1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏28 اگست 2006۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں

    بین الاقوامی کانفرنس (استنبول) سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خصوصی خطاب​

    گذشتہ چند برس سے عالم مغرب میں مسلمانوں کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ بدقسمتی سے اسلام کی اصل تصویر دنیا کے سامنے نہیں رکھی گئی۔ اگرچہ کئی اسلامی تنظیموں کی طرف سے اور انفرادی سطح پر بھی یورپ کے کئی حصوں میں اس سلسلہ میں کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس اہم مسئلہ پر برٹش فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس نے ترکی کے دارالخلافہ استنبول میں دو روزہ کانفرنس (منعقدہ یکم و دو جولائی 2006ء) کا اہتمام کیا گیا۔ ’’تشخص، شہریت، مشکلات اور یورپ میں مقیم مسلمانوں کے لئے مواقع‘‘ اس کانفرنس کا موضوع تھے۔ اس کانفرنس میں نمایاں مسلمان سکالرز، دانشور، پروفیسرز اور حکومتی اہلکار دنیا کے 20 ممالک سے شریک ہوئے۔ ترکی کے وزیر برائے مذہبی امور نے اپنی تقریر سے اس کانفرنس کا آغاز کیا۔ افتتاحی سیشن میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل پروفیسر اکمل الدین، مصر کے مفتی شیخ علی جمعہ اور بوسنیا کے مفتی اعظم رئیس العلماء ڈاکٹر مصطفٰی نے خطاب کیا۔ دوسرے سیشن میں مذکورہ موضوعات پر گروپ ڈسکشن ہوئی جس میں تمام شرکاء نے بھرپور حصہ لیا۔ پانچ بڑے مقررین میں شیخ یوسف القرضاوی (قطر)، شیخ عبداللہ بن بیاح (موریطانیہ)، عمرو شادر اور ڈاکٹر انوار ابراہیم (ملائشیا) نے خطاب کئے۔ یہ تمام خطابات کانفرنس کے پہلے دن ہوئے۔

    دوسرے اور آخری دن دیگر مقررین کے علاوہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خطاب کیا۔ آپ کے خطاب کا موضوع ’’شناخت کا حقیقی تصوراور شہریت‘‘ True Concept of Identity & Citizenship تھا۔ آپ نے اپنے خطاب میں کہا ’’اسلام اجتماعی معاشروں کے لئے ایسے بنیادی تصورات عطا کرتا ہے جس میں ہر فرد کے حقوق کا حد درجہ خیال رکھا جاتا ہے خواہ وہ کسی بھی عقیدہ سے تعلق رکھتے ہوں۔

    آپ نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ یہ سماجی عمل ہے اور کئی وجوہات کی بناء پر اس کا معاشرے کے ساتھ تعلق موجود ہوتا ہے۔ دراصل یہ معاشرے کی کئی خرابیوں کا رد عمل ہے۔ کوئی معاشرہ بھی دہشت گردی کی نظر ہوسکتا ہے اور اس کا دنیا بھر میں کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ دہشت گردی امریکی بھی ہوسکتی ہے اور بھارتی و اسرائیلی بھی ہوسکتی ہے اور برطانوی بھی۔ یعنی اس کا تعلق کسی بھی معاشرے سے ہوسکتا ہے، تاہم اس عمل کو کسی بھی صورت میں مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔

    شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ یورپ نے یورپ کے اندر اور بیرونی دنیا میں بھی رہنے والے مسلمانوں کا ہمیشہ خیال رکھا ہے لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ یورپ اسلام کی اصل تصویر دکھانے کے لئے جدید علوم سے بہرہ ور اسلامی دانشوروں اور علماء کو اپنے میڈیا میں جگہ دے۔ بدقسمتی سے یورپی میڈیا نے اسلام کی صحیح تصویر یورپی معاشرے تک پہنچانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے مسلمانوں سمیت اہل یورپ کو بھی بہت زیادہ مسائل کا سامنا ہے۔

    اس کانفرنس میں دنیا کے 20 ممالک میں سے تقریباً 170 سے زائد عظیم علماء و دانشواران کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا جبکہ برصغیر پاک وہند میں سے صرف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو نمائندگی دی گئی تھی۔ مزید یہ کہ آخری دن ہونے والی اہم تقاریر میں شیخ الاسلام کے خطاب کو دیگر مقررین کے مقابلے میں بہت زیادہ اہمیت دی گئی اور پذیرائی ملی۔ بعد ازاں کانفرنس میں شریک دیگر مقررین اور حاضرین نے آپ کے خطاب کو بے حد سراہتے ہوئے نظریاتی و عملی باتوں کا مجموعہ قرار دیا۔

    کانفرنس کے آخر میں مشترکہ اعلامیہ پیش کیا گیا جس کے بنیادی اور اہم نکات درج ذیل ہیں:

    ہم تمام حکومتوں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ’’ڈائیلاگ‘‘ کی راہ اپنائیں۔

    دہشت گردی کی تمام صورتیں انسانیت کے لئے خطرہ ہیں۔ اسلام کسی حالت میں بھی دہشت گردی اور عام شہریوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ دہشت گردی اسلام کے بنیادی اصول سے انحراف ہے، اسلام کی اکثریت انہی اصولوں پر کاربند ہے۔ ہم اس قلیل طبقے کی سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے قتل و غارت اور خون خرابہ کی راہ اپنا لی ہے وہ اسلامی تعلیمات سے انحراف کر رہے ہیں۔ قرآن پاک واضح طور پر معصوم جان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک شخص کی جان بچانا گویا پوری انسانیت کی جان بچانا ہے۔ یہ اصول بھی ہے اور حکم بھی!

    ہم پرامن مسلمانوں کی اکثریت کو ایک ایسی اقلیت پر غالب کرنے کے لئے کوشاں رہنے کا عہد کرتے ہیں جو اسلام کی مسخ شدہ تعلیمات کی اشاعت و فروغ کے لئے کام کر رہی ہے۔ ہم دنیا بھر سے ایسے دانشوروں کی آواز کو متحد کر رہے ہیں جو دہشت گردی کے سرطان کو مسترد کرتے ہیں اور ہم ان لوگوں کے لئے راہنمائی اور ہدایت کی دعا کرتے ہیں جنہیں انتہا پسندی اور خون خرابہ ایک پرکشش راستے کے طور پر نظر آ رہا ہے۔

    ہم دنیا کو اس امر کی طرف بھی متوجہ کرتے ہیں کہ وہ بے انصافی اور ظلم و زیادتی کے واقعات (جو دنیا بھر کے مسلمانوں کو مایوسی اور سخت ردعمل پر ابھار رہے ہیں مثلاً مسئلہ فلسطین) کے خاتمے کے لئے مستقل مزاجی سے سرتوڑ کوشش کرے۔ جنگیں، تضادات کا حل نہیں ہیں۔ ہم سب کو مل کر ایسا انسانی اور اخلاقی راستہ تلاش کرنا ہوگا جو ہمیں ایسے مسائل سے نجات دلائے۔

    ہم سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امت میں وحدت مسلمانوں کی اولین ترجیح ہے۔ چاہے وہ یورپ میں رہ رہے ہوں یا دنیا کے کسی اور کونے میں ہم تمام مسلمانوں کو یکجا کریں گے۔

     
  2. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بہت ہی عمدہ انداز میں اس بات کو ثابت کیا کہ
    دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔
    بہت اچھے! آج کے دور میں اس کی بہت ضرورت ہے​
     
  3. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    بیشک

    دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں‌ہے اور اسلام کے ساتھ تو اس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں‌
     
  4. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پھر اسامہ بن لادن ، ایمن الظواہری، ملا عمر کیوں دنیا پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں بلکہ ثابت کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں کہ اگر ہمارا نام دہشت کی علامت بن جائے تو ہم پوری دنیا میں حکمرانی کر سکتے ہیں ؟؟؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں