1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شان علی (رض) ایمان کا حصہ ہے

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏22 جون 2008۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    عظمت و شان علی ایمان کا حصہ ہے : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری​




    بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں "شان علی علیہ السلام" کے موضوع پر منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "ان لوگوں کا کیا ہو گا جو علی کی شان میں گستاخی کرتے ہیں! (جان لو) جو علی کی گستاخی کرتا ہے وہ میری گستاخی کرتا ہے اور جو علی سے جدا ہوا وہ مجھ سے جدا ہوگیا۔ بیشک علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں، اُس کی تخلیق میری مٹی سے ہوئی ہے اور میری تخلیق ابراہیم کی مٹی سے، اور میں ابراہیم سے افضل ہوں۔ ہم میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں، اللہ تعالیٰ یہ ساری باتیں سننے اور جاننے والا ہے۔ . . . وہ میرے بعد تم سب کا ولی ہے"۔ شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ علی علیہ السلام کی گستاخی کرنے والے اسلام سے خارج ہیں۔ ان گستاخ، خارجیوں کے بارے میں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: "ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے تو ایک آدمی کھڑا ہو گیا، جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئیں، رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئیں، اونچی پیشانی، گھنی داڑھی، سر منڈا ہوا اور اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا، وہ کہنے لگا: یارسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہل زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں؟ سو جب وہ آدمی جانے کے لئے مڑا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، شاید یہ نمازی ہو۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: بہت سے ایسے نمازی بھی تو ہیں کہ جو کچھ ان کی زبان پر ہے وہ دل میں نہیں ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں نقب لگاؤں اور ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ پلٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کی جانب دیکھا تو فرمایا: اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر میں ان لوگوں کو پاؤں تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کر دوں۔"بھ
     
  2. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    خارجی اب کہاں ہیں خارجیوں میں سے کچھ تو حضرت علی رضی اللہ تعالی کو اللہ مانتے تھے یعنی ان کی شان میں غلو کرتے تھے۔

    آج کے دور میں حضرت علی کی شان میں گستاخی کرنے والے ہیں کہاں اور کن سے تخاطب ہے شیخ الاسلام کا؟
     
  3. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: شان علی (رض) ایمان کا حصہ ہے؟

    شان علی علیہ السلام
    اہل سنت والجماعت رضی اللہ عنہ ہر صحابی کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔

    شیخ الا سلا م صاحب جیسا کہ عنوان میں آپ نے لکھا ہے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہتر ہوتا کہ شیخ الاسلام کے عقیدت مند صاحب متعلقہ احادیث کے حوالہ جات بھی یہاں نقل فرما دیتے کیونکہ بہت سے ذہن کبھی کبھی بڑے سے بڑے عالم کی زبان پر اعتبار کرنے کی بجائے صرف حوالہ جات پر اعتماد کرتے ہیں۔ خیر میں حوالہ جات عرض کیے دیتا ہوں۔
    گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق مندرجہ بالا حدیث پاک متفق علیہ ہے بحوالہ البخاري في الصحيح، کتاب : المغازي، باب : بعث علي بن ابي طالب و خالد بن الوليد رضي اﷲ عنھما الي اليمن قبل حجۃ الوداع، 4 / 1581، الرقم : 4094، و مسلم في الصحيح، کتاب : الزکاۃ، باب : ذکر الخوارج و صفاتھم، 2 / 742، الرقم : 1064،
    امام مسلم :ra: نے تو اس حدیث پاک کو "خوارج کے ذکر اور انکی صفات کے تحت بیان کیاہے۔

    حیرت ہے ہماری عقلوں پر ۔۔ کہ امام مسلم رحمہ اللہ تو گستاخِ رسول :saw: کو خوارجی مانتے ہوئے اس حدیث پاک کو "خوارج کی صفات" کے تحت بیان کریں اور ہم اپنے "مطالعے اور عقل" کے زور پر یہ کہتے پھریں کہ اب خوارج کہاں۔ خوارج تو وہ تھے جو حضرت علی :rda: کو خدا مانتے تھے"

    اور یہ سوال کہ "اب خوارج کہاں" ؟؟؟؟
    اگر حدیث پاک پر غور کیا جائے تو جواب مل جاتا ہے کیونکہ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔۔۔ اِنَّہُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِيئِ ھَذَا قَوْمٌ ۔۔۔ اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔

    اگرحضور نبی اکرم :saw: خود کو کئی ہزار سال قبل گذرے جد الانبیاء سیدنا ابراھیم :as: کی پشت میں سے فرما سکتے ہیں۔۔ آپ اور ہم سب حضرت آدم :as: کی پشت سے آج تک پیدا ہورہے ہیں ۔ تو کیا اس بدبخت کی پشت سے قیامت تک ایسے گستاخ پیدا نہیں ہورہے ؟
    یقیناً ہورہے ہیں۔ جو اپنی علامات و صفات کی بدولت باآسانی پہچانے بھی جاسکتے ہیں۔ صرف قرآن و حدیث کو بنظرِ ایمان پڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہر علامت واضح بیان کردی گئی ہے۔ حتی کہ ایسے بدبختوں کا ظاہری حلیہ تک بھی بیان کردیا گیا ہے جس سے بہت سے گستاخان باآسانی پہچانے جاسکتے ہیں۔
    ابھی چند روز پہلے ہی ایک محترم ڈاکٹراسرار صاحب نے کہ جن سے ہمارے بہت سے دوست "متاثر" ہیں۔ نے "درسِ قرآن" دیتے ہوئے (حدیث پاک میں بھی یہی فرمان ہے کہ قرآن قرآن سے زبان تر رکھیں گے ) نے حضور اکرم :saw: کے مکرم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر کمال اہانت بھرے انداز میں ایک ضعیف روایت کے حوالے سے بیان کی کہ شراب کے بارے میں اللہ تعالی کا حکم آیا ۔۔۔۔
    "اے نبی :saw: (محترم ڈاکٹر صاحب نےخطاب میں نام کے بعد درود نہیں پڑھا) آپ سے یہ شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں توبتا دیجئے کہ ان دونوں کے اندرگناہ ہیں ۔ کچھ فائدے بھی ہیں لیکن ان میں گناہ کے پہلو زیادہ ہیں۔ "
    اب ڈاکٹر محترم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور بالخصوص سیدنا علی :rda: کی شان میں انتہائی اہانت انگیز انداز میں فرماتے ہیں۔
    "بہت سے لوگوں نے تو اسی وقت شراب چھوڑ دی۔ اشارہ پا گئے۔ لیکن یہ کہ ظاہر بات ہے جن کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھی وہ کہاں چھوڑنے والے تھے۔ لہذا شراب چلتی رہی۔
    دوستو ! توجہ فرمائیے کہ موصوف ڈاکٹر اسرار صاحب کے کہنے کا مطلب ہے کہ عمومی درجے کے "بہت سے لوگ" تو اللہ تعالی کے اتنا حکم سن کر شراب چھوڑ گئے۔۔ لیکن سیدنا علی :rda: ، حضرت عبدالرحمن بن عوف :rda: جیسے بلند پایہ صحابہ کرام :rda: کا درجہ ایمان (معاذ اللہ ) ایسا تھا کہ وہ اللہ تعالی کا حکم سننے کے باوجود اور بہت سارے لوگوں کے شراب چھوڑدینے کے باوجود بھی پیتے پلاتے رہے۔۔۔ معاذاللہ۔۔۔
    اور پھر ڈاکٹر صاحب کا یہ فرمان ۔۔۔ کہ شراب جن کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھی ۔۔۔ یعنی انکے خیال میں حضرت علی :rda: اور دیگر عظیم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم معاذاللہ و استغفراللہ من ذالک ایسے شرابی تھے کہ جن کے لیے لفظ "گھٹی میں شراب پڑی ہونا " استعمال کرنا پڑا ۔۔۔ (اللہ تعالی معاف فرمائے۔ نقل کفر ، کفر ناباشد)
    اور جنہیں حضور نبی اکرم :saw: تو اپنے بعد امت کا ولی بیان فرمائیں۔ اور جس ہستی کو حضور نبی اکرم :saw: شہرِ علم کا دروازہ بیان فرمائیں۔اور پھر دیگر عظیم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کہ جن کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ستاروں سے تشبیہ دے کر امت کی ہدایت کی علامت فرمائیں۔ انکو ایک ضعیف و غریب حدیث سے معاذاللہ "گھٹی میں شراب پڑی ہونا" ثابت کرنا۔۔ اور وہ بھی ایسے شرابی کہ جو پی پلا کر نمازیں اور غلط قرآن پڑھتے تھے۔۔۔ ثابت کرنا
    کونسے دین کی خدمت ہے ؟؟
    میرے وہ محترم دوست جو اسلامی تعلیمات کے سیکشن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ دلچسپ بات یقیناً نوٹ کی ہوگی اگر نہیں تو میں(محترم سیف بھائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ) عرض کیے دیتا ہوں کہ محترم سیف بھائی نے کچھ دن پہلے ہی ضعیف حدیث کی نقل کے حوالے امام بخاری، امام مسلم سمیت بہت سے علما و آئمہ کا اور خود اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا

    حیرت ہے کہ سرکارِ دوعالم :saw: کی شان و فضیلت کی بات ہو، اہلبیت اطہار و صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے ادب و تعظیم و درجات کی بات ہو ، سیدنا مولا علی :rda: کو "مولا" کہنے کو ردّ کرنا ہو تو حدیث "ضعیف " ہو تو ناقابل قبول ٹھہرتی ہے، نہ وہ فضائل میں معتبر رہ جاتی ہے نہ ہی عقائد میں (احکام میں تو کوئی طبقہ ضعیف حدیث کو معتبر مانتا ہی نہیں )
    لیکن جب خلیفہ راشد سیدنا علی :rda: سمیت دیگر عظیم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی گستاخی و اہانت کرنا ہو تو وہاں ضعیف و غریب احادیث بھی انٹرنیشنل چینل پر پوری امت مسلمہ تک بیان کردی جائیں ؟
    سوچنے کی بات ہے کہ ایسے ایم بی بی ایس ڈاکٹرمولاناز کے درپردہ مقاصد کیا ہیں ؟
    ایسے مولاناز و ڈاکٹرز و فلاسفرز شاید بہت بڑے مفکر ہوں گے۔ مفسر بھی ہوں گے۔ انقلابی راہنما بھی ہوں گے۔ لیکن ان سے پوچھ کر صرف اتنا بتلا دیجئے کہ دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کو عظیم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اور بالخصوص سیدنا علی :rda: کو شرابی ثابت کرکے انہوں نے "دین کی کونسی عظیم خدمت" سرانجام دے ڈالی ہے ؟

    کیا وہ درسِ قرآن کی آڑ میں لوگوں کے ذہنوں سے صحابہ کرام اور اہلبیت اطہار رضوان اللہ علیھم کی عظمت و کھرچ دینا چاہتے ہیں ؟ یا وہ اپنی ذہنیت کا اظہار فرما رہے تھے کہ میرے نزدیک انکی عزت و عظمت صرف اتنی ہے ؟

    حرفِ آخر :
    اگر خوارجین کی صفات کے ِحوالے سے متفق علیہ حدیث پاک کا بغور مطالعہ کیا جائے اور آج کے بہت سے مولاناز اور ڈاکٹرز اور فلاسفرز اور انقلابی راہنمایان اور قرانی ناموں سے موسوم "جماعتوں" کے اقوال و اعمال و ظاہری صفات کا بغور جائزہ لیا جائے تو "موجودہ دور کے خوارج" کو ڈھونڈنے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آتی۔


    اللھم اھدنا الصراط المستقیم ، صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیھم والضآلین۔ آمین بجاہ النبی الافضل الانبیاء والمرسلین والخاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ اجمعین۔
    والسلام علیکم
     
  5. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    اب دیکھیے ان انقلابی ڈاکٹر ایم بی بی ایس مولانا صاحب کے عقیدتمندوں کی جانب سے کیا ردّ عمل سامنے آتا ہے ؟ :soch:
     
  6. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کیا آپ لوگوں نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ خلفائے راشدین حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالی، حضرت عثمان رضی اللہ تعالی اور حضرت علی رضی اللہ تعالی میں سے صرف حضرت علی رضی اللہ تعالی ہی کی شان اور صفات اور عظمت اور ولایت ۔ ۔ ۔ ہی کو ایمان کا حصہ کیوں کہا جاتا ہے۔

    دوسرے خلفائے کرام کی شان اور صفات اور عظمت پر اتنا زور کیوں نہیں دیا جاتا

    نیز شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو خاص طور پر حضرت علی رضی اللہ تعالی ہی کی شان اور صفات اور عظمت اور ولایت پر روشنی ڈالنے کی اور اہمیت بیان کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے بار بار۔
     
  7. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    Re: شان علی (رض) ایمان کا حصہ ہے؟

    جی بالکل تمام علمائے اھل سنت والجماعت کا اس پر اتفاق ہے کہ
    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ؛؛صلی اللہ علیہ وسلم؛؛
    باقی نبی کے لیے علیہ السلام
    ہرصحابی کے لیے ؛؛رضی اللہ عنہ؛؛
    ہر ولی کے لیے ؛؛رحمہ اللہ؛؛
    عام مومن کے لے ؛؛مرحوم؛؛
    لیکن یہ اصطالاحات اللہ کرے لوگوں کی سمجھ میں آجائیں
     
  8. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    سیف ،بھائی آپ کی اور نعیم بھائی کی باتیں ایمان پرور ہیں اللہ تعالی آپ دونوں کے درجات بلند فرمائے
    باقی تبصرہ میں ان شاء اللہ بعد میں کروں گا ابھی بھت مصروف ہوں ،البۃ اتناضرور کہوں گا کہ رافضی شیعوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی خلیفہ اول ،بلافصل خلیفہ ہیں ،باقی تین صحابہ اور ازواج مطھرات سے یہ لوگ غایت درجہ بغض ،عداوت،رکھتے ہیں ،قرآن کے بارے میں بھی ان کا عقیدہ فاسد ہے ،اگر ضرورت پڑی تو میں ان کی کتابوں کا ایک ایک حوالہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کروں گا
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    "حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مومن کے "مولا" ہیں اور جس کے نبی اکرم ص "مولا" ہیں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اسکے ولی ہیں " فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم​

    عَنْ زَيْدِ بْنِ ارْقَمَ رضی اللہ عنہ قَالَ : لَمَّا رَجَعَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم مِنْ حَجَّۃِ الْوِدَاعِ وَ نَزَلَ غَدِيْرَ خُمٍّ، امَرَ بِدَوْحَاتٍ، فَقُمْنَ، فَقَالَ : کَانِّي قَدْ دُعِيْتُ فَاجَبْتُ، اِنِّيْ قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمُ الثَّقَلَيْنِ، احَدُھُمَا اکْبَرُ مِنَ الْآخَرِ : کِتَابُ اﷲِ تَعَالٰی، وَعِتْرَتِيْ، فَانْظُرُوْا کَيْفَ تُخْلِفُوْنِيْ فِيْھِمَا، فَاِنَّھُمَا لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. ثُمَّ قَالَ : إِنَّ اﷲَ عزوجل مَوْلَايَ وَ انَا مَوْلَی کَلِّ مُؤْمِنٍ. ثُمَّ اخَذَ بِيَدِ عَلِيٍَّ، فَقَالَ : مَْن کُنْتُ مَوْلَاہُ فَھَذَا وَلِيُہُ، اللّٰھُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاہُ. رَوَاہُ الْحَاکِمُ.
    وَ قَالَ ھَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

    ’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے اور غدیر خم پر قیام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سائبان لگانے کا حکم دیا، وہ لگا دیئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے لگتا ہے کہ عنقریب مجھے (وصال کا) بلاوا آنے کو ہے، جسے میں قبول کر لوں گا۔ تحقیق میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، جو ایک دوسرے سے بڑھ کر اہمیت کی حامل ہیں : ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو اور یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ حوضِ کوثر پر میرے سامنے آئیں گی۔‘‘ پھر فرمایا : ’’بے شک اللہ میرا مولا ہے اور میں ہر مومن کا مولا ہوں۔‘‘ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا یہ ولی ہے، اے اللہ! جو اِسے (علی کو) دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے اُس سے تو بھی عداوت رکھ۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث امام بخاری اور امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔‘‘
    الحاکم فی المستدرک، 3 / 109، الحديث رقم : 4576،
    والنسائی فی السنن الکبریٰ، 5 / 45، 130، الحديث رقم : 8148، 8464،
    والطبرانی فی المعجم الکبير، 5 / 166، الحديث رقم : 4969.

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    علی میرے بعد ہر مومن کا ولی ہے : فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کتاب ترمذی شریف​
    عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، فِي رِوَايَۃٍ طَوِيْلَۃٍ مِنْھَا اِنَّ عَلِيًّا مِّنِّيْ وَاَنَا مِنْہُ وَھُوَ وَلِيُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِيْ. رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ.

    وَقَالَ ھَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

    ’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مسلمان کا ولی ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔‘‘

    الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب، 5 / 632، الحديث رقم : 3712،
    وابن حبان في الصحيح، 15 / 373، الحديث رقم : 6929،
    و الحاکم في المستدرک، 3 / 119، الحديث رقم : 4579،
    و النسائی فی السنن الکبریٰ، 5 / 132، الحديث رقم : 8474،
    والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 128، الحديث رقم : 265

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت عمر :rda: فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں حضرت علی :rda: کو اپنا مولا مانتے تھے

    عَنْ سَالِمٍ قِيْلَ لِعُمَرَ : إِنَّکَ تَصْنَعُ بِعَلِيٍّ شَيْئًا مَا تَصْنَعُهُ بِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِصلی اللہ عليہ وآلہ وسلم، قَالَ : إِنَّهُ مَوْلَايَ. رَوَاہُ مُحِبُّ الدِّيْنِ اَحْمَدُ الطَّبَرِيُّ و ابنِ عساکر

    ’’حضرت سالم سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا : ( کیا وجہ ہے کہ ) آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا (امتیازی) برتاؤ کرتے ہیں جو آپ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے (عموماً) نہیں کرتے؟ (اس پر) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (جواباً) فرمایا : وہ (علی) تو میرے مولا ہیں۔ اسے محب الدين طبری اور امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔‘‘

    محب الدين احمد الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، 3 / 128،
    ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 178

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    عظمتِ خلفائے راشدین رضوان اللہ علیھم اور شانِ علی رضی اللہ عنہ کہ
    علی رضی اللہ عنہ جہاں بھی ہو ، حق اسکے ساتھ رہتا ہے۔
    دعائے رسول :saw:​

    عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : رَحِمَ اﷲُ أَبَا بَکْرٍ زَوَّجَنِيَ ابْنَتَهُ، وَ حَمَلَنِيْ إِلٰي دَارِ الْهِجْرَةِ، وَ أَعْتَقَ بِلَالًا مِنْ مَالِہِ، رَحِمَ اﷲُ عُمَرَ، يَقُوْلُ الْحَقَّ وَ اِنْ کَانَ مُرًّا، تَرَکَہُ الْحَقُّ وَمَا لَہُ صَدِيْقٌ، رَحِمَ اﷲُ عُثْمَانَ، تَسْتَحِيْہِ الْمَلَائِکَۃُ، رَحِمَ اﷲُ عَلِيًّا، اللَّھُمَّ أَدِرِ الْحَقَّ مَعَهُ حَيْثُ دَارَ. رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ.

    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ابوبکر پر رحم فرمائے اس نے اپنی بیٹی میرے نکاح میں دی اور مجھے دار الہجرۃ لے کر آئے اور بلال کو بھی انہوں نے اپنے مال سے آزاد کرایا۔ اللہ تعالیٰ عمر پر رحم فرمائے یہ ہمیشہ حق بات کرتے ہیں اگرچہ وہ کڑوی ہو اسی لئے وہ اس حال میں ہیں کہ ان کا کوئی دوست نہیں۔ اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم فرمائے۔ اس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ علی پر رحم فرمائے۔ اے اللہ یہ جہاں کہیں بھی ہو حق اس کے ساتھ رہے۔ اس حدیث کو امام ترمذي نے روایت کیا ہے۔‘‘

    الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب، 5 / 633، الحديث رقم : 3714،
    و الحاکم في المستدرک علي الصحييحين، 3 / 134، الحديث رقم : 4629،
    و الطبراني في المعجم الاوسط، 6 / 95، الحديث رقم : 5906،
    و البزار في المسند، 3 / 52، الحديث رقم : 806،
    و أبويعلي في المسند، 1 : 418، الحديث رقم : 550.

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  11. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی
    نعیم بھائی بلاشبہ ڈاکٹر اسرار صاحب کا یہ طرز عمل قابل مذمت ہے ،ان کے کئی ایسے تفردات ہیں جن میں موصوف افراط یا تفریط کا شکار ہوتے رہتے ہیں
    میرے خیال میں ان کا یہ ارادہ ہر گز نہ ہونا چاہیے ، دل کے بھید تو خدا جانتاہے ،لیکن اگر موصوف نےاسی نیت سے حدیث پیش کی ہے تو یہ نھایت گمراہی کا سبب ہے
    اللہ تعالی محفوظ فرمائے
     
  12. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اھل تشیع چونکہ امامت کو مانتے ہیں اور امام ان کے نزدیک براہ راست اللہ سے وابستہ ہوتا ہے چنانچہ وہ امام کے نام کے ساتھ " علیہ السلام" لگاتے ہیں۔ امامت کو وہ نبوت سے بھی افضل مانتے ہیں۔

    شیخ الاسلام قائد انقلاب پروفیسرڈاکٹر طاہر القادری صاحب بھی اہل تشیع سے بہت متاثر ہیں اس لیے وہ بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی کے نام کے ساتھ علیہ السلام کہتے ہیں۔

    حضرت علی رضی اللہ تعالی کی شان اور عظمت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہو سکتا لیکن ان رضی اللہ تعالی کی شان کو اس طرح بیان کرنا کہ باقی خلفائے راشدین کا ذکر پس منظر میں چلا جائے یقینا" کسی مصلحت اور منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ تمام خلفائے راشدین میں سے سب سے کمزور دور حکومت حضرت علی رضی اللہ تعالی کا تھا خود ان کے ساتھی ان کی بات نہیں مانتے تھے۔

    آپ رضی اللہ تعالی اپنے ساتھیوں (جن میں مالک اشتر اور ابن سباح جیسے لوگ شامل تھے ) سے اس قدر متاثر تھے یا ان کے غلبے میں تھے کہ خلیفہ بننے کے بعد ان ہی کی رائے پر مدینہ منورہ کو چھوڑ کر کوفہ چلے گئے تھے اور کوفہ کو صدر مقام بنا لیا تھا۔ آپ رضی اللہ تعالی کا دور حکومت ابتری اور لاقانونیت سے خالی نہیں تھا۔ آپ کے بیشتر احکامات نافذ العمل ہی نہ ہوئے۔ حتی کہ دور خلافت کے آخری ایام میں حضرت علی کی حکومت عملی طور پر صرف کوفہ اور اس کے گردو نواح تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔

    جنگ جمل اور جنگ صفین کی وجہ بھی حضرت علی رضی اللہ کے وہی نام نہاد مسلمان لیکن بباطن مجوسی اور یہودی (مالک اشتر اور ابن سباح وغیرہ) تھے۔ ان دو جنگوں میں اسی ہزار کے قریب مسلمان مارے گئے۔ مورخین لکھتے ہیں کہ اگر یہ دو جنگیں نہ ہوتیں تو مسلمان آدھے یورپ کو فتح کر چکے ہوتے۔

    ایسے ہی کئی اور واقعات ہیں اور متعدد حقائق ہیں جن پر پردہ ڈالنے یا انہیں پس منظر میں رکھنے کے لئے رافضیوں نے سینکڑوں احادیث، روایات، مافوق الفطرت واقعات اور فرضی قصے کہانیان حضرت علی رضی اللہ تعالی سے منسوب کر رکھی ہیں تاکہ انہیں خلیفہ بلافصل ثابت کیا جا سکے۔
     
  13. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    سیف
    درست فرمایا ،مجھے بھی ان کی تقاریر وتحاریر سے ایسا ہی عنصر ملاہے
     
  14. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    کمال ہے سیف بھائی ۔ ماشاءاللہ تاریخ پر آپ کی گہری نظر ہے۔ ذرا حوالہ جات کے ساتھ یہ بھی بتلائیے گا کہ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مخالف کون تھا ؟ کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں اپنے ہی احکامات نافذ العمل نہ ہونے میں انکا اپنا ہاتھ تھا یا پھر کوئی انکے مخالف بھی تھا ؟ کیا وہ بھی کلمہ گو نہ تھے ؟
    یہی تو میزان ہے۔ یہی تو ترازو ہے جس پر سیدنا صدیق اکبر سمیت عظیم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اس دور کے منافقین کی پہچان کیا کرتے تھے۔ محفل میں ذکر علی کر دیتے اور پھر چہرے پڑھتے اور گفتگو سنتے کہ کون علی کے حق میں ہے اور کون علی کے مخالف بولتا ہے۔ اور علی کی مخالفت کرنے والے کو سمجھ جاتے کہ یہ منافق ہے۔ احادیث اس پر گواہ ہیں۔
    اگر انسان کا ذہنی جھکاؤ ہی دشمنِ اہلبیت یزید پلید اور اسکے آباءواجداد کی طرف ہے اور انہی کو بےگناہ و معصوم ثابت کرکے اہلِ بیت اطہار ، سیدنا علی کرم اللہ وجہہ اور سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو معاذ اللہ غلط ثابت کرنا ہے تو پھر اہل بیت اطہار کی شان میں تنقیص واہانت کے متعلق یقینا بنو امیہ کے دور میں بھی بےشمار غریب و ضعیف روایات گھڑی گئی ہیں۔ جس کا دل اہلبیت اطہار کی محبت اور تعظیم سے خالی ہوگا ۔ وہ تو یقینا انہیں ہی درست مانے گا اور ہر وہ آیت، ہر وہ حدیث ، ہر وہ روایت جس سے اہلبیت اطہار کی عظمت کا پہلو نکلتا ہوگا اسے شیعوں کی طرف منسوب کرکے یزید سے وفاداری کا ثبوت فراہم کرے گا۔

    ویسے دوستوں کی معلومات کے لیے عرض کردوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو اہلبیت پاک کی محبت کی وجہ سے شیعہ یا شیعوں سے متاثر ہونے کا الزام کوئی نیا نہیں ہے۔ اہلبیت اطہار رضوان اللہ علیھم اجمعین کی محبت، تعظیم و اکرام کی وجہ سے یہ الزام عظیم محدث امام نسائی، حضرت خواجہ حسن بصری ، امام شافعی سمیت بہت سے آئمہ کبار رحمہ اللہ علیھم پر لگ چکا ہے۔ کوئی نئی بات نہیں۔
    اس وقت الزام لگانے والے دشمنانِ اہلبیت تھے۔
    آج جو لوگ الزام لگا رہے ہیں۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شرابی کہنے والے ڈاکٹر کے خلاف ایک لفظ تک ان کے منہ سے نہیں نکل رہا۔ انکی حقیقت بھی بخوبی آشکار ہو جاتی ہے کہ وہ کس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

    امام حسین :rda: کی محبت و تعظیم کو دل میں بسانا ، انکو حق پر جاننا اور بدبخت یزید کے ظلم و ستم کو آشکار کرکے اسے باطل جاننا شیعیت نہیں۔ بلکہ عین ایمان ہے ۔ آج نہیں‌تو کل مرنے کے بعد جب امام حسین رضی اللہ عنہ "سید الشباب اھل الجنہ " بنیں گے۔ تو پھر دیکھا جائے گا ایک جنت کے نوجوانوں کے سردار کے محبین جنت جاتے ہیں یا پھر قاتلانِ حسین یزید پلید اور اسکے پیروکار۔

    انہیں سردار بنایا ہے میرے اللہ نے
    خلد میں بس وہی جا سکتا ہے
    جس کو حسنین کے بابا کی اجازت ہوگی
     
  15. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ڈاکٹر طاہر القادری اور منہاج القرآن کی تماتر مخالفت کے باوجود ایک بات میں ہمیشہ مانتی ہوں کہ انکے دلائل انتہائی مضبوط اور ہمیشہ قرآن و حدیث‌میں سے لیے گئے ہوتے ہیں۔ بھلے انکا ذہنی رجحان کیسا ہی ہو۔ لیکن انکی بات کی اثر پذیری سے انکار نہیں‌کیا جاسکتا۔
     
  16. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    عقرب بھائی
    حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مخالفین کی صراحت تو کہیں نہیں پڑھی البتہ قصاص عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی دو جنگیں ہوئی تھیں۔ دونوں جنگوں میں اسی ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے۔

    دونوں جنگوں میں مالک اشتر اور عبداللہ بن سباح کے ٹولے نے سازش کی اور صلح ہوتے ہوتے جنگ چھڑ گئی۔ بعد میں حضرت معاویہ رضی اللہ سے مفاہمت کی بنا پر حضرت علی رضی اللہ کے حامی تقسیم ہو گئے اور ان میں سے کچھ خارجی کہلائے جن میں سے ایک شقی القلب ابن ملجم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آخر میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ معاویہ کی امارت سے کراہت نہ کرنا چنانچہ شہادت کے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کر لی تھی۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ ۔ اوپر بیان کی گئی تحریر سے تو حضرت مولا علی :rda: اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کے خلاف کسی مخصوص " منافق ٹولے " کی سازش کا پتہ چلتا ہے۔
    اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اپنے بیٹے سیدنا حسن :rda: کو کی گئی وصیت سے حضرت علی :rda: کی امت مسلمہ کے اتحاد اور مستقبل کے لیے قربانی کے بے لوث جذبے کا ثبوت ملتا ہے۔
     
  18. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بالکل درست فرمایا آپ نے نعیم بھائی
     
  19. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم محترم !
    "خارجیوں" سےمتعلق آپ کی تعریف سراسر غلط ہے۔
    آئمہ و محدثین کے مطابق پہلا خارجی ذوالخویصرہ التمیمی تھا جس نے بارگاہِ رسالت مآب :saw: میں گستاخی کرتے ہوئے آپ :saw: کو " اللہ سے ڈرنے اور عدل کرنے" کا مشورہ دیا تھا۔اور حضور نبی اکرم علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا تھا کہ اسکی پشت سے ایک قوم آئے گی جو قرآن قرآن کریں گے۔ اور (اے صحابہ !) جن کی نمازیں، روزے (ظاہری اعمال) تم سے زیادہ ہوں گے۔ مگر وہ ایمان سے اس طرح خارج ہوچکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہوجاتا ہے۔ (صحیح البخاری)

    دوسرا خارجی گروہ وہ کہلاتا ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر سے نکل گئے یعنی خارج ہو گئے تھے۔ آئمہ حدیث نے انہیں خارجی کہا ہے۔
    وہ تو دشمنانِ علی تھے جو خارجی کہلائے۔ جبکہ آپ انہیں حضرت علی :rda: کا عقیدت مند ثابت کرنے کے چکر میں ہیں !
     
  20. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نور بہن

    آپ مجھ سے زیادہ صاحبہ علم ہیں

    وہ لوگ کون تھے جو غالبا 70 کے قریب تھے اور حضرت علی رضی اللہ نے ان کو آگ میں جلوا دیا تھا اور وہ جلتے ہوئے بھی کہہ رہے تھے کہ ثابت ہو گیا کہ آگ کی سزا دینے والا اللہ ہی ہے۔میرا خیال ہے کہ یہ خارجیوں ہی میں سے تھے ممکن ہے میرا خیال غلط ہو۔

    ذوالخویصرہ التمیمی کے بارے میں آپ درست کہہ رہی ہیں لیکن تاریخ میں خارجیوں کے طور پر حضرت علی رضی اللہ کے لشکر سے نکلنے والے ہی مشہور ہیں۔
     
  21. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    مجیب بھائی آپ کا بے حد شکریہ نعیم بھائی کا علم مجھ سے کہیں زیادہ ہے اللہ تعالی ان کے علم میں مزید اضافہ فرمائے اور مجھ جیسے کم علم طالب علموں کو ان سے استفادہ کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔

    رافضیوں کے بارے میں آپ نے درست فرمایا ہے لیکن چونکہ اس فورم کے کچھ بھائی شیخ الحدیث، قائد انقلاب، پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سے بہت عقیدت رکھتے ہیں اور ڈاکٹر صاحب رافضیوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں چنانچہ شاید ایسے بھائی آپ کی تحاریر کو پسند نہ کریں۔
     
  22. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ !

    رافضی شیعہ اور عام شیعہ میں ذرا فرق تو بتا دیں ؟
    اور شیعوں کے کتنے طبقات ہیں ذرا انکی تفصیل بھی یہاں لکھ دیں۔
    اور مجیب منصور بھائی اور سیف بھائی ۔
    کیا آپ مجھے اتنا بتانا پسند فرمائیں گے کہ کیا سارے علمائے امت " شیعہ کی تمام اقسام کے کفر" کے بالاجماع قائل ہیں۔
    اگر ہیں تو کون کون سے ہیں۔ براہ کرم ایک ہی بار یہاں تفصیلات بتا کر اپنی اور پڑھنے والوں کی تسلی کردیں۔

    اگر نہیں ۔ تو پھر آپ یہاں محض اہلبیت سے عقیدت رکھنے والے شیعہ اور رافضی و گستاخ شیعہ میں‌فرق و تمیز کیے بغیر کیوں اشتعال انگیزی کا ماحول پیدا کرنے کے درپے ہیں ؟؟؟؟

    اگر بحث مباحثہ کرنا ہے تو براہ راست قرآن و حدیث کے حوالہ جات سے بات کرنی چاہیے نہ کہ محض قلبی بغض و عناد کی وجہ سے " کفر و شرک " کے فتوے دیے جائیں۔ جاہلوں کا شیوہ چھوڑ کر ، سمجھدار اور اہلِ‌علم لوگوں کا وطیرہ اپنائیے۔ محض الزام تراشیوں اور بغض و عناد پر مبنی عقائد کی بنا پر کفر و شرک کے فتوے جڑ دینا سمجھدار لوگوں کو کہاں‌زیب دیتا ہے ؟

    ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف یا کسی اور عالم دین کو پسند ، ناپسند کرنا تو ہر کسی کا حق ہے۔ لیکن یوں بنا حوالہ جات اور بنا تحقیق کسی پر " رافضی، وہابی، شیعہ، گستاخ" وغیرہ کی تہمت لگا دینے کی جو سزا آخرت میں‌ملنے والی ہے اس سے بھی آپ کو بخوبی آگہی ہوگی۔ اللہ تعالی سے ڈرتے رہنا چاہیے۔

    خدارا ۔ ذرا سوچئے۔

    اگر کوئی اور صارف یہاں اٹھ کر اہلحدیث، وہابی حضرات کو حوالہ جات کے ساتھ "کافر " ثابت کرنا شروع کردے۔ ایک اور صارف اٹھ کر حوالہ جات کے ساتھ اہلسنت والجماعت کے عقائد کو مشرک بدعتی کہنا شروع کردے ۔
    کوئی اور اٹھ کر حوالہ جات کے ساتھ شیعہ کو کافر ثابت کرنا شروع کردے۔

    تو اس فورم کا اور امت مسلمہ کا کیا حال ہوجائے ؟
    امت مسلمہ کے اندر ہمیشہ سے جہاں شدت پسند علمائے کرام رہے ہیں۔ وہاں معتدل مزاج اور رواداری کے قائل علمائے کرام بھی رہے ہیں۔ بدقسمتی سے آج ہمارے اندر معتدل مزاج علمائے کرام کا قحط پڑ گیا ہے۔
    ہم لوگ بظاہر کتنے ہی "معتدل مزاج" اور "غیرجانبدار" مسلمان بنتے رہیں۔ ہمارے اندر کا وہابی ، سنی، شیعہ ، زندہ رہتا ہے اور کسی نہ کسی موقع پر اپنے مخالف عقیدے پر اندر کا زہر اگلنا شروع کردیتا ہے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو شرپسندی، فتنہ فساد سے محفوظ رکھے۔ اور محبت و رواداری کے ساتھ سب مسلمانوں کو متحد ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  23. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آپ قرآن و حدیث کے سیکشن میں اکثر باتیں "محض اپنے خیال" کی بنا پر کر جاتے ہیں جس کی نشاندہی پہلے بھی کی جا چکی ہے۔ احتیاط فرمایا کریں۔

    ذوالخویصرہ تمیمی گستاخِ رسول :saw: اور اسی کے فکر ونظریات کی حامل اسکی نسل آج بھی موجود ہے جو اپنے گستاخانہ عقائد و نظریات اور متفق علیہ احادیث میں بیان کردہ "حلیہ " سے پہچانی جاسکتی ہے۔ یہ گستاخ نسل قیامت تک موجود رہے گی حتی کہ امام مہدی علیہ السلام کی آمد کے موقع پر یہ گستاخ قوم " دجال" سے جاملے گی۔

    آپ نے "حضرت علی :rda: کے لشکر سے نکلنے والوں" کی تائید کرکے اچھا کیا۔ شکریہ

    اب براہ کرم اپنے سابقہ پیغام کی تصحیح کردیں۔ جس میں آپ نے "شیعانِ علی" کے نظریات کو خارجیوں سے منسوب کردیا تھا۔ لشکرِ علی (رض) سے نکلنے والے خارجی تو حضرت علی :rda: کے کفر کے قائل تھے۔ (معاذاللہ)

    اب ایمانداری اور فراغ دلی کا تقاضا یہ ہے اپنے سابقہ پیغام سے رجوع کریں اور خارجی، رافضی کی اصطلاح ہر کسی پر "ٹھوکنے" کی بجائے علم و تحقیق کی روشنی اور "حوالہ جات" کے ساتھ کسی پر ثابت کیا کریں۔
     
  24. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: شان علی (رض) ایمان کا حصہ ہے؟

    جی بالکل تمام علمائے اھل سنت والجماعت کا اس پر اتفاق ہے کہ
    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ؛؛صلی اللہ علیہ وسلم؛؛
    باقی نبی کے لیے علیہ السلام
    ہرصحابی کے لیے ؛؛رضی اللہ عنہ؛؛
    ہر ولی کے لیے ؛؛رحمہ اللہ؛؛
    عام مومن کے لے ؛؛مرحوم؛؛
    لیکن یہ اصطالاحات اللہ کرے لوگوں کی سمجھ میں آجائیں[/quote:2bgprx1o]

    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گزشتہ دنوں "دفاع شان سیدنا علی المرتضیٰ علیہ السلام" کے موضوع پر ایک خطاب میں "اہل بیت اطہار پر علیہ السلام" پڑھنے کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ علیہ السلام سوائے اہل بیت کے کسی اور کو نہیں کہتے کیونکہ اہل بیت پر سلام اللہ تعالیٰ نے نماز کا حصہ رکھا ہے۔ کم علمی، بے علمی اور ادب کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو مغالطہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب ہم نماز پڑھتے ہیں تو تشہد میں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتے ہوئے کہتے ہیں "السلام علیک ایھا النبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ" اس کے بعد کہتے ہیں "السلام علینا" یعنی ہم پر سلام ہو۔ اگر کسی نے یہ کہہ دیا کہ علی پر سلام ہو، حسن اور حسین پر سلام ہو، تو یہ کیسے ناجائز ہو گیا؟ اگر ہم پر سلام ہو تو یہ جائز ہے اور ان کے لئے ہو تو ناجائز ہو جاتا ہے؟ مزید فرمایا کہ نماز کے علاوہ عام زندگی میں جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے کو السلام علیکم (یعنی تم پر سلام ہو) کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کو سلام کہنا تو جائز ہے تو مولا علی پر سلام کہنا کیوں جائز نہیں؟ یہ نیا دین کہاں سے لیا ہے؟

    انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں ادب کی کمی کی وجہ سے ہیں۔ ادب سے شرح صدر ہوتا ہے اس سے تعمق اور تفقہ آتی ہے، گہرائی اور گیرائی آتی ہے، پردے اٹھتے ہیں، بہت سی چیزیں سمجھ آ جاتی ہیں۔ اگر ادب نہیں تو فہم کا دروازہ بند رہتا ہے تفقہ نہیں آتی۔

    شیخ الاسلام کی زبانی یہ مختصر کلپ ملاحظہ فرمائیں۔

    [youtube:2bgprx1o]http://www.youtube.com/watch?v=xijXt3ZAE2c[/youtube:2bgprx1o]​
     
  25. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    وسیم بھائی
    ایسا کس نے کیا ہے اور شیعہ حضرات کو کافر کس نے کہا ہے ذرا وضاحت فرما دیں۔

    ویسے امت مسلمہ میں تقسیم کا عمل تاریخ میں سب سے پھلے کس نے کیا؟ کیا یہ اہل تشیع نہ تھے؟
     
  26. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نور بہن اللہ تعالی آپ کو جزا دے کہ آپ نے میری غلطیوں کی نشاندہی فرمائی اور مجھے اپنی اصلاح کا موقع دیا۔ ویسے یہاں پر یہ انتباہ سمجھ میں نہیں آیا کہ کس وجہ سے دہرایا گیا ہے؟
    آپ کی پیش گوئی سر آنکھوں پر ویسے اس کا حوالہ دینے کی ضرورت تو نہیں کیونکہ آپ کا فرمایا ہوا حرف آخر ہے شاید؟
    شاید آپ کو غلطی لگی ہے میں نے کہاں پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر سے نکلنے والوں کی تائید کی ہے۔ اچھے یا برے کا تعین تو بعد میں کریں پہلے تائید کی نشاندہی فرما دیں۔
    میں اپنی غلطی کی معافی چاہتا ہوں لیکن کم از کم اس کا حق تو ضرور رکھتا ہوں کہ مجھے اپنی غلطی بتائی جائے۔ اب یہ آپ کا فرض ہے کہ مندرجہ ذیل کی نشاندہی فرما دیں
    1) میں نے کہاں پر شیعان علی کے نظریات کو خارجیوں سے منسوب کیا ہے؟ میں نے یہ عرض کی تھی کہ "حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حامی تقسیم ہو گئے تھے جن میں سے ایک گروہ خارجی کہلایا"۔
    2) میں نے خارجی اور رافضی کی اصطلاح کس پر ٹھوکی ہے، کیا وہ لوگ خارجی نہیں کہلائے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس بنا پر الگ ہو گئے تھے کہ انہوں (رضی اللہ عنہ) نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کر لی تھی اور یہ عمل ان کے نزدیک کفر کے ارتکاب کے برابر تھا۔ رافضی کی اصطلاح میں نے کس غیر رافضی کے لیے استعمال کی ہے اس کی وضاحت بھی فرما دیں تاکہ میں آئندہ محتاط رہوں۔
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ مجھے اس بات پر دلی خوشی ہوئی کہ آپ عقائد و نظریات کے اختلافات کے باوجود بھی امت مسلمہ کے مختلف "کلمہ گو" طبقہء ہائے فکر کے کفر و شرک کے قائل نہیں ہیں۔ :hands:
     
  28. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت شکریہ نعیم بھائی لیکن وسیم بھائی اور نور بہن نے جو الزامات مجھ پر لگائے ہیں ان پر بھی منصفانہ تبصرہ فرمائیں۔
     
  29. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم
    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم


    المدد یا علی علیہ السلام المدد

    شب ہجرت علی :as: نے بھی عجب خدمت گزاری کی
    ملک بھی جس سے حیراں ہو گئے وہ جاں نثاری کی

    تمارا اے علی مرتضی :as: واللہ کیا کہنا
    ادا کرتے ہیں یوں حق اُخوت واہ کیا کہنا

    جو بندے تابع حکم شہ ابرار ہوتے ہیں
    وہ یوں بیخوف مرنے کیلیئے تیار ہوتے ہیں

    جری و مرد میدانِ تہور ایسے ہوتے ہیں
    شجاعت اسکو کہتے ہیں بہادر ایسے ہوتے ہیں

    نبی :saw: کا سُن کے حکم پاک سیدھے اُن کے گھر آئے
    اگرچہ سامنے تھی موت لیکن بے خطر آئے

    کہیں آزردہ ہوسکتے ہیں‌مرد ایسی ملالوں سے
    وہ تھے شیر خدا کیا خوف کرتی ان شغالوں سے

    علی :as: کا مرتبوں کا حال کوئی اور کیا جانے
    جناب سرور کونین :saw: جانیں یا خدا جانے

    علی :as: سروردان گلشن رشدو ہدایت ہے
    علی :as: مولائے امت ہے علی :as: شاہ ولایت ہے

    علی :as: کی ذات والا وجہ فخر زہد و طاعت ہے
    علی :as: کا روئے انور دیکھنا عین عبادت ہے

    علی :as: وہ ہیں جنہوں نے چیر کر پھینکا ہے ازدر کو
    علی :as: وہ ہیں‌اکھاڑا ہے جنہوں‌نے باب خیبر کو

    علی :as: ہیں والد سبطین :as: و زوج حضرت زہراسلام اللہ علیہا
    علی :as: ابن ابی طالب ہیں‌داماد شہہ والا :saw:

    علی :as: وہ ہیں ‌جو ہیں یکتا فن تیغ آزمائی میں
    علی :as: وہ ہیں نہیں جن سا کوئی مشکل کشائی میں

    علی :as: دنیا کے مولا ہیں علی :as: امت کے والی ہیں
    علی :as: اعلیٰ و اکمل ہیں ‌علی :as: اولٰی و عالی ہیں

    نہ ملے گا علی :as: سا ایک بھی لاکھوں ہزاروں میں
    علی :as: ہیں پنجتن میں‌ اور علی :as: ہیں چار یاروں میں

    وہ ہیں‌خاص رسول حق :saw: ہے زینت ہر طرف ان سے
    ولایت کو ہے ان پر فخر امامت کو شرف ان سے

    علی :as: ہیں‌نفس پیغمبر علی :as: ہیں ساقیء کوثر
    علی :as: ہیں قاتل مرحب علی :as: ہیں فاتح خیبر

    علی :as: درجے میں‌اعلیٰ ہیں‌ علی :as: رتبہ میں‌بالا ہیں
    علی :as: مقبول درگاہ خداوند تعالیٰ ہیں

    علی :as: تھے اسقدر مقبول سرکار پیمبر :saw: میں
    کہا ہے طمک طمی علی :as: کی شان برتر میں

    کبھی اپنی روئے پاک اڑہا کر شاد فرمایا
    کبھی من کنت مولاہ سے اُن کو یاد فرمایا

    کبھی آشوب سخت چشم سے اُن کو اماں بخشی
    کبھی شمشیر یعنی ذولفقار جاں ستاں بخشی

    ذرا دیکھئے تو کوئی کیا معظم کیا مؤقر ہیں
    نبی :saw: ہیں شہر علم اور مرتضی :as: اُس شہر کی در ہیں

    یہ مانا اُن کا درجہ اس سے اعلیٰ اس سے اونچا ہے
    یہ اُن کی مدح میں‌پھر بھی کسی نے خوب لکھا ہے

    علی :as: کا نام بھی نام خدا کیا راحتِ جاں ہے
    عصائے پیر ہے تیغ جواں ہے حزر طفلاں ہے

    علی :as: ہیں‌اہل بیت مصطفی :saw: میں‌یہ روایت ہے
    وہی ہے مومن کامل جسے اُن سے محبت ہے

    خدا کے گھر میں‌پیدائش ہوئی جنکی علی :as: وہ ہیں
    سخی وہ ہیں غنی وہ ہیں‌ جری وہ ہیں ‌ولی وہ ہیں


    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم

    یزید مردود اور آل یزید مردود پر اللہ کی لعنت
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:


    اللھم صل علی سیدنا و مولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم

    سبحان اللہ و ماشاءاللہ​
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں