1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از عباس حسینی, ‏27 ستمبر 2012۔

  1. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:

    زکریا تامر کا شمار عربی ادب كے چند نامور قصہ گو حضرات میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق سوریہ (شام) سے ہے۔ مختصر قصے لکھنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ ان کے قصے سخریت، طنز، اشارات اور کنایات سے بھرپور ہوتے ہے۔ اس کڑی میں راقم کی کوشش ہو گی کہ زکریا تامر کے یہ مختصر قصے اردو میں ترجمہ کرکے اردو بولنے والے اہل ذوق خواتین وحضرات کی خدمت میں پیش کروں۔ ہر کچھ عرصہ بعد اک نئے قصے کے ساتھ حاضر ہوں گا ا نشاء اللہ۔ اور امید ہے کہ حاضرین بزم کو کاوش اچھی لگے گی۔
     
  2. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

    بادشاه كا خواب
    حاکم وقت نے رات کو خواب دیکھا کہ وہ کسی بڑے باغ میں چل رہا ہے اتنے میں ایک بہت بڑا درخت اس کے اوپر آ گرتا ہے اور اور وہ مر جاتا ہے۔ خوف کی حالت میں نیند سے جاگا اور اس وقت کے تین بڑے خواب کی تعبیر بتانے والوں کو بلا کر خواب کی تعبیر پوچھی۔
    پہلے نے کہا: آپ کے ملک میں باغات کی کثرت ہوگی اور بیروں ملک لکڑی بیچنے سے آپ کو کثیر زر مبادلہ حاصل ہوگا۔
    دوسرے نے کہا: یقینا آپ کے دشمن آپ کے خلاف جادو کا سہارا لیں گے، اور اس نے جادوکا تعویذ کسی درخت کے نیچے دبا دیا ہے، لہذا اس کو ڈھونڈنا ہوگا اور تلف کرنا ہوگا۔
    تیسرے نے کہا: یہ کوئی مشکل خواب نہیں ہے، یہ آپ کو تنبیہ کرنے کے لیے خواب ہے اور اس میں واضح طور پر بتایا جار رہا ہے ۔
    حاکم نے غصے سے پوچھا کیا بتایا جار ہا ہے؟
    خواب کی تعبیر کرنے والے نے بتایا: ہمارے محترم حاکم صاحب کی موت کسی درخت کے گرنے سے ہو گی۔
    حاکم نے خاموشی اختیار کی ۔ گویا اس تیسرے کی بات اس کے دل کو لگی تھی۔ حاکم نے فورا حکم دیا کہ مملکت میں موجود تمام درخت کاٹ دیے جائیں۔ لہذا سارے درخت کاٹ دیے گئے۔ کوئی ایسا درخت نہیں رہا جہاں پرندے اپنا گھونسلا بنا سکے ۔ لہاذا سارے پرندے بھی ہجرت کر گئے۔
    ایک اور رات حاکم وقت نے ایک اور خواب دیکھا کہ کہ وہ ایک بہت بڑے باغ میں ہے لیکن اس میں کوئی درخت نہیں۔ وہ نہر کے کنارے چل رہا ہے ، اتنے میں ان کے قدم ڈگمگا جاتے ہیںاور حاکم وقت نہر میں گر جاتا ہے۔ ارد گرد موجود سارے لوگ تماشہ دیکھ رہے ہیں اور کوئی حاکم کو بچانے کے لیے آگے نہیں بڑھتا۔
    جب حاکم نیند سے بیدار ہوا تو بہت غصے میں تھا۔ اس تیسرے شخص کو بلا کر خواب کی تفسر پوچھی۔ تفسیر کے مطابق اب حاکم کی موت نہر میں گرنے سے واقع ہونی تھی۔
    حاکم نے کہا: میں کسی نہر میں گر کر نہیں مروں گا جب میری مملکت میں کوئی نہر ہی نہیں ہوگی۔ لہذا حکم دیا مملکت کے سارے نہر ختم کردیے جائیں۔
    حاکم نہایت اطمئنان کے ساتھ اپنے عرش پر براجمان ہوا۔ اس کو کوئی پروا نہیں تھی کہ اس کی مملکت صحراء بن چکی تھی۔
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

    بہت خوب جناب مزید انتظاررہے گا
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

    حاکم نہایت اطمئنان کے ساتھ اپنے عرش پر براجمان ہوا۔ اس کو کوئی پروا نہیں تھی کہ اس کی مملکت صحراء بن چکی تھی۔
    __________________
    سرخ رنگ والے لفظ پر ذرا توجہ دیں
    بہت عمدہ تحریر ہے جناب بہت بہت شکریہ
     
  5. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

    بھت خوب جناب مزید انتظار ھے
     
  6. روشنی 6655
    آف لائن

    روشنی 6655 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2012
    پیغامات:
    658
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

    بھیابهتا ویٹ نا کرائیں
     
  7. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے


    عجیب قیدی

    بوڑھے قیدی کو قید سے باہر پھینک دیا گیا۔ وہ جیل میں ایک عرصہ گزار چکا تھا۔ اس کو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ وہ کتنا عرصہ قید میں رہا۔ لہذا اس نے جلدی سے باہر قدم رکھا۔ اس کو کسی کا بھی انتظار نہیں تھا، کیونکہ اس نے بیوی کو پہلے ہی طلاق دے دی تھی اور اب وہ کسی اور کی بیوی تھی۔ اس کی اولاد اس کو نہیں پہچانتی تھی۔ اس کی ماں مر چکی تھی۔ اس کے بھائیوں کے ساتھ اس کے تعقات اچھے نہیں تھے۔ لہذا وہ اکیلے سڑک پر چلنے لگا۔ وہ بیک وقت خوش بھی تھا اور حزین بھی۔ اس نے دیکھا کہ باہر کی دنیا ہی بدل گئی ہے۔ یہ وہ دینا نہیں تھی جس کو وہ جانتا تھا۔
    اس قیدی نے دیکھا کہ باہر درخت دوڑ رہے ہیں۔ وہ اس قدر خوف زدہ ہیں کہ ان کی دوڑ شتر مرغ سے بھی تیز ہے۔ اس نے تعجب نہیں کیا اور سوچا کہ شاید ان درختوں کا تعلق زمین سے او راپنے جڑوں سے کمزور پڑ گیا ہے ۔ یا یہ کہ یہ درخت زندہ یا مردہ حالت میں بعض ایسے اداروں کو مطلوب ہیں جن کے پاس رحم کا مادہ نہیں پایا جاتا۔
    اس قیدی نے دیکھا کہ کتے زندہ چیتوں کا گوشت کھا رہے ہیں، جبکہ چیتے آرام سے بیٹھے ہیں اور کوئی رد عمل نہیں کر رہے۔ اسے اس بات پر بھی تعجب نہیں ہوا کیونکہ چوہے اور چیتے میں کوئی فرق نہیں۔ چیتا صرف جنگل میں چیتا ہوتاہے۔ جب وہ جنگل چھوڑتاہے تو کتے اس سے بڑھ جاتے ہیں۔
    اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ دریا ہیں جو الٹا بہ رہے ہیں۔ ان دریاوںکی کوشس ہے کہ اپنی اصل اور چشمے کی طرف لوٹ جائیں۔ اس نے سوچا کہ یہ دریا بھی ان لوگوں کی نقل اتارنا چاہ رہے ہیں جو اس ظالم دنیا سے تنگ آکر ماوں کے پیٹ میں واپس جانا چاہتے ہیں۔ وہ اس کوشش میں ناکام ہوتے ہیں لیکن مایوس نہیںہوتے۔
    اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ مرد، عورتیں اور بچے ہیں کہ جو بری طرح سے ہنس رہے ہیں۔ ان کی ہنسی واقعی دل سے نکل رہی ہے۔ اس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی اور سوچا کہ وہ خود شاید نیند کی حالت میں ہے اور وہ جو کچھ دیکھ رہا ہے فقط ایک خواب ہے۔
    اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں جو جمایاں لیتے جا رہے ہیں، حالانکہ ان کے سامنے ہی ابھی ابھی ایک لاوا پھٹا ہے۔ وہ نہیں سمجھ سکا کہ یہ سونے کے لیے جمائی ہے یا نیند سے اٹھنے کی جمائی ہے۔ چونکہ نیند میں جانے والا، نیند سے جاگنے والا اور اولاپرواہ شخص تینوں جمائیاں لیتا ہے۔
    قیدی نے دیکھا کہ کچھ کچھوے ہیں جو ہوا میں ایسے اڑ رہے ہیں جسے کوئی شاہین ہو۔ اس کو تھوڑا سابھی تعجب نہیں ہوا۔ چونکہ زمانہ حاضر اڑنے کا زمانہ ہے، اس زمانے میںجہاز اڑے، گاؤں اور شہر اڑے، قومیں اور امتیں اڑیں۔
    اس قیدی نے دیکھا کہ موچھے دار ، با رعب کچھ لوگ ہیں جو کچھ بلیوں سے ڈر رہے ہیں۔ ان کو خوف تھا کہ یہ بلیاں سیکیورٹی اداروں سے تعاون کرتی ہیں اور ہر بات ان تک پہنچاتی ہیں۔
    قیدی نے دیکھا کہ کچھ گاڑیاں ہیں جو دوڑ رہی ہیں۔ وہ فورا ایک گاڑی کے سامنے آگیا تاکہ ایک ایسا تجربہ کر لے جو آج تک اس نے نہیں کیا۔
     
  8. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زکریا تامر کے خوبصورت اور مختصر قصے

    پسندیدگی کے لیے تمام احباب کا شکریہ۔۔ یہ آپ لوگوں کے خوبصورت ذوق کی نشانی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں