1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سگریٹ نوشی

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏4 اپریل 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    مرزا کرتے وہی ہیں جو ان کا دل چاہے، لیکن اس کی تاویل عجیب و غریب کرتے ہیں۔ صحیح بات کو غلط دلائل سے ثابت کرنے کا یہ ناقابل رشک ملکہ شاذ و نادر ہی مردوں کے حصے میں آتا ہے۔ اب سگریٹ ہی کو لیجئے، ہمیں کسی کے سگریٹ نہ پینے پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن مرزا سگریٹ چھوڑنے کا جو فلسفیانہ جواز ہر بار پیش کرتے ہیں وہ عام آدمی کے دماغ میں بغیر آپریشن کے نہیں گھس سکتا۔

    مہینوں وہ یہ ذہن نشین کراتے رہے کہ سگریٹ پینے سے گھریلو مسائل پر سوچ بچار کرنے میں مدد ملتی ہے اور جب ہم نے اپنے حالات اور ان کی حجت سے قائل ہوکر سگریٹ شروع کردی اور اس کے عادی ہوگئے تو انہوں نے چھوڑ دی۔ کہنے لگے۔ ’’بات یہ ہے کہ گھریلو بجٹ کے جن مسائل پر میں سگریٹ پی پی کر غور کیا کرتا تھا، وہ دراصل پیدا ہی کثرت سگریٹ نوشی سے ہوئے تھے۔‘‘

    (’’چراغ تلے، موذی‘‘ از مشتاق احمد یوسفی سے اقتباس)
     
    ساجد حنیف نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں