1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دل سے اتر گیا ہے دل میں اترنے والا-----برائے اصلاح

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشد چوہدری, ‏5 جون 2020۔

  1. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکیل احمد خان
    محمد سعید سعدی
    ---------------
    دل سے اتر گیا ہے دل میں اترنے والا
    یکتا ہے حسن اس کا دل کا مگر ہے کالا
    --------------
    رہتا تھا دل میں میرے جیسے یہ اس کا گھر ہے
    کرتی تھی یاد اس کی دل میں مرے اجالا
    -------------
    لینا بھی نام اس کا ہے نا پسند مجھ کو
    میں نے لگا لیا ہے اپنی زباں پہ تالا
    ---------------
    الفت کی بات مجھ سے کرتا رہا وہ لیکن
    نفرت کو اپنے دل میں میرے لئے تھا پالا
    --------------
    میری وفا کو چونکہ دھوکہ دیا ہے اس نے
    اس بات پر ہی میں نے دل سے اسے نکالا
    --------
    کرتا تھا پیار ارشد اس کے تو ساتھ اتنا
    اس کا بنا کے رکھا ہاتھوں کا جیسے چھالا
    --------------یا
    اس کو بنا کے رکھا تھا انگلی کا چھالا
    -------------
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ خیر کرے انکل کاوش اچھی مگر درد ناک ہے
     
  3. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    دل سے اُتر گیا ہے دل میں اترنے والا
    بیشک حسین ہے وہ لیکن ہے دل کا کالا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    چاہت وہ تھا جتاتا لیکن تھی دل میں نفرت
    اب کیا کہوں کہ کس سے میرا پڑا تھا پالا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیاکہوں کہ کس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ک ک ک ک۔۔۔۔۔کس سے ۔۔۔۔۔۔س س(اِن عیوب کے ساتھ مگر یہاں پالا پڑنا (محاورہ ) کسی طرح لے آئیں تو بہترلگتا ہے۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔گویا منافقت سے میرا پڑا تھا پالا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    انگلی کا چھلا(۔۔۔۔چھل + لا)
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاتھوں کا چھالا دُرست نہیں ہے محاورے میں ہتھیلی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہتھیلی کا چھالا یا پھپھولا۔۔۔۔ہتھیلی کا پھپھولا نہ پھوڑنا(سست ، کاہل اور اینڈل ہونے کے معنوں میں )ہتھیلی پہ سرسوں جمانا(جلدبازوں کے لیے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہتھیلی پر سررکھنا(جانبازوں کے لیے)۔۔۔۔جان ہتھیلی پر رکھنا (جانثاروں کے لیے)۔۔۔۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
    ہتھیلی پر چھالا پڑجائے تو آدمی ہاتھ کو ذرا سی ٹھیس سے بچاتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ بچانا کوئی عام بچانا نہیں۔انسان شعوری اور لاشعوری طور پر تمام حواس کے ساتھ چھالے کی طرف متوجہ رہتاہے کہ اسے کوئی چیز چھو نہ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔
    ارشد تجھے تھا رہتا ہردم خیال اس کا
    جیسے ہو وہ ہتھیلی کا تیری ایک چھالا
    محاورے کی چند شرائط :
    1)محاورے میں لازماً دو یا دو سے زیادہ الفاظ ہوں۔کسی ایک لفظ پر محاورے کا اطلاق نہیں ہوگا
    2)اُن میں ایک اسم اور ایک فعل کا ہونا ضروری ہے(ہتھیلی کا چھالا ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔ہتھیلی اسم اور ہونا فعل)
    3)محاورے کے الفاظ کے اصل معنی نہیں لیے جائیں گے مجازی معنی ہوں گے جو اساتذہ نے مقرر کردئیے۔جیسے روٹی کھانا، ٹافی کھانا یا بسکٹ کھانا محاورے نہیں ہیں کیونکہ روٹی ،ٹافی اور بسکٹ کا کھانا واقعی کھانا ہی ہے کہ منہ میں رکھا،چبایا اور نگل گئے۔۔۔۔۔لیکن غم کھانا ، ٹھوکر کھانا، دھوکا کھانا،دھکے کھانا،قسم کھاناوغیرہ خالصتاً محاورے ہیں کیوں کہ یہاں کھانے کا اصل مطلب نہیں لیا گیا بلکہ فرض کرلیا گیا ہے کہ کڑھ کڑھ کر اور غلطیاں کرکر کے اور بیوقوف بنتے بنتے اور اور دربدرایک آس لیے دوڑتے دوڑتے اور جھوٹے سچے عہد کرتے کرتے وہ اِن چیزوں سے ایسے مانوس ہیں جیسے کوئی اورروٹی ، ٹافی اور بسکٹ سے ہوتا ہے جو بالحقیقت اشیائے خورد ونوش ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
    4)محاورے کے الفا ظ بدلے نہیں جاسکتے یہ بھی وہی رہیں گے جو اہلِ زبان نے طے کردئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چنانچہ ہاتھوں کے طوطے اُڑنا ،ہاتھوں کے طوطے اُڑنا ہی رہے گا کوے یا کبوتر اڑنا کہیں گے تو یہ غلط ہوگا ۔اسی طرح ہتھیلی کے چھالے کو ہاتھوں کا چھالا کہنا بھی ٹھیک نہیں۔
     
    Last edited: ‏9 جون 2020
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ خان بھائی آپ نے میرا مسئلہ کیا ، استادِ محترم نے بھی یہی نقطہ اٹھایا تھا کہ ہتھیلی کا چھالا ہوتا ہے انگلی یا ہاتھ کا نہیں ۔ مگر کچھ کمی اب بھی رہ گئی ہے ۔ کیونکہ یہ منقسم بحر ہے اس لئے ہتھیلی کا لفظ ایک ٹکڑے میں آنا چاہئے۔مگر یہ درمیان میں آ کر تقسیم ہو رہا ہے
     
  7. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    محترم اب دیکھئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔استادِ محترم کی رائے میں نے بھی پڑھی تھی ،مگر آپ کے رسپونس کا انتظارتھا:
    ۔ارشد تجھے تھا رہتا ہر دم خیال اس کا
    1)جیسے تری ہتھیلی کا ہو وہ ایک چھالا
    2۔جیسے تری ہتھیلی کا تھا وہ ایک چھالا
    3)تھا وہ تری ہتھیلی کا جیسے ایک چھالا
    4)وہ تھا تری ہتھیلی کا جیسے ایک چھالا
    5)تیری ہتھیلی کا تھا جیسے وہ ایک چھالا
     
    Last edited: ‏13 جون 2020
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    واہ کیا بات ہے




    انکل ہتھیلی پر ہو یا ہو زباں پہ چھالا
    بھائی نے کس طرح سے یہ برملا نکالا
     
  9. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں