1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی

Discussion in 'اردو شاعری' started by سید شہزاد ناصر, May 8, 2016.

  1. سید شہزاد ناصر
    Offline

    سید شہزاد ناصر ناظم Staff Member

    شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی
    دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی

    بزمِ خیال میں ترے حسن کی شمع جل گئی
    درد کا چاند بجھ گیا، ہجر کی رات ڈھل گئی

    جب تجھے یاد کرلیا، صبح مہک مہک اٹھی
    جب ترا غم جگا لیا، رات مچل مچل گئی

    دل سے تو ہر معاملہ کرکے چلے تھے صاف ہم
    کہنے میں ان کے سامنے بات بدل بدل گئی

    آخرِ شب کے ہمسفر فیض نجانے کیا ہوئے
    رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی

     
    پاکستانی55 likes this.

Share This Page