1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رحمت، مگر۔۔۔۔۔۔

Discussion in 'اردو ادب' started by عبدالجبار, Sep 7, 2006.

  1. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    رحمت، مگر۔۔۔۔۔۔​


    خیر دین کے ہاں پہلی بیٹی کی پیدائش ہوئی تو اُس کے کچھ رشتہ داروں نے افسوس کا اظہار کیا۔ خیر دین جو خود بیٹے کی زبردست خواہش رکھتا تھا یہ کہہ کہ چُپ ہو گیا کہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں، مگر جب اُس کے ہاں یکے بعد دیگرے دوسری اور تیسری بیٹی کی پیدائش ہوئی تو اُس کی بیوی بھی باقاعدہ طور پر رو دی، مگر خیر دین صابر و شاکر تھا، تاہم اُس کو یہ فِکر کھائے جا رہی تھی کہ اِن کی پرورش کیسے ہو گی؟

    خیر دین، پیر عظمت اللہ خاں کی زمینوں پر مزارعہ تھا۔ پیر عظمت اللہ خاں علاقے کے سب سے بڑے زمیندار تھے اور اپنے آباؤاجداد کے دربار کے سجادہ نشین ہونے کے ناطے اس علاقے کے روحانی پیشوا بھی تھے، ان کی جاگیر ہزاروں ایکڑ پر پھیلی ہوئی تھی جبکہ باقی حصہ بیابان پڑا ہوا تھا مگر وہ کسی کو بِلااِجازت اس کے استعمال کی اِجازت نہیں دیتے تھے۔ ان کی آباد زمین میں سے پانچ ایکڑ زمین خیر دین کے زیرِ کاشت تھی۔ اس علاقے میں جو بھی انتظامی افسر آتا وہ دفتر میں رپورٹ کرنے کے بعد سب سے پہلا کام پیر صاحب کے ہاں حاضری دینے کا کرتا۔ جہاں ان افسران کو پیر صاحب کی زیارت نصیب ہوتی، وہاں تحفے بھی عطا ہوتے تھے۔

    پیر صاحب ہر ہفتے شہر کے اس بازار کی رونقوں کو بھی دوام بخشتے جہاں دن سوئے اور راتیں جاگی جاتی ہیں۔ پیر صاحب نے کئی شادیاں بھی کر رکھی تھیں۔ ہر سال ایک آدھ طلاق بھی دے دیتے تا کہ دین اور دنیا ساتھ ساتھ چلتے رہیں۔ پیر صاحب عُرس سے کچھ دن پہلے اپنی زمینوں کے دورے پر نکلتے، علاقے کے افسران ان کے ساتھ علاقے کی سیر کو آ جاتے جبکہ شکار کے شوقین افسران پیر صاحب کے ساتھ شکار کی تاک میں رہتے۔

    خیر دین نے اپنی تینوں بچیوں کی پرورش کسی نہ کسی طرح اپنے محدود وسائل میں کر ہی لی، لیکن وہ ان کو زیورِ تعلیم سے آراستہ نہ کر سکا۔ البتہ ان کی تربیت کچھ اس طرح سے کی کہ وہ انتہائی بااخلاق اور با حیا نِکلیں۔ خیر دین کو سب سے بڑی بیٹی کی شادی کی فِکر کھائے جا رہی تھی۔ اسے شادی کے اخراجات پورے کرنے کا بندوبست بھی کرنا تھا۔

    اپنے اخراجات کے مدوجزر کی تسکین نے اسے 5 ایکڑ زمین کی کاشت تک محدود نہ رہنے دیا۔ اس نے ساتھ والی کچھ بنجر زمین بھی کاشت کر لی۔ یوں وہ اُمید کرنے لگا کہ اِس سال اپنی بیٹی کی شادی کے اخراجات پورے کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

    جوں جوں عُرس قریب آ رہا تھا اُس کی پریشانی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ پیر صاحب عُرس سے پہلے زمینوں کا دورہ بھی کرتے تھے اور خیر دین کو یہ ڈر تھا کہ اگر پیر صاحب کے علم میں ان کی اجازت کے بغیر زمین کاشت کرنے کی بات آ گئی تو اُن سے کچھ بعید نہیں۔

    ہوا وہی جس کا ڈر تھا۔ اس سال جونہی پیر صاحب دورہ پر تشریف لائے، کُھلی کچہری ہوئی اور خیر دین کو 20 کوڑوں کی سزا دی گئی۔ خیر دین کی بیٹی فرطِ جذبات میں بے پردہ دوڑتی دوڑتی اپنے باپ سے لِپٹ گئی۔ اچانک پیر صاحب نے خیر دین کی سزا معاف کر دی، لوگوں نے پیر صاحب کے رحم و کرم کی بہت تعریف کی، نعرے بازی ہوئی، داد و تحسین کے ڈونگرے برسائے گئے اور خیر دین سزا سے بچ گیا۔

    عُرس کے موقعہ پر ہر سال پیر صاحب سجادہ نشین کی مخصوص کرسی پر بیٹھتے اور ان کے سَر پر ایک پگڑی رکھی جاتی جو بعد میں سونے کے تھال میں رکھ کر سب افسران اور دوسرے معزز مہمانوں کے سامنے سے گزاری جاتی جو بڑی عقیدت سے اس کو بوسہ دیتے، پھر یہ پگڑی اس سونے کے تھال سمیت پیر صاحب کی جاگیر میں واقع کسی ایسے گھر میں بھیج دی جاتی جہاں کوئی نوخیز جوانی موجود ہوتی اور اس کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ پیر صاحب فی سبیل اللہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔

    اس دن خیر دین گھر آیا، تو صدمے کے باعث اس کی ٹانگوں اور زبان پر فالج ہی تو گِر گیا۔ وہ دروازے میں ہی ڈھیر ہو گیا۔ صدمے سے پاگل اس کی بیوی کافی دیر واویلا کرنے کے بعد اپنے مفلوج شوہر کے پاس آ کر قہقہے لگاتے ہوئے اس کا گریبان پکڑ کر جھنجوڑنے لگی۔ “ تو چُپ کیوں ہے؟ تو ہی کہتا تھا بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں۔ دیکھ سونے کا تھال نازل ہوا ہے۔“
     
  2. ساتھی
    Offline

    ساتھی ممبر

    جبار بھئی یہ ہستے ہساتے اچانک رلانا کیوں شروع کر دیا آپ نے
     
  3. سموکر
    Offline

    سموکر ممبر

    معاشرے کی اس خامی پر خوب چوٹ کی آپ نے
     
  4. ع س ق
    Offline

    ع س ق ممبر

    یہ بھی زندگی کا ایک روپ ہے۔ جبار جی کا شکریہ اسے شائع کرنے پر۔
     
  5. عاشی
    Offline

    عاشی ممبر

    بے شک بہت اچھی تحریر ہے
     
  6. لاحاصل
    Offline

    لاحاصل ممبر

    عبدالجبار صاحب نے واقعی نہایت فکر والا افسانہ لکھا ہے
     
  7. راجہ صاحب
    Offline

    راجہ صاحب ممبر

    میں‌یہ پڑھ کر بہے رنجیدہ ہو گیا ہوں :cry:
     
  8. مظھرالحق
    Offline

    مظھرالحق ممبر

    جبار بھائی آپ نے بہت سے شریف لوگوں کے چہرے سے پردا اُٹھایا ہے۔ پاکستان کا شروع ہی سے یہ المہ رہا ہے کہ یہاں پیروں، نوابوں اور سردارں کا غلبہ رہا ہے۔ حکومت کو اُن کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہیں
     
  9. آصف حسین
    Offline

    آصف حسین ممبر

    جبار بھائی بیٹیاں تو اللہ کی رحمت ہوتی ہیں لیکن برا ہو ان ہوس پرستوں کا جنہوں نے اس رحمت کو زحمت بنا دیا بالخصوص غریبوں کے لیے!
     
  10. فیصل سادات
    Offline

    فیصل سادات ممبر

    بے شک عبدالجبار بھائی بہت خوب لکھا آپ نے
    واقعی ایک غریب آدمی کیلیئے بیٹیاں رحمت کے بجائے زحمت بن جاتی ھیں
     
  11. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    کاش ہم غریبوں نے ان جاگیرداروں، وڈیروں، سمگلروں، لٹیروں اور سرمایہ داروں کی بجائے ڈاکٹر طاہر القادری جیسے اہل، دیانتدار، باصلاحیت، دور اندیش ، ملک و قوم سے مخلص اور بالخصوص متوسط طبقے کی نمائندگی کرنے والے عظیم رہنما کی آواز پر لبیک کہا ہوتا۔
    تو اس غریب اور اس غریب کی بیٹی کا مقدر کب کا بدل چکا ہوتا۔
    اور ایسے ظالم بھیڑیا صفت وڈیرے، جاگیردار اور سرمایہ دار غنڈے کب کے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے۔
     
  12. کنول
    Offline

    کنول ممبر

    بہت پر اثر تحریر آپ کی ،۔۔۔

    خدا ہی ایسے لوگوں کو ہدایت دے تو دے ،۔۔۔
     
  13. مریم سیف
    Offline

    مریم سیف ناظم خاص Staff Member

    میں رنجیدہ ہو گئی۔۔ لیکن اک کڑوی حقیقت سے پردہ اٹھانے کا شکریہ۔۔
     
  14. آبی ٹوکول
    Offline

    آبی ٹوکول ممبر

    اے اللہ پاک تو سب کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو اپنے نور کی چادر میں ڈھانپے رکھنا آمین :rona:
     
  15. عاشو
    Offline

    عاشو ممبر

    Re: ????? ?????????

    ???? ?? ???? :dilphool:

    ?? ????? ????? ?????? ?? ??? ????? ?? ????? ???? ?? ??? ??? ???? ??? ?? ?? ????? ???? ??? ?? ??? ???? ??? ?? ??? ??? ???? ?? ???? ?? ???? ?????? ???? ?? ??? :rona:

    ?? ???? ????? ????? ???? ??? ?? ???? ??????? ??????? ?? ????? ?? ?? ?????? ???? ??? ? ??? ?????? ?? ??? ???? ?? ??? ???? ?? ???? :dilphool:
     
  16. عاطف چوہدری
    Offline

    عاطف چوہدری ممبر

    آمین ثم آمین :dilphool:

    یہ کہانی ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت کی عکاسی کرتی ہے ۔۔۔ اِس مُلک میں جب تک وڈیرہ اِزم رہے گا ۔۔۔ ایسے بہت سے خیر دین بیٹی نہ ہونے کی دُعا مانگتے رہیں گے ۔۔۔ :rona:

    اے اللہ تعالی ہمارے مُلک میں سے تمام معاشرتی برایئوں کا خاتمہ کر دے ۔۔۔اور یہاں صرف و صرف اِیمان کا بول بالا ہو ۔۔۔ آمین ثم آمین :dilphool:
    [/quote:3jccagzm]

    اس فورام مین مجھے لگ رہا ہے کہ آپ سب پر اللہ کا بہت رھم ہوا ہے
    آپ سب سے دعا ہے میرے لیے دعا کرین
    اللہ تعالی نے جتنا آپ پر رھم کیا یا باری تعالی اتنا مجھ پر بھی کر آمین
    آپ لوگ بہت اچھے ہو سب کے سب
    آپ سب کی باتیں میرے لیے بہت قمتی ہین
    اللہ تعالی آپ سب کو جزا دے آمین
     
  17. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    السلام علیکم عاطف چوہدری صاحب !
    اللہ تعالی کی رحمت بہت وسیع ہے۔ اللہ تعالی کے حضور دعا ہے کہ آپ پر اپنی لاتعداد رحمتیں نچھاور فرمائے۔
    آپ کے ظاہر وباطن کو نور ایمان سے چمکا دے۔ آپکو اپنی اور اپنے حبیب :saw: کی محبت و اطاعت کی دولت عطا فرمائے۔ آمین ۔ اور یہی دعا کل مسلم امہ کے لیے ہے۔ آمین
     
  18. عبدالرحمن سید
    Offline

    عبدالرحمن سید مشیر

    آمین ثمہ آمین،!!!!!!!
     
  19. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    اپ کی تحریر ھمارے معاشرے کی ایک تلخ اور سچی حقیقت کی عکاسی کرتی ھے بیٹیاں بلا شبہ خدا کی رحمت ھوتی ھیں
    مگ
    ھمارا معاشرہ اور معاشرہ کے چند وڈیرے اور درندے ان رحمتوں کو زحمت بنا دیتے ھیںوالدین کے لئے
    خدا میرے ملک کے ان حیوان جیسے انسانوں کو ہدایت سے نوازے
     

Share This Page