1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرنا۔

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏27 اکتوبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحيح بخاري
    کتاب: جہاد کا بیان

    156- بَابُ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ:
    باب: دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرنا۔
    حدیث نمبر: 3025


    ثم قام في الناس فقال:‏‏‏‏ "ايها الناس لا تمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية، ‏‏‏‏‏‏فإذا لقيتموهم فاصبروا، ‏‏‏‏‏‏واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف، ‏‏‏‏‏‏ثم قال:‏‏‏‏ اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الاحزاب اهزمهم، ‏‏‏‏‏‏وانصرنا عليهم". وقال موسى بن عقبة، ‏‏‏‏‏‏حدثني سالم ابو النضر كنت كاتبا لعمر بن عبيد الله فاتاه كتاب عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما، ‏‏‏‏‏‏ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "لا تمنوا لقاء العدو".

    تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ”اے لوگو! دشمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو ‘ بلکہ اللہ سے سلامتی مانگو۔ ہاں! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اور ڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم» ”اے اللہ! کتاب (قرآن) کے نازل فرمانے والے ‘ اے بادلوں کے چلانے والے! اے احزاب (یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوہ خندق کے موقع پر) شکست دینے والے! ہمارے دشمن کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“ اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا۔ ان کے پاس عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کا خط آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”دشمن سے لڑائی لڑنے کی تمنا نہ کرو۔“
     

اس صفحے کو مشتہر کریں