1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دو سرکاری ملازموں کے درمیان مکالمہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از سموکر, ‏9 جون 2006۔

  1. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    دو سرکاری ملازموں کے درمیان مکال

    Date: Friday, June 09, 2006 ادارتی صفحہ
    دو سرکاری ملازموں کے درمیان مکالمہ
    ”مبارک ہو سر،مبارک ہو!“ ” خیر مبارک مگر بات کیا ہے جو اتنے ایکسائٹیڈ ہورہے ہو؟“ ”سر لوگ بھنگڑے ڈال رہے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں“۔ ”کیا ہماری حکومت ختم ہوگئی ہے؟“۔ ”سر یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔ آپ تو پاکستان کی تاریخ کی مقبول ترین شخصیت ہیں قائد اعظم کے بعد آپ ہی کا تو نام آتا ہے، قائد اعظم کا بھی اس لئے کہ وہ عمر میں آپ سے بڑے تھے“۔ ”تم بہت مردم شناس ہو، ہم تم سے بہت خوش ہیں مگر یہ تو بتاؤ کہ لوگ بھنگڑے کیوں ڈال رہے ہیں؟“۔ ”سر وہ جو آپ نے بجٹ دیا ہے نا ،کیا بات، کیا بات ہے، لوگوں سے اس کی خوشی سنبھالی نہیں جارہی “۔ ”واقعی“ ”جی سر آپ تو جانتے ہی ہیں کہ میں آپ کو کبھی کوئی غلط اطلاع نہیں دیتا“۔ ”وہ تو ہم جانتے ہیں کیا کہتے ہیں لوگ؟“۔ ”سر لوگ کہتے ہیں کہ ایسا غریب پرور بجٹ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آیا ہے“۔ ”یہ تو وہ ٹھیک کہتے ہیں انہیں اس میں سے کون سی بات زیادہ اچھی لگی ہے؟“۔ ”سر یہ جو نوے سال کی عمر کے پنشنروں کی پنشن میں بیس فیصد اضافہ ہوا ہے وہ اس کی بہت تعریف کرتے ہیں“۔ ”مگر اپوزیشن والے تو پراپیگنڈہ کررہے ہیں کہ ہمارے ہاں اس عمر تک کوئی پہنچتا ہی نہیں او ر اگرکوئی پہنچ بھی جائے تو وہ اتنا پہنچا ہوا ہوتا ہے کہ ان چیزوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے“۔ ”سر اپوزیشن کا تو کام ہی تنقید کرنا ہے وہ تو جن دوسرے پنشنروں کو پندرہ فیصد پنشن کا اضافہ دیا گیا ہے اس کے بارے میں بھی الٹی سیدھی باتیں کرتی ہے“۔ ”مثلا“ ”مثلا یہ کہ اس سے کئی گنارقم پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ان سے واپس لے لی جائے گی“۔ ”اپوزیشن اورکیا کہتی ہے“۔ ”سر وہ جو آپ نے تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ کیا ہے وہ تو اس میں بھی کیڑے نکالتی ہے، اسے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیتی ہے۔ نیز وہی پٹرول والی دلیل دہراتی ہے مگر سر آپ دفعہ کریں اپوزیشن کو آپ کون سا کسی کے محتاج ہیں؟“۔ ”اور یہ جو ہم نے غریب عوام کو چینی اور دالوں میں سبسڈی دی ہے اس پر تو اپوزیشن والوں کی سٹی گم ہوگئی ہوگی؟“۔ ”ایسی ویسی؟وہ تو بولنے کے قابل ہی نہیں رہے مگر ان جیساڈھیٹ بھی توکو ئی نہیں، مگر سر آپ ان کیڑوں مکوڑوں کی کیا پرواہ کرتے ہیں۔ عوام تو اس سبسڈی سے بہت خوش ہیں اور چینی اور دالوں میں دس پندرہ روپے فی کلو رعایت کے حصول کے لئے دھڑا دھڑ موٹر سائیکلیں خرید رہے ہیں“”ہیں وہ کیوں؟“۔ ”سر ایک تو اس لئے کہ آپ کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں خوشحالی بہت آگئی ہے اور دوسرے سولہ کروڑ آبادی کے ملک میں گیارہ سو یوٹیلٹی سٹورز ہیں۔ چینی اور دالیں وہاں سے خریدنے کے لئے کم از کم موٹر سائیکل کی ضرورت تو پڑے گی تاکہ وہاں تک کا طویل فاصلہ طے کیا جاسکے۔ ”سران کالم نگاروں کا بھی کچھ کریں یہ بھی اپوزیشن سے ملے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں“۔ ان اردو میڈیم کالم نگاروں کوتو ہم لفٹ نہیں کراتے چنانچہ انہوں نے تو بک بک کرنا ہی ہے کیا کہتے ہے یہ بجٹ کے بارے میں؟“۔ ”سر ایک کالم نگار نے لکھا ہے کہ حکومت دالوں اور چینی پر سبسڈی دینے کی بجائے ذخیرہ اندوزوں پرہاتھ کیوں نہیں ڈالتی ۔ سر اس سے وہ لوگوں کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے“۔ ”میرے خیال میں ان کا منہ بند کرنے کے لئے انہیں بھی تھوڑی بہت لفٹ کرانا پڑے گی، کیا خیال ہے؟“۔ ”جی سر، جی سر،آپ بجا فرماتے ہیں“۔ ”ہمارے بجٹ کے بارے میں شرپسند عناصر اور کیا کہتے ہیں؟“۔ ”سر دفعہ کریں ان لوگوں کو، یہ آپ کا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟“ ”وہ تو ہم بھی جانتے ہیں ویسے بھی ہم نے بجٹ ریویو میں ان کے اعتراضات کو کیا اہمیت دینا ہوتی ہے۔یوں بھی یہ لوگ دل کی بھڑاس نکال کرخاموش ہو جاتے ہیں مگر ہمیں ان کی سوچ سے آگاہ توہونا چاہئے تاکہ حقیقت پسند لکھاریوں اور مبصروں کی مدد سے عوام کو حقیقت حال سے آگاہ کیا جاسکے،تو بجٹ کے بارے میں اور کیا کہتے ہیں یہ لوگ؟“۔ ”سر وہ ایک اعتراض یہ بھی کرتے ہیں کہ بجٹ میں ڈیفنس ہاؤسنگ سکیموں کوسٹمپ ڈیوٹی سے متثنٰی قرار دے دیا گیا ہے۔ وہ تو وہیلتھ ٹیکس والا پرانا الزام بھی دہراتے ہیں اور اس کا ناطہ موجودہ اقدام سے جوڑتے ہیں“۔ ”خیر یہ تو سیدھی سادی ملک دشمنی ہے،انہوں نے جاوید ہاشمی کے انجام سے کوئی سبق نہیں سیکھا؟“۔ ”یہ اتنے عقلمند ہوتے تو ابھی تک آپ کے پاؤں پر گر کر اپنے گناہوں کی معافی مانگ چکے ہوتے مگر سر ان کے دلوں پر تو مہریں لگ چکی ہیں“۔ ”تو تمہارے خیال میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“۔ ”سرحکومت کرنا چاہئے“۔ ”وہ تو ہم کرہی رہے ہیں مگر اس کے علاوہ کیا کرنا چاہیے؟“ ”سر اس کے علاوہ بھی حکومت ہی کرنا چاہئے یہ آپ کی نہیں ملک و قوم کی ضرورت ہے“۔ ”کیا ملک و قوم کا بھی یہی خیال ہے؟“۔ ”سر ایک تو آپ میں انکسار حد سے زیادہ ہے آپ کبھی گھر سے باہر نکلیں تو آپ کو اپنی مقبولیت کا اندازہ ہو“۔ ”اندازہ تو ہمیں ہے اس لئے ہم گھر سے نکلنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے اور جب نکلتے ہیں تو دو چار سو گواہوں کو ساتھ لے کر نکلتے ہیں۔ اب ہم نکلنے والے ہیں تمہیں بھی ہمارے ساتھ جانا ہوگا“۔ ”سر میں ابھی باہر سے آیا ہوں مگر آپ کے ساتھ باہر جانے سے بڑی سعادت اور کیا ہوسکتی ہے۔ آپ اجازت دیں تو میں کپڑے چینج کرآؤں؟“۔ ”یہ کپڑے چینج کرنے کی کیا ضرورت ہے انسان کو تاحیات ایک ہی لباس میں رہنا چاہئے اس سے اس کی استقامت کا اندازہ ہوتا ہے“۔ ”اوکے سر“۔
     
  2. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    خوب بجٹ پر اچھا تبصرہ دیا آپ نے
     
  3. شہزادی
    آف لائن

    شہزادی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2006
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    کلاس روم میں ایک بچے کے سوال کے جواب میں اسکول کی مس آگے بیٹھے چھوٹے بچوں کو بتا رہی تھیں کہ کس طرح فرشتے ننھے منے بچے دنیا میں لاتے ہیں دو قدرے بڑے بچے جو پیچھے بینچوں پر بیٹھے تھے ایک دوسرے سے کہنے لگے کیا خیال ہے مس کو اصلی حقیقت نہ بتادیں۔ یہی کچھ ہمارے بجٹ کے اعداد و شمار کے اثرات آنے شروع ہوگئے جو خوشحال پاکستان کا منہ چڑا رہا ہے صرف تین دن میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کا 980/ارب روپیہ ڈوب چکا ہے جبکہ پاکستان کا کل بجٹ 1400 ارب روپے کا پیش کیا گیا تھا۔ یہ روپیہ عوام کا ڈوبا ہے جو چند افراد کے ہاتھوں میں کھیلا جارہا ہے۔ اسٹیٹ بینک اور حکومت خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں
     
  4. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    ہمارے ملک کا بجٹ ہوتا ہی ٹوپی ڈرامہ ہے
     
  5. پٹھان
    آف لائن

    پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    514
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بالکل ٹوپی ڈرامہ :evil:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں