1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سرگرداں

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از واصف حسین, ‏1 فروری 2014۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    سرگرداں​

    اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ وہ پہچانا جائے، سو اس نے یہ کائنات تخلیق کی اور اس میں انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا۔ انسان کی فطرت میں جستجو بھر دی اس لیے ہمیں ہر انسان سرگرداں نظر آتا ہے۔کائنات میں دو متضاد قوتیں رکھ دیں، اچھائی کے ساتھ برائی، روشنی کے ساتھ تاریکی، دن کے ساتھ رات، حق کے ساتھ باطل اور انسان کو ااختیار دے دیا کہ جس قوت کو مرضی ہے قبول کر لے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں اپنی نشانیاں رکھ دیں تاکہ جستجو کرنے والا ان کی مدد سے اپنا راستہ تلاش کر سکے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جا بجا کائنات میں پھیلی ہوئی نشانیوں اور اہل عقل کو ان پر غور کرنے کی ترغیب دی ہے۔

    ہم ایسے اہل نظر کو قبول حق کے لیے
    اگر رسول نہ ہوتے تو سحر کافی تھی
    اللہ تعالیٰ نے جو جستجو یا غور کی ترغیب دی ہے وہ صرف زبانی ترغیب نہیں ہے۔ جب بھی کسی چیز کو عام کرنا ہوتا ہے تو اس میں سہولتیں دی جاتی ہیں۔کچھ عرصہ پہلے پاکستان میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو عام کرنے کی بات ہوئی تو اس کی ترغیب کے لیے کمپیوٹر کی درآمد پر ٹیکس معاف کیا گیا، کمپیوٹر کی تعلیم کے لیے وظائف دیے جانے لگے۔ یعنی جس چیز کی ترغیب دی جا رہی ہو اس پر سہولتیں دی جاتی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے بھی جستجو کرنے والوں کو سہولتیں دی ہیں۔حکم دیا کہ "فسیرو فی الارض" تو ساتھ ہی مسافر کے لیے نماز آدھی کر دی اور روزہ معاف کر دیا۔اپنے ملک میں ایک شخص کروڑپتی ہی کیوں نہ ہوں جب مسافر ہوا تو زکوۃ کا حقدار ہو گیا۔ یہ سہولتیں انسان کو سفر کی ترغیب دینے کے لیے ہیں جوکہ جستجو کا ایک اہم عنصر ہے۔

    جستجو یا تلاش تو حق کی ہے مگر انسان تو اپنا رانجھا راضی کرنے میں لگ گیا۔ فطرت میں موجود تلاش نے اپنا عمل تو ظاہر کرنا ہی ہے سو جب حق کی سمجھ نہ آئی تو اپنے صنم تراش کر ان کی ہی جستجو میں لگ گیا۔ کسی نے پیسے کو رانجھا بنایا تو کسی نے دنیا دیکھنے کو، کسی نے عشق کو رانجھا بنایا تو کسی نے کاروبار کو، کسی نے حکومت کو رانجھا بنا لیا تو کسی نے نام و نمود کو لیکن فطری جستجو تو تلاش حق ہی تھی۔اللہ تعالیٰ نے کائنات کو چلانے کے اصول بنا رکھے ہیں اور جب بھی تلاش اصولوں کے مطابق ہوئی انسان کو اپنا رانجھا ضرور ملا مگر رانجھے کے ملنے پر بھی جستجو ختم نہ ہوئی اور ایک رانجھا مل جانے کے بعد دوسرے کی تلاش میں سرگرداں ہو گئے۔اور اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے اصولوں کے خلاف جستجو تو بالکل لاحاصل ہے۔ جستجو کی کامیابی کا سب سے اہم جزو یقین ہے۔یہ ضروری نہیں کہ یقین اللہ کی ذات پر ہی ہو۔ ہندو پتھر پر یقین رکھ کر مانگتا ہے ، لادین اپنی کوشش پر یقین رکھ کر جستجو کرتا ہے، عیسائی یسوع مسیح کو خدا کا بیٹا مان کر طلب کرتاہے ۔ ہر ایک اپنے یقین پر جستجو کرتا اور مراد پاتا ہے، مگر دینے والا تو اللہ ہی ہے۔ یعنی

    تلاش منزل کے مرحلوں میں یہ حادثہ اک عجیب دیکھا
    فریب رستے میں بیٹھ جاتا ہے صورتِ اعتبار بن کر​

    اپنی مراد پا لینے، اپنا رانجھا راضی کر لینے کے بعد بھی ادھوراپن اور تشنگی نہیں جاتی اور نیا رانجھا اگلے موڑ پر کھڑا نظر آتا ہے۔طالب علمی کے زمانے میں ہر سال ایک نئی جد وجہد لے کر آتا ہے اور پچھلی کلاس کا اعلیٰ نتیجہ اگلی کلاس میں اچھے نمبر حاصل کرنے کی سعی کا آغاز ہوتا ہے۔تعلیم مکمل ہونا ایک مقصد نظر آتا ہے اور گمان یہی ہوتا ہے کہ تعلیم مکمل ہونا ہی زندگی کا مقصد اور جستجو کا محور ہے۔تعلیم کی تکمیل کا رانجھا ملنے کے بعد نوکری کا حصول مقصد ٹھہرتا ہے۔ پھر نوکری کا حصول اس کے بعد عملی زندگی میں ترقی اور مدارج، اس کے بعد نوکری کی تکمیل اور پنشن کا حصول اور اس پیسے سے نئے رانجھے کے خواب اور جب زندگی کا اختتام نظر آنے لگتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ ساری جستجو اور تگ و دو لاحاصل ہی رہی۔ جس چیز کی اصل میں جستجو تھی وہ تو سب رانجھوں کی کھوج میں کہیں گم ہی ہو گئی۔

    مگر ہر ایک کی یہی کہانی نہیں۔ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے رانجھے کی تلاش میں نکلے اور ان پر رب کا کرم یوں ہوا کہ اپنے رانجھے کو بھول کر حق کی تلاش میں سرگرداں ہو گئے اور حق کو پا لیا۔اور جب اس مقام پر پہنچے تو تمام خواہشات ختم ہو گئیں۔ پھر جاہ و جلال ہو یا نام و نمود، بہشت کے مزے ہوں یا جہنم کی آگ سب ثانوی حیثیت اختیار کر گئیں اور حق نے سب کو اپنے اندر سمو لیا۔ان کی جستجو ختم ہو ئی اور کہنے لگے:

    یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
    کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا
    تحریر کنندہ: واصف حسین
     
    فیاض أحمد اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب واصف بھائی ! بہت راست سمت میں تحقیق مضمون ہے۔
    جزاک اللہ خیر !
     
    واصف حسین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں