1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سرطان کے دوران اور علاج کے بعد مفید پھل

Discussion in 'میڈیکل سائنس' started by intelligent086, Jan 8, 2020.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سرطان کے دوران اور علاج کے بعد مفید پھل
    upload_2020-1-8_2-29-6.jpeg
    راچل لنک
    یہ امر راز نہیں رہا کہ غذا سرطان کے امکان پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی درست ہے کہ سرطان کے علاج کے بعد بحالی میں صحت مند غذا کا اہم کردار ہوتا ہے۔ پھلوں سمیت بعض غذاؤں سے ٹیومر کی نمو سست پڑ جاتی ہے اور سرطان کے علاج سے پیدا ہونے والے ذیلی اثرات کم کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے بحالی کی راہ آسان ہو جاتی ہے۔ ذیل میں ان بہترین پھلوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جو سرطان کے دوران اور اس کے علاج کے بعد مفید ہوتے ہیں۔ سرطان کے علاج اور بعداز علاج بحالی میں غذا کا انتخاب بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کیموتھراپی اور ریڈی ایشن جیسے سرطان کے طریقہ ہائے علاج ذیلی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ آپ جو کھاتے یا پیتے ہیں، ان سے ان کی شدت بڑھ بھی سکتی ہے اور کم بھی ہو سکتی ہے۔ کیموتھراپی اور ریڈی ایشن کے عام اثرات میں شامل ہیں؛ تھکاوٹ، انیمیا (خون کی کمی)، متلی، قے، بھوک میں تبدیلی، اسہال، قبض، دردناک سوزش، خشک منہ، منہ دُکھنا، نظر کی خرابی اور موڈ میں تبدیلی۔ اگر آپ پھلوں سمیت غذائیت سے بھرپور اشیا کھائیں گے تو اس سے آپ کے جسم کو حیاتیں (وٹامن)، معدنیات، اینٹی آکسیڈنٹس دوران علاج ملتے رہیں گے۔ البتہ علامات کے مطابق پھلوں کا انتخاب اہمیت رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر نگلنے میں مشکل کی صورت میں گودے والے نرم پھل اچھا انتخاب ہوں گے۔ اسی طرح قبض کی صورت میں ریشہ دار پھل مفید رہیں گے۔ بلیو بیریز بلیو بیریز غذائیت کا خزانہ ہیں۔ ان میں بہت زیادہ ریشہ، وٹامن سی اور مینگنیز بھرا ہوتا ہے۔ ان میں اینٹی آکسیڈنٹس کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے جو بہت سی تحقیقات کے مطابق سرطان کے خلاف لڑنے میں خوب کردار نبھاتے ہیں۔ بلیوبیریز سے ’’کیمو برین‘‘ کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ اصطلاح سرطان کے علاج یا بحالی کے دوران حافظے یا ارتکازِ توجہ کے مسائل کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔ سنگترہ میٹھے ذائقے، پرکشش رنگ اور بہترین غذائیت کی وجہ سے سنگترہ بہت پسند کیا جاتا ہے۔ ایک اوسط سنگترہ آپ کی روزمرہ کی وٹامن سی کی ضرورت پوری کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ دوسرے اجزا کی ضرورت پوری کرتا ہے جس میں تھیامین، فولیٹ اور پوٹاشیم شامل ہیں۔ وٹامن سی قوت مدافعت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے سرطان کے علاج کے دوران اور اس کے بعد مدافعت کا نظام مضبوط ہوتا ہے۔ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ وٹامن سی سرطان کے خلیوں کی نمو اور پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ سنگترے سے ملنے والی وٹامن سی غذا سے فولاد کے انجذاب کو بڑھاتی ہے۔ اس سے انیمیا میں فائدہ ہوتا ہے۔ کیلا سرطان کے علاج کے بعد بحالی کی جانب سفر کرنے والوں کیلئے کیلا بہت مفید ہے۔ جن لوگوں کو نگلنے میں مشکل درپیش ہو ان کیلئے بھی یہ اچھا ہے، اس میں وٹامن بی6، مینگنیز اور وٹامن سی جیسے اہم غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں کیلے میں ایک ریشہ ہوتا ہے جسے پیکٹین کہتے ہیں، یہ سرطان کے علاج سے اسہال میں مبتلا افراد کیلئے بالخصوص اہم ہے۔ چونکہ کیلے میں پوٹاشیم زیادہ ہوتی ہے اس لیے اسہال یا قے سے ضائع ہونے والے الیکٹرولائٹس کی بحالی میں معاون ہوتا ہے۔ گریپ فروٹ غذائیت سے بھر پور گریپ فروٹ اینٹی آکسیڈنٹس، حیاتین اور معدنیات سے لبریز ہے۔ اس کے علاوہ اس کے ذریعے وٹامن سی، پرو وٹامن اے اور پوٹاشیم کی اچھی خاصی مقدار حاصل کی جا سکتی ہے۔ لیکوپین ایک کیروٹینائیڈ ہے، اس میں سرطان سے لڑنے کی طاقت موجود ہے۔ سٹرس پھل بشمول گریپ فروٹ کا رس پینے سے دماغ کو خون کی روانی بڑھتی ہے جس سے ’’کیموبرین‘‘ بہتر ہوتا ہے۔ ادویات لینے والے افراد کو اس کا رس پینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لینا چاہیے۔ سیب سیب نہ صرف سب سے مقبول پھلوں میں سے ہے بلکہ سب سے زیادہ غذائیت رکھنے والوں میں بھی شامل ہے۔ جب بھی آپ اسے کھاتے ہیں تو ریشہ، پوٹاشیم اور وٹامن سی ملتا ہے، یہ تمام سرطان کے علاج کے بعد بحالی میں مفید ہیں۔ سیب میں پایا جانے والا ریشہ نظام انہضام میں باقاعدگی لاتا ہے اور اس میں غذا متحرک رہتی ہے۔ پوٹاشیم ہمارے آبی توازن پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اور جسم میں ’’فلوئیڈ ری ٹینشن‘‘ روکتی ہے۔ یہ مسئلہ بعض اقسام کی کیموتھراپی سے پیدا ہوتا ہے۔ لیموں لیموں کی پہچان اس کا ترش ذائقہ اور مخصوص مہک ہے۔ لیموں سے حیاتین، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس کی ایک لہر جسم میں داخل ہوتی ہے۔ لیموں میں خاص طور پر وٹامن سی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ پوٹاشیم، فولاد اور وٹامن بی6 کی کچھ مقدار بھی ہوتی ہے۔ ٹیسٹ ٹیوب تجربات کے مطابق لیموں کا رس کئی اقسام کے سرطان کے خلیوں کی نشوونما کو روکتا ہے۔ جانوروں پر ہونے والی تحقیق کے مطابق اس میں پائے جانے والے بعض مرکبات جن میں لیمونین شامل ہے، موڈ بہتر کرنے اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں معاون ہیں، ان سے یاسیت اور تشویش سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔ انار دیگر پھلوں کی طرح اس میں وٹامن سی اور ریشہ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے لیکن اس میں وٹامن ’’کے‘‘، فولیٹ اور پوٹاشیم کی بھی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان سے حافظہ بہتر ہوتا ہے، جو کیموتھراپی سے نظر یا توجہ کی کمی کے مسئلے سے نپٹنے میں معاون ہے۔ نیز جانوروں پر ہونے والی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ انار کا رس جوڑوں کے درد اور سرطان کے علاج مثلاً کیموتھراپی سے پیدا ہونے والے ذیلی اثرات کو دور کرنے میں مفید ہے۔ توت سیاہ توت سیاہ ان پھلوں میں شامل ہے جس میں وٹامن سی اور فولاد دونوں زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں جو انیمیا میں مفید ہیں۔ اس میں ایک قسم کا ریشہ ہوتا ہے جسے لیگننز کہتے ہیں، یہ قوت مدافعت کو بہتر کرتا ہے اور سرطان کے خلیوں کو مارتا ہے۔ ناشپاتی اس میں ریشہ، تانبا، وٹامن سی اور وٹامن ’’کے‘‘ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے۔ تانبا قوت مدافعت کو بڑھانے اور جسم کو انفیکشن سے بچانے میں معاون ہے، جس سے سرطان کے علاج کے دوران فائدہ پہنچتا ہے۔ دوسرے پھلوں کی طرح ناشپاتی میں موجود مرکبات میں سرطان سے لڑنے کی اچھی صلاحیت ہوتی ہے۔ناشپاتی کے رنگ میں انتھوسیانینز پائے جاتے ہیں جو سرطان کی نشوونما اور ٹیومر کی تشکیل کو روکتے ہیں۔ سٹرابری اس میں وٹامن سی، فولیٹ، مینگنیز اور پوٹاشم کے علاوہ اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات مثلاً پیلارگونیڈین زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔یہ اور دیگر غذائی اجزا کی فہرست سرطان کے علاج کے بعد بحالی میں خاص کر مفید ہیں۔ پکنے پر سٹرابریز نرم ہو جاتی ہیں اس لیے جنہیں نگلنے میں مشکل ہو، وہ اسے کھا سکتے ہیں۔ چیری چیری میں وٹامن سی ،پوٹاشیم اور تانبا پائے جاتے ہیں۔ یہ چھوٹا سا پھل اینٹی آکسیڈنٹس جیسا کہ بیٹا کیروٹین، لوٹین اور زیاکسانتھن کا اچھا ذریعہ ہے اور یہ سب صحت کیلئے فائدہ مند ہیں۔ بہت سی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ چیری میں پائے جانے والی اینٹی آکسیڈنٹس سرطان کے خلیوں کی نمو کو سست کرتے ہیں۔ بلیک بیری بلیک بیری میں وٹامن سی، مینگنیز اور وٹامن ’’کے‘‘ ہوتا ہے۔ اس میں الیجک ایسڈ، گالک ایسڈ اور کلوروجینک ایسڈ جیسے مختلف طرح کے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ بعض تحقیقات کے مطابق یہ پھل ڈی این اے کو ضرر سے محفوظ رکھتا ہے اور سرطان کے خلیوں کی بڑھوتری اور پھیلاؤ کو کم کرتا ہے۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)​
     

Share This Page