1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

روتے کو آگی ہنسی ☻☺

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏4 مارچ 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    دو افراد جن کے درمیان کچھ رنجش تھی ایک ایسی گلی میں آمنے سامنے آگئے۔
    جہاں دونوں اکٹھے نہیں گزر سکتے تھے۔
    کم از کم ایک کو ضرور سائیڈ پر ہونا پڑنا تھا۔
    اب کچھ دیر تو وہ کھڑے رہے۔
    آخر ایک صاحب بولے: "میں گدھوں کو راستہ نہیں دیا کرتا۔"
    یہ سن کر دوسرے صاحب مسکراتے ہوئے ایک طرف ہو گئے اور کہا:
    "میں دے دیا کرتا ہوں۔"
     
  2. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    [​IMG]
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    ایک جگہ شادی ہو رہی تھی گھر والوں نے دیگ کے پاس اپنے رشتے دار کو بٹھا دیا تا کہ وہ مہمانوں کو حساب سے کھانا تقسیم کرے وہ آدمی اپنے رشتے داروں کو دو بوٹیاں اور ایک آلو دیتا اور نا واقف کو ایک آلو اور شوربا۔ شادی میں ایک اجنبی کھانا لینے گیا اس کی پلیٹ میں آلو اور شوربا ڈال دیا گیا وہ بوٹی کی امید لے کر دوسری مرتبہ کھانا لینے گیا پھر شوربا اور آلو ملا تو اس نے کہا:” بھائی صاحب! کوئی ہڈی والا آلو نہیں ہے“
     
  4. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    ایک خاتون نے دوسری خاتون سے پو چھا۔”جنت میں مردوں کو تو حوریں ملیں گی مگر عورتوں کو کیا ملے گا؟“
    ”یہی اپنے اپنے خاوند۔“
    دوسری عورت نے جواب میں بتایا۔
    پہلی عورت نے یہ سنا تو تلخی سے بولی۔”دفع کرو پھر مرنے کا کیا فائدہ۔“
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں کوئی شخص زندہ نہ بچا۔ ماہرین جائے حادثہ پر پہنچے تو ہر چیزیوں تباہ ہو چکی تھی کہ حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانا ممکن نہیں تھا۔ تباہ شدہ جہاز کے قریب کسی درخت پر ایک بندر بیٹھا تھا، جس کے گلے میں ائیر لائن کا ٹیگ لٹک رہا تھا۔ پتہ چلا کہ یہ بندر بھی تباہ ہونے والے جہاز کا مسافر تھا۔ اسے پکڑ لیا گیا۔ اشاروں کی زبان کے ایک ماہر کی خدمات حاصل کی گئیں، تاکہ وہ بندر سے بات چیت کر کے کچھ معلوم کر سکے! تفتیشی بورڈ نے ماہر کے ذریعے بندرسے سوال کیا، ”حادثہ کتنے بجے ہو اتھا؟“ اشاروں کی زبان والے ماہر نے سوال بندر کو سمجھایا، بندر نے سوال سن کر اپنی کلائی کی طرف اشارہ کیا، پھر دونوں ہاتھوں کی دس انگلیاں کھڑی کیں، اس کے بعد اس نے دونوں ہاتھ جوڑ کر اپنے گال پر رکھے اور سر کو ٹیڑھا کر لیا۔ ماہرین نے اشارہ سمجھ کر بتایا”بندر کہہ رہا ہے حادثہ رات کے دس بجے ہوا۔“ تفتیشی بورڈ نے اگلا سوال کیا،” اس وقت مسافر کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے پھر دونوں ہاتھ اپنے گال کے ساتھ رکھ کر سر کو ٹیڑھا کیا، ماہر نے پھر بتایا،”بندر کہہ رہا ہے مسافر سو رہے تھے!“ ائیر سوسٹسیں کیا کر رہی تھیں؟ بندر نے کہا”سو رہی تھیں۔“ تفتیش کرنے والوں نے پو چھا”پائلٹ کیا کر رہاتھا؟“ بند رنے پھر وہی جواب دیا”سو رہا تھا۔“ تفتیشی ٹیم میں سے ایک نے بندر سے پو چھا،”جب سب لوگ سو رہے تھے تو تم کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے دونوں ہاتھوں کو گھماتے ہوئے اشارے سے بتایا،”جہاز چلا رہا تھا۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    ایک سیاہ ست دان ایک جلسے میں اپنی پارٹی کی بڑائیاں بیان کر رہا تھا ، ہمارے دور حکومت میں معاشی ترقی ہوئی ہے ، اس نے ایک دیہاتی سے (اپنی پارٹی کا بندہ سمجھتے ہوئے) سوال کیا بتاؤ تمہارے پاس کتنی دھوتیاں ہیں اور پہلے کتنی تھیں
    دیہاتی حضور پہلے دو تھیں اب ایک ہے ۔
    وزیر سٹپٹایا ۔ ہاں اب ایک ہے مگر وہ کوالٹی میں اچھی ہوگی۔
    دیہاتی نہیں حضور ، میری دونوں دھوتیاں پھٹ گئی تھی میری بیوی نے دونوں کو آدھی آدھی پھاڑ کے ایک بنا دی ہے ۔
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں