1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

درختوں کی طرح سایہ گھنا تھا ۔۔۔۔۔ درختوں کی طرح اب کٹ رہا ہوں

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از وحدانی, ‏4 جولائی 2016۔

  1. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    اگرچہ کرچیوں میں بٹ رہا ہوں ۔۔۔۔۔ ترے رستے سے پھربھی ہٹ رہا ہوں

    درختوں کی طرح سایہ گھنا تھا ۔۔۔۔۔ درختوں کی طرح اب کٹ رہا ہوں

    مرا دشمن رہا خود میرے اندر ۔۔۔۔۔ میں اپنے خنجروں سے کٹ رہا ہوں

    تو فکرِ کشتی جاں کر،کہ میں تو ۔۔۔۔۔ پرانا بادباں تھا، پھٹ رہا ہوں

    مری تعظیم کر اے عصرِ حاضر!! ۔۔۔۔۔ میں صدیوں وقت کی آہٹ رہا ہوں

    مجھے محسن سمجھ یا ابرِ رحمت ۔۔۔۔۔۔ تجھے سیراب کر کے چھٹ رہا ہوں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں