1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سینما بھی ڈیجیٹل ہو گیا

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از گھنٹہ گھر, ‏24 اگست 2006۔

  1. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سینما بھی ڈیجیٹل ہو گیا​

    جب سے فلم انڈسٹری وجود میں آئی ہے، فلم بنانیوالوں کو فلم کی ٹیپ پر انحصار کرنا پڑا ہے۔
    فلم کی شوٹنگ مہنگی ضرور ہو سکتی ہے مگر شوٹنگ کی خوبی ہی اسے باقی میڈیا سے زیادہ اہمیت کی حامل بناتی ہے۔ فلم دیکھنے والوں کو نہیں پتا ہوتا جب وہ سینما میں داخل ہوتے ہیں تو کس دنیا میں قدم رکھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ 35mm کی دنیا ہے۔
    فلم جب مکمل ہو کر پروجیکشن کمروں میں پہنچتی ہے تو یہ دس ہزار فٹ لمبی ٹیپ پر مشتمل ہوتی ہے۔ ابھی تک اینا لاگ سینما میں صرف آواز ڈیجیٹل ہوئی تھی مگر اب آخر کار پوری فلم کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔

    ڈیجیٹل پروجیکشن سسٹم جدید ترین ٹیکنالوجی ہے۔ فلم کی ریلیز کی گئی کاپی ہارڈ ڈرائیو پر مہیا کی جاتی ہے اور جس میں ایک سوگیگا بائٹس کی گنجائش ہوتی ہے۔ جب فلم کو سرور پر لوڈ کر دیا جاتا ہے تو پھر اسے ڈیجیٹل طور پر پیش کرنےکے لیئے صرف ایک بٹن کے کلک کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ڈیجیٹل پروجیکشن کی اہم خصوصیت پکچر کوالٹی ہے۔ فلم کا 35mm کا پرنٹ جب بھی پروجیکٹر میں سے گزرتا تھا تو اس پر خراشیں اور دھبے پڑنا شروع ہو جاتے تھے جو ڈائریکٹرز کو نا گوار گزرتا تھا۔ جبکہ ڈیجیٹل پروجیکٹر کو سرور کے ساتھ لنک کرنے سے یہ تمام خرابیاں دور ہو جاتی ہیں اور شفاف تصویر دیکھنے کو ملتی ہے۔

    جب باقی انٹرٹینمنٹ کی ساری دنیا سالوں پہلے ڈیجیٹل ہو گئی ہے تو سینما کیوں پیچھے رہ رہا ہے۔
    سکرین ڈائجسٹ کے ڈیوڈ ہینکاک کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے میں وقت اس لیئے لگا ہے کہ پہلے اس پر متفق ہونے کا سوال تھا۔ یہ اتفاق رائے بنانے کا عمل تھا جو 1999 میں پہلی سٹار وار فلم کی ریلیز سےشروع ہوا تھا۔

    ڈیوڈ نے یہ بھی کہا کہ اس وقت سے ہمیں ٹیکنالوجی ٹیسٹ کر نے میں ، بزنس ماڈل اور استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی پر اتفاق رائے بنانے میں پانچ سال لگ گئے ہیں۔اسی لیئے اس میں توقع سے زیادہ وقت لگا ہے۔

    تقریباً دو سال پہلے پوری دنیا میں تین سو پینتیس ڈیجیٹل سکرینیں تھیں۔ اور پچھلے سال کے آخر تک ان کی تعداد آٹھ سو انچاس ہو چکی تھی۔ پیشین گوئیوں کے مطابق آئندہ چند سالوں میں سترہ ہزار سکرینوں کا اضافہ متوقع ہے اور ان میں زیادہ اضافہ امریکہ میں ہو گا۔

    ہالی ووڈ کے سٹوڈیوز اس تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہے ہیں کیو نکہ اس سے بہت بڑی بچت متوقع ہے جو کہ سینما گھروں کی اپنی بچت ہو گی۔ سب زیادہ بچت ڈسٹریبوشن لاگت کی کمی سے ہو گی۔ ایک اوسط فلم کے پرنٹ کی قیمت تقریباً سات سو پاؤنڈ ہوتی ہے جبکہ ہارڈ ڈرائیو پر موجود ڈیجیٹل فلم کو سینما تک پہنچانے میں اس سے کہیں کم لاگت آتی ہے۔

    فلم انڈسٹری کو نقالی کی ایک بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے جس کے بارے میں ہالی وڈ کا دعوٰی ہے کہ اس کی مالیت چھ بلین ڈالر بنتی ہے۔ ڈیجیٹل فلم کو کوڈ لگا کر اینکرپٹ کیا جا سکتا ہے اور پھر سینما گھر خود اسے سوفٹ وئیر کے ذریعے ان لاک کریں گے۔

    ڈیجیٹل فلمیں ایک سرور سے کئی مختلف سکرینوں پر بیک وقت دیکھی جا سکیں گی اور اسی طرح ایک ہی سکرین پر ایک دن میں مختلف فلمیں دیکھی جا سکیں گی۔

    مگر سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیجیٹل پروجیکشن سے سینما کو وہ کچھ کرنے کا موقع ملے گا جس کے بارے میں وہ کبھی صرف سوچ سکتے تھے۔

    ویو سینماز کے سٹیو نیبز کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل پروجیکٹر سے حقیقی طور پر کچھ بھی چلایا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ ایک ڈی وی ڈی ، یو ٹیوب کی سائٹ سے ایک ڈاؤن لوڈ کیا ہوا کلپ، ڈیجیٹل پروجیکٹر پر ایک ہی وقت میں کئی کھلاڑیوں کا کھیل، یا سیٹلائٹ اور کیبل سے لائیو پروگرام

    سٹیو کہ مطابق جو کچھ بھی ان پٹ کی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے اسے سکرین پردکھایا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 35mm کی فلم کی دنیا سے نکل کر اب اینٹرٹینمنٹ کے لیئے کھیل، تعلیم اور فلم وغیرہ سب کچھ ایک ہی جگہ پر بیک وقت حاصل ہے۔

    ڈیجیٹل کا مطلب یہ بھی ہے کہ کچھ ٹیکنالوجیز جو پہلے خیال کے زمرے میں آتی تھیں اب حقیقت کا روپ اختیار کر گئی ہیں۔ اور یہ سب تھری ڈی کی واپسی سے ہوا ہے۔ حقیقت میں تھری ڈی کہیں نہیں گیا تھا اور یہ کئی سالوں سے بڑی سکرین کے آئی میکس تجربے کا جز ہے۔

    آئی میکس دو فلم پروجیکٹرز اور دو فلم کی ریلوں کا استعمال کر کے ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ ہم تھری ڈی دیکھ رہے ہیں۔

    عام سینما کے لیئے یہ طریقہ کار بہت مہنگا تھا مگر ڈیجیٹل پروجیکٹر نے اسے سستا بنا دیا ہے۔ نیشنل فلم تھیٹر کے رچرڈ بوئڈ کے مطابق بعض اوقات پرانا طریقہ مالی طور پر قابل قبول نہ تھا۔ اور پچاس اور ساٹھ کی دہائیوں میں سینما کی مقبو لیت کو کم کرنےمیں اس کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔مگر اب سنگل ڈیجیٹل پروجیکٹر سے دائیں اور بائیں دونوں آنکھوں کے زاویے سے تصویر دکھانا ممکن ہو گیا ہے۔

    آنے والےسال میں سات تھری ڈی فلمیں ریلیز ہو رہی ہیں۔پرانی کلاسک فلموں کو تھری ڈی میں فلما کر اور کھیلوں کو تھری ڈی میں پا کر لگ رہا ہے کہ تھری ڈی کا زمانہ آرہا ہے۔ حتی کہ ہالی ووڈ انٹرٹینمنٹ میوزیم بھی ترقی کے اس پہلو کی نمائش کر رہا ہے۔

    بظاہر لگتا ہے کہ سینما کی ٹیکنالوجی اب بلندی کو چھو رہی ہے اور یہ آخری حد ہے مگر ایسا نہیں ہے، کچھ عرصے بعد پھر کچھ نیا سامنے آجائے گا۔
     
  2. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    گھنٹہ گھر جی! آپ کا انتخاب حسبِ معمول بہت معلوماتی ہے مگر آپ اس اقتباس کا آن لائن ربط دینا بھول گئے۔ :?
     
  3. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں