرنے کیلئے صدر سے اپیل

    چیف ایگزیکٹوسیکرٹریٹ ، اسلام آباد
    عنوان: معافی کی منظوری


    اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 45 کے تحت صدر کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ :
    (الف ) سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے 30 اکتوبر 2000ء کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 402-B اور سیکشن 7 کے تحت خصوصی اے ۔ ٹی اپیل نمبر 43 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء میں میاں محمد نواز شریف کو سنائی گئی عمر قید کی سزا معاف کی جائے۔
    ( ب ) احتساب عدالت اٹک قلعہ کی جانب سے 22 جولائی 2000ء کو قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999 ء کی شق 9(a)(v) ، ریفرنس نمبر 2 کے تحت میاں محمد نواز شریف کو سنائی گئی 14 سال قید با مشقت کی سزا معاف کی جائے۔

    جنرل پرویز مشرف
    چیف ایگزیکٹو آف پاکستان اور
    چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف
    اینڈ چیف آف آرمی اسٹاف


    صدر مملکت:
    درخواست منظور کی جاتی ہے، سزائیں معاف کر دی گئیں
    (دستخط )

    ------------------------------------------------------------------------------

    صدر کے نام سزا معاف کرنے کی اپیل
    دی چیف ایگزیکٹو
    نمبر 229/3/(A)/Dir-C/2000 بتاریخ 10 دسمبر 2000ء
    بخدمت جناب صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان

    ڈیئر سر

    یہ کہ درخواست گزار نمبر ایک پر دیگر کے ہمراہ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 ء کی شق نمبر 6/7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات نمبر 120B, 121, 121A, 123, 365, 402B, 324 کے تحت جرائم پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔
    درخواست گزار نمبر ایک کے دیگر شریک ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا لیکن درخواست گزار نمبر ایک کو مذکورہ عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے تحت 6 اپریل 2000ء کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 402 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 ء کی شق 7 کے تحت جرائم پر سزا سنائی گئی اور مندرجہ ذیل سزائیں سنائی گئیں۔
    تعزیرات پاکستان کی دفعہ 402-B کے تحت جرائم پر : ) (iعمر قید با مشقت (ii) پانچ لاکھ روپے جرمانہ ( عدم ادائیگی کی صورت میں )
    (iii) تمام جائیداد کی ضبطی
    انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت جرائم: (i) عمر قید (ii) پانچ لاکھ روپے جرمانہ ( عدم ادائیگی کی صورت میں پانچ سال قید با مشقت ) (iii) پرواز نمبر پی کے 805 کے تمام مسافروں کو مساوی شرح سے 20 لاکھ روپے ہرجانے کی ادائیگی
    3: یہ کہ درخواست گزار نمبر ایک کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 402-B اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 پر سزا برقرار رکھی گئی ہے لیکن سزا میں مندرجہ ذیل تبدیلی کی گئی ہے (i) عمر قید (ii) پانچ لاکھ روپے جرمانہ ( جرمانے کی عدم ادائیگی پر پانچ سال قید با مشقت ) (iii) جائیداد کی ضبطی ( 50 کروڑ کی مالیت کی حد تک منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد )
    4: یہ کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت دائر کئے گئے ریفرنس میں درخواست گزار نمبر ایک پر احتساب عدالت اٹک قلعے میں مقدمہ چلایا گیا اور نیب آرڈیننس کی دفعہ 9(a) (v) کے تحت سزا سنائی گئی اور مندرجہ ذیل سزائیں دی گئیں۔ ( i ) 14 سال کیلئے قید با مشقت ( ii ) 2 کروڑ روپے جرمانہ ( جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں تین سال کی قید با مشقت ) ( iii ) حکومت پاکستان کی آئینی یا مقامی اتھارٹی یا کسی عوامی عہدے کی نمائندگی یا بطور رکن نامزد یا مقرر، منتخب کئے جانے کیلئے 21 سال تک نااہلی ۔
    5: یہ کہ درخواست گزار نمبر ایک کو صحت کے سنگین مسائل درپیش ہیں۔ یہ کہ درخواست گزار نمبر ایک اور درخواست گزار نمبر دو سے چار تک کے طرز عمل کے خلاف تحقیقاتی ایجنسیوں کے پاس بعض انکوائریز اور تحقیقات زیر التواء ہیں اور تحقیقات کے نتیجے میں سزا ہو سکتی ہے۔
    مندرجہ بالا نکات کے پیش نظر یہ درخواست کی جاتی ہے کہ درخواست گزار نمبر ایک کی قید کی سزا معاف کر دی جائے تا کہ وہ علاج کیلئے بیرون ملک جانے کے قابل ہو سکے اور درخواست گزاروں کو ماضی کے کسی مبینہ طرز عمل کے حوالے سے سزا نہ دی جائے۔

    دستخط :
    درخواست گزار نمبر ایک : میاں محمد نواز شریف
    درخواست گزار نمبر دو: میاں شہباز شریف
    درخواست گزار نمبر تین: میاں عباس شریف
    درخواست گزار نمبر چار : حسین نواز


    خفیہ اور ضررسے پاک قرار دینے کا معاہدہ
    میں زیر دستخطی محمد نواز شریف تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے اپنی جانب سے پاکستان میں قید سے اپنی رہائی کیلئے ” جنٹلمین “ کی مذاکرات میں معاونت کرنے کی منظوری دی ہے۔ میں زیر دستخطی مزید تسلیم کرتا ہوں کہ میں اپنی جانب سے مذاکرات کے نتائج اور تسلسل سے پوری طرح مطمئن ہوں، یہ کہ مجھ سے مذاکرات پر پوری طرح مشورہ کیا جاتا رہا ہے، یہ کہ میں مذاکرات کے ہر مرحلے سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں اور یہ کہ میں نتائج سے پوری طرح متفق اور اسے تسلیم کرتا ہوں۔ میں نے جس ملک میں جانا منظور کیا ہے وہاں اپنی آمد پر، میں زیر دستخطی عہد اور اتفاق کرتا ہوں کہ میں 10 سال تک کے عرصے کیلئے پاکستان میں اپنی قید کے حوالے سے یا پاکستان کے مفادات کے خلاف کسی بھی نوعیت کی سرگرمیوں، سیاسی یا کاروباری سرگرمیوں میں شمولیت اختیار نہیں کروں گا۔ مزید یہ کہ میں زیر دستخطی پاکستان سے باہر، جس ملک میں رہائش پزیر ہونا میں نے منظور کیا ہے، 10 سال تک قیام کروں گا لیکن میں اس شرط پر سفر کر سکوں گا کہ میں اپنی جائے قیام پر واپس آؤں گا۔ میں زیر دستخطی مزید اتفاق کرتا ہوں کہ میں ماسوا پہلے سے حاصل کردہ تحریری منظوری کے پاکستان سے اپنی رہائی اور منظور شدہ مقام پر اپنے قیام میں شامل نہ تو ” جنٹلمین “ اور نہ ہی ملک کا نام کسی فریق پر منکشف کروں گا۔ مزید یہ بھی کہ میں زیر دستخطی خاص طور سے تمام شامل فریقوں کو پاکستان سے اپنی رہائی، میری جانب سے ” جنٹلمین “ کے مذاکرات اور میرے منظور کردہ ملک میں رہائش کے حوالے سے خواہ کسی بھی نوعیت کے دعوے ہوں یا رہے ہوں بری الذمہ کرتا ہوں۔
    2 دسمبر 2000ء کے دن دستخط کئے گئے۔

    خفیہ اور ضررسے پاک قرار دینے کا معاہدہ
    میں زیر دستخطی محمد شہباز شریف تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے اپنی جانب سے پاکستان میں قید سے اپنی رہائی کیلئے ” جنٹلمین “ کی مذاکرات میں معاونت کرنے کی منظوری دی ہے۔ میں زیر دستخطی مزید تسلیم کرتا ہوں کہ میں اپنی جانب سے مذاکرات کے نتائج اور تسلسل سے پوری طرح مطمئن ہوں، یہ کہ مجھ سے مذاکرات پر پوری طرح مشورہ کیا جاتا رہا ہے، یہ کہ میں مذاکرات کے ہر مرحلے سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں اور یہ کہ میں نتائج سے پوری طرح متفق اور اسے تسلیم کرتا ہوں۔ میں نے جس ملک میں جانا منظور کیا ہے وہاں اپنی آمد پر، میں زیر دستخطی عہد اور اتفاق کرتا ہوں کہ میں 10 سال تک کے عرصے کیلئے پاکستان میں اپنی قید کے حوالے سے یا پاکستان کے مفادات کے خلاف کسی بھی نوعیت کی سرگرمیوں، سیاسی یا کاروباری سرگرمیوں میں شمولیت اختیار نہیں کروں گا۔ مزید یہ کہ میں زیر دستخطی پاکستان سے باہر، جس ملک میں رہائش پزیر ہونا میں نے منظور کیا ہے، 10 سال تک قیام کروں گا لیکن میں اس شرط پر سفر کر سکوں گا کہ میں اپنی جائے قیام پر واپس آؤں گا۔ میں زیر دستخطی مزید اتفاق کرتا ہوں کہ میں ماسوا پہلے سے حاصل کردہ تحریری منظوری کے پاکستان سے اپنی رہائی اور منظور شدہ مقام پر اپنے قیام میں شامل نہ تو ” جنٹلمین “ اور نہ ہی ملک کا نام کسی فریق پر منکشف کروں گا۔ مزید یہ بھی کہ میں زیر دستخطی خاص طور سے تمام شامل فریقوں کو پاکستان سے اپنی رہائی، میری جانب سے ” جنٹلمین “ کے مذاکرات اور میرے منظور کردہ ملک میں رہائش کے حوالے سے خواہ کسی بھی نوعیت کے دعوے ہوں یا رہے ہوں بری الذمہ کرتا ہوں۔
    2 دسمبر 2000ء کے دن دستخط کئے گئے۔

    حلف نامہ
    مجھے، میاں شہباز شریف ،ہنگامی طور پر محض علاج کیلئے سعودی عرب سے امریکا جانے کی ضرورت ہے کیونکہ میری بیماری آپریشن کی متقاضی ہو سکتی ہے اور یہ سہولت سعودی عرب میں دستیاب نہیں ہے۔ میں حامی بھرتا ہوں کہ میں اپنے علاج کی تکمیل پر فوری طور پر سعودی عرب واپس آ جاؤں گا۔ میں مزید حامی بھرتا ہوں کہ امریکا میں اپنے قیام کے دوران میں اور میرے ہمراہی کوئی انٹرویو دیں گے نہ میڈیا سے رابطہ کریں گے اور نہ ہی میں اپنی موجودہ یا سابقہ حیثیت کے حوالے سے یا پاکستان اس کی موجودہ حکومت ، سیاسی حالات یا پاکستان اور اس کی حکومت کے کسی بھی معاملے کے حوالے سے خواہ اس کی نوعیت کچھ بھی ہو کوئی عوامی بیان جاری نہیں کروں گا۔
    بتاریخ26 جنوری 2003 ء
    میاں شہباز شریف
     
  2. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ۔ :hasna:
     
  3. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    Joined:
    Jan 5, 2009
    Messages:
    2,457
    Likes Received:
    15
    وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو سیدھا پاکستان آیا
    بس یہی ہے بات بری ہے شریف قوم کے بھائی کی
     
  4. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    کیا ایسے لیڈر چاھیئے ہمیں ابھی بھی ، یا سچ مچ ہماری قوم ایسے ہی لوگوں کی عادی ہو چکی ھے جن کے چہروں سے 1 نقاب اٹھائیں تو نیچے سے چہرے کی بجائے 1 اور نقاب نکلتا ھے
     
  5. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    Joined:
    Jan 5, 2009
    Messages:
    2,457
    Likes Received:
    15
    اس ملک کا ہرسیاستدان اوپر سے نیچے تک کرپٹ ہے۔ بندہ کس پر اعتبار کرے
     

Share This Page