1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by نوید, Dec 6, 2009.

  1. نوید
    Offline

    نوید ممبر

    Joined:
    May 30, 2006
    Messages:
    969
    Likes Received:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    دہشت گردی اور خود کش حملوں کے موضوع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ویڈیو پریس کانفرنس


    [​IMG]

    اسلام بے گناہ شہریوں کے قتل عام، بازاروں، کاروباری اداروں، مساجد، قومی تنصیبات اور دیگر عوامی مقامات پر بم دھماکوں یا خود کش حملے کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔ جبکہ دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والے افراد اور گروہ اسلامی تعلیمات سے صریح انحراف اور شرعی طور پر بغاوت و محاربت، اجتماعی قتل انسانی اور فساد فی الارض کے مرتکب ہیں۔ ان دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں دفاع وطن کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے فوجی جوان و افسر اور دہشت گردی کا شکار ہونے والے معصوم شہری از روئے شرع قطعی طور پر شہید ہیں۔ اس بات کا اعلان تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ و چیئرمین پاکستان عوامی تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ٹورانٹو کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب میں اپنا تفصیلی فتوی جاری کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے فتویٰ کے پس منظر میں بتاتے ہوئے کہا : گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کی اذیت ناک لہر نے امت مسلمہ کو بالعموم اور پاکستان کو بالخصوص بدنام کر رکھا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہاں مسلمان من حیث المجموع دہشت گردی کی مذمت اور مخالفت کرتے ہیں اور اسلام کے ساتھ اسکا دور کا رشتہ بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں وہاں کچھ لوگ اسکی خاموش حمایت بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ لوگ اس کی کھلم کھلا مذمت و مخالفت کے بجائے، موضوع کو خلط مبحث کے ذریعے الجھا دیتے ہیں۔ دہشت گردی کے قومی علاقائی اور بین الاقوامی اسباب میں اسلام دشمن طاقتوں کی ریشہ دوانیاں، ان کی طرف سے مسلمانوں کی صریح حق تلفی، عالمی تنازعات میں بالادست طاقتوں کے دھرے معیارات اور محکوم و مظلوم طبقات کے ساتھ نا انصافی جیسے معاملات بڑے بنیادی ہیں۔ اسی طرح دہشت گردوں کی طرف سے مسلح فساد انگیزی، انسانی قتل و غارت گری، دنیا بھر کی بے گناہ اور پر امن انسانی آبادیوں پر خود کش حملے، مساجد، مزارات، تعلیمی اداروں، بازاروں، سرکاری عمارتوں، ٹریڈ سنٹروں، دفاعی تربیتی مرکزوں، سفارتحانوں، گاڑیوں اور دیگر سول سوسائٹی کے اہم مقامات پر بمباری جیسے واقعات روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ یہ لوگ آئے دن سیکڑوں ہزاروں معصوم جانوں کا بے دردانہ قتل اور انسانی بربادی کے انتہائی بہیمانہ اور سفاکانہ اقدامات کو ناجائز طور پر جہاد کے ساتھ ملا دیتے ہیں اور یوں دہشت گردی اور تصور جہاد کو باہم خلط ملط کر دیتے ہیں۔ اس سے نوجوان نسل کے ذہن بالخصوص اور کئی سادہ لوح مسلمانوں کے ذہن بالعموم پراگندہ اور تشکیک و ابہام کا شکار ہو رہے ہیں۔

    [​IMG]

    علاوہ ازیں مغربی دنیا میں میڈیا اسلام اور عالم اسلام کے حوالے سے صرف دہشت گردی کے اقدامات و واقعات ہی ہائی لائیٹ کرتا ہے اور اسلام کے مثبت پہلو اور سرگرمیاں قطعی طور پر اجاگر نہیں کرتا۔ جس کے نتیجے میں پہلے غلط طور پر اسلام اور انتہاء پسندی و دہشت گردی کو باہم بریکٹ کر دیا گیا تھا اور اب صورت حال یہ ہے کہ اسلام کا نام سنتے ہی مغربی ذہنوں میں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی تصویر ابھرنے لگ گئی ہے۔ اس سے نہ صرف مغرب میں پرورش پانے والی نوجوان اسلامی نسل انتہائی پریشان، متذبذب اور اضطراب انگیز ہیجان کا شکار ہے بلکہ پورے عالم اسلام کے نوجوان اعتقادی، فکری اور عملی لحاظ سے متزلزل اور ذہنی انتشار کا شکار ہیں۔ یہ انتشار رفتہ رفتہ ان کے اندر دین گریزی کے رجحانات کو تقویت دے رہا ہے۔

    مزید یہ کہ ایسے حالات عالم اسلام اور مغرب کے درمیان تناؤ اور کشیدگی میں مزید اضافہ کرتے جار ہے ہیں۔ تخریبی طبقات اور انسانیت دشمن طاقتوں کو اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف نہ صرف اپنا کیس مزید مضبوط کرنے کا موقع ملتا جا رہا ہے بلکہ دہشت گردی کے فروغ سے مسلم ریاستوں میں مزید دخل اندازی اور ان پر دباؤ بڑھائے جانے کا راستہ بھی زیادہ سے زیادہ ہموار ہوتا جا رہا ہے۔ پھریہ خلیج عالمی سطح پر انسانیت کو نہ صرف بین المذاہب مخاصمت کی طرف دھکیل رہی ہے بلکہ عالمی انسانی سوسائٹی میں امن و سکون اور باہمی برداشت و رواداری کے امکانات بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان حالات میں ضروری ہوگیا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلہ پر ملت اسلامیہ اور پوری دنیا کو حقیقت حال سے آگاہ کیا جائے اس مقصد کے لیے عربی، انگریزی، اردو اور دنیا کی چند دیگر متداول زبانوں میں اسلام کا دو ٹوک موقف قرآن و سنت اور عقائد و فقہ کی روشنی میں واضح کر دیا جائے۔ یہ موقف شرق تا غرب دنیا کے ہر خطہ میں تمام قابل ذکر اداروں اور موثر طبقات تک پہنچا دیا جائے تاکہ غلط فہمی اور ابہام و تشکیک میں مبتلا جملہ مسلم و غیر مسلم حلقوں کو دہشت گردی کے باب میں اصل تصور کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔

    انہوں نے قرآنی آیات، احادیث نبوی، جلیل القدر ائمہ تفسیر و حدیث کی تصریحات اور ائمہ عقیدہ و فقہ کے استدلال کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ بے گناہ و معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اور ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے، کسی بھی عذر، بہانے یا وجہ سے ایسے عمل کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا۔

    مزیدبرآں کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے۔ اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غیر مسلم طاقتوں کا مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہو اور مسلم حکومتیں اس پر خاموش ہی کیوں نہ ہوں، پھر بھی اسلامی ریاست کے کسی گروہ کو انفرادی طور پر ایسے ظلم کے خلاف جہاد کے نام پر بھی مسلح جدوجہد کرنے اور رد عمل کے طور پر بھی مسلم یا غیر مسلم بے گناہ اور غیر حربی آبادیوں کو خود کش حملوں کے ذریعے تباہ کرنے اور قتل عام کرنے کی اجازت نہیں۔ چہ جائیکہ غیر مسلم بربریت کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کو گھروں، بازاروں اور مسجدوں میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے۔ ایسے عمل کو جہاد کہنا سراسر جہالت اور گمراہی ہے۔

    انہوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والی جارحیت اور کشمیر، فلسطین، عراق اور افغانستان میں بے گناہ، مسلمانوں پر جاری فوج کشی کی بھرپور مذمت کی مگر ساتھ یہ بھی قرار دیا کہ اس کو جواز بنا کر بے گناہ مسلمانوں اور پر امن غیر مسلح شہریوں، خواہ ان کا تعلق دنیا کے کسی بھی ملک یا مذہب سے کیوں نہ ہو، کی قتل و غارت گری اور ان پر دہشت گردی خلاف اسلام اور تعلیمات اسلام سے صریح انحراف ہے۔ انہوں نے بے شمار قرآنی آیات و احادیث، واقعات سیرت نبوی، آثار و اقوال صحابہ اور ائمہ تفسیر، حدیث اور فقہ کی توضیحات کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ اسلام حالت جنگ میں بھی پر امن شہریوں، خواتین، بچوں، بیماروں، ضعیفوں کو قتل کرنے حتی کہ دشمن ملک کی املاک، درختوں، فصلوں اور عبادت گاہوں، کو نشانہ بنانے سے منع کرتا ہے۔ چہ جائیکہ کہ کوئی گروہ از خود جہاد کے نام پر کلمہ گو مسلمانوں اور پر امن غیر مسلم شہریوں کا قتل عام شروع کر دے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر دراصل اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کے ہاتھوں آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کے اقدامات پاکستان کو غیر مستحکم کرنے، اس کے امن کو تباہ کرنے، اس کی معیشت کو برباد کرنے اسے ایک ناکام ریاست قرار دینے اور پھر اس کے جوہری اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دے کر بیرون سامراجی مداخلت کی راہ ہموار کرنے کی گھمبیر و گھناؤنی سازش کا حصہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اس بات کے واضح شواہد سامنے آچکے ہیں کہ یہ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ممالک کے بنے ہوئے اسلحہ اور بارود کا استعمال کر رہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ پاکستان دشمن عناصر کے ہاتھوں آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ خواہ وہ اُن سے اسلحہ لے رہے ہوں، یا تربیت، مالی مدد لے رہے ہوں یا logistic support ان کا یہ عمل بلاشبہ اسلام اور پاکستان کے خلاف ایک گھناونی سازش کا حصہ ہے۔

    انہوں نے احادیث اور اقوال صحابہ اور توضیحات ائمہ کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ اسلامی تاریخ میں سب سے پہلا دہشت گرد فتنہ خوارج اور حروریہ کا تھا جو دور خلافت راشدہ میں ہی چوتھے خلیفہ راشد سیدنا علی المرتضی کے خلاف اٹھا۔ ان خوارج نے آپ رضی اللہ عنہ کو کافر قرار دے کر آپ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور ان الحکم الا ﷲ یعنی قانون الٰہی کی بالادستی کا نعرہ بلند کرتے ہوئے مسلح دہشت گردی کو جہاد کا نام دیا۔ ان خوارج کی نشاندہی حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے 50 سے زائد احادیث میں کی تھی اور حکم دیا تھا کہ جہاں بھی ان سے مقابلہ ہو ان کا قلع قمع کر دیا جائے لہذا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام نے ان خوارج کی سرکوبی کے لئے باقاعدہ جہاد کیا تھا۔

    اہل علم کو، ارباب دانش کو، رائے عامہ پر اثر رکھنے والے ہر طبقے کو اور ہر پاکستانی شہری کو اب اس بحث سے نکل جانا چاہیے کہ یہ کون ہیں، ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، یہ سب کچھ کیوں کر رہے ہیں، ان کا عذر کیا ہے، یہ کس چیز کا رد عمل ہے۔ ایسے دہشت گرد عناصر جو بھی ہیں، ان کا نعرہ جیسا بھی ہے، ان کا تعلق کہیں سے بھی ہے ان کا پس منظر جیسا بھی ہے یہ اسلام کے دشمن ہیں۔ ان کے اقدامات اسلام کے خلاف ہیں، امت مسلمہ کے خلاف ہیں، پاکستان کے خلاف ہیں، اسلامی تعلیمات کی واضح خلاف ورزی ہیں۔ ان کے ہر عمل کا نتیجہ اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کا نقصان ہے۔ ان کا وجود پاکستان کی بقا و سالمیت، اسلام کے تشخص اور اسلامی تہذیب و تمدن کی شناخت کے لئے ایک کھلا خطرہ ہے۔ پوری قوم کو بیک زبان ہو کر ہر سطح پر ہر ممکن طریق سے ایسے دہشت گرد عناصر کی بھر پور مذمت اور ان سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہیے۔ پاکستانی قوم کو اس وقت حالت جنگ کا سامنا ہے، لہذا قومی یک جہتی کی اشد ضرورت ہے۔ اس لیے پوری قوم کو چاہیے کہ قومی دفاع اور تحفظ پاکستان اور بے گناہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت میں مصروف افواج پاکستان کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کریں۔

    انہوں نے یہ واضح کیا کہ ان کا یہ فتوی نہ تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت ہے اور نہ ہی ان کے توسیع پسندانہ عزائم اور اقدامات کی کسی بھی طرح تائید۔ اسی طرح یہ حکومت پاکستان کی متنازعہ پالیسیوں، غیر مقبول طرز حکومت اور غیر جمہوری رویوں کی توثیق بھی نہیں ہے۔ یہ فتوی انہوں نے قرآن و حدیث اور کتب تفسیر اور عقائد و فقہ کی روشنی میں دہشت گردی کی حیثیت کو واضح کرنے اور اسلام کا کیس پوری دنیا کے سامنے صحیح طور پر اجاگر کرنے کے لئے دیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تفصیلی فتوی ڈیڑھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل تحریر کر دیا ہے جس میں درجنوں آیات قرآنی، بیسیوں احادیث نبوی، ائمہ و تفسیر، حدیث اور عقائد و فقہ کی درجنوں کتب سے استدلال کی روشنی میں اپنے موقف کو واضح کیا گیا ہے۔ یہ اسی ہفتے کتابی صورت میں اردو، عربی اور انگریزی زبانوں میں بیک وقت شائع کیا جا رہا ہے۔
     
  2. نوید
    Offline

    نوید ممبر

    Joined:
    May 30, 2006
    Messages:
    969
    Likes Received:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    السلام علیکم ۔
    بشکریہ Minhaj.org
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/9386/

    اس پریس کانفرنس کو پاکستان کے بڑے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز نے نشر کیا۔

    خوش رہیں
     
  3. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اس شیئرنگ کے لئے شکریہ

    تحریک منہاج القرآن
     
  4. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    Joined:
    Nov 17, 2006
    Messages:
    4,208
    Likes Received:
    11
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    ایسے نامور سکالر کی طرف سے اتنے اہم فتوے کا آنا قابل غور امر ہے۔
    نوید صاحب ۔ شکریہ ۔

    اب فکر کی بات یہ ہے کہ جو سکالر بھی ایسا فتوی دیتا ہے ۔ یہ دہشت گرد ٹولہ اسے بھی ہٹ لسٹ پر رکھ کر سب سے پہلے اسی سکالر کو نشانہ بناتا ہے۔ صوبہ سرحد کے علماء و مشائخ سمیت چند ماہ قبل ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی شہادت بھی اسی سلسلے میں ہوئی تھی۔
     
  5. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    Joined:
    Jan 5, 2009
    Messages:
    2,457
    Likes Received:
    15
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اللہ تعالٰی طاہر القادری صاحب کو صحت وتندرستی عطا فرمائے اور اپنی حفظ و امان میں رکھے۔

    ڈاکٹر صاحب کا فتوٰی خودکش بمباروں اور دہشت گردی کے خلاف بڑی مضبوط آواز ہے۔
     
  6. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اللہ تعالی قائدمحترم کو لمبی اور صحت والی زندگی عطاء فرمائے آمین
     
  7. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اللہ کریم تمام علمائے اکرام کو اس فیصلے کی تائید کی توفیق عطا فرمائیں
     
  8. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    Joined:
    Feb 18, 2009
    Messages:
    182
    Likes Received:
    0
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    [​IMG]
     
  9. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    السلام علیکم۔
    ساری لڑی لائق تعریف ہے اور سب سے بڑھ کر جناب ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک بار پھر خود کو نڈر، بےباک اور حق کا علمبردار محب وطن سکالر ثابت کیا ہے۔

    اللہ تعالی انہیں طویل العمری اور انکی محافظت فرمائے۔ آمین
     
  10. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    Joined:
    Feb 18, 2009
    Messages:
    182
    Likes Received:
    0
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    علامہ طاہر القادری کو شاباش
    تحریر:
    [​IMG]
     
  11. پاکیزہ
    Offline

    پاکیزہ ممبر

    Joined:
    Jul 10, 2009
    Messages:
    249
    Likes Received:
    86
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اللہ تعالی ڈاکٹر علامہ صاحب کو جزا دے۔ انکے علم عمل میں‌برکت دے۔
    اور مذہبی جنونی دہشت گردوں کو ہدایت دے۔ آمین
     
  12. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    نواز بھائی آپ کی شیئرنگ کا بھی شکریہ

    خوش رہیں
     
  13. فواد -
    Offline

    فواد - ممبر

    Joined:
    Feb 16, 2008
    Messages:
    613
    Likes Received:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اب سے کچھ عرصہ پہلے تک يہ کہا جاتا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں ہے اور ہم محض امريکہ کی جنگ لڑ رہے ہيں۔ ليکن وقت گزرنے کے ساتھ يہ بات ثابت ہو گئ ہے کہ اب اس حقيقت کو ماننا پڑے گا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت نہ صرف پاکستان ميں موجود ہے بلکہ اس کی جڑيں اب قباۂلی علاقوں سے نکل کر شہروں تک پہنچ چکی ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ خود کش حملہ آور نہ تو امريکہ کے پاس ہيں اور نہ ہی نيٹو افواج کے پاس۔ اسی طرح پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے کارکن اس قسم کے حملوں کی صلاحيت نہيں رکھتے ہيں۔ يہ تو اس سوچ کی پيداوار ہيں جو ہر صورت ميں "مارو اور مارتے چلے جاؤ" کی پاليسی پر کاربند ہيں۔

    انتہا پسند اور دہشتگرد تنظيميں نہ تو کسی سياسی سوچ اور ڈاۂيلاگ پر يقين رکھتی ہيں اور نہ ہی ان کی طرف سے آج تک عوامی بھلاہی اور بہتری کے ليے کوئ منشور يا پروگرام سامنے آيا ہے۔ انکی کارواۂياں صرف پاکستان تک محدود نہيں ہيں بلکہ برطانيہ، اسپين، الجزاءر سميت ساری دنيا ميں ان کے حملے مسلم اور غير مسلم کی تفريق کے بغير کيے گۓ ہيں۔ بلکہ ان حملوں کے زيادہ تر شکار تو خود مسلمان ہوۓ ہيں۔

    بدقسمتی سے اب بھی کئ حلقوں کی جانب سے انتہا پسندی کی حقيقت کو تسليم نہيں کيا گيا۔ اس ضمن ميں بغير کسی ثبوت اور منطق کے کبھی امريکہ کو مورد الزام ٹھہرايا جاتا ہے اور کبھی "بيرونی ہاتھ" کی سازشوں کا تذکرہ کيا جاتا ہے۔ حالانکہ اگر آپ خود کش حملوں کے اعداد وشمار ديکھيں تو يہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ان حملوں ميں غير ملکيوں سے لے کر حکومتی عہديداروں، فوج، سياسی اور مذہبی جماعتوں اور عام عوام، غرض يہ کہ ہر مکتب فکر کے لوگوں کو بلا تفريق نشانہ بنايا گيا ہے۔ ياد رکھيےکہ انتہا پسندی کی سوچ اور دہشت گرد ہم سب کے مشترکہ دشمن ہيں۔

    امريکی حکومت معاشرے سے اس بيماری کے خاتمے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمايت اور سپورٹ جاری رکھے گی ۔ اس حقیقت کو پاکستان کے صدر، وزيراعظم اور آرمی چيف سميت پوری منتخب حکومت نے تسليم کيا ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  14. انجم رشید
    Offline

    انجم رشید ممبر

    Joined:
    Feb 27, 2009
    Messages:
    1,681
    Likes Received:
    1
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اسلام علیکم
    بہت شکریہ جناب قادری صاحب کا
    فواد جی آپ اور آپ کی حکومت تو تلاش میں رہتی ہے کہ کب موقع ملے
    کیا آپ نے چند دن پہلے کی خبر پڑھی کہ پاکستان کے ایک شہر میں پانچ امریکی دہشت گرد گرفتار
    دوسری بات فواد جی
    کیا آپ نے یہ پڑھا کہ کی دہشت گرد مرنے والوں جے ختنے نہیں ہوے تھے
    اس کا مطلب کیا ہوا جن کے ختنے ہی نہیں ہو ے کیا وہ مسلم ہیں کیا وہ الحمد اللہ قبایل تو مسلم ہیں یہ کون ہیں جن کے ختن ہی نہیں ہوے کیا یہ غیر ملکی نہیں ہیں کیا یہ غیر ممالک کا ہاتھ نہیں ہے
    ہم تو خود احتجاج کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ انسان نہیں درندے بھی نہیں یہ شیطان ہیں
     
  15. وسیم رضا
    Offline

    وسیم رضا ممبر

    Joined:
    Nov 7, 2006
    Messages:
    1
    Likes Received:
    0
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    Masha Allah , This Great Speech of Shaykhul Islam will be a mile stone & will really work for the betterment of the whole Muslim Ummah world wide Insha Allah.. May Allah Almighty Prolong Shaykhul Islam's Kind shadow upon us & whole Ummah Ameen Sum Ameen
     
  16. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    Joined:
    Feb 18, 2009
    Messages:
    182
    Likes Received:
    0
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    [​IMG]
     
  17. نوید
    Offline

    نوید ممبر

    Joined:
    May 30, 2006
    Messages:
    969
    Likes Received:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    اس لڑی میں‌جوابات ارسال کرنے کا بہت شکریہ ۔

    تازہ ترین خبر اس حوالے سے شئیر کرنا جاؤں : لاہور کے 18 نامور علماء کرام و مفتیان نے شیخ‌الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے فتویٰ‌کی تائید کر دی ہے ۔ تفصیلات، تحریک منہاج القرآن کی ویب پر ۔۔۔۔
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/9400/
     
  18. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    نوید بھائی شیئرنگ کا شکریہ جزاک اللہ خیر

    تحریک منہاج القران اس صدی کی رسول نما تحریک ہے
     
  19. انجم رشید
    Offline

    انجم رشید ممبر

    Joined:
    Feb 27, 2009
    Messages:
    1,681
    Likes Received:
    1
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    اسلام علیکم
    بہت شکریہ نوید بھاٰی میں اس کو اردو لنک میں پیسٹ کر دیا ہے بہت بہت شکریہ آپ کا
     
  20. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    Joined:
    Feb 18, 2009
    Messages:
    182
    Likes Received:
    0
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    ’خود کش حملے حرام ہیں‘
    علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا خود کش بم دھماکوں کے خلاف فتویٰ
    بعض سیاسی جماعتیں خود کش حملوں کی مذمت کرنے سے گریزاں ہیں
    تحریر:احمد نور
    وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی خود کش حملوں کو غیر اسلامی قرار دینے کی اپیل پر مختلف مسالک اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے پاکستان میں ہونے والے خود کش حملوں کو اسلام اور پاکستان کے خلاف قرار دیا ہے۔ تاہم بعض مذہبی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں نے تادمِ تحریر نہ تو خود کش بم دھماکوں کی کھل کر مذمت کی ہے اور نہ ہی انہیں غیر اسلامی قرار دینے کا کوئی عندیہ دیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں برس اپریل میں سوات آپریشن کے دوران پنجاب حکومت نے متحدہ علما بورڈ کا اجلاس بلایا تھا جس میں صوبے بھر کے تقریباً دو سو علمائے کرام نے شرکت کی تھی اور اس کے بعد سرکاری اشتہار کی صورت میں ایک مشترکہ اعلامیہ شائع ہوا تھا جس میں خود کش حملوں کو حرام قرار دیا گیا تھا۔ اکتوبر 2008ءمیں بھی تقریباً تمام مسالک کے سرکردہ رہنماﺅں پر مشتمل متحدہ علما کونسل نے مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی (مرحوم) کی سربراہی میں مشترکہ طور پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں خود کش حملے کرنا حرام اور ناجائز ہے۔

    دہشت گردی کی حالیہ لہر خصوصاً چار دسمبر کے روز راولپنڈی کے فوجی علاقے میں واقع مسجد پر حملے کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مختلف مسالک اور مکتبہ فکر کے علما سے اپیل کی تھی کہ وہ خود کش حملوں کے خلاف فتویٰ دیں تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔اُن کا کہنا تھا کہ ےہ ’کرائے کے قاتل‘ ملک کے غدار ہیں کیونکہ وہ ہمارے دُشمنوں کے کہنے پر دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس حوالے سے سات دسمبر کو کراچی میں دارالعلوم نعیمیہ کے صدر اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان سے ملاقات کی اور اس سے ایک روز قبل اُنہوں نے جامعہ دارالعلوم کراچی کے منتظمین رفیع عثمانی اور تقی عثمانی سے بھی ملاقات کی جبکہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کسی حکومتی اہلکار سے ملاقات کیے بغیر ایک سو پچاس صفحات پر مشتمل فتویٰ جاری کیا ہے جس میں اُنہوں نے خود کش بم دھماکوں اور دہشت گردی کو ناجائز اور کفر قرار دیا ہے۔

    سات دسمبر کو وفاقی وزیر نے کراچی میں مفتی منیب الرحمان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ راولپنڈی میں مسجد پر ہونے والابم حملہ اور اسلام آباد میں اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ شریعت پر خود کش حملہ قوم کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ شدت پسند کس طرح کی شریعت لانا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ’ جس طرح سیاسی قیادت اور ملک کا ہر بچہ دہشت گردی کی مذمت کر رہا ہے اسی طرح علما بھی اس کی مذمت کرتے ہیں۔ تمام علما اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گردی غیر اسلامی ہے اور یہ پاکستان کے دُشمنوں کی ایک چال ہے‘۔ رحمان ملک کا کہناتھا کہ وہ لاہور میں جماعت اسلامی سمیت دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے بھی ملاقات کریں گے۔اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے حکومت کو پیغام بھیجا ہے کہ اُن کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات صرف اسی صورت میں ہو سکتے ہیں کہ وہ ہتھیار پھینک دیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ’وہ دہشت گردوں کے زیر اثر آجانے والے بھٹکے ہوئے بچوں اور نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کا ساتھ چھوڑ کر آگے بڑھیں اور فاٹا میں دیگر قبائل کے ساتھ مل کر کام کریں‘۔

    مذہبی علما کے حوالے سے رحمان ملک کا کہناتھا کہ علما نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اب وہ پاکستان کی سلامتی کے لیے آگے بڑھیں۔ اُن کے مطابق ’علما نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ اُن کے دس سے بارہ ہزار کارکن ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ ہم ان کے جذبے کی قدر کرتے ہیں لیکن پاکستانی فوج میں اتنی طاقت اور بصیرت ہے اور وہ ےہ جانتے ہیں کہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کس طرح کرنی ہے‘۔

    رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہماری آن اور پہچان پاکستان ہے، اسلام اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں‘۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور دین کے لیے اُن کی وفاداری پہلے بھی غیر مشروط تھی، اس وقت بھی غیر مشروط ہے اور آئندہ بھی ایسے ہی رہے گی۔امریکا پر تنقید کے حوالے سے اُ ن کا کہناتھا کہ’جب وہ امریکہ پر تنقید کرتے ہیں تو اس کا مطلب امریکی عوام اور ریاست کے خلاف اظہار نفرت نہیں ہوتا بلکہ ان کی پالیسیوں کی مخالفت ہے جن کی وجہ سے یہاں کے لوگ متاثر ہوتے ہیں‘۔

    اس سے قبل چھ دسمبر کو وزیر داخلہ نے جامعہ دارالعلوم کراچی کے مہتمم تقی عثمانی اور رفیع وعثمانی سے ملاقات کے بعد میڈ یا کو بتایا کہ علما اسلام کے ٹھیکیداروں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دونوں منتظمین نے مناسب تجاویز دی ہیں جن پر عمل کیا جائے گا۔ رحمان ملک کا کہناتھا کہ جو کالعدم تنظیمیں مسائل پیدا کر رہی ہیں اُن کے بارے میں بھی علما سے بات ہوئی ہے اور وہ اسلام آباد جا کر اس پر اقدامات کریں گے، حکومت علما کو قومی دھارے میں لانا چاہتی ہے اور ان کی رہنمائی چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ جب وزیرداخلہ علمائے کرام کے ساتھ ملاقاتیں کر کے خود کش حملوں کی مذمت کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے اور اس کے لیے اسلحہ افغانستان کے راستے سے سمگل ہو رہا ہے توپشاور، لاہور اور ملتان میںخود کش حملوں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔

    حکومتی اپیل پر ممتاز مذہبی سکالر ڈاکٹر طاہر القادری نے پانچ دسمبر کو رضا کارانہ طور پرخود کش حملوں کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے جس میں اُنہوں نے کہا ہے کہ خود کش حملے غیراسلامی اور کفر ہیں۔ فتوے میں لکھا ہے کہ بے گناہ شہریوں کا قتل اور دہشت گردی اسلامی اصولوں سے انحراف ہے جبکہ اسلامی ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد بغاوت کے زمرے میں آتی ہے اوراسلام کسی بھی عذر یا بہانے کی وجہ سے ایسے عمل کی ہر گز اجازت نہیں دیتا ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ وہ فلسطین ، کشمیر، عراق اور افغانستان میں مسلمانوں پر فوج کشی کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کو جواز بنا کر غیر مسلح شہریوں کو قتل کرنا اسلامی تعلیمات سے انحراف کرنے والی بات ہے۔اُنہوں نے قرآن اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’اسلام حالت جنگ میں بھی دُشمن ملک کے پُرامن شہریوں، بچوں، بوڑھوں اور عورتوں حتیٰ کہ دُشمن ملک کے درختوں، فصلوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے سے منع کرتا ہے‘۔ اُن کے مطابق جہاد کے نام پر کلمہ گو مسلمانوں کو قتل کرنے والے عناصر دراصل اسلام اور پاکستان دُشمن قوتوں کے ’آلہ کار‘ بنے ہوئے ہیں اور دُنیا بھر میں اسلام ، پاکستان اور مسلمانوں کی بد نامی کا باعث بن رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے اقدامات پاکستان کو غیر مستحکم کرنے، اس کے امن کو تباہ کرنے، اس کی معیشت کو برباد کرنے، اسے ایک ناکام ریاست قرار دینے اور پھر اس کے جوہری اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دے کر بیرونی سامراجی مداخلت کی راہ ہموار کر نے کی گھناﺅنی سازش کا حصہ ہیں‘۔ اُن کے مطابق ایسے لوگوںکے خلاف فوجی کارروائی ضروری ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ فتوے کا انگریزی، فارسی اور عربی کے علاوہ مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے تاکہ دُنیا کو بتایا جا سکے کہ اسلام تشدد پسند مذہب نہیں ہے۔ دریں اثنا جمعیت علمائے پاکستان کے صدر صاحبزادہ فضل کریم نے بھی کہا ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں خود کش حملے حرام ہیں۔ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ خود کش حملوں کے خلاف علامہ طاہر القادری کا فتویٰ اہم قدم ہے اور باقی علما کو بھی چاہیے کہ وہ دہشت گردوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کے لیے اجتماعی فتویٰ جاری کریں۔

    یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی ، پنجاب کے وزیر برائے مذہبی اُمور احسان الدین قریشی اور متحدہ علما بورڈ پنجاب کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم سمیت تمام مکاتب فکر کے علما کا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا تھا جس کے بعد اخبارات کے اشتہارات میں ایک مشترکہ اعلامیہ شائع ہوا تھا جس میں خود کش حملوں کو حرام قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بعد دو ستمبر کو اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے قاتلانہ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں حامد سعید کاظمی شدید زخمی ہوگئے تھے جبکہ اُن کا محافظ جاں بحق ہو گیا تھا۔

    اس سے قبل اکتوبر 2008ءمیں اہلسنت، اہلحدیث اور اہل تشیع سمیت کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید نے جامعہ نعیمیہ کے مہتمم ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی سربراہی میں متحدہ علما کونسل کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی تھی اور خود کش حملوں کو حرام اور ناجائز قرار دیا تھا۔اس کے بعد جون 2009ءمیں سرفراز نعیمی کو ایک خود کش حملے میں شہید کر دیا گیا تھا ۔

    موجودہ حالات میںپاکستان میں خود کش حملے کرنا ایسا ہی ہے جیسے خود کو کسی کمرے میں بند کر کے اُسی کمرے کو آگ لگا دینا، تاہم بعض مذہبی سیاسی جماعتیں تادم تحریر پاکستان میں ہونے والے خود کش بم دھماکوں کو حرام قرار دینے یا ان کی مذمت کرنے میں لیت و لیل سے کام لے رہی ہیں۔ جماعت اسلامی کے سربراہ منور حسن نے خود کش حملوں کی مذمت یا ان کو حرام قرار دینے کے بجائے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سرپرست مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مشروط کرتے ہوئے کہا ہے وہ بڑے عالم ہیں اور اگروہ خود کش حملوں کو حرام قرار دیتے ہیں تو اُن کی جماعت بھی ایسا کرنے کو تیار ہے، تاہم ملک میں جاری حالیہ دہشت گردی کی لہر میں تاحال مولانا فضل الرحمان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکے کہ اُن کا خود کش بم حملوںکے بارے میں کیا موقف ہے۔ دوسری طرف مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما ساجد میر نے کہا کہ خود کش حملے فتوﺅں سے نہیں رکیں گے بلکہ اس کے لیے حکومت کو اپنی پالیسی بدلنا ہو گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اعظم ہوتی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر سیاسی مولویوں کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این پی کے لیڈر اور کارکن نشانہ بن رہے ہیں جبکہ دینی سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکنان محفوظ ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سابقہ دور میں متحدہ مجلس عمل وزیرستان میں لگی آگ پر خاموش رہی جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے طالبان کی حامی سیاسی جماعتوں کو بھی طالبان قرار دیا ہے۔ اے آر وائی نیوز چینل کے مطابق الطاف حسین نے ےہ بات آٹھ دسمبر کو کراچی میں خود کش حملوں کے خلاف ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اُنہوں نے کہا کہ میڈیا اور عوام ان علما کا بائیکاٹ کریں جو طالبان کی حمایت کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسے علما کے پیچھے نماز بھی جائز نہیں ہے ’جو مذہبی رہنما، علما یا سیاسی رہنما طالبانائزیشن اور طالبان کے سفاکانہ اور مجرمانہ افعال پر پردہ ڈالنے کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں، وہ نہ صرف عوام کے دشمن ہیں بلکہ وہ خود بھی طالبان ہیں‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے فوج اور سکیورٹی فورسز کی طرف نہ دیکھا جائے، پورے پاکستان میں مارکیٹوں اور محلوں کی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں جو مشکوک افراد پر نظر رکھیں۔ الطاف حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے سدباب کے لیے واضح قومی پالیسی بنائی جائے اور ایک ادارہ قائم کیا جائے۔

    www.humshehri.com
     
  21. وسیم
    Offline

    وسیم ممبر

    Joined:
    Jan 30, 2007
    Messages:
    953
    Likes Received:
    43
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    خوب معلومات ہیں۔
     
  22. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    Joined:
    Jan 21, 2009
    Messages:
    28,857
    Likes Received:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    نواز بھائی شیئرنگ کا شکریہ
     
  23. برادر
    Offline

    برادر ممبر

    Joined:
    Apr 21, 2007
    Messages:
    1,227
    Likes Received:
    78
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کو اللہ تعالی نے کمال درجہ کی جرآت اور اعلائے کلمۃ الحق کا اعلی مقام بخشا ہے۔ اللہ انکی حفاظت فرمائے۔ آمین
     
  24. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    جواب: دہشت گردی کے خلاف فتویٰ

    عام و خاص کب سے دہائی دے رہے ھیں اس بات کی مگر نام نہاد اسلام کے علمبردار اس بات کو سمجھیں تب ناں
     

Share This Page