1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ایجنسیز کا کردار

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by علی عمران, Jul 4, 2009.

  1. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    پاکستان میں بعض افراد اور کئی ڈرائینگ روم کالم نگار دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستانی ایجنسیز کے کردار کو مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔
    دہست گردی کے خلاف جنگ جب شروع ہوئی تب مشرف نے سی۔آئی۔اے کو پاکستان میں مکمل آزادی سے کام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ جبکہ آئی۔ایس۔آئی اور دوسری ایجنسیز نے اس کی سختی سے مخالفت کی مگر بطور آرمی چیف مشرف نے حکم دیا کہ نہ صرف سی۔آئی۔اے کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے بلکہ اس سلسلے میں اس کی مدد بھی کی جائے۔چنانچہ چیف کی جانب سے حکم ملنے کے بعد ایجنسیز نے سی۔آئی۔اے سے کافی حد تک تعاون کیا۔اور بے شمار لوگوں کو سی۔آئی۔اے کے حوالے کیا۔جبکہ اس وقت بھی ایجنسیز میں کٹر محب وطن افراد نے تعاون سے یکسر انکار کر دیا اور عتاب کا شکار ہوئے۔
    سی۔آئی۔اے نے اپنے نیٹ ورک کو بڑھانے کا کام شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ پاکستان میں ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کرنے میں کامیاب ہو گئی۔اور پھر مختلف قبائل میں اپنے ایجنٹ بھرتی کرنے شروع کر دئیے اور آئی۔ایس۔آئی کے نیٹ ورک کو ختم کرنا شروع کر دیا۔
    سی۔آئی۔اے کی ریشہ دوانیوں کو دیکھتے ہوئے آئی۔ایس۔آئی کے بہت سارے لوگ ازخود حرکت میں آ گئے اور آہستہ آہستہ سی۔آئی۔اے کے خلاف از خود کام شروع کر دیا۔اور تیزی سے اس کے نیٹ ورک کو توڑنا شروع کر دیا۔آئی۔ایس۔آئی کی اس کاروائی کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے ہر جگہ شور مچانا شروع کر دیا کہ آئی۔ایس۔آئی میں طالبان سے ہمدردی رکھنے والے عناصر موجود ہیں۔
    قبائلی علاقوں میں آئی۔ایس۔آئی کے نیٹ ورک کو کافی نقصان پہنچ چکا تھا۔چنانچہ دوبارہ مضبوط نیٹ ورک بنانے کے لئے کافی وقت لگ گیا۔اس کا فائدہ انڈیا نے اٹھایا اور پاکستان میں طالبان کے نام پر افغانستان میںموجود ہندوؤں کو قبائلی علاقوں میں ٹریننگ دے کر بھیج دیا گیا۔افغانستان میں ہندوؤں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی اور فارسی اور پشتو بولنے کی وجہ سے انہیں انتہائی کم وقت میں ٹریننگ دی گئی۔ان کی معاونت کے لئے کئی انڈین کمانڈوز کو بھی استعمال کیا گیا۔پاکستان میں ہونے والے تمام خودکش حملوں میں انڈین پیسہ اور بارود استعمال ہوا۔
    انڈیا کی مدد کرتے ہوئے امریکہ نے ڈرون حملوں سے ایسے قبائلی راہنماؤں کو مارنا شروع کر دیا جو پرو پاکستانی تھے اور پاکستان میں کاروائیاں کرنے والے لوگوں کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔افغانستان میں موجود آئی۔ایس۔آئی کے فارن ڈیسک کو بھی سی۔آئی۔اےاور اتحادی ایجنسیز نے بہت نقصان پہنچایا تاکہ وہاں موجود پرو پاکستان عناصر کو انڈین قونصل خانوں کے خلاف استعمال نہ کیا جا سکے۔انڈیا کی بھی یہی کوشش رہی کہ افغانستان میں موجود ایسے لوگوں کو ختم کر دیا جائے جو پرو پاکستانی ہیں ان کا واشگاف انداز میں یہ کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں کسی ایسے گروپ کی حکومت برداشت نہیں کریں گے جو انڈیا کو افغانستان سے نکلنے پر مجبور کر دے۔اور اس کے لئے وہ بےشمار پیسہ خرچ کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہا۔یوں مشرف کے ایک غلط فیصلے کی وجہ سے پاکستان ان مشکلات کا شکار ہوا۔
    اس کےعلاوہ آئی۔ایس۔آئی کو مختلف محاذوں پر جیسا کہ بلوچستان،سندھ کے بیشتر علاقے،اور جنوبی پنجاب میں بھی “را“ نے الجھا رکھا ہے۔اس لئے وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایک محاذ پر نہیں لڑ پا رہی۔
    آئی۔ایس۔آئی کے اہلکاروں کو قبائل میں دوبارہ اپنا نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے بہت سی قربانیاں دینی پڑیں۔ان گمنام سپاہیوں کوامریکہ کے خلاف کام کرنے پر حکومتی سطح پر بھی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔اوردوسری ایجنسیز کے خلاف کام کرنے پر اپنے انتہائی قیمتی افراد بھی کھونا پڑے۔
    مگران کا کام کبھی منظرِ عام پر نہیں آتا حالانکہ اگر یہ لوگ صرف ایک دن اپنا کام چھوڑ دیں تو خدانخواستہ پاکستان کو توڑنے کا کام ایک دن میں انجام پا سکتا ہے۔
    حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی وارداتوں سے پہلے پولیس کو مکمل معلومات دینے کے باوجود پولیس کی ناقص کارکردگی کی بنا پر آئی۔ایس۔آئی نے انتہائی برہمی کا اظہار کیا۔دہشت گردی کو روکنے کے لئے صرف ایک یا دو ایجنسیز ہی نہیں تمام اداروں کو مشترکہ کوشش کرنا ہو گی۔مگر پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جانب سے لاپرواہی آئی۔ایس۔آئی کے لئے بھی باعثِ تشویش ہے۔
    اس لئے اب کوشش کی جا رہی ہے کہ ہر صوبے میں اینٹی ٹیررسٹ فورس قائم کی جائے اور انہیں فوج اور آئی۔ایس۔آئی سے تربیت دلوائی جائے۔پنجاب میں اس کا قیام عمل میں آ چکا ہے اور اس کے ابتدائی اہلکار 122 ہیں اس کے علاوہ ایلیٹ فورس ان کی پشت پر کام کرے گی تاکہ بوقت ضرورت ان سے بھی کام لیا جا سکے۔اور انشاء اللہ باقی صوبوں میں بھی جلد از جلد اس کو قائم کر دیا جائے گا۔
    یہ فورس جدید آلات سے لیس ہے جو بارودی مواد کی پیشگی اطلاع مہیا کریں گے یہ فورس ہر طرح کے دہشت گردی کے واقعات(جیسا کہ ممبئی حملوں یا لاہور حملوں جیسے واقعات) کو انتہائی پروفیشنل انداز میں ہینڈل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
    ایجنسیز اپنا کام بخوبی سر انجام دے رہی ہیں مگر سب اداروں کو مل کر ان کا ساتھ دینا ہو گا۔
     
  2. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ علی عمران بھائی ۔
    جنرل مشرف کی دیگر مختلف ملک دشمن پالیسیوں کے علاوہ ایک انتہائی غدارانہ جرم سے پردہ اٹھانے کا بہت شکریہ ۔
    کاش ہمارے "بظاہر محب وطن " لیکن درپردہ "غدار" حکمران یہ سب نہ کریں۔
     
  3. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    جی نعیم بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تو بہت کم چیزیں ہیں جو عوام کے سامنے آ رہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں سیاست دانوں کی شکل میں آستین کے سانپ موجود ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔جو بھارت سے پیسے لے کر پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کیونکہ عوام ان کے پیچھے ہے اس لئے انہیں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی کو روکو تو اگلے دن ہنگامے کروانا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔۔۔:mad:
     

Share This Page