1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیس بدیس

Discussion in 'متفرقات' started by بےمثال, Apr 29, 2009.

  1. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    خوش رہو حسن بھائی پسندیدگی کا :flor:
     
  2. بےباک
    Offline

    بےباک ممبر

    Joined:
    Feb 19, 2009
    Messages:
    2,484
    Likes Received:
    17
    بےمثال جی بہت خوبصورت تصاویر ہیں
    :a165:
     
  3. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    بہت شکریہ پیارے بھائی،تھینکس :dilphool: انجم بھائی آج ادھر ہی ہے جہاں‌کی تصویریں‌لگائی ہے :yes:
     
  4. محبوب خان
    Offline

    محبوب خان ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 28, 2008
    Messages:
    7,126
    Likes Received:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بے مثال بھائی چھا گئے ہو ٹھا کر کے :dilphool:
     
  5. نادر سرگروہ
    Offline

    نادر سرگروہ ممبر

    Joined:
    Jun 5, 2008
    Messages:
    600
    Likes Received:
    6
    '
    '
    بے مثال بھائی
    اللہ آپ کو خوش رکھے۔
    ۔
    ۔
    وادی ناران کی تصویریں دیکھ کر " جنت " کی یاد تازہ ہو گئی۔
    ۔
    ۔
    دِل کِیا ۔۔۔ کہ میں مونیٹر moniter میں سما جاؤں۔
    ۔
    ۔
    آپ کے گاؤں کی تصاویر بھی پسند آئیں۔
    '
    اللہ اِس گاؤں کی خوب صورتی" کو " خوش حالی" کے ساتھ قائم رکھے۔
     
  6. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    بہت شکریہ محبوب بھائی حوصلہ آفزائی کا :dilphool:
     
  7. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    بہت شکریہ پسندیدگی کا نادر بھائی،بیشک کہ ہمارا ملک جنت نظیر ملک ہے۔آپ کی دعاوں‌کا بہت بہت شکریہ،اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھیں آمین اور ہمیشہ دعاوں‌کی گزارش ہے۔
    آمین خوش رہو :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  8. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    بے مثال جی اور تصویریں ھیں تو و بھی شئیر کریں پلیززززززززززززززز مگر گاؤں کی ہی
     
  9. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    جی اچھا جی انشاءاللہ کر دونگا
     
  10. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    بہت شکریہ انتظار رہے گا
     
  11. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    اللہ نا کریں‌آپ کو انتظار کی زخمت اٹھانی پڑے،لو جناب،حاضر ہیں‌ :hpy:

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]
     
  12. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    بہت شکریہ بے مثال جی شکریہ انتظار کی زحمت سے بچانے کے لئے
     
  13. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
  14. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    ویلکم ہمیشہ
     
  15. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    خوشی جی،کافی ہے ناں؟ :happy:
     
  16. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    جی بہت شکریہ ویسے یہ علاقہ بہت صاف ستھرا لگا رہا ھے بہت اچھا لگا دیکھ کر، میرا بہت دل چاہتا ھے ایسی جگہ دیکھنے کو
     
  17. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    چلے جی آپ کو میری طرف سے پیشگی دعوت۔کبھی آئے گا ہمارے ہاں۔آپ کو اپنےعلاقے کی سیر کروائے،لیکن ابھی تو میں پردیس میں‌ہوں آپ کی طرح :neu:
     
  18. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    پردیس کو ہر وقت ہی پردیس سمجھیں گے تو گزر مشکل سے ہو گا گو کہ پردیس ھے ایک عذاب ہی مگر اپنی دیس کے حالات دیکھیں‌تو وہاں دوسری قسم کے مسائل ھیں
     
  19. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    میرا تو پردیس ہی اب دیس بن گیا ہے :neu:
     
  20. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    جی بلکل ایسا ہی ہے،درست فرمایا۔ابھی تو یقین جانئے کہ سیاسی گفتگو کرنے کو بھی دل نہیں‌کرتا۔کیا کہے ،کہنے کو کچھ بچا ہی نہیں۔جانے کس کمبخت کی نظر لگ گئی ہمارے ملک کو
    گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
    لیکن یہ پرایوں‌نے لگائی ہے یہ آگ۔اپنوں‌نے نہیں۔اپنے بے وقوف ہیں‌صرف
    ابھی سونے کو دل کر رہا ہے۔کل جاب پر بھی جانا ہے
     
  21. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    مجھے تو یہاں کے کئی علاقے لاہور جیسے لگتے ھیں یا پھر میرے دماغ میں لاہور ہی سوار ہے :rona: :rona:
     
  22. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    جی مسز مرزا جی،ایسا ہو جاتا ہے عموماً،لیکن دیس کبھی بھولایا بھی نہیں‌جاتا۔ہمیشہ آنکھوں‌میں‌پانی کی طرح‌رہتا ہے :yes:
     
  23. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    بالکل ٹھیک کہا :yes:
     
  24. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    :yes: لاہور مجھے بہت پسند ہیں،زندگی کا ایک لمبا عرصہ وہاں‌گزارا ہے۔بہت اچھا دور تھا۔کاش۔۔۔۔۔کہ ہمیں‌پہلے پردیس کا پتہ ہوتا
     
  25. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    چلے جی آپ کو میری طرف سے پیشگی دعوت۔کبھی آئے گا ہمارے ہاں۔آپ کو اپنےعلاقے کی سیر کروائے،لیکن ابھی تو میں پردیس میں‌ہوں آپ کی طرح :neu:[/quote:384jve3f]


    بہت شکریہ بے مثال جی اس دعوت کا
     
  26. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    خوشی جی،یقین جانئے کہ میں نے دل سے دعوت دی ہے۔آپ آئے بیشک میں‌نا ہوں۔میرے گھر والے آپ کا استقبال کرینگے انشاءاللہ
     
  27. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    بے مثال جی بہت شکریہ میں نے بھی مذاق میں‌قبول نہیں کی پشاور میں کچھ عزیز ھیں‌وہاں گئی تو انشاءاللہ ضررو ، مگر آپ نے کچھ منگوانا نہیں‌وہاں‌سے اپنے لئے :serious:
     
  28. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    آپ میرے لئے تھوڑی سی دیس کی مٹی اور تھوڑی سی مہک لا دیں۔وہ سب کچھ ہے میرے لئے۔بہت شکریہ
     
  29. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    گئی تو ضرور لا دوں گی پھر بات ہوتی ھے دیس کے بارے میں ، میری طبیعت کچھ خراب ھے تھوڑا آرام کر لوں دعاؤں میں‌یاد رکھئے گا
     
  30. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    Joined:
    Mar 7, 2009
    Messages:
    1,257
    Likes Received:
    0
    [shadow=blue:1vevte0l]لاھور[/shadow:1vevte0l]

    وکیپیڈیا سے
    لاہور (Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دارالحکومت اور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز ہے۔ اسے پاکستان کا دل بھی کہتے ہیں۔ یہ شہر دریاۓ راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے۔

    شاہی قلعہ، شالامار باغ، بادشاہی مسجد، مقبرہ جہانگیر اور مقبرہ نور جہاں مغل دور کی یادگار ہیں۔ سکھ اور برطانوی دور کی بھی تاریخی عمارتیں موجود ہیں۔

    [​IMG]

    [shadow=blue:1vevte0l]تاریخ[/shadow:1vevte0l]

    لاہور کے بارے میں سب سے پہلے چین کے باشندے سوزو زینگ نے لکھا جو ہندوستان جاتے ھوئے لاہور سے 630 عیسوی میں گزرا ۔ اس شہر کی ابتدا‏ئی تاریخ کے بارے میں عوام میں مشہور ہے لیکن اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ رام چندر جی کے بیٹے "لوہو" نے یہ بستی آباد کی تھی۔ قدیم ہندو "پرانوں" میں لاھور کا نام "لوہ پور" یعنی لوہ کا شہر ملتا ہے۔ راجپوت دستاویزات میں اسے "لوہ کوٹ" یعنی لوہ کا قلعہ کے نام سے پکارا گیا ہے۔ نویں صدی عیسوی کے مشہور سیاح "الادریسی" نے اسے "لہاور" کے نام سے موسوم کیا ہے۔ یہ قدیم حوالہ جات اس بات کے غماز ہیں کہ اوا‏ئل تاریخ سے ہی یہ شہر اہمیت کا حامل تھا۔ درحقیقت اس کا دریا کے کنارے پر اور ایک ایسے راستے پر جو صدیوں سے بیرونی حملہ آوروں کی رہگزر رہا ہے، واقع ہونا اس کی اہمیت کا ضامن رہا ہے۔"فتح البلادن" میں درج سنہ 664 عیسوی کے واقعات میں لاھور کا ذکر ملتا ہے جس سے اس کا اہم ہونا ثابت ہوتا ہے۔

    ساتویں صدی عیسوی کے اواخر میں لاھور ایک راجپوت چوہان بادشاہ کا پایہٗ تخت تھا۔ فرشتہ کے مطابق سنہ 682 عیسوی میں کرمان اور پشاور کےمسلم پٹھان قبا ئل راجہ پر حملہ آور ہوئے۔ پانچ ماہ تک لڑائی جاری رہی اور بالآخر سالٹ رینج کے گکھڑ راجپوتوں کے تعاون سے وہ راجہ سے اس کے کچھ علاقے چھیننے میں کامیاب ہو گئے۔ نویں صدی عیسوی میں لاہور کے ہندو راجپوت چتوڑ کے دفاع کے لئے مقامی فوجوں کی مدد کو پہنچے۔دسویں صدی عیسوی میں خراسان کا صوبہ دارسبکتگین اس پر حملہ آور ہوا۔ لاھور کا راجہ جے پال جس کی سلطنت سرہند سے لمگھان تک اور کشمیر سے ملتان تک وسیع تھی مقابلہ کے لئے آیا۔ایک بھٹی راجہ کے مشورے پر راجہ جے پال نے پٹھانوں کے ساتھ اتحاد کر لیا اور اس طرح وہ حملہ آور فوج کو شکست دینے میں کامیاب رہا۔ غزنی کے تخت پر قابض ہونے کے بعد سبکتگین ایک دفعہ پھر حملہ آور ہوا۔ لمگھان کے قریب گھمسان کا رن پڑا اور راجہ جے پال ملغوب ہو کر امن کا طالب ہوا۔ طے یہ پایا کہ راجہ جے پال تاوان جنگ کی ادائیگی کرے گا اور سلطان نے اس مقصد کے لئےہرکارے راجہ کے ہمرکاب کئے۔ لاھور پہنچ کر راجہ نے معاہدے سے انحراف کیا اور سبکتگین کے ہرکاروں کو مقید کر دیا۔ اس اطلاع پر سلطان غیض وغضب میں دوبارہ لاہور پر حملہ آور ہوا۔ ایک دفعہ پھر میدانِ کارزار گرم ہوا اور ایک دفعہ پھر جے پال کو شکست ہوئی اور دریائے سندھ سے پرے کا علاقہ اس کے ہاتھ سے نکل گیا۔ دوسری دفعہ مسلسل شکست پر دلبرداشتہ ہو کر راجہ جے پال نے لاھور کے باہر خود سوزی کر لی۔ معلوم ہوتا ہے کہ سلطان کا مقصد صرف راجہ کو سبق سکھانا تھا کیونکہ اس نے مفتوحہ علاقوں کو اپنی سلطنت میں شامل نہیں کیا اور 1008عیسوی میں جب سبکتگین کا بیٹا محمود ہندوستان پر حملہ آور ہوا تو جے پال کا بیٹا آنند پال ایک لشکر جرار لے کر پشاور کے قریب مقابلہ کے لئے آیا۔ محمود کی فوج نے آتش گیر مادے کی گولہ باری کی جس سے آنند پال کے لشکر میں بھگدڑ مچ گئی اور ان کی ہمت ٹوٹ گئی۔ نتیجتاًکچھ فوج بھاگ نکلی اور باقی کام آئی۔ اس شکست کے باوجود لاہور بدستور محفوظ رہا۔ آنند پال کے بعد اس کا بیٹا جے پال تخت نشین ہوا اور لاہور پر اس خاندان کی عملداری 1022 تک برقرار رہی حتٖی کہ محمود اچانک کشمیر سے ہوتا ہوا لاہور پر حملہ آور ہوا۔ جے پال اور اس کا خاندان اجمیر پناہ گزین ہوا۔ اس شکست کے بعد لاہور غزنوی سلطنت کا حصہ بنا اور پھر کبھی بھی کسی ہندو سلطنت کا حصہ نہیں رہا۔محمود کے پوتے مودود کے عہدِ حکومت میں راجپوتوں نے شہر کو واپس لینے کے لئے چڑھائی کی مگر چھ ماہ کے محاصرے کے بعد ناکام واپس ہوئے۔ لاھور پر قبضہ کرنے کے بعد محمود غزنوی نے اپنے پسندیدہ غلام ملک ایاز کو لاہور کا گورنر مقرر کیا جِس نےشہرکے گرد دیوار قائم کرنے کے ساتھ ساتھ قلعہ لاھور کی بھی بنیاد رکھی۔ ملک ایاز کا مزار آج بھی بیرون ٹکسالی دروازہ لاہور کے پہلے مسلمان حکمران کے مزار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ غزنوی حکمرانوں کے ابتدئی آٹھ حکمرانوں کے دور میں لاھور کا انتظام صوبہ داروں کے ذریعہ چلایا جاتا تھا تاہم مسعود ثانی کے دور میں(۱۱۱۴۔ ۱۰۹۸) دارالحکومت عارضی طور پر لاھور منتقل کر دیا گیا۔اس کے بعد غزنوی خاندان کے بارہویں تاجدار خسرو کے دور میں لاہور ایک دفعہ پھر پایہِ تخت بنا دیا گیا اور اس کی یہ حیثیت 1186میں غزنوی خاندان کے زوال تک برقرار رہی۔ غزنوی خاندان کے زوال کے بعد غوری خاندان اور خاندانِ غلاماں کے دور میں لاھور سلطنت کے خلاف سازشوں کا مرکز رہا۔ درحقیقت لاہور ہمیشہ پٹھانوں کے مقابلہ میں مغل حکمرانوں کی حمایت کرتا رہا۔1241 عیسوی میں چنگیز خان کی فوجوں نے سلطان غیاث الدین بلبن کے بیٹے شہزادہ محمد کی فوج کو راوی کے کنارے شکست دی اور حضرت امیر خسرو کو گرفتار کیا۔ اس فتح کے بعد چنگیز خان کی فوج نے لاھور کو تاراج کر دیا۔

    خلجی اور تغلق شاہوں کے ادوار میں لاھور کو کوئی قابلِ ذکر اہمیت حاصل نہ تھی اور ایک دفعہ گکھڑ راجپوتوں نے اسے لوٹا۔ 1397 میں امیر تیمور برصغیر پر حملہ آور ہوا اور اس کے لشکر کی ایک ٹکڑی نے لاہور فتح کیا۔ تاہم اپنے پیشرو کے برعکس امیر تیمور نے لاہور کو تاراج کرنے سے اجتناب کیا اور ایک افغان سردار خضر خان کو لاھور کا صوبہ دار مقرر کیا۔اس کے بعد سے لاھور کی حکومت کبھی حکمران خاندان اور کبھی گکحڑ راجپوتوں کے ہاتھ رہی یہاں تک کہ 1436 میں بہلول خان لودھی نے اسے فتح کیا اور اسے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ بہلول خان لودھی کے پوتے ابراہیم لودھی کے دورِ حکومت میں لاھور کے افغان صوبہ دار دولت خان لودھی نے علمِ بغاوت بلند کیا اور اپنی مدد کے لئےمغل شہزادے بابر کو پکارا۔

    [shadow=blue:1vevte0l]لاھور مغلیہ دور میں[/shadow:1vevte0l]

    بابر پہلے سے ہی ہندوستان پر حملہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا اور دولت خان لودھی کی دعوت نے اس پر مہمیز کا کام کیا۔ لاھور کے قریب بابر اور ابراہیم لودھی کی افواج میں پہلا ٹکراؤ لاہور کے نواح میں ہوا جس میں بابر فتحیاب ہوا تاہم صرف چار روز کے وقفہ کے بعد اس نے دہلی کی طرف پیشقدمی شروع کر دی۔ ابھی بابر سرہند کے قریب ہی پہنچا تھا کہ اسےدولت خان لودھی کی سازش کی اطلاع ملی جس پر وہ اپنا ارادہ منسوخ کر کے لاھور کی جانب بڑھا اور مفتوحہ علاقوں کو اپنے وفادار سرداروں کے زیرِانتظام کرکے کابل واپس ہوا۔ اگلے برس لاہور میں سازشوں کا بازار گرم ہونے کی اطلاعات ملنے پر بابر دوبارہ عازمِ لاھور ہوا۔ مخالف افواج راوی کے قریب مقابلہ کے لئےسامنے آئیں مگر مقابلہ شروع ہونے سے پہلے ہی بھاگ نکلیں۔ لاھور میں داخل ہوئے بغیر بابر دہلی کی طرف بڑھا اور پانی پت کی لڑائی میں فیصلہ کن فتح حاصل کرکے دہلی کے تخت پر قابض ہوا۔ اس طرح ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کی ابتداء لاھور کے صوبہ دار کی بابر کو دعوت سے ہوئی۔

    [glow=red:1vevte0l]اور اب آئے کچھ تصویریں‌دیکھیں‌زندہ دلانِ لاھور کے :yes:[/glow:1vevte0l]
    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]

    [​IMG]
     

Share This Page