1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رمضان کے بعد صحت مند رکھنے والی خوراک ۔۔۔ ڈاکٹر سعدیہ اقبال

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    رمضان کے بعد صحت مند رکھنے والی خوراک ۔۔۔ ڈاکٹر سعدیہ اقبال

    رمضان کا مقدس مہینہ اپنی رحمتوں کے ساتھ رخصت ہو چکا ہے ۔ اس ایک مہینے میں ہمارے جسم کو بھی فاسد مادوں اور مردہ خلیوں سے نجات مل گئی ہے، سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ماہ رمضان میں جسم قبل از وقت بڑھاپے، سرطان، شوگر اور دل کے امراض کا باعث انتہائی نقصان دہ اور دائمی امراض پیدا کرنے والے مردہ خلیوں سے نجات پا لیتا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق رمضان المبارک میں یادداشت، نیند اور کسی نقطے پر اپنی ذہنی صلاحیتوں کو مرتکز کرنے میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اعصابی خلیوں کوبھی آرام ملنے سے جسمانی ذہنی صحت پر بھی مثبت اثر پڑا ۔ ذیل میں صحت مند رہنے کی چند ٹپس بتاتی ہوں۔
    جسم سحری اور افطار کے دوکھانوں کا عادی ہو چکا ہے۔ لہٰذا فوری طورپر دن میں کئی مرتبہ کھانے پینے سے گریز کیجئے، اس سے معدے اور نظام انہضام میں خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ جنک فوڈز سے بھی گریز لازم ہے۔ اور رہا، پانی یہ ضرور پیجئے ۔ کیونکہ ایک تو گرمی کا موسم سر پر ہے اور دوسرے یہ کہ ہماری جلد نازک حصوں میں شامل ہے ۔ یہ گرمی ہو یا سردی، حتیٰ کہ جذباتی کیفیت سے بھی متاثر ہو تی ہے اس لئے پانی مناسب مقدار میں ،یا پسینے کی مقدار کے مطابق پیتے رہیے۔ اور پیاس لگنے پر تو ضرور پیجئے۔

    چکنائی اور جسم میں پیدا ہونے والے فاسد مادوں سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے لہٰذا چینی اورچکنائی سے بھرپور غذائوں سے بھی گریز کیجئے۔ ہمارا جسم کاربوہائیڈریٹس سے توانائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ خوراک نہ ملنے کی صورت میں جسم 6گھنٹے بعد جسم توانائی کے دیگر ذرائع کو تلاش کرنا شروع کر دیتا ہے۔ 11، 12گھنٹے کے روزے کے باعث جسم نے توانائی کے دیگر ذرائع بھی استعمال کرنا شروع کر دئیے تھے۔ اور توانائی کا یہ ذریعہ بنتی ہے جسم میں موجود اضافی چربی۔ چنانچہ اضافی چربی کے خاتمے سے جگر نے بھی سکھ کا سانس لیاہے۔ لیکن رمضان المبارک کے بعد جونہی آپ نے چکنائی سے بھرپور ، چینی والی یا جنک فوڈز کا استعمال کرنا شروع کے دیئے ہیں تو ایک مہینے میں حاصل کردہ تمام فوائد رائیگاں ہوسکتے ہیں۔لہٰذا صبح اٹھتے ہی تین چار کھجوریں کھانے کے دوگھنٹے بعد ناشتہ کیجئے۔ مختلف طرح کی فائبر والی غذائوں کی بجائے چند ہفتوں تک ایک ہی نوعیت کی غذا ء پر گزارا کیجئے۔ مثلاً اگر ناشتے میں پراٹھا کھا لیا ہے تو پھر دلیہ یا بسکٹ سے ہاتھ کھینچ لیجئے۔ لیکن اگر آپ ناشتے میں مختلف طرح کی غذائیں کھانا ہی چاہتی ہیں تو تھوڑا سا چکھ لیجئے۔

    ہوٹلنگ سے گریز کیجئے ، گھر میں 80:20کے فارمولے پر عمل کیجئے۔ یعنی پیٹ کا پانچواں حصہ خالی رکھئے۔ ہمارے پیغمبر اسلام ﷺنے بھی بھوک رکھ کر کھانے کی ہدایت دی ہے اور یہ کلیہ میں نے ہر مرد و عورت کیلئے موزوں ترین پایا ہے۔ نشاستہ کی مقدار کو جسمانی ضروریات کے مطاق رکھنے کیلئے پھلوں کا استعمال کیجئے ۔ یاد رکھئے جوس کی بجائے پھل بہتر ہیں ۔ جوس بہت تھوڑے وقت میں انسو لین کی بہت زیادہ مقدار استعمال کر لیتے ہیں لہٰذا صحت مندی کی حالت میں جوس کی بجائے پھلوں کو ترجیح دیجئے۔ اس سے جسم کو فائبر بھی میسر آجائیں گے ۔

    پانی کا استعمال ضروریات کے مطابق کیجئے۔ تاہم اس کی مقدار کے بارے میں عالمی محققین کسی ایک نقطے پر متفق نہیں ہیں۔اگر آپ ڈائٹ پر ہیں تو دوپہر کے کھانے سے پہلے پانی کے دو گلاس پی لیجئے۔ دیگر صورتحال میں کھانے سے 15منٹ پہلے پانی پینا زیادہ مفید ہے۔ پسینے کے بعد پانی کا پیجئے ۔اس سے اول تو جلد تروتازہ رہے گی اور دوسرے فاسد مادے بھی خارج ہو جائیں گے۔

    ہر کھانے کا آغاز کم چربی اور کیلوریز والی غذائوں سے کیجئے جیسا کہ سبز پتوں پر مشتمل سلاد یا سوپ ۔کیلوریز کو کم کرنے کیلئے ورزش لازمی کیجئے۔ کاربوہائیڈریٹس کی مقدار پر نظر رکھیے یہ ضرورت سے نہ بڑھنے پائیں ۔ اجناس پھلوں ، سبزیوں ، چینی اور مٹھائی میں کاربوہائیڈریٹس کی مناسب مقدار ہوتی ہے۔ان کا زیادہ استعمال کیجئے ۔

    پچھلے مہینے مجھے پیٹ کی خرابی کی متعدد شکایات ملیں ۔ بہت زیادہ تلی ہوئی ،ہائی فیٹ فوڈز اس کی وجہ تھے ، ان کے استعمال سے پیٹ خراب ہو سکتا ہے۔ پانی اور خوراک میں دس منٹ کا وقفہ اس خرابی سے بچا سکتا ہے ۔

    ناشتے اور دوپہر کے کھانے میں انڈا، گوشت ، مچھلی یا چکن، سبزیوں کے بیج، دلیہ، چاول ، پھلیاں یا روٹی استعمال کیجئے۔ اس سے پٹھے بھی مضبوط ہوں گے اور نظام انہضام بھی ٹھیک رہے گا۔بہت سی خواتین اور بچے خوراک کو مناسب طور پر چبا ئے بغیر کھا لیتے ہیں۔ یاد رکھئے، معدے میں دانت نہیں ہوتے ۔ہر نوالے کو کم از کم 20سیکنڈ تک چبانا ضروری ہے ،نوالے کا سائز بھی بڑانہیں ہونا چاہئے۔ اگر دوران رمضان کسی چھوٹی بچی نے محسوس کیا کہ اسے چکر آئے ہیں تو مائوں کو چاہئے کہ اس کی خوراک میں مائع خوراک کی مقدار بڑھادیں۔ فی کلو گرام 30سے 35لیٹر مائع خوراک ہونی چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر کسی بچی کا وزنپینتیس کلو گرام ہے تو اسے سوا لیٹر مائع خوراک لینا چاہئے۔ جیسا کہ تربوز، یاخربوزہ،لیمن جوس، گنے کا رس ، کوکونٹ واٹر وغیرہ۔ سوپ بھی اس میں شامل ہے۔ چہل قدمی کو معمول کاحصہ بنا لیجئے یا پھر جسم کو ڈیڑھ سو سے تین سو منٹ تک کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھئے جیسا کہ کھانا پکانا، بچوں کو پڑھانا، گھر کی صفائی یا پردے اور بیڈ شیٹ سیدھی کرنا۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں