1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دوسری زندگی....! ( طیبہ ضیاءچیمہ )

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by آصف احمد بھٹی, May 9, 2013.

  1. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ سبحان تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے عمراں خان کو دوسری زندگی عطا کی۔عمران خان کو دوسری زندگی اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے وگرنہ تحریک انصاف کی انتظامیہ نے خان صاحب کو مارنے میں کسر نہیں چھوڑی۔ عمران خان تحریک انصاف کے قائد بعد میں ہیں، پہلے قومی ہیروہیں۔ تحریک انصاف کے کارکن عمران خان کو اپنی جاگیر سمجھ بیٹھے ہیں اور جوش میں ہوش گنوا بیٹھے ہیں۔ دنیاکا منجھا ہوا کھلاڑی کبھی پانی کی کمی کی وجہ سے ڈی ہائڈریشن سے سٹیج پر گر جاتا ہے اور کبھی ناقص لفٹر سے گر جاتا ہے۔ع مران خان کو صرف اللہ تعالیٰ کی غیبی طاقت نے محفوظ رکھا ہوا ہے ورنہ جوشیلے کارکنوں کی انتخابی مہم کے انتظامات کئی سوالات کو جنم دے رہے ہیں۔ امریکہ میں طبی ماہرین جو یہ ہولناک مناظر ٹی وی سکرین پر دیکھ رہے تھے کا کہناہے کہ اس طرح گرنے سے ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور ایسے مریض کو سٹریچر پر ڈال کر لے جایا جاتا ہے تا کہ اس کی پشت سیدھی رکھی جا سکے، مگرجس طرح عمران خان کو جھولے کی طرح جھلاتے گاڑی تک لے جایا گیا، انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔ پاکستان چونکہ معجزات اور سانحات کا ملک ہے لہذا الیکشن سے پہلے ایک معجزہ پیش آگیا ورنہ تحریک انصاف کی انتظامیہ کا جوش لیڈر کی جان لینے پر مصر ہے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم اور عوام کی آہوں اور سسکیوںکا نتیجہ ہے کہ عمران خان بچ گئے وگرنہ پارٹی انتظامیہ کی مہیا کردہ ”دیسی لفٹر“ نے عمران خان کی جان لے لی تھی۔ یہ تو کلمہ طیبہ کے ورد کی برکات ہیں جو عمران خان اپنے ہوش و حواس میں کرتے رہے ہیں وگرنہ پارٹی انتظامیہ کی غفلت اور نااہلی نے خاکم بدہن انہیں معذوربنا دیا تھا۔ جب تک عمران خان اپنے پیروں پر چلنا شروع نہیں کردیتے، خدشات کے بادل چھائے رہیں گے ۔ جب سے الیکشن مہم کا آغاز ہوا ہے دل ودماغ پاکستان میں اٹکا ہوا ہے۔ سوتے جاگتے قائدین کی زندگیوں کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے سانحہ کی صدائے بازگشت ہے یا شاید دشمنان اسلام کی نظر بد کا اندیشہ کہ کسی بڑے سانحہ کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔ دنیا بھر سے قارئین کے ساتھ رابطہ ہے، خاص طور پر فیس بک نے دنیا کو ایک گھر بنا دیا ہے۔ ایک خاتون کا ایک معصوم پیغام موصول ہوا کہ ”اللہ تعالیٰ عمران خان اور نواز شریف میں صلح کرا دے“۔ انتخابات کے بعد ایسا ہی ہو گا۔ پوری اکثریت کسی ایک پارٹی کو ملنے والی نہیں۔ دو پارٹی نظام پہلے بھی تھا اور آئندہ بھی ہوگا۔ الیکشن سے پہلے انتخابی جنگ ہوتی ہے اور بعد میں سیاسی حکمت عملی اپنائی جاتی ہے۔ مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف ایک دوسرے کے بازو بنتے دکھائی دیتے ہیں۔ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال سے قوم کو پیغام دیا جس سے لوگوں کی جان میں جان آئی۔ عمران خان کو خدا نے مشن کی تکمیل کی مہلت دی ہے۔ ایک نئی زندگی دی ہے۔ سیاسی نظریات و اختلافات سے قطع نظر عمران خان اپنے جذبوں اور کاز کے ساتھ مخلص ہیں۔ موت کا وقت معین ہے مگر بعض اوقات نیکیاں ، صدقات اور بے لوث دعائیں زندگی میں اضافہ کا سبب بن جاتی ہیں۔ عمران خان کے واقعہ کو محض حادثہ قرار دینے کی کوشش نہ کی جائے، لفٹر پر موجود سکیورٹی گارڈز اور سیاہ شرٹ میں ملبوس موٹے تازے نوجوان کی تصاویرکی بنیاد پر واقعہ کے پس پشت عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔ لفٹرکی کمزور بناوٹ سوچی سمجھی سکیم کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔ جلسہ گاہوں میں ایمبولینس مہیا کرنا صرف پارٹی انتظامیہ کی نہیں، پنجاب حکومت کی ذمہ داری بھی ہے۔ نگران وزیر اعظم پنجاب جو ایک نجی ٹی وی چینل کے اینکر بھی ہیں، نے اپنے چینل پر نمودار ہو کر کہا کہ عمران خان بالکل ٹھیک ہیں اور یہ حادثہ ان کی پارٹی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے پیش آیا۔ اگر الیکشن کے انتظامات کی تمام اہم ذمہ داری پارٹیوں کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے تو نگران حکومت کس مرض کی دوا ہے؟ پارٹی اور حکومتی انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کی وجہ سے ایک اہم لیڈر اور قومی ہیرو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں پڑا ہے۔ جہاں تک انتخابات میںٹرن آﺅٹ کا تعلق ہے تو کنفیوز ووٹرز کے لئے عمران خان کا حادثہ ہمدردی کے ووٹوں میں تبدیل ہو سکتا ہے البتہ یہ ٹرن آﺅٹ بریک تھرو ثابت نہیں ہو گا کیوں کہ لوگ اپنا ذہن بنا چکے ہیں بلکہ کچھ حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ عمران خان کی طبعی حالت فوری طور پر ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ عمران، ان کے ترجمان اوران کے ڈاکٹر لاکھ تسلی و تشفی دیں لیکن عمران خان کی طبعی صورتحال کے پیش نظر ان کے لئے بیڈ ریسٹ لازمی ہے اور ان کی سیاسی سرگرمیاں سکائپ اور ٹی وی مائیک تک محدود ہو سکتی ہیں۔ آج بھی وہی الفاظ دہراﺅں گی جو الیکشن مہم کے آغازمیں لکھے تھے کہ خاکم بدہن بے نظیر جیسا کوئی اور واقعہ پیش آگیا تو انتخابی عمل تو درکنار پورا ملک متاثر ہو گا۔ انتخابات کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ بہت بھیانک ہے۔ انتخابات میں ووٹ پارٹی کے قائد کو دیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کا ووٹ آج بھی بھٹو کے نام کو دیا جاتا ہے۔ مسلم لیگ ثانی نواز شریف نے بنائی، متعدد چھوٹی موٹی مسلم لیگیں وجود میں آئیں مگردنیا مسلم لیگ نواز کو جانتی ہے اور پاکستان کے عوام نواز شریف کے نام کو ووٹ دیتے ہیں۔ پاکستان میںتیسری بڑی سیاسی پارٹی بھی معرض وجود میں آچکی ہے اور اس کا نام تحریک انصاف ہے مگر اسے عمران خان کی پارٹی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے لوگ تحریک انصاف کو نہیں عمران خان کو ووٹ دیتے ہیں۔ خاکم بدہن عمران خان کو کچھ ہوتا ہے تو پارٹی کا وجود بھی ختم ہو جائے گا۔ لہٰذا دعاﺅں کا سلسلہ جاری رہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کے تمام مذہبی و سیاسی قائدین کو ناگہانی حادثات سے محفوظ رکھے کہ ملک اب کسی سانحہ کا متحمل نہیں۔ عمران خان کو خدا نے دوسری زندگی دی ہے جس کے لئے پوری قوم خداکے حضور سربسجود ہے۔​
     

    Attached Files:

  2. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    الحمد للہ۔۔۔۔
    اللہ تعالی نے بہت کرم کیا۔

    اور خان صاحب کو بڑے خطرے سے محفوظ ہوگئے۔

    لندن میں ایک سیاہ فام نے عمران خان صاحب کے اعزاز میں گانا بھی گایا ہے۔۔۔۔۔

    ماشاءاللہ
     
    نذر حافی likes this.
  3. نذر حافی
    Offline

    نذر حافی ممبر

    Joined:
    Jul 19, 2012
    Messages:
    403
    Likes Received:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    ھم گانا تو نہیں گا سکتے چونکہ بے سُرے ہیں اس لیے خان صاحب سمیت تمام مفید و فعال و متحرک انسانوں کی صحت و سلامتی کے لیے دعاگو ضرور ہیں۔
     
    غوری likes this.

Share This Page