1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سینیٹ الیکشن ،کس کا پلڑا بھاری؟ ۔۔۔ خاور گھمن

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏18 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سینیٹ الیکشن ،کس کا پلڑا بھاری؟ ۔۔۔ خاور گھمن

    شہر اقتدار میں صحافت کرتے 2دہائیاں گزر چکیں، اس دوران جب بھی سینیٹ انتخابات ہوئے، چند نشستوں کیلئے ووٹوں کی خریدو فروخت معمول کی خبر ہوتی تھی۔ سب کو علم ہوتا کہ فاٹا سے کون کتنے پیسے دے کر سینیٹربنے گا۔
    بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں اس حوالے سے کچھ ووٹوں کا اِدھر سے اُدھر ہونا بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں سمجھی جاتی تھی تاہم سندھ اور پنجاب کافی حد تک اس بیماری سے بچے رہے۔شاید اس کی وجہ ان2 صوبوں سے ایک سینیٹر کیلئے ان اسمبلیوں کے حجم کے حساب سے زیادہ ووٹ درکار ہونا ہے اس لیے وہ لوگ جنہوں نے پیسوں کے بل بوتے پر الیکشن لڑنا ہوتا ہے وہ چھوٹے صوبوں کا رُخ کر لیا کرتے تھے۔ اس صورتحال میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو اس بات کا ادراک رہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت کا کھیل ضرور ختم ہونا چاہیے۔اس مقصد کیلئے کچی پکی کوششیں ہوتی رہیں لیکن یہ دھندا آج بھی جاری ہے۔
    اب ایک بار پھر سینیٹ الیکشن کا بگل بج چکا ہے تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کے نام دیدئیے اور کاغذات نامزدگی بھی جمع ہو چکے ہیں۔ افسوسناک خبر یہ ہے کہ اس بار بھی پیسے چلنے کی اطلاعات ہر طرف سے موصول ہو رہی ہیں اور اس مرتبہ صوبوں کیساتھ مبینہ طور پر وفاق میں بھی پیسے کے استعمال کی خبریں ہیں۔اسلام آباد سے پی ڈی ایم نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو اپنا متفقہ امیدوار نامزد کیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری جو کہ جوڑ توڑ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اپنی تمام تر مہارتوں کے ساتھ میدان عمل میں اتر چکے ہیں۔ پیپلزپارٹی یوسف رضا گیلانی کو کامیاب کروا کے وزیراعظم کیخلا ف تحریک عدم اعتماد کا راستہ ہموار کرنا چاہتی ہے۔ یوسف رضا گیلانی کی پی ڈی ایم کی طرف سے متفقہ نامزدگی اسی ایک شرط پر کی گئی ہے۔وہ یہ کہ اگرزرداری صاحب اس میں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر ان کو(ن) لیگ اور مولانا فضل الرحمن کی تمام باتیں ماننا ہوںگی۔لیکن آصف زرداری کی اس سیاست کو ایک دھچکا پی ٹی آئی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی کو چیلنج کرنے کی صورت میں لگا ہے۔ یوسف رضا گیلانی نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ نااہلی 5 برس کیلئے تھی ،جو ختم ہو چکی ہے۔دو نوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریٹرننگ افسر آج صبح 9بجے فیصلہ سنائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا آصف علی زرداری ماضی کی طرح اس بار بھی اپنی جوڑ توڑ کی سیاست سے مطلوبہ نتائج حاصل کر پائیں گے ؟ 2018ء میں پیپلز پارٹی خیبر پختونخواسے 2 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی اور اسی طرح صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے میں بھی انکا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں تاہم اس بارمعاملہ دلچسپ اور تھوڑا پیچیدہ بھی ہے۔ ایک طرف یوسف رضا گیلانی تو دوسری طرف وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اسلام آباد کی نشست پر امیدوار ہیں۔ قومی اسمبلی میں اس وقت حکومت کی عددی اکثریت نا ہونے کے برابر ہے، اتحادیوں سمیت 180 کے قریب نشستیں ہیں۔ اس لیے اگر یوسف رضا گیلانی کو کامیاب ہونا ہے تو اس تعداد میں سے دس ، گیارہ بندوں کو ہی توڑنا ہوگا۔یہ ناممکن نہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ حکومت کیلئے بڑا اپ سیٹ ہوگا۔اس کیساتھ وزیر خزانہ کی پوزیشن بذات خود اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ عبد الحفیظ شیخ کے ہارنے کا مطلب ہوگا حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد۔ ۔۔۔یہی سوال لے کر جب اسلام آباد میں موجود مختلف سیاستدانوں سے بات ہوئی تو ان کی طرف سے بھی دلچسپ تبصرے سننے کو ملے۔ (ن) لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر سیاستدان سے جب بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا چونکہ پیپلزپارٹی کی قیادت بضد ہے کہ وہ وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کو کامیاب کروا سکتے ہیں تو ہماری قیادت نے کہا کہ بہت اچھی بات ہے ضرور کریں۔ اسی لیے اپوزیشن بینچز پر اکثریتی پارٹی ہونے کے باوجود ہم نے پیپلز پارٹی کو کہاکہ وہ وفاق کی سینیٹ نشست کیلئے اپنا امیدوار لے آئے۔اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی پھر سب کو ہمارے ساتھ مل کر اسمبلیوں سے استعفے دینا ہونگے، سندھ اسمبلی سمیت۔ اس لحاظ سے ہمارے لیے یہ ہر طرح سے بہتر صورتحال ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنمائوں سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں ہم نے یوسف رضا گیلانی کو میدان میں ہارنے کیلئے نہیں اتارا ۔لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ اسلام آباد سے کبھی بھی اقلیتی جماعت سینیٹ کی نشست جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ایک حکومتی وزیر کا کہنا تھا یہ نشست چیلنج تو ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم ہار رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کے مطابق گیلانی وزارت عظمیٰ چھوڑ کر گھر چلے گئے لیکن آصف زرداری کیخلاف سوئس حکام کو خط نہیں لکھا۔ اس لیے زرداری صاحب ہر حد تک جائیں گے۔ بعض سینئر صحافیوں کا خیال ہے کہ اگر گیلانی صاحب جیت بھی جاتے ہیں تو اس سے حکومت کمزور ضرور ہوگی لیکن جائے گی نہیں۔بہر حال یوسف رضا گیلانی (اگرالیکشن کمیشن نے آج فیصلہ انکے حق میں سنایا تو )اور پی ڈی ایم کی وجہ سے اس وقت سار ے سینیٹ انتخابات ایک طرف اور وفاق کی نشست ایک طرف، اس ایک نشست کا فیصلہ ملکی سیاست کے مستقبل کا بھی فیصلہ کریگا کہ کس کاپلڑا بھاری ہوگا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں