1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دل کو چھوتی غزل نظم اور اشعار ❀❀❀

Discussion in 'اردو شاعری' started by حنا شیخ 2, Mar 9, 2018.

  1. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺧﻮﺩﯼ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ
    ﻭﮦ ﻣﺨﺘﺼﺮ ﺳﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﺷﻘﯽ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ

    ﯾﮧ ﺩﻭﺭﯾﺎﮞ،ﻧﺰﺩﯾﮑﯿﺎﮞ ﺳﺐ ﮐﮩﻨﮯ ﺳﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ
    ﮨﯿﮟ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻨﺪﮔﯽ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ

    ﮐﺲ ﺍﺩﺍ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ؟؟؟
    ﺍﯾﮏ ﺩﻋﺎﺋﮯ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﻟﺐ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﺟﺰﯼ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ

    ﮐﺒﮭﯽ ﮨﺠﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺍﺭ ﮨﮯ،ﮐﺒﮭﯽ ﺩﮬﮍﮐﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ
    ﺍﻟﺠﮭﻨﯿﮟ
    ﻧﮧ ﮨﻮﺵ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺧﻮﺩ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻮﺍﻧﮕﯽ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ
    ﺍﮮ ﺩﻝ !..
    ﮐﺎﻧﭻ ﮐﮯ ﯾﮧ ﺧﻮﺍﺏ ﮨﯿﮟ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﮐﮭﻠﯽ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ
    ﺑﮍﯼ ﺣﺴﺮﺗﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ...
     
  2. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    لپٹی رھی وجود سے خوشبو تمام رات
    آتا رھا ھے یاد مجھے تو تمام رات

    اس نے بڑے خلوص سے مانگی تھی روشنی
    گرتے رھے مکان پہ جگنو تمام رات

    روتا رھا وہ آپ ھی اپنے نصیب پر
    اپنے گلے میں ڈال کے بازو تمام رات

    فرصت نہ تھی طبیب کو اپنے ھی کام سے
    پیتے رھے مریض بھی آنسو تمام رات
     
  3. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    چمن میں جب بھی غنچے مسکراتے ہیں
    نغمے جب بھی بلبل اپنے سناتے ہیں

    گل جب باغ میں شبنم سے نہاتے ہیں
    پرندے جب ہر طرف گیت گاتے ہیں

    جو تیرے ساتھ گذرے تھے مجھے وہ
    زندگی کی حسیں لمحے تب یاد آتے ہیں

    کلیاں جب کھلتی ہیں بہاروں میں
    لطف جب آتا ہے حسیں نظاروں میں

    پرندے جب اڑتے ہیں قطاروں میں
    نظر جب رکتی ہے چاند ستاروں میں

    جو تیرے ساتھ گذرے تھے مجھے وہ
    زندگی کی حسیں لمحے تب یاد آتے ہیں

    نظر مجھ کو جب کسی میں جمال آتا ہے
    یاد مجھ کو پھر قدرت کا کمال آتا ہے

    آنکھ میں جب کسی کا رعب و جلال آتا ہے
    جب بھی مجھ کو کسی اپنے کا خیال آتا ہے

    جو تیرے ساتھ گذرے تھے مجھے وہ
    زندگی کی حسیں لمحے تب یاد آتے ہیں

    جب بھی کوئی پیار کا گیت گانے لگتا ہے
    مجھ پہ بھی اک نشہ سا چھانے لگتا ہے

    ہوش جب بھی پی کر میرا جانے لگتا ہے
    دل میرا تیری یاد میں ستانے لگتا ہے

    جو تیرے ساتھ گذرے تھے مجھے وہ
    زندگی کی حسیں لمحے تب یاد آتے ہیں

    کسی کو جب بھی میں شاد دیکھتا ہوں
    ہر غم و فکر سے جب آزاد دیکھتا ہوں

    اپنوں کے ساتھ کسی کو آباد دیکھتا ہوں
    بچھڑے ہوؤں کو کرتے یاد دیکھتا ہوں

    جو تیرے ساتھ گذرے تھے مجھے وہ
    زندگی کی حسیں لمحے تب یاد آتے ہیں
     
  4. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﺩﯾﮑﺘﮭﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ
    ﻣﺪ ﮨﻮﺵ ﺍﮐﺜﺮ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ

    ﮨﻮﺵ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﻟﺠﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﻃﺒﻌﯿﺖ
    ﺳﻮ ﺑﺎ ﮨﻮﺵ ﭘﮍﺍ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮں

    ﺗﻮ ﻣﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺁ ﺟﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎ ﺟﺎﺅﮞ
    ﺍﺩﮬﻮﺭﮮ ﺧﻮﺍﺏ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ

    ﺟﻤﺎﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﻟﮩﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﻓﺮ ﺧﺖ ﮐﯽ ﮨﻮﺍﺋﯿﮟ
    ﺗﻮ ﺷﺎﻝ ﻗﺮ ﺑﺖ ﮐﯽ ﺍﻭﮌﮬﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ
     
  5. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
    بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتاہے

    بتاؤ جس تجارت میں خسارہ ہی خسارہ ہو
    بنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتاہے

    ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ
    زمانے کے رواجوں سے بغاوت کون کرتا ہے

    خدا نے صبر کرنے کی توفیق بخشی ہے
    ارے جی بھر کےستاؤ شکایت کون کرتا ہے

    کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے
    مگر اس دور میں محسنؔ یہ زحمت کون کرتاہے
     
    غوری likes this.
  6. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ”وہ شخص جیسے کہ جادو گر ھو“ ۔
    پوھار لہجے سے دشتِ دل پہ
    وہ جب بھی برسے
    تو خُشک مٹی میں جان ڈالے

    وہ جب بھی ماتھے پہ ھاتھ رکھے
    مریض خود کو ھی بھول جائے
    بھلا کے رنج و الم وہ سارے
    خوشی سے جیسے کہ پُھول جائے۔
    وہ شخص جیسے کہ جادو گر ھو۔

    وہ مُسکرائے تو لعل و گُل
    قبائیں اپنی ھی نوچ ڈالے
    کلی چٹخنا ھی بھول جائے
    بھنورا لہجے میں لوچ ڈالے

    وہ سبک رُو ایسا دلنشیں ھے
    کہ اُس کے جیسا کہیں نہیں ھے
    یہ لفظ کیسے بیاں کریں گے
    ھزار رنگوں کا وہ مجسّم
    وہ نرم خوھی وہ دلنوازی
    وہ چپ کے لہجے میں اِک تکلم۔
    وہ شخص جیسے کہ جادو گر ھو.
     
  7. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    تری ھجرتوں کا ملال تھا، مگر اب نہیں
    مجھے صرف تیرا خیال تھا، مگر اب نہیں

    تری بے مثال محبتوں کے نثار میں۔۔۔!
    تو زمانے بھر میں مثال تھا، مگر اب نہیں

    جسے تو نے درد عطا کیا، وھی
    تری قربتوں میں نہال تھا، مگر اب نہیں

    ترا ھجر میری بشارتوں کو نگل گیا !!
    مجھےشاعری میں کمال تھا،مگر اب نہیں

    میں تری تلاش میں ریزہ ریزہ بکھر گیا
    وہ جنون_شوق_وصال تھا، مگر اب نہیں

    ترے در پہ آخری بار آ کے پلٹ گیا !
    مری زندگی کا سوال، تھا مگر اب نہیں
     
    زنیرہ عقیل and غوری like this.
  8. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    جب بھی آنگن میں میرے وصل کا موسم آیا
    تو نے تحفے میں مجھے ہجر کے ساون بخشے
    شام جب بھی میری دہلیز پہ اتری کوئی
    میری جانب تو نے جلتے ہوۓ سورج بھیجے
    عمر وہ تھی کہ محبت کے ترانے لکھتا
    تو نے بھیجی ہیں مجھے درد مین ڈوبی نظمیں
    تو کبھی کھول کے پڑھ میرا شیشۂ الفت
    خون رلا دیں گی تجھے زخم رسیدہ غزلیں
    جب بھی سنسان ہوۓ ہیں میرے گھر کے راستے
    آیا پھر سے تو تماشۂ محبت کرنے
    جب بھی سونے لگا میں چین کی نیندیں ظالم
    آیا پھر سے تو مجھے زخم عنایت کرنے
    پھر اچانک یوں تیرا مجھ سے خفا ہو جانا
    بھول کیا ہو گئ اے جان تمنا مجھ سے
    میں تیرے شہر سے گزروں بنا پتھر کھاۓ
    بے خبر تو کبھی اتنا تو نہیں تھا مجھ سے
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  9. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے یادوں سے نفرت ہے
    مجھے باتوں سے نفرت ہے
    سبھی دعووں سے نفرت ہے
    قسم وعدوں سے نفرت ہے
    ہر اس لمحے سے نفرت ہے,
    جو تیری یاد میں گذرے
    ہر اس خواہش سے نفرت ہے
    جو تیری چاہ میں ابھرے
    ہر اس آنسو سے نفرت ہے
    جو تیرے غم میں بہتا ہے
    مجھے اس دل سے نفرت ہے
    جو تیرے درد سہتا ہے
    اور
    جو سارے درد سہہ کر بھی
    ابھی تک کیوں دھڑکتا ہے???
    مجھے نفرت دلیلوں سے, جوازوں سے, حوالوں سے
    مجھے نفرت مثالوں سے, جوابوں سے, سوالوں سے
    ضوابط اور اصولوں سے...
    یہ سب جھوٹے دلاسے ہیں
    یہ سب ہیں کھوٹ نیت کا..
    مجھے نفرت اناؤں سے, خطاؤں سے, جفاؤں سے
    مجھے نفرت دعاؤں سے, وفاؤں سے, صداؤں سے
    مجھے مقہور رہنا ہے, مجھے مجبور رہنا ہے
    مجھے نفرت اجالوں سے, گھٹاؤں سے, ہواؤں سے
    مجھے تاریکیاں دے دو, مجھے محبوس رہنا ہے,
    مجھے بارش سے نفرت ہے
    کہ عادت تشنگی کی ہے
    بہاروں سے بھی نفرت ہے
    کہ میرے دل کے آنگن میں
    خزاں کےبعد پھر سے اک خزاں کا دور آتا ہے,
    وہی سورج, وہی ہے چاند
    میری روشن محبت کے , کبھی جو استعارے تھے
    مجھے ان سب سے نفرت ہے, مجھے یوں تونے گہنایا,
    مجھے نفرت ہے محفل سے, تکلم سے, تبسم سے,
    مجھے تنہائیاں دے دو, مجھے خاموش رہنا ہے
    مجھے نفرت بصارت سے, جو تیری دید کی پیاسی
    مجھے نفرت سماعت سے, تجھے سننے کو جو ترسے
    لبوں سے مجھ کو نفرت ہے, جو تیری آہ بھرتے ہیں
    سبھی جذبوں سے نفرت ہے, جو تیری چاہ کرتے ہیں
    مجھے نفرت ہے منزل سے, مجھے نفرت سفر سے ہے
    مجھے نفرت بھٹکنے سے, تڑپنے سے, سسکنے سے,
    میرا رخت سفر نفرت, مجھے پر درد رہنا ہے
    مجھے آنکھوں سے نفرت ہے
    یہ تیرے خواب جب دیکھیں
    مجھے خوابوں سے نفرت ہے
    گر ان میں تو نظر آۓ
    مجھے نیندوں سے نفرت ہے
    تیرے سپنے یہ لاتی ہیں
    بےخوابی سے بھی نفرت ہے
    ترے غم جو جگاتی ہے
    سبھی گیتوں سے نفرت ہے
    جو تیرے سنگ گاۓ تھے
    سبھی شعروں سے نفرت ہے
    کبھی تجھ کو سناۓ تھے
    مجھے رنگوں سے نفرت تھے
    جو تجھسنگ جھلملاۓ تھے
    مجھے محلوں سے نفرت ہے
    جو خوابوں میں سجاۓ تھے
    ادھورے پن سے نفرت ہے
    مجھے لفظوں سےنفرت ہے
    جو میرا درد کہتے ہیں
    غزل, نظموں سےنفرت ہے
    جو تیرا نام نہ لے کر
    تیرےخاطر ہی بنتے ہیں
    مجھے اب خود سے نفرت ہے
    کیوں تیری منتظر ہوں
    محبت سے بھی نفرت ہے
    کہ جو میں تجھ سے کربیٹھی
    مجھے جینے سے نفرت ہے
    ہجر کی تلخیوں کا زہر
    اب پینےسےنفرت ہے
    مجھے اب خود سےنفرت ہے
    مجھے___ جینے سے نفرت ہے...!
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  10. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ایک چُپ میں ہزار سُکھ پائے
    تھک گیا تھا میں شور کرتے کرتے​
     
  11. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ﮐﺎﻧﭻ ﮐﮯ ﯾﮧ ﺧﻮﺍﺏ ﮨﯿﮟ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﮐﮭﻠﯽ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ
    ﺑﮍﯼ ﺣﺴﺮﺗﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ...

    لپٹی رھی وجود سے خوشبو تمام رات
    آتا رھا ھے یاد مجھے تو تمام رات

    خدا نے صبر کرنے کی توفیق بخشی ہے
    ارے جی بھر کےستاؤ شکایت کون کرتا ہے

    جسے تو نے درد عطا کیا، وھی
    تری قربتوں میں نہال تھا، مگر اب نہیں
     
    حنا شیخ 2 likes this.
  12. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ‏پلٹ کر آئیں زمانے وہی___ محبت کے
    کہ رنگ جلنے لگیں اور صبا ٹھہر جائے

    کسی کا ساتھ ملے___ اس طرح امجد
    کہ وقت چلتا رہے اور راستہ ٹھہر جائے

    امجد اسلام امجد
     
  13. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    اﻟﺘﺠﺎ ﺑﮯ ﺍﺛﺮ ، ﭼﺸﻢ ﺗﺮ ﺭﺍﺋﯿﮕﺎﮞ
    ﯾﮧ ﺟﺒﯿﮟ ﺭﺍﺋﯿﮕﺎﮞ ، ﺳﻨﮓِ ﺩﺭ ﺭﺍﺋﯿﮕﺎﮞ
    ﻧﮧ ﺳﺨﻦ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﻧﮧ ﻧﻈﺮ ﺩﻝ ﻧﺸﯿﮟ
    ﺍﺏ ﺗﺮﮮ ﺭﻭﺑﺮﻭ ﺳﺐ ﮨﻨﺮ ﺭﺍﺋﯿﮕﺎﮞ
     
  14. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ﺁﺩﮬﮯ ﺁﺩﮬﮯ
    ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﺌﮯ ﺗﮭﮯ .
    ﺳﺎﺭﮮ ﮐﺎﻡ ﻓﻀﻮﻝ ﮔﺌﮯ
    ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﯾﺎﺩ ﺁﺋﮯ ﺗﻢ
    ﺻﺒﺢ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﮯ
    ﺑﺎﺭﺵ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻏﻢ
    ﻣﺸﺮﻭﻁ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﻣﺪﺕ ﺳﮯ
    ﺩﻭﺭ ﮐﻬﯿﮟ ﺑﺎﺩﻝ ﺑﺮﺳﮯ ﺗﻮ
    ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺴﻮ ﺟﮭﻮﻝ ﮔﺌﮯ
    ﯾﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺩﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﻞ ﮐﺮ
    ﮐﺘﻨﯽ ﺩﯾﺮ ﮨﻨﺴﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺐ
    ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﮭﻮﭨﯽ ﺗﻌﺮﯾﻔﯿﮟ ﮐﯿﮟ
    ﺗﻢ ﺩﺍﻧﺴﺘﻪ بھول ﮔﺌﮯ
     
  15. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    بہت یاد آتے ہیں
    چھوٹے ہو جانے والے کپڑے ،
    فراموش کردہ تعلق
    اور پرانی چوٹوں کے نشان
    اولین قرب کی سرشاری,
    سرد راتوں میں ٹھٹھرتے ہوے ,ریتلے میدان
    پہلے پہل کی چاندنی میں
    ڈھولک کی سنگت میں گاۓ ہوے کچھ گیت
    اور نیم تاریک رہداریوں میں جگمگاتے لمس
    .دوستوں کی ڈینگیں
    فراغت اور قہقہوں سے لدی کرسیاں
    کھیل کے میدان
    تنور پر پانی کا چھڑکاؤ
    گندم کی خوشبو اور مہربان آنکھیں
    بہت یاد آتے ہیں
    دسویں کے تعزیے
    مٹی اور عرق گلاب سے مہکے سیاہ لباس
    مستقبل کے دھندلے خاکے
    .رخصت کی ماتمی شام
    کہیں کہیں جلتے اداس لیمپ
    سر پٹختی ہوا میں ہلتے ہوے
    اور رات کی بھاری خامشی میں
    دور ہوتی ہوئی ٹاپوں کی آواز
    بہت یاد آتے ہیں
    بڑھے ہوے بال
    منکوں کی مالا
    سر منڈل کی تان
    پرانی کتابیں
    وقت بے وقت کیے ہوے غلط فیصلے
    پہلے سفر کی صعوبت
    دریا کے پل پر پھنسی ٹریفک
    اور ریل کی سیٹی
    .وادی کا سینہ چیرتی ہوئی
    کچھ مکان اور دروازے
    اور جب یہ دروازے بند ہوے
    آہستہ آہستہ اترتے ہوے اضمحلال کی دھند میں
    بہت یاد آتے ہیں
    .دور کے آسمان اور پرندے
    ایک ان دیکھی دنیا
    اور اس پر بنا ہوا
    عشق پیچاں کی بیلوں میں لپٹا ہوا
    چھوٹی سرخ اینٹوں والا گھر
    آتش دان کے پاس کیتلی سے اٹھتی بھاپ
    چمپی مخروطی انگلیاں
    مضراب کو چھیڑتی ہوئیں
    ایک روشن جسم آنکھیں ملتا ہوا
    یادوں اور خوابوں کے یہ چھوٹے چھوٹے دیے
    جلتے اور بجھتے رہتے ہیں
    اس روشنیوں بھرے شہر کی سرد مہر
    تاریک رات میں
     
  16. ناصر إقبال
    Offline

    ناصر إقبال ممبر

    Joined:
    Dec 6, 2017
    Messages:
    1,670
    Likes Received:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    بہ احتیاطِ عقیدت بہ چشمِ تر کہنا
    صبا حضور سے حالِ دل و نظر کہنا!


    حصارِ جبر میں ہوں اور ہاں سے بھی ہجرت
    مَیں جانتی ہُوں کہ ممکن نہیں مگر، کہنا


    میں خاک شہرِ مدینہ پہن کے جب نکلوں
    تو مُجھ سے بڑھ کے کوئی ہو گا معتبر کہنا


    یہ عرض کرنا کہ آقا مِری بھی سُن لیجے
    بحبزتمُھارے نہیں کوئی چارہ گر کہنا


    مَیں اپنی پَلکوں سے لکھتی ہُوں حرفِ نامِ رسُول
    مُجھے بھی ا گیا لکھنے کا ابہُنر کہنا


    یہ کہنا اب تو ہمیں تابِ انتظار نہیں
    کہ ہم کریں گے مدینے کا کب سفر کہنا
     
  17. ناصر إقبال
    Offline

    ناصر إقبال ممبر

    Joined:
    Dec 6, 2017
    Messages:
    1,670
    Likes Received:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
    عُمر بھر حالتِ سفر میں رہے

    لفظ سارے چراغ بن جائیں
    وصف ایسا مرے ہُنر میں رہے

    زہر سارا شجر میں آ جائے
    اے خُدا زندگی ثمر میں رہے

    اس لیے گردشوں کو پالا ہے
    کوئی تو حلقۂ اثر میں رہے

    اِک زمانہ گھروں میں تھا آباد
    بے گھر ہم تری نظروں میں رہے
     
  18. مانی.شہزادہ
    Offline

    مانی.شہزادہ ممبر

    Joined:
    Jun 8, 2017
    Messages:
    34
    Likes Received:
    20
    ملک کا جھنڈا:
    بعد مرنے کے میری لھد پر جانے کیا. سوچ کہ دلبر آیا

    آ گئے ان کی آنکھوں میں آنسو پھول. جب میری تربت پہ ڈالے
     
  19. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    اب تو میں صرف , تعلُق کے عوض بیٹھا ھُوں
    اب تو سایہ بھی نہیں ھے ، تیری دیوار کے ساتھ

    ”عدیم ہاشمی“
     
  20. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    بہت رونق تھی ان کے دم قدم سے شہر جاں میں
    وہی رونق ہم ان کے بعد رکھنا چاہتے ہیں

    بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
    وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں
    #
    افتخار عارف
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  21. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    تیری قُربت بھی قیامت تِری دُوری بھی عذاب
    دِل کو تسکین کی صُورت کِسی پہلُو نہ مِلی۔۔۔!

    طفیلؔ ہوشیارپوری
     
  22. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    خیالِ خاطرِ احباب اور کیا کرتے
    جِگر پہ زخم بھی کھائے شمار بھی نہ کِیا
    نجانے زِندگی کیسے گُزر گئی اے دوست
    کہیں ٹھہر کے تِرا اِنتِظار بھی نہ کِیا۔۔۔!

    قابلؔ اجمیری
     
  23. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    کب اس سے دل کی بات نہیں ، کب یادوں کی بارات نہیں
    ہم اس کو نہ بھول سکے ، گو اب ہیں وہ جذبات نہیں

    کوئی دیوانوں سے بات کرے ، کوئی پوچھے یہ دل والوں سے
    کیوں جاگتی آنکھوں سوتے ہیں ، کیوں سوتے ساری رات نہیں

    جس شخص کی خاطر دکھ جھیلے ، اس نے ہی ہمیں بدنام کیا
    نہ اپنے لب پر شکوہ ھے ، اور آنکھوں میں برسات نہیں

    جب باغ کو خون سے سینچا ہے ، اور کانٹوں کو اپنایا ہے
    پھولوں میں بھی اپنا حصہ ہے ، ہم حق لیں گے خیرات نہیں

    جب چاہا اس کو ٹھکرایا ، جب چاہا اس کو توڑ دیا
    ظالم کچھ تو سوچ ذرا ، یہ دل ہے کوئی سوغات نہیں

    ہم نے تو عشق کی بازی میں ، جو کچھ تھا سب ہی وار دیا
    "گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں”
    فیض احمد فیض
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  24. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    کتنے دل تھے جو ہو گئے پتھر
    کتنے پتھر تھے جو صنم ٹھہرے
    [​IMG]
     
  25. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہوگا؟
    حیات موت سے ٹکرا گئی تو کیا ہوگا؟

    بزعمِ ہوش تجلی کی جستجو بے سود
    جنوں کی زد پہ خرد آ گئی تو کیا ہوگا؟

    نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہیں مگر
    نئی سحر بھی جو کجلا گئی تو کیا ہوگا؟

    نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھ کو
    میں بے ادب ہوں ہنسی آ گئی تو کیا ہوگا؟

    شبابِ لالہ و گل کو پکارنے والو
    خزاں سرشت بہار آ گئی تو کیا ہوگا؟

    خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتماد نہ کر
    جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہوگا؟

    یہ فکر کر کہ ان آسودگی کے دھوکوں میں
    تری خودی کو بھی موت آ گئی تو کیا ہوگا؟

    لرز رہے ہیں جگر جس سے کوہساروں کے
    اگر وہ لہر یہاں آ گئی تو کیا ہوگا؟

    وہ موت جس کی ہم احسانؔ سن رہے ہیں خبر
    رموزِ زیست بھی سمجھا گئی تو کیا ہوگا؟
    ***
    احسانؔ دانش​
     
  26. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    ایک سوچ عقل سے پھسل گئی
    مجھے یاد تھی کہ بدل. گئی

    میری سوچ تھی کہ وہ خواب تھا
    میری زندگی کا حساب. تھا

    میری جستجو کے برعکس تھی
    میری مشکلوں کا وہ عکس تھی

    مجھے یاد ھو تو وہ سوچ تھی
    جو نہ یاد. ھو تو. گماں. تھا

    مجھے بیٹھے بیٹھے گماں ھوا
    گماں نہیں تھا خدا تھا وہ

    وہ خدا کے جس نے زبان دی
    مجھے دل دیا مجھے جان دی

    وہ زبان جسے نہ چل. ا سکے
    وہ دل جسے. نہ منا. سکے
    وہ چاہ. جسے نہ. لگا سکے

    کبھی مل تو تجھے بتائیں ھم
    تجھے اس طرح سے ستائیں ھم
    تیرا عشق تجھ سے چھین کے
    تجھے مہ پلا کے. رلائیں. ھم

    تجھے درد دوں تو نہ سہ سکے
    تجھے دوں زباں تو نہ کہ سکے
    تجھے دوں مکاں تو نہ رہ سکے
    تجھے مشکلوں میں گھرا کے
    میں ایسا رستہ نکال دوں
    تیرے درد کی میں دوا کروں
    کسی غرض کے میں سوا کروں
    تجھے ہر نظر پہ عبور دوں
    تجھے زندگی کا شعور دوں

    کبھی مل بھی جائیں گے غم نہ کر
    ھم گر بھی جائینگے غم نہ کر
    تیرے ایک ھونے میں شک نہیں
    میری نیتوں کو تو صاف کر
     
  27. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اک خطا ہم از رہِ سادہ دِلی کرتے رہے
    ہر تبسّم پر قیاسِ دوستی کرتے رہے
    ایسے لوگوں سےبھی ہم مِلتے رہے دل کھول کر
    جو وفا کے نام پر سوداگری کرتے رہے
    خود اندھیروں میں بسر کرتے رہے ہم زندگی
    دوسروں کے گھرمیں لیکن روشنی کرتے رہے
    سجدہ ریزی پائے ساقی پر کبھی ہم نے نہ کی
    اپنے اشکوں سے علاجِ تشنگی کرتے رہے
    اپنے ہاتھوں آرزوؤں کا گلا گھونٹا کئے
    زندہ رہنے کے لئے ہم خودکُشی کرتے رہے
    ہر طرف جلتے رہے،بُجھتے رہے جُھوٹے چراغ
    اور ہم، سامانِ جشنِ تِیرَگی کرتے رہے
    حالِ دل کہہ دیں کسی سے، بارہا سوچا مگر
    اِس اِرادے کو ہمیشہ مُلتوی کرتے رہے
    خود کودیتے بھی رہے ترکِ تعلّق کا فریب!
    اور درپردہ ، کسی کو یاد بھی کرتے رہے
    اس طرح اقبال! گزری ہے ہماری زندگی
    زہرِغم پیتے رہے، اور شاعری کرتے رہے
    پروفیسراقبال عظیم ​
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  28. حنا شیخ 2
    Offline

    حنا شیخ 2 ممبر

    Joined:
    Oct 6, 2017
    Messages:
    1,643
    Likes Received:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    تو ساتھ ہے تو میرے بھٹکنے کا ڈر نہیں
    دو راستوں کی ایک ڈگر ہے تو ٹھیک ہے

    تجھ کو بھی عشق کی کوئی پہچان چاہیے
    الزام اگر کوئی ترے سر ہے تو ٹھیک ہے
     
  29. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے
    جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے

    نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ
    تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے

    تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی
    تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے

    چلو اچھا ہوا، کام آگئی دیوانگی اپنی
    وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے

    قتیل اپنا مقدر غم سے بیگانہ اگر ہوتا
    تو پھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے
    - - - - -
    قتیل شفائی​
     
  30. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہم سا بھی ہوگا جہاں میں کوئی ناداں جاناں
    بے رُخی کو بھی جو سمجھے ترا احساں جاناں

    جب بھی کرتی ہے مرے دل کو پریشاں دُنیا
    یاد آتی ہے تری زُلفِ پریشاں جاناں

    میں تری پہلی نظر کو نہیں بھولا اب تک
    آج بھی دل میں ہے پیوست وہ پیکاں جاناں

    ہمسُخَن ہو کبھی آئنیے سے باہر آ کر
    اے مری روح ! مرے عکسِ گریزاں جاناں

    دشتِ گلرنگ ہے کس آبلہ پا کے خوں سے
    کر گیا کون بیاباں کو گلستاں جاناں

    مجھ سے باندھے تھے بنا کر جو ستاروں کو گواہ
    کر دئیے تُو نے فراموش وہ پیماں جاناں

    کبھی آتے ہوئے دیکھوں تجھے اپنے گھر میں
    کاش پورا ہو مرے دل کا یہ ارماں جاناں

    اک مسافر کو ترے شہر میں موت آئی ہے
    شہر سے دور نہیں گورِ غریباں جاناں

    یہ ترا حُسن ، یہ کافر سی ادائیں تیری
    کون رہ سکتا ہے ایسے میں مسلماں جاناں

    کیوں تجھے ٹوٹ کے چاہے نہ خُدائی ساری
    کون ہے تیرے سوا یوسفِ دوراں جاناں

    نغمہ و شعر مرے ذوق کا حصّہ تو نہ تھے
    تیری آنکھوں نے بنایا ہے غزلخواں جاناں

    جاں بہ لب، خاک بسر،آہ بہ دل خانہ بدوش
    مجھ سا بھی کوئی نہ ہو بے سرو ساماں جاناں

    یہ تو پوچھ اس سے کہ جس پر یہ بلا گُزری ہے
    کیا خبر تجھ کو کہ کیا ہے شبِ ہجراں جاناں

    وہ تو اک نام تمہارا تھا کہ آڑے آیا
    ورنہ دھر لیتی مجھے گردشِ دوراں جاناں

    یہ وہ نسبت ہے جو ٹوٹی ہے نہ ٹوٹے گی کبھی
    میں ترا خاکِ نشیں تو میرا سلطاں جاناں

    کیا تماشہ ہو کہ خاموش کھڑی ہو دنیا
    میں چلوں حشر میں کہتے ہوا جاناں جاناں

    در پہ حاضر ہے ترے آج نصیرِؔ عاصی
    تیرا مجرم، ترا شرمندہِ احساں جاناں
    - - - - - -
    پیر سید نصیر الدین نصیرؔ گیلانی​
     

Share This Page