1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

روسی صدرپوٹن نے11ستمبر2001 واقعہ میں امریکی حکومت کےملوث ہونےکےثبوت دینے کی دھمکی دے ڈالی۔

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏9 اکتوبر 2015۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    روسی صدر پوٹن نے9/11 کےحملوں میں امریکی سازش کے سیٹلائٹ ثبوت ریلیز کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔
    2015 گورڈن ڈف، 10 فروری سینئر ایڈیٹر، کی طرف سے​

    [ایڈیٹر کا نوٹ:11ستمبر2001 ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے انہدام میں امریکی حکومت کے ملوث ہونے کے سیٹلائیٹ ثبوت ماسکو میں موجود ہیں۔
    مضمون ذیل میں امریکہ میں اشاعت کے لئے ہمارے پاس بھیج دیا اور روسی سے ترجمہ کیا گیا. یہ 7فروری 2015 کو شائع ہوئی .]

    ________________________
    ماسکو (پراودا): امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات سرد جنگ کے بعد سے بدترین نقطہ تک پہنچ چکے ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود، پوٹن اوبامہ کے لیے صرف معمولی مشکلات پیدا کرتے رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا یہ ہے روس کی طرف سے یہ سکون "طوفان سے پہلے سمندری سکون. کے مترادف ہے۔"

    طویل عرصہ کی خاموش کے بعد صدر پوٹن ایک زوردار حملہ کرنے والے ہیں۔ روس 11 ستمبر کے حملوں میں امریکی حکومت اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کے ملوث ہونے کے ثبوت ریلیز کرنے کی تیاری کر رہا ہے. ثبوت کی فہرست میں سیٹلائٹ تصاویربھی شامل ہیں.

    روسی فراہم کردہ مواد کے مطابق یہ ثابت ہوجائے گا کہ 9/11 کے حملے امریکی حکومتی سازش اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی چال تھی ۔ حملے میں امریکی حکومت کی طرف سے منصوبہ بندی کی، لیکن امریکی عوام اور دنیا کو یہ باور کروایا گیا کہ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے امریکی سرکار اور امریکی عوام پر جارحانہ حملہ تھا جو کہ کئی پراکسی استعمال کرتے ہوئے کیا گیا تھا.

    اس دھوکہ دہی اور اپنے ہی امریکی عوام کے قتل عام کا محرک عرب میں تیل کے مفادات اور مشرق وسطی ریاست کارپوریشنزپر قبضہ کا عزم تھا۔ ۔ امریکی سرکار کی طرف سے یہ سب ڈرامہ اتنے بہترین انداز میں کیا گیا کہ دنیا بھر کے لوگ اسی بات پر قائل ہو جائیں۔

    امریکہ دراصل دیگر آزاد ملکوں میں اپنی فوجی مداخلت کے لئے ایک بہانہ حاصل کرنے کے لئے اپنے شہریوں کے خلاف دہشت گردی کا جھوٹا ڈرامہ کیا ۔ روسی ذرائع کا کہنا ہے کہ 11ستمبر کے حتمی ثبوت منظر عام پر آنے سے امریکی سازش کا پردہ فاش ہوجائے گا.

    روس کی اس دھمکی پر اگر عمل درآمد ہوگیا تو صدر پوٹن کی اس حکمت عملی کے نتائج امریکی حکومت کی خفیہ دہشت گرد پالیسیوں کے جھوٹ کو بے نقاب کردیں گے۔ امریکی حکومت کی ساکھ دنیا میں مجروح ہوگی امریکی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر عالمی سطح پر بغاوت اور احتجاج ہوسکتا ہے۔

    تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے عالمی ترقی پر برے اثرات مترتب ہوسکتے ہیں
    سید انور محمود ملک بلال ھارون رشید واصف حسین محبوب خان نظام الدین


    انگریزی ذریعہ خبر۔
     
    ھارون رشید، پاکستانی55 اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اس کے علاوہ شام کے ایک شخص نے کنگ آف دی سینڈ کے نام سے ایک فلم بنائی ہے جس میں برطانیہ اور سعودی عرب کے مابین معاہدوں کی نقول برطانیہ کی لائبریریوں سے حاصل کرکے دکھائی گئیں ہیں اور اس کے علاوہ سعودی عرب کے فرماں رواوں کا مکروہ چہرہ بھی فاش کیا ہے مگر اسے ریلیز کرنے سے روکنے کے لئے شام پر دہشت گردوں کے ذریعے اسے سلسلہ وار تباہی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔

    وہ دن دور نہیں جب امریکہ، یورپ، مڈل ایسٹ کے بد افعال دنیا کے سامنے آجائیں۔
     
    ھارون رشید اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    درست فرمایا ۔ غوری بھائی ۔
    یہ حقائق یقینا عالمی ممالک کے حکمرانوں سے پوشیدہ نہیں ہوں گے اور مختلف ملکوں کے خفیہ اداروں کو تو لازمی پتہ ہوں گے۔
    لیکن پھر بھی اپنے ٹکے ٹکے کے مفادات کے لیے چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔ اور بالخصوص مسلمان حکمرانوں کی خاموشی پر کفِ افسوس ملنے کو جی چاہتا ہے۔
     
    ھارون رشید اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    میں جب باہر کے ملک میں تھا جہاں بے شمار ممالک کے لوگ موجود ہوتے ہیں اور ہر ایک قوم کی اپنی شناخت اور پہچان ہے مگر میں جب بھی ارد گرد دیکھتا تو ہر جگہ مسلمان ہی پٹتے ہوئے دکھائی دیتے تھے۔ میں کبھی کبھار سوچتا کہ دنیا کی سب سے بدتر شکل اس وقت مسلمانوں کی ہے آخر کیوں؟

    اللہ تعالی ہم پہ رحم فرمائے۔
     
    ھارون رشید اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    یہ صرف اور صرف خیالات ہیں۔۔۔۔امریکہ پر حملہ ایک خوفناک عمل تھا۔۔۔جس کے نتائج امت مسلمہ ابھی تک جھیل رہا ہے۔۔۔۔۔۔مفروضے قائم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔مگر ثبوت کسی کو بھی نہیں ملتے۔
    انسانیت کے خلاف جہاں بھی ظلم ہو۔۔۔۔وہ ظلم ہے۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    یوں تو شہید ملت کے قاتل کے بارے میں برسوں نہیں معلوم ہوسکا مگر بہت بعد میں یہ راز افشاء ہوا کہ امریکہ لیاقت علی خان کو اپنی شرائط پہ رازی نہ کرسکے تو اس طرح ان کے لئے کرائے کا قاتل افغانستان سے تلاش کیا گیا اور پھر اس قاتل کو قتل کرنے کے لئے بھی افغانی باشندے کو خریدا گیا۔

    اسی طرح جنرل ضیاء شیہد کے جہاز کو اڑانے کے لئے بھی منصوبہ سازوں نے بھرپور طریقے سے تمام اجزاء کو راضی کیا اور پھر اس جرم پر امادہ کیا مگر نتیجہ ابھی تک مخمصے کا شکار ہے۔

    اسی طرح بے نظیر صاحبہ شہید کو بھی سین سے ہٹانے کے لئے بڑے بڑے کھلاڑیوں نے ایک بار پھر بڑا کھیل رچایا لیکن ابھی تک اس جرم کی گتھی حل نہ ہوسکی۔

    جس طرح لوگ دیگر افراد کا شکار کرتے ہیں اسی طرح قومیں دوسری اقوام کو اپنے دام میں پھانسنے کے لئے جال بنتی رہتی ہیں۔

    درج ذیل لنک امریکی حملے کی وضاحت کرتے ہیں۔

    http://911research.wtc7.net/sept11/warnings.html

    https://truthandshadows.wordpress.c...ks-electricity-turned-off-weekend-before-911/
     
    ھارون رشید، نعیم اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جنرل ضیاء کے سی 30 کے حادثے میں بھی امریکن ہاتھ تھا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    تاریخی حقائق اپنی جگہ۔۔۔۔۔مگر ہم نے بھی ہر الزام امریکہ کے سر ڈال کے ۔۔۔۔بری الذمہ ہونے کا نسخہ خاص اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔ویسے خلاصہ یہ ہے کہ ۔۔ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات۔
     
    ھارون رشید، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اے مرغک بیچارہ! ذرا یہ تو بتا تو
    تیرا وہ گنہ کیا تھا یہ ہے جس کی مکافات؟


    میرا یہی گناہ ہے کہ میں آج کا مسلمان ہوں جو نام سے تو مسلمان ہے مگر اصل مسلمانیت سے بے خبر ہوں۔ کبھی اپنے آپ کو حنفی کہتا ہوں تو کبھی شافعی گروہ کا کارندہ اگر ماحول سازگار نہ ہوتو طاقت وروں کے جتھے میں شامل ہوجاتا ہوں جو مجھے کبھی جہاد افغانستان کے نام پر سر قلم کروانے کے لئے میدان کارزار میں اتار دیتے ہیں اور کبھی ملک شام میں اپنے حریفوں کو تلف کرنے کی خاطر مجھے آگ میں دھکیل دیتے ہیں۔

    مجھ سے ناصرف میرے آباء کی شناخت چھین لی گئی بلکہ مجھے مہذب دنیا کی نظروں میں بھی رسوا کیا گیا جبکہ میرے خون کو اتنا ارزاں کردیا گیا کہ میں اپنی ہی نظروں میں بے وقعت ہوگیا۔

    اور اب یہ حال ہے کہ جن کے لئے ہوئے ہم رسواء وہ بھی ہوئے ہمارے دشمن۔

    خیر! جب ہم نہ ہوں گے تو قانون قدرت ضرور ظالم اور مکار کو بے نقاب کرکے اسے اس کے انجام تک پہنچائے گی۔

    از غوری
     
    ھارون رشید، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل بجا فرمایا
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب بھائی خیالات یا مفروضے نہیں بلکہ ثبوت اور عقلی دلائل بھی ہیں کہ ستمبر۱۱حملہ بش انتظامیہ کی بہت گہری سازش تھی۔
    لیکن یونی پولر ورلڈ ہوجانے سے کسی مسلم ملک کو امریکہ جیسے بدمست ھاتھی سے ٹکرلینے کی جرات نہیں
    اور غیرمسلم طاقتوں کو مسلمانوں کے دفاع کی ضرورت نہیں۔
    جنگل کا قانون ھے اور مسلمانوں نے اپنی حیثیت کیڑے مکوڑوں جیسی بنا رکھی ھے۔
     
    ھارون رشید، غوری اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    تیل حاصل کرنے کے لئے یو این او کے مینڈٹ کے خلاف امریکہ اور برطانیہ نے حملہ کیا اور عراق کو تباہ و برباد کر دیا ۔لاکھوں عراقی شہید ہوئے اور کروڑوں بے گھر ۔عراق کے سائینس دانوں کو اسرائیلی انٹیلی ایجنسی نے چن چن کر مار ۔ابھی تک تیل اور گیس لوٹ رہے ہیں
     
    ھارون رشید اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    یہ سب سازشین ایک دن ظاہر تو ہونی ہی ہیں جلدی ہوجائیں تو اچھا ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایسے فیصلوں کے لیے تاریخ دہائیوں اور صدیوں تک انتظار کرواتی ہے ۔ لیکن یہ حقیقت اٹل ہے کہ تاریخ معاف نہیں کرتی ۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    انٹرنيٹ اور دن بدن پھيلتے ہوۓ سوشل ميڈيا کے دور ميں جبکہ ناقابل ترديد حقائق تک رسائ اب پہلے کے مقابلے ميں کافی سہل ہو چکی ہے، اس نوعيت کی خبری رپورٹس کی تشہير کی بجاۓ انھيں فورمز کے طنز ومزاح کے ليے مختص سيکشن ميں جگہ دی جانی چاہيے۔ مگر شايد لچھے دار کہانيوں کی بنياد پر شدت جذبات کا اظہار اور منفی طرزعمل، حقائق کی تحقيق کے بعد دانشمندانہ اظہار راۓ کے مقابلے ميں زيادہ آسان ہے۔

    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ جن معلومات کو تروڑ مروڑ کر يہ رپورٹ اور خبر تيار کی گئ تھی، وہ حاليہ دنوں کی نہيں ہے۔ اس پوری خبر کی بنياد جولائ 18 2006 ميں عرب نيوز ويب سائٹ پر شائع ہونے والی ايک رپورٹ ہے جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں جس سے اس "نۓ انکشاف" کی حقيقت سب پر واضح ہو جاۓ گی۔

    http://www.arabnews.com/node/287940

    اس کالم ميں يکطرفہ رپورٹنگ اور شہ سرخی کو ايک طرف رکھتے ہوۓ صرف يہ ديکھيں کہ جھوٹ کو گھڑنے کے ليے کس سورس کا حوالہ ديا گيا ہے۔

    دستاويز کے مطابق، اکتوبر 30 1951 کو نئ دہلی ميں امريکی سفارت خانے کی جانب سے ايک ٹيلی گراف ارسال کيا گيا جس ميں يہ تحرير درج تھی

    "کيا لياقت علی خان کا قتل ايک گہری امريکی سازش کا نتيجہ تھا؟" نئ دہلی ميں امريکی سفارت خانے کی جانب سے بھيجے گۓ ٹيلی گراف ميں اکتوبر 24 1951 کو بھوپال کے ايک مقامی اخبار "نديم" ميں شائع ہونے والے ايک ايسے کالم کے اہم نقاط کا خلاصہ پيش کيا گيا تھا جس ميں لياقت علی خان کی موت کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار ديا گيا تھا۔

    ٹيلی گراف ميں لکھے گۓ خلاصے ميں صرف وہی نقاط شامل تھے جو روزنامہ "نديم" ميں موجود کالم ميں پہلے سے موجود تھے۔

    دنيا بھر ميں سفارت خانوں ميں کام کرنے والے ملازمين کے ليے يہ روز کا معمول ہوتا ہے کہ وہ مقامی ميڈيا اور اخبارات ميں پيش کيے جانے والے خيالات، تجزيوں اور خبروں سے اپنی حکومتوں کو باخبر رکھتے ہيں تا کہ مقامی طور پر مقبول عام نظريات اور عوامی سوچ جو دونوں ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت پر اثرانداز ہو سکتی ہے، اس سے مکمل آگہی حاصل کی جا سکے۔ يہ پيغامات جو سفارت خانے کے عملے کی جانب سے اپنی حکومتوں کو بھيجے جاتے ہيں، وہ محض مقامی ميڈيا ميں پنپنے والی سوچ کے آئينہ دار ہوتے ہيں۔ يہ سفارت خانے کے عملے کی ذاتی سوچ نہيں ہوتی بلکہ وہ تو خبروں کی رپورٹنگ کر کے اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہوتے ہيں۔

    اگر آپ واقعی امريکی حکومت کے موقف اور اس سوچ کے بارے ميں جان کاری چاہتے ہيں جو سال 1951 ميں وزيراعظم لياقت علی خان کے قتل کے وقت تھی تو اس کے ليے سی آئ اے کی اکتوبر 22 1951 کی يہ دستاويز پيش ہے جو اس وقت تو خفيہ تھی ليکن اب اسے "ڈی کلاسيفائيڈ" کر ديا گيا ہے۔

    http://www.foia.cia.gov/sites/default/files/document_conversions/89801/DOC_0000010596.pdf

    صفحہ 2 کے آخری پيراگراف ميں واضح طور پر درج ہے

    "اينٹيلی جينس کے ڈائريکٹر، يو ايس اے ايف، کے مطابق قاتل کے محرکات اور اس کی وابستگی کے ضمن ميں مکمل معلومات نا ہونے کے سبب اس قتل کے اثرات کا مکمل تجزيہ ممکن نہيں ہے"۔

    اس دستاويز کے صفحہ آٹھ کا آخری پيراگراف بھی توجہ طلب ہے جہاں يہ بات واضح کی گئ ہے کہ امريکی حلقوں ميں لياقت علی خان کو ايک ايسے ليڈر کے حوالے سے ديکھا جاتا تھا جو اپنے نظريات کے حوالے سے مغرب کے ليے مثبت سوچ رکھتے تھے۔

    کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت ايک ايسے ليڈر کے خلاف کوئ بھی قدم اٹھاۓ گی جو خود ہمارے اپنے اعتراف کے مطابق امريکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات کے متمنی تھے؟

    چونکہ مختلف فورمز پر تشہير کردہ اس رپورٹ کا لب لباب اور اس کی بنياد خود امريکی حکومت کی ہی ايک دستاويز ہے اور اسی بنياد پر اسے ايک "ناقابل ترديد ثبوت" قرار ديا گيا تو پھر اسی منطق اور پيمانے کے تحت اسی امريکی حکومت اور سی آئ اے کی ہی پيش کردہ دستاويز کو بھی درست تسليم کيا جانا چاہيے جو وزير اعظم لياقت علی خان کے قتل کے حوالے سے ہماری سوچ کو واضح کرتی ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  16. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    آپ ايک بہت اہم نقطہ نظرانداز کر رہے ہيں کہ جس حادثے ميں جرنل ضياالحق جاں بحق ہوۓ تھے اس ميں امريکی سفير آرنلڈ رافيل اور امريکی ملٹری ايڈوازری گروپ کے صدر ہربٹ واسم بھی شامل تھے۔ يہ مفروضہ ميں بہت سے اردو فورمز پر پڑھ چکا ہوں کہ افغانستان ميں روسی افواج کی شکست کے بعد امريکہ کے ليے جرنل ضيا کی "ضرورت" ختم ہو گی تھی اس ليے انھيں مروا ديا گيا۔ يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ ايک "غير ضروری" اور "استعمال شدہ جرنل" کو راستے سے ہٹانے کے ليے اپنے دو انتہائ اہم افسران کو از خود موت کی گھاٹ اتار دے؟ ايک طرف تو يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ سی – آی – اے اتنا بااختيار ادارہ ہے کہ کسی بھی ملک کا نظام تبديل کرسکتا ہے پھر جرنل ضيا کو مروانے کے ليے ايسی پرواز کا انتخاب کيوں کيا گيا جس ميں خود ان کے اپنے سينير افسران شامل تھے؟


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  17. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ عراق کے خلاف فوجی کاروائ کا فيصلہ کسی غير متعلقہ ملک کے خلاف کيا جانے والا جذباتی فيصلہ ہرگز نہيں تھا۔ حکومت کی ہر سطح پر کئ ماہ تک اس مسلۓ پر بحث کی گئ تھی جس کے بعد اجتماعی سطح پر يہ فيصلہ کيا گيا تھا۔ اس ايشو کا ايک تاريخی تناظر بھی ہے جسے اکثر نظرانداز کيا جاتا ہے۔ سال 1990 ميں کويت پر عراق کے قبضے کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے 60 کے قريب قرارداديں منظور کی گئ تھيں۔ عراق ان ميں سے جن قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب تھا ان ميں قرارداد نمبر

    678،686،687،688،707،715،949،1051،1060،1115،1134،1137،1154،1194،1205،128،1441


    شامل ہيں۔ قرارداد نمبر 1441 ميں يہ واضح درج ہے کہ ان قراردادوں پر عمل نہ کرنے کی صورت ميں عراق کے خلاف سخت کاروائ کی جاۓ گی۔


    http://www.un.org/Docs/scres/2002/sc2002.htm


    قرارداد نمبر 678 ميں اقوام متحدہ کی ماضی اور مستقبل ميں منظور کی جانے والی قراردادوں پر عمل درآمد يقينی بنانے کے ليے تمام اختيارات کی منظوری دی گئ ہے۔

    http://www.fas.org/news/un/iraq/sres/sres0678.htm

    اس قرارداد کے مطابق "کويت کی حکومت کی مدد کرنے والے تمام ممبر ارکان کو يہ اختيار ہے کہ وہ (1) اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 660 اور دیگر قراردادوں پر عمل درآمد اور کويت پر عراقی قبضے کو ختم کروانے اور عراقی افواج کی واپسی کو يقينی بنوانے کے ليے تمام اختيارات کو استعمال کرنے کے مجاز ہيں۔ (2) خطے ميں ديرپا سيکورٹی اور امن کے قيام کو يقينی بنايا جاۓ۔

    اس ضمن ميں ديگر بے شمار قراردادوں کے علاوہ سال 1991 ميں قرارداد نمبر 687 بھی منظور کی گئ تھی جس ميں عراق کی حکومت سے يہ مطالبہ کيا گيا تھا کہ وہ اپنے کيمياوی ہتھياروں (ڈبليو – ايم – ڈی) اور بالسٹک ميزائل کے بارے ميں مفصل حقائق سے اقوام متحدہ کو آگاہ کرے۔

    سال 1991 ميں اتحادی افواج کی کاروائ کے نتيجے ميں قرارداد نمبر 678 کے پہلے حصے پر عمل درآمد کروا ليا گيا تھا ليکن اس قرارداد کے باقی حصوں پر عمل درآمد نہيں ہوا تھا۔ کويت سے عراقی افواج کی پسپائ کے بعد بھی اتحادی افواج اور عراقی افواج کے درميان جھڑپيں جاری رہيں۔ اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 678 نہ تو منسوخ ہوئ اور نہ ہی اس ضمن ميں منظور کی جانے والی ديگر قراردادوں ميں قرارداد نمبر 678 کے حوالے سے کوئ شرط عائد کی گئ۔ اس قرارداد کی رو سے امريکہ کو عراق کے خلاف طاقت کے استعمال کا اختيار حاصل تھا۔ اس کے علاوہ عراق کی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کو کيمياوی ہتھياروں کے ضمن ميں معلومات کی فراہمی سے انکار سال 1991 ميں جنگ بندی کے خاتمے کے معاہدے اور منظور شدہ مينڈيٹ کی واضح خلاف ورزی تھی۔ عراق کی حکومت نے وہ شرائط پوری نہيں کی تھيں جن کا مطالبہ اقوام متحدہ کی جانب سے کيا گيا تھا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  18. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے ایک صاحب نے یہ انکشاف کیا کہ جنرل ضیاء کے جہاز میں سوار امریکی سفیر دراصل ایسا سزا یافتہ امریکی شہری تھا جسے امریکہ میں سزائے موت سنادی گئی تھی اور اسے بلینک چیک دے کر پاکستان میں بطور امریکی سفیر تعینات کردیا اور اسے باخبر کیا گیا تھا کہ تمہاری سزا یوں بھی موت ہے کیوں نہ پیسے لیکر موت کو گلے لگا لو۔
     
  19. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    جہاں تک سياسی قتل کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں آپ کی توجہ سال 1976 ميں امريکی صدر فورڈ کی جانب سے ايشو ہونے والے سرکاری حکم نامے 11905 کی جانب دلواؤں گا جس ميں امريکہ کی خارجہ ممالک ميں معلوماتی سرگرميوں کی وضاحت کر دی گئ ہے۔ "معلوماتی سرگرميوں پر قدغن" نامی سيکشن ميں امريکی صدر فورڈ نے سياسی قتل پر مکمل پابندی کا حکم نامی جاری کيا تھا۔ "سياسی قتل پر پابندی" کے سيکشن 5 جی ميں واضح درج ہے کہ "امريکی حکومت کا کوئ ملازم کسی بھی صورت ميں کسی سياسی قتل ميں اور کسی سياسی قتل کی سازش ميں شريک نہيں ہو گا۔"

    سال 1976 سے ہر امريکی صدر نے صدر فورڈ کے "سياسی قتل پر پابندی" کے اس حکم نامے کو برقرار رکھا ہے۔

    سال 1978 ميں صدر کارٹر نے اينٹلی جينس کے نظام کو ازسرنو تشکيل دينے کے ليے سرکاری حکم نامہ جاری کيا۔ اس حکم نامے کے سيکشن 503-2 ميں "سياسی قتل پر پابندی" کی شق کو برقرار رکھا گيا۔

    سال 1981 ميں صدر ريگن نے سرکاری حکم نامہ 12333 جاری کيا جس ميں "سياسی قتل پر پابندی" کو برقرار رکھا گيا۔

    http://www.fas.org/irp/crs/RS21037.pdf

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  20. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    نو گيارہ – سازشی نظريات اور افواہيں

    يہ بات حيران کن ہے کہ 911 کے حادثے کے چودہ برس بعد بھی ايسے افراد موجود ہیں جو اپنے دلائل انھی بے سروپا سازشی کہانيوں کو بنياد بنا کر پيش کرتے ہیں اور ان مجرموں کے بےگناہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو نا صرف يہ کہ خود اپنے الفاظ کے مطابق اس "بارحمت واقعے" کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں بلکہ اپنی اس "کاميابی" پر اتراتے بھی ہیں۔ چاہے وہ درجنوں کی تعداد ميں القائدہ کی قيادت کی جانب سے ريليز کيے جانے والے آڈيو اور ويڈيو پيغامات ہوں، پاکستانی صحافی حامد مير کا اسامہ بن لادن سے کيا جانے والا مشہور زمانہ انٹرويو ہو، القائدہ کے ليڈر ابو ال يزيد کا جيو ٹی وی کے پروگرام کامران خان پر ديا جانے والا تفصيلی انٹرويو ہو يا پھر اسامہ بن لادن کے وہ حمايتی يا چاہنے والے ہوں جو اس کی موت پر اسے ايک ايسے بے خوف شہيد سے تعبير کر رہے تھے جو امريکہ کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو گيا – القائدہ کی قيادت کی جانب سے کبھی بھی ايسا مستند دعوی سامنے نہیں آيا جس ميں ان الزامات کو رد کيا گيا ہو باوجود اس کے کہ تمام عالمی برادری اور 40 سے زائد ممالک کی فوجی قوتوں نے ان جرائم کی پاداش ميں عسکری کاروائ تک کر ڈالی۔ یقينی طور پر کم ازکم وہ ان الزامات کی نفی تو کرتے ليکن اس کے برعکس ان کی جانب سے ہميشہ اس واقعے کی تشہير ايک عظيم کاميابی کی حيثيت سے کی گئ۔

    ميں نے يقينی طور پر 911 کے حوالے سے انٹرنيٹ پر موجود سازشی ويڈيوز اور ديگر بے شمار مواد ديکھ رکھا ہے جو عمومی طور پر غير مستند ماہرين اور يہاں تک کہ کچھ بوريت کا شکار شوقين مزاج افراد کی تخليق ہے۔ اس ايشو کے حوالے سے جو دلائل اور "ثبوت" انتہائ جذباتی انداز ميں پيش کيے جاتے ہیں، ان کی بنياد ہی میں واضح تضاد موجود ہے۔ ايک طرف تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکی حکومت کے اندر موجود کچھ عناصر 911 کے واقعات کے ذمہ دار تھے۔ اس تھيوری کو درست تسليم کرنے کا مطلب يہ ہے کہ يہ عناصر انتہائ طاقتور اور اثر ورسوخ کے حامل ہيں جن کے اختيارات کو چيلنج کرنا ممکن نہيں ہے۔ يہ عناصر اپنی عياری سے نہ صرف يہ کہ ہزاروں کی تعداد ميں موجود اس واقعے کے چشم دید گواہوں کو دھوکہ دينے ميں کامياب ہو گۓ بلکہ کڑوروں کی تعداد ميں جن لوگوں نے دنيا کے کونے کونے ميں ٹی وی پر براہراست يہ مناظر ديکھے، وہ بھی اس چالبازی کو نہيں سمجھ سکے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت کے اندر موجود يہ پراسرار عناصر ہزاروں کی تعداد ميں ماہرين اور درجنوں نجی تنظيموں اور اداروں کی تحقيقات کو بھی اپنے اثرورسوخ اور اختيارات کی بدولت دھوکہ دينے ميں کامياب ہو گۓ۔ صرف يہی نہيں بلکہ القائدہ کی ليڈرشپ سميت ہزاروں کی تعداد ميں جو افراد اس عظيم سازش کا حصہ تھے، وہ بھی پچھلےچودہ سالوں سے اس راز پر پردہ ڈالے ہوۓ ہیں۔ يہاں تک کہ اسامہ بن لادن سميت القائدہ کی دو تہائ سے زيادہ قیادت اپنے قبيح جرائم کی وجہ سے ہلاک يا گرفتار ہو چکی ہے مگر اس کے باوجود وہ 911 کے واقعے کو اپنے لیے ايک "تمغہ" سمجھ کر اس کی تشہير کرتے ہيں۔ يقينی طور پر اس قسم کے ردعمل کی توقع آپ کسی ايسے بے گناہ شخص سے نہيں کر سکتے جو کسی ايسے الزام ميں موت کی سزا کا سامنا کر رہا ہو جو اس سے سرزد ہی نا ہوا ہو، بجاۓ اس کے کہ وہ اس کو اپنی ايک عظيم کاميابی قرار دے کر اس کا پرچار کر رہا ہو۔

    ميں يہ بھی تجويز کروں گا کہ جب آپ انتہائ پرجوش انداز ميں 911 کے حوالے سے معلومات کی پڑتال کرتے ہیں جو اپنی تلاش صرف اسی مواد تک موقوف نہ رکھيں جو آپ کے مخصوص نقطہ نظر کی ترجمانی کرتا ہے۔ انٹرنيٹ پر جانے مانے ماہرين اور سائنسی کميونٹيز سے منسوب ايسی مستند معلومات بھی موجود ہيں جن کے ذريعے سازشی ويڈيوز ميں اٹھاۓ جانے والے تمام سوالات کے جوابات اور الزامات کی نفی موجود ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  21. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    معاملات اور واقعات کو درست تناظر ميں سمجھنے کے ليے يہ بھی ياد رکھيں کہ دسمبر 7 2008 کو عراق کے اس وقت کے وزير اعظم نے اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کے صدر کو ايک خط لکھا تھا جس ميں انھوں نے اس راۓ کا اظہار کيا۔

    "عراق کی حکومت اور عوام کی جانب سے ميں ان تمام ممالک کی حکومتوں کا شکريہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کے اہم کردار اور کوششوں کے سبب عراق کو استحکام اور محفوظ بنانے کے عمل ميں مدد ملی ہے۔ ميں براہراست ان افواج کا بھی شکريہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے عراق ميں اپنی زمينی، بحری اور فضائ موجودگی کے دوران خدمات انجام ديں۔ يہ امر قابل ذکر ہے کہ عراق پچھلے دور حکومت کے دوران برسا برس تک تنہا رہنے کے بعد معيشت کے استحکام کے ليےعالمی برادری کے ساتھ شراکت داری کے نۓ روابط قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے"۔

    واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ بعض راۓ دہندگان کی راۓ کی روشنی ميں اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

    مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لو جی غوری & پاکستانی55 بھائی جان۔ آپکو بولا تھا فواد ڈیجیٹل سے پنگا نہ لیا جائے۔ یہ توتنخواہ دار روبوٹ ہے۔ امریکی جھوٹوں پر جھوٹ "کاپی پیسٹ " کرکے انٹرنیٹ پر پھیلانا اسکی نوکری ہے اور اسکے بدلے میں ڈالر بٹورنا انکا پیشہ۔
     
  23. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ملکوں کو تباہ و برباد کر کے اور آدھے ملک کے لوگوں کو مار کر اور باقی کو اباہچ کر کے ملک کو استحکام پہچانا ہی امریکہ کا فارمولا ہے اور پھر کسی کٹھ پتلی سے بیان بازی کرا دینا ۔۔نعیم بھائی ہم تو پنگا نہیں لے رہے امریکہ اور امریکی ایجنٹ ہر جگہ پنگا لے رہے ہیں تاکہ ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کر سکیں ۔حقیقتیں جھوٹ اور فریب سے نہیں چھپائی جا سکتی ۔۔عراق کو تباہ و برباد کر کے اپنے ا یجاد کیے ہوئے تخریب کاروں کو ملک میں داخل کر کے
    عراق کو استحکام پہنچایا جا رہا ہے ۔۔ اور باقی ملکوں کی حالت بھی عراق سے کم نہیں ہے ۔۔باقی جو اسلامی ملک رہ گے ہیں ان پر بھی امریکی نظر ہے کہ کب انہیں تباہ و برباد کرنا ہے ۔یاد رہے کہ امریکی ایجنڈے میں صرف اسلامی ملکوں کو تباہ و برباد کرنا ہے
     
  24. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ آئ ايس آئ ايس کے جنگجو يہ حقيقت جانتے ہوۓ بخوشی امريکی امداد اور تعاون قبول کر ليں گے کہ ہم نے اپنی فضائ بمباری کی جاری اور فعال مہم سے نا صرف يہ کہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کو تہس نہس کر ديا ہے بلکہ اس تنظيم کے قائدين اور امداد کاروں کے خلاف باقاعدہ ايک عالمی شعور بيدار کرنے اور ان کے خلاف ايک اجتماعی اتحاد کی تشکيل کے ليے کليدی کردار بھی ادا کيا ہے؟

    اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ امريکی حکومت نے اس ظالم گروہ سے درپيش خطرات اور اس ضمن ميں اجتماعی عالمی ردعمل کے ليے سب سے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کيا ہے۔ اگر امريکی حکومت کی منشا يہ ہوتی کہ اس گروہ کو مزيد مضبوط کيا جاۓ يا اس کے اثر ورسوخ ميں اضافہ کيا جاۓ تو اس صورت ميں تو ہماری جانب سے اس گروہ کی اہميت کو کم کرنے کی کوششيں کی جا رہی ہوتيں۔

    اور ہم جانتے ہيں کہ حقيقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

    حتمی تجزيے ميں يہ امريکی افواج نہيں ہيں جو زمين پر دہشت گردوں کے خلاف برسرپيکار ہیں۔ شروع دن سے امريکہ اس موقف پر قائم ہے کہ آئ ايس کے خلاف کامياب حکمت عملی فقط امريکہ کی مرہون منت ممکن نہيں ہے۔ اس کا دارومدار خطے کے عوام اور حکومتوں اور ان کے ليے جانے والے فيصلوں پر ہے۔ تاہم صدر اوبامہ نے يہ بھی واضح کيا ہے کہ امريکہ آئ ايس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے ليے عراق اور شام سميت ہر اس جگہ کردار ادا کرنے کے ليے پرعزم ہے جہاں پر اس تنظيم کا وجود ہے

    اب جبکہ ساٹھ سے زائد ممالک نے مختلف حوالوں سے اس مشترکہ جدوجہد ميں شرکت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تو ايک ايسے عالمی اتحاد کے تشکيل کی راہ ہموار ہو گئ ہے جہاں ہم بيرونی جنگجوؤں، ان کو ملنے والی فوجی اور معاشی امداد کے ذرائع کے خلاف زيادہ فعال طريقوں سے کاروائ کر سکتے ہيں۔ علاوہ ازيں انسانی بنيادوں پر فراہم کی جانے والی امداد، آئ ايس کے خلاف مختلف عالمی قدغنوں اور پابنديوں کے عمل، سوشل ميڈيا اور مختلف ممالک کے ليے مختص کيے جانے والے مخصوص کردار کے ذريعے ہم اس امر کو يقینی بنا سکتے ہيں کہ آئ ايس کے خلاف ايک مشترکہ عالمی کاوش کو زيادہ موثر طريقے سے آگے بڑھايا جا سکے۔

    آنے والے دنوں ميں ہمارے فضائ حملوں کے بعد آئ ايس ہم خود اپنے تحفظ اور سيکورٹی کے حوالے سے تحفظات اور خدشات کا شکار ہو گی جس کے سبب اس تنظيم کی جانب سے عراقی کی مختلف آباديوں کو درپيش خطرات ميں خاطر خواہ کمی واقع ہو گی۔ جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا اس حوالے سے کوئ بھی شک وشہبہ نہيں ہے کہ اس معاملے کی طوالت کے ضمن ميں کسی کو بھی خوش فہمی نہيں ہے تاہم کسی بھی فريق کے ليے يہ صورت حال کسی بھی طور قابل قبول نہيں ہے کہ ان خونی قاتلوں اور مجرموں کے گروہ سے درپيش خطرات کے سامنے ہتھيار ڈال ديے جائيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    [​IMG]
     
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں