1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سین کا ذوق ِانتخاب

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از سین, ‏11 اکتوبر 2011۔

  1. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:

    تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
    اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

    ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
    یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے

    آشفتگیِ وحشت کی قسم، حیرت کی قسم، حسرت کی قسم
    اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں، ہم رازِ تبسّم پا بھی گئے

    رُودادِ غمِ الفت اُن سے، ہم کیا کہتے، کیوں کر کہتے
    اِک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے

    اربابِ جنوں پر فرقت میں، اب کیا کہیے، کیا کیا گزری
    آئے تھے سوادِ الفت میں، کچھ کھو بھی گئے کچھ پا بھی گئے

    یہ رنگِ بہارِ عالم ہے، کیوں فکر ہے تجھ کو اے ساقی
    محفل تو تری سونی نہ ہوئی، کچھ اُٹھ بھی گئے، کچھ آ بھی گئے

    اِس محفلِ کیف و مستی میں، اِس انجمنِ عرفانی میں
    سب جام بکف بیٹھے ہی رہے، ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے


    (اسرار الحق مجاز)

     
    نایاب، نعیم، غوری اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    ذرا دیر کی زندگی کے لیے خواب سب اک طرف رکھ دئیے
    خواب سوچوں میں تھے
    خواب آنکھوں میں تھے
    خواب لفظوں میں تھے
    خواب رنگوں میں تھے
    خواب تھے جو مری چار سمتوں میں تھے

    زندگی عمر بھر
    چار سمتوں سے یہ دھوپ سہتی رہی
    یوں ہی رہتی رہی

    اور پھر ایک دن یوں ہوا
    سبز خوابوں کی ٹھنڈی تپش چھوڑ کر
    ایک موہوم سی روشنی کے لیے
    اک ہمکتی چھلکتی ہنسی کے لیے
    زندگی کے لیے
    جو نہیں مل سکی اس خوشی کے لیے

    اک ذرا دیر کی زندگی کے لیے
    خواب سب اک طرف رکھ دئیے



    سعود عثمانی
     
    نایاب، حنظلہ رضا اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب




    بہت خوب بھٹی بہن ! خوبصورت اور دلکش انتخاب ہے ۔

    جنون عشق بھی گیا ، دل بھی گیا ، ہم لوٹ کے آ بھی گئے
    آصف دستور زمانہ بدل گئے ، سب کہنہ اصول وفا بھی گئے
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    بہت خوب ۔۔۔۔شکریہ سین بہن
     
  5. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    شکریہ بھٹی بھائی ۔۔۔۔۔شکریہ صدیقی بھائی
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب


    ایک مجذوب اُداسی میرے اندر گُم ہے
    اس سمندر میں کوئی اور سمندر گُم ہے
     
    نایاب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب


    یہ سوزِ دروں یہ اشکِ رواں یہ کاوشِ ہستی کیا کہیے
    مرتے ہیں کہ کچھ جی لیں ہم، جیتے ہیں کہ آخر مرنا ہے
     
    نایاب، نعیم اور intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب


    طور اطوار انوکھے اس کے، کس بستی سے آیا ہے
    پاؤں میں لغزش کوئی نہیں ہے، یہ کیسا مستانہ ہے

    میخانے کی جھلمل کرتی شمعیں دل میں کہتی ہیں
    ہم وہ رِند ہیں جن کو اپنی حقیقت بھی افسانہ ہے
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    سرمد صہبائی کی شاعری بہت پسند مجھے

    تیرا سپنا امر سمے تک
    اپنی نیند ادھوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    کالے پنکھ کُھلے کوئل کے
    کُوکی بن میں دُوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    تیرے تن کا کیسر مہکے
    خوشبو اُڑے سندھوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    میرا عشق زمیں کی مٹی
    ناں ناری ناں نوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    سزا جزا مالک کا حصہ
    بندے کی مزدوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری، سائیں

    تیرا ہجر رُتوں کی ہجرت
    تیرا وصل حضوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    تیری مُشک بدن کا موسم
    جوبن رس انگوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    بوسہ بوسہ انگ انگ میں
    کس نے گُوندھی چُوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    تیرا کِبر تیری یکتائی
    اپنا من منصوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری

    تن کو چیر کے پُھوٹی خواہش
    کیا ظاہر مستوری، سائیں
    اپنی نیند ادھوری
     
    نایاب، پاکستانی55 اور حریم خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    بہت اعلی ذوق پایا ہے سین جی آپ نے۔
    ماشاءاللہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. شعیب۔امین
    آف لائن

    شعیب۔امین ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    148
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    واہ جناب واہ کیا ہی کہنے واہ بہت خوب
     
  12. شعیب۔امین
    آف لائن

    شعیب۔امین ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    148
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    بہت اعلٰی۔۔۔۔ لطف آگیا۔۔۔۔خوش رہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    شکریہ بلال بھائی :happy:
     
  14. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    شہر کے لوگ




    اپنے اپنے عکس میں
    پھنسے ہوئے کھڑے ہیں سب
    سوچتے ہیں کیا کریں
    ہزیمتوں کے درمیاں
    ندامتوں کا زخم ہے
    شکست کا ملال ہے
    پر شکستہ، جاں بلب
    اپنی اپنی ذات کی طناب میں کسے ہوئے
    اپنی اپنی قبر کے
    عذاب میں پھنسے ہوئے
    نہ کوئی جائے رفت ہے
    کوئی جائے ماند ہے
    کریں بھی ہم تو کیا کریں
    اپنے اپنے عکس کے عذاب ناتمام ہیں



    (تبسّم کاشمیری)
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    "زنجیر"



    خوابوں سے زنجیر نہ ٹوٹے
    کس نے کہا؟
    خوابوں نے زنجیر تو کیا، زنداں توڑا
    خوابوں نے صدیوں کا ٹوٹا
    ریزہ ریزہ
    بکھرا بکھرا
    شیشہ جوڑا

    خواب وہ جادو
    جس نے جادو کے
    ہر وار کو روکا
    جادو کی دیوار کو توڑا
    شہزادی آزاد ہوئی

    خوابوں سے زنجیر نہ ٹوٹے
    کس نے کہا؟


    (ذکی آذر)
     
    نایاب اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    چشم نم جان شوریدہ کافی نہیں
    تہمت عشق پوشیدہ کافی نہیں
    آج بازار میں پابجولاں چلو
    دست افشاں چلو
    مست و رقصاں چلو
    خاکِ برسر چلو
    خوں بہ داماں چلو
    راہ تکتا ہے سب
    شہر جاناں چلو
    آج بازار میں پابجولاں چلو
    آج بازار میں پابجولاں چلو
    حاکم شہر بھی
    مجمع عام بھی
    صبح ناشاد بھی
    روز ناکام بھی
    تیر الزام بھی
    سنگ دشنام بھی
    ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے
    شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے
    دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے
    رخت دل باندھ لو دل فگارو چلو
    پھر ہمِیں قتل ہو آئیں یارو چلو
    آج بازار میں پابجولاں چلو
    آج بازار میں پابجولاں چلو

    فیض
     
    نایاب، نعیم اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
    یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو
    ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
    ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
    شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
    شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو
    کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو
    کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو
    اللہ کرے جہاں کو مری یاد بھول جائے
    اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو
    میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو
    میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو


    (صوفی غلام مصطفٰی تبسم)​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    جیون جیوتی جاگ رہی ہے چھوڑ بہانے، چھوڑ بہانے
    تن من دھن کی بھینٹ چڑھا دے کیوں سپنوں کے تانے بانے

    آئے کون تجھے بہلانے، پہنچے کون تجھے سمجھانے
    پھر پایا ہے پریم سدھانے، اُلجھایا ہے پریم کتھانے


    میرا جی
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    دل دعا اور دکھ دیا نہ ہوا
    آدمی کیا ہے پھر ہوا نہ ہوا

    دیکھتے رہیے ٹوٹتے رہیے
    کیا یہاں ہو رہا ہے کیا نہ ہوا

    لوگ ایسے کبھی دکھی نہ ہوئے
    شہر ایسا کبھی بجھا نہ ہوا

    ہائے اس آدمی کی تنہائی
    جس کا دنیا میں اک خدا نہ ہوا

    ہائے وہ دل شکستہ تر وہ دل
    ٹوٹ کر بھی جو آئینہ نہ ہوا

    جو بھی تھا عشق اپنے حال سے تھا
    ایک کا اجر دوسرا نہ ہوا

    اس کو بھی خواب کی طرح دیکھا
    جو ہمارے خیال کا نہ ہوا

    جب سمجھنے لگے محبت کو
    پھر کسی سے کوئی گِلا نہ ہوا

    دل بہ دل گفتگو ہوئی پھر بھی
    کوئی مفہوم تھا ادا نہ ہوا

    کربلا کیا ہے کیا خبر اس کو
    جس کے گھر میں یہ واقعہ نہ ہوا

    اور کیا رشتۂ وفا ہو گا
    یہ اگر رشتۂ وفا نہ ہوا

    دیکھ کر حسن اس قیامت کا
    جو فنا ہو گیا فنا نہ ہوا

    کوئی تو ایسی بات تھی ہم میں
    یونہی یہ عہد مبتلا نہ ہوا

    ایسے لوگوں سے کیا سخن کی داد
    حروف ہی جن کا مسئلہ نہ ہوا

    اب غزل ہم کسے سنانے جائیں
    آج غالب غزل سرا نہ ہوا

    عبید اللہ علیم ​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. بانیاز خان
    آف لائن

    بانیاز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جنوری 2012
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    واہ واہ
    تمام کلیکشن ہی بہت پیاری ہے ابھی میں نے یہی ایک صفحہ دیکھا ہے

    کچھ اشعار میں‌ تو ایک پیغام بھی موجود ہے ۔۔ سمجھداروں کے لیے

    مزید شیئرنگ کا انتظار رہے گا

     
  21. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    ہر شاعر کی شاعری میں پیغام موجود ہوتا ہے بانیاز صاحب اسے شاعر کے اپنےپیغام تک ہی محدود رہنے دینا چاہیئے جب تک کہ اس شاعری کو کسی سے منسوب نا کیا جائے ۔زیادہ سمجھداری بعض اوقات ''سمجھدار'' کا مذاق اڑاتی دکھائی دیتی ہے
     
    نایاب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    آنا جانا ہے تو قامت سے تُم آؤ جاؤ
    درِ اظہارِ مروت سے تُم آؤ۔۔جاؤ

    وُہ تحیّر جو تُمھیں لے کے یہاں آیا تھا
    اُس تحیّر کی وساطت سے تُم آؤ جاؤ

    ہم کسی سمت بگولوں کو نہیں روکتے ہیں
    گرمیِ ذوقِ شرارت سے تُم آؤ جاؤ


    ہمیں اُمیدِ بلاغت تو نہیں ہے تُم سے
    بس ذرا تھوڑی بلوغت سے تُم آؤ جاؤ


    تُم کہ طفلانِ ادب ساتھ لگائے ہُوئے ہو
    کسی منقول شریعت سے تُم آؤ جاؤ



    رفیع رضا
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. بانیاز خان
    آف لائن

    بانیاز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جنوری 2012
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    یہاں سے میری پوسٹ کیوں ڈیلیٹ کی گئی ہے
     
  24. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    پوسٹ موجود ہے
     
  25. بانیاز خان
    آف لائن

    بانیاز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جنوری 2012
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    جی بلکل ہر شعر میں پیغام موجود ہوسکتا ہے پر ہر پیغام سمجھ میں نہیں آسکتا ۔۔۔

    خیر میں نے ایسا تو کچھ نہیں‌کہا ۔۔۔ جو اس طرح کا جواب دیا گیا ہے

    ----

    نوٹ:

    اس پوسٹ کے ریپلائی میں میں نے کل ایک پوسٹ کی تھی وہ ڈیلیٹ کی گئی ہے ۔۔

    خیر شاید آپ کے نالج میں نہ ہو کہ کس نے کی ہے یا شاید آپ نے دیکھی ہی نہ ہو

    خیر آپ اپنی خوبصورت اور پیغامات سے لبریز شیئرنگ جاری رکھیں
     
  26. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    اور آپ تو ہر ان کہا پیغام سمجھنے پہ مُصر ہیں ۔۔۔۔خیر
    پیغام ڈیلیٹ کرنے کی کوئی وجہ ہی ہوگی یہاں سوچ سمجھ کر ہی پیغامات لکھیے گا ۔
     
  27. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    اس سال کے خوبصورت دسمبر کے نام



    رات اُس نے پوچھا تھا
    تم کو کیسی لگتی ہے
    چاندنی دسمبر کی
    میں نے کہنا چاہا تھا
    سال و ماہ کے بارے میں
    گفتگو کے کیا معنی ؟
    چاہے کوئی منظر ہو
    دشت ہو، سمندر ہو
    جون ہو، دسمبر ہو
    دھڑکنوں کا ہر نغمہ
    منظروں پہ بھاری ہے
    ساتھہ جب تمہارا ہو
    دل کو اک سہارا ہو
    ایسا لگتا ہے جیسے
    اک نشہ سا طاری ہو
    لیکن اُس کی قربت میں
    کچھہ نہیں کہا میں نے
    تکتی رہ گئی مجھہ کو
    چاندنی دسمبر کی
     
    نایاب اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. بانیاز خان
    آف لائن

    بانیاز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جنوری 2012
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب


    چلو جی ہم لکھے ہی نہیں ہیں

    تسی خوش ہوجاؤ
     
  29. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    شمعِ غزل کی لَو بن جائے، ایسا مصرعہ ہو تو کہو
    اِک اِک حرف میں سوچ کی خوشبو، دل کا اُجالا ہو تو کہو
     
    نایاب اور بانیاز خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سین کا ذوق ِانتخاب

    دل کے دروازہ پہ۔ ۔ ۔


    دل کے دروازہ پہ اک نظم نے دستک دی ہے
    اِن دو آنکھوں کو سمندر کے کنارے لکھ دے
    گہری جھیلوں میں ستاروں کے دئے جلتے ہیں
    دھوپ نے سبز درختوں کے وطن لوٹ لئے
    دل کے دروازہ پہ اک نظم نے دستک دی ہے
    دونوں ہاتھوں میں نئے سرخ گلاب
    چودھویں رات کا مہتاب لئے
    دل کے دروازہ پہ اک نظم نے دستک دی ہے
    جیسے آفاق کے رخسار دھک اٹھتے ہیں
    جیسے صحراؤں میں گلزار مہک اٹھتے ہیں
    جیسے نغموں کو کوئی باندھ کے لے جاتا ہے
    جیسے دریا کسی ویرانے میں کھو جاتے ہیں
    دل کے دروازہ پہ اک نظم نے دستک دی ہے
    آنسوؤں میں نئے آلام کے پیوند لگے
    اس نئے درد کا درمان بھی مل جائے گا
    تتلیاں کس کے تصور میں یوں دیوانی بنی پھرتی ہیں
    خاک کے سینہ میں رنگوں کے کئی قریے ہیں
    سبز پتوں کو خزاں سے نہیں ملنے دینا
    دل کے دروازہ پہ
     
    غوری، بانیاز خان اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں