1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

زندگی سدھارنے کے طریقے

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 ستمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    زندگی سدھارنے کے طریقے
    [​IMG]
    محمد شاہد

    بڑی اور ڈرامائی کامیابیوں کے لیے نیا اور مختلف سوچنا اور تصور میں لانا ہوتا ہے ۔ 1960ء میں انسان کاچاند پر جانا ناممکن تھا کیونکہ ٹیکنالوجی اس قابل ہی نہیں تھی لیکن 10 برس کے اندر پہلے شخص نے چاند پر قدم رکھ دیا۔ ایک خواب حقیقت بن گیا۔ سائنس دانوں کو چیلنج دیا گیا کہ آپ نے امریکا کو چاند پر پہنچانا ہے کیونکہ سوویت یونین پر خلائی برتری حاصل کرنی ہے۔ اس چیلنج نے نئے تصورات کی راہیں کھول دیں اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ یہی اصول زندگی پر لاگو ہوتا ہے۔ کیا کوئی غریب امیر بن سکتا ہے؟ بے شک! خواہش، منصوبہ بندی، کوشش اور مستقل مزاجی کا اشتراک کسی جادو کی طرح کام کرتا ہے۔ سوال یہ نہیں کہ کیا کامیابی کا فارمولا کام کرے گا بلکہ یہ ہے کہ کیا فرد فارمولے کو کام میں لانے کے قابل ہو گا۔ یہ وہ چیلنج ہے جس سے ہم سب کا سامنا ہوتا ہے۔ ہم اس مقام سے، جس پر آج ہیں، اس مقام تک، جس پر جانا چاہتے ہیں، جا سکتے ہیں۔ خواب حقیقت بن سکتے ہیں لیکن ہمارے اندر یہ تسلیم کرنے کی جرأت ہونی چاہیے۔ آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ زندگی کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ ذیل میں زندگی سدھارنے کے چند اہم طریقے بیان کیے جا رہے ہیں۔ خوف کا مقابلہ: خوف کا مقابلے کرنے ہی سے آپ اس پر قابو پا سکتے ہیں۔ مقابلے کا انتظار مت کریں، اسے ٹالیں مت۔ اپنے آپ سے کہہ ڈالیں کہ میں فلاں شے سے خوف زدہ ہوں اور اس سے نجات چاہتا ہوں۔ نئی سمت اور قوتِ ارادی: اگر نتائج اچھے یا تسلی بخش نہیں نکل رہے تو جو کام آپ گزشتہ چند برسوں سے کر رہے ہیں، وہی مت کرتے رہیں۔ نئی منزل طے کرنے کا وقت آن پہنچا ہے، اس کا تعین کریں اور اس کی جانب چل پڑیں۔ اس کے لیے قوتِ ارادی کو استعمال میں لائیں۔ ماضی کی غلطیوں کا جائزہ لیں اور آنے والے وقت میں انہیں دہرانے سے گریز کریں۔ آپ کو جلد اپنی زندگی میں فرق دکھائی دینے لگے گا۔ غلطیاں تسلیم کریں: بعض اوقات دوسروں کے سامنے ہم غلطی کا اعتراف کرتے ہیں اور پھر معافی مانگتے ہیں۔ اس کے لیے انگریزی میں ایک معروف جملہ ہے ’’آئی ایم سوری‘‘۔ جب یہ ادا ہو جاتاہے تو کئی بار تعلقات ازسرنو شروع جاتے ہیں یا ایک نئے رشتے کی بنیاد پڑ جاتی ہے۔ غلطی کی معافی مانگنا دو افراد کو ایک نئی سمت میں لے جا سکتا ہے۔ اسی طرح اپنی غلطیوں کو اپنی ذات کے سامنے بھی تسلیم کرنا چاہیے۔ آپ کو اپنی کوتاہیاں اور غلطیاں ہر دوسرے فرد کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ بیٹھ کر اپنے آپ سے گفتگو کریں اور مثال کے طور پر کہیں کہ میرے پاس کوئی رقم باقی نہیں رہی نہ میری جیب میں کچھ ہے اور نہ بینک میں۔ آخر میں نے ایسا کیا غلط کیا کہ نوبت یہاں تک پہنچ گئی۔ مقاصد کی تشکیلِ نو: زندگی میں بہتری لانے کے لیے مقاصد کو نئے سرے سے تشکیل دیں۔ چند ایک بلند مقاصد متعین کریں۔ اپنی سوچ کو تھوڑا آگے لے جائیں اور وہ کرنے کی کوشش کریں جس کے بارے میں پہلے آپ نے سوچا نہیں تھا اور اگر سوچا تو عمل کرنے کی جرأت نہیں کی۔ اپنی ذات پر اعتماد: امکانات موجود ہوتے ہیں، اس امر پر یقین کرنا ہو گا، یہ یقین کہ کل آج سے بہتر ہو سکتا ہے۔ اپنے آپ پر اعتماد کریں۔ کوئی ایسا ہنر نہیں جو آپ سیکھ نہیں سکتے، کوئی ایسا شعبہ نہیں جس میں آپ جا نہیں سکتے اور کوئی ایسی کتاب نہیں جسے آپ پڑھ نہیں سکتے۔ دانش: دانش اور حکمت کے حصول کی کوشش کریں، ایسی جو آپ کو آج اور کل کے چیلنجزنمٹانے میں مدد دے۔ وقت بچائیں:آپ جتنے اچھے طریقے سے وقت کو استعمال میں لائیں گے یہ اتنا زیادہ میسر آئے گا اور آپ مزید کچھ کرنے کے قابل ہوں گے۔ منافع کے لیے سرمایہ کاری: کسی نے کہا تھا کہ اجرت سے آپ اپنی روزمرہ زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ منافع سے آپ اپنی قسمت بناتے ہیں۔ کیا ہم زندگی بسر کرنے کا سامان کرنے کے ساتھ ساتھ منافع بھی کما سکتے ہیں؟ اس کا جواب ہاں میں ہے۔ وہ طریقے ڈھونڈیں جن سے یہ ممکن ہو۔ تن دہی: جو کچھ بھی کرنا ہے تن دہی سے اورمتحرک ہو کر کریں۔ دل لگا کرکام کرنے سے کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ مقام کا تعین: اگر آپ ملازمت کرتے ہیں تو اس شعبے میں کام کریں جہاں آپ بہترین خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ اپنی ملازمت اچھے طریقے سے کریں اور جس حد تک ممکن ہو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ ایمانداری اور وفاداری: ایمانداری وفاداری کی طرح ایک اہم صفت ہے۔انہیں کسی دوسرے سے طلب کرنے سے قبل خود اپنائیں۔ خود ایماندار اور وفاداربنیں اور اس کے بعد دوسروں سے ان کی امید رکھیں۔ نظم و ضبط اپنائیں: یہ ایک بہترین صلاح ہے کیونکہ نظم و ضبط بہت کچھ بدل دیتا ہے۔ ذرا سوچیں! نظم و ضبط ہی سے شہر شہر بنتا ہے اور اس سے اشیا کی افراط ہوتی ہے اور پیداواری صلاحیت بڑھتی ہے۔ حق کی لڑائی: اگر کوئی کہے کہ ’’میں اپنے بچوں کے لیے لڑا، میں حق بات کے لیے لڑا، میں اچھی صحت کے لیے لڑا، میں اپنی کمپنی کو بچانے کے لیے لڑا، میں اچھے کیرئیر کے لیے لڑا‘‘ تو مان لیجیے کہ یہ سب لڑائیاں اچھی ہیں۔ اسی طرح کسی کی بے جا مداخلت کے خلاف لڑنا چاہیے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں