1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دل کا خود کار طریقہء علاج

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏23 نومبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ’دل خود اپنا علاج کر سکتا ہے‘

    دل کی بیرونی تہہ میں موجود سیلوں کو سرخ رنگ میں دیکھا جا سکتا ہے سائنسدانوں کے مطابق دل کی بیرونی تہہ میں موجود سیل اس کی اندرونی تہوں میں جا کر وہاں پائی جانے والی خرابی کا علاج کر سکتا ہے۔
    یونیورسٹی کالج لندن کی اس نئی تحقیق کے بعد سائنسدانوں کے لیے ممکن ہو گا اس عمل کو کنٹرول کرنے والی پروٹین تھائی موسین بیٹا فور کو استعمال کر کے دل کی بیماری کا مزید موثر علاج کر سکیں۔

    دل کی بیرونی تہہ میں موجود سیل اس لحاظ سے سٹیم سیل سے ملتے جلتے ہیں کہ اِن میں مختلف طرح کے بالغ ٹشوز میں تبدیل ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

    اس سے پہلے یہ خیال کیا جاتا ہے یہ سیل دِل میں نہیں پائے جاتے اور دِل کی بیماری کے علاج کے لیے انہیں بون میرو سے لایا جانا ضروری ہے۔ تاہم تازہ ترین تحقیق س یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حقیقت میں یہ سیل دِل کے اندر موجود ہوتے ہیں۔

    یونیورسٹی کالج لندن کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تھائی موسین بیٹا فور پروٹین کے زیر اثر دِل کی بیرونی تہہ میں پائے جانے والے پروجینیٹر سیل خون کی نئی شریانوں کے بننے میں محرک ثابت ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں نے ایسے چوہوں کی افزائش کی جن کے دلوں میں تھائی موسین بیٹا فور کی کمی تھی۔
    یونیورسٹی کالج لندن کی اس تحقیق کے لیے فنڈز برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن اور میڈیکل ریسرچ کونسل نے فراہم کیے تھے۔

    برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ایسوسی ایٹ میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر جیرمی پیرسن کے مطابق یہ نتائج ’اہم اور دلچسپ‘ ہیں۔

    ’پہلی بار ایک ایسے مالیکیول کی نشاندہی کر کے جو بالغ دِل میں نئی شریانوں کا بننا ممکن بناتا ہے، ڈاکٹر ریلے کے گروپ نے دل کے علاج کے سلسلے میں ایک ایسی اہم پیش رفت کی ہے جس کے لیے سائنسدان ہنگامی بنیادوں پر کام کر سکتے تھے۔‘

    میڈیکل ریسرچ کونسل کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر کولن بلیک مور کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے دل کی بیماری کے علاج کے بے پناہ مواقع پیدا ہوئے ہیں جس سے برطانیہ میں ہر سال ایک لاکھ پانچ ہزار افراد کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/science/story ... r_si.shtml
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    معلومات میں اضافے کا شکریہ نعیم بھائی!
     
  3. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    بہت اچھی معلومات ملیں شکریہ
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ سب کا پڑھنے کا شکریہ
     
  5. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    آپ سب کی دونوں کا لفظ زیادہ مناسب ہوگا
     
  6. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    پڑھتے تو اور لوگ بھی ہیں وہ الگ بات ہے کہ رائے دینے کے لئے “ ویلے “ نہ ہوں، یعنی وہ مصروف ہوں۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نادیہ جی لکھتی ہیں
    شیر افضل بھائی ! نادیہ جی کسی اور دونوں کی بات کر رہی تھی۔
    آخر چائے وائے بھی انہی دونوں کی چلتی ہے نا :wink:

    اب میں بھولا بھالا ہی ہر بات سمجھاتا اچھا نہیں لگتا :p
     

اس صفحے کو مشتہر کریں