1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

داغ کی شاعری

Discussion in 'اردو شاعری' started by عرفان, Dec 12, 2007.

  1. کاشفی
    Offline

    کاشفی شمس الخاصان

    [center:1727ht54]یہ قول کسی کا ہے کہ میں کچھ نہیں‌کہتا
    وہ کچھ نہیں کہتا ہے کہ میں‌کچھ نہیں‌کہتا

    سُن سُن کے تیرے عشق میں اغیار کے طعنے
    میرا ہی کلیجا ہے کہ میں‌کچھ نہیں‌کہتا

    اُن کا یہی سننا ہے کہ وہ کچھ نہیں‌سنتے
    میرا یہی کہنا ہے کہ میں‌کچھ نہیں‌کہتا

    خط میں وہ مجھے اوّل تو سنائی ہیں ہزاروں
    آخر میں‌لکھا ہے کہ میں کچھ نہیں‌کہتا

    پھٹتا ہے جگر دیکھ کے قاصد کی مصیبت
    پوچھو تو یہ کہتا ہے کہ میں‌کچھ نہیں کہتا

    یہ خوب سمجھ لیجئے غماّز وہی ہے
    جو آپ سے کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں‌کہتا

    تم کو یہی شایاں ہے کہ تم دیتے ہو دشنام
    مجھ کو یہی زیبا ہے کہ میں کچھ نہیں‌کہتا

    مشتاق بہت ہيں مرے کہنے کے پر اے داغ
    يہ وقت ہي ايسا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا[/center:1727ht54]
     
  2. عرفان
    Offline

    عرفان ممبر

    بہت اچھے
     
  3. مریم سیف
    Offline

    مریم سیف ناظم خاص Staff Member

    بہت خوب۔۔ کاشفی جی۔۔ :a180: ۔۔
     
  4. کاشفی
    Offline

    کاشفی شمس الخاصان

    شکریہ مریم صاحبہ۔۔بہت بہت۔ :dilphool:
     
  5. کاشفی
    Offline

    کاشفی شمس الخاصان

    [center:1orb3ah4]مہرباں ہو کے جب ملیں گے آپ
    جو نہ ملتے تھے سب ملیں گے آپ

    آپ کیوں‌خاک میں‌ملاتے ہیں
    ہم مصیبت طلب ملیں گے آپ

    کارواں کی تلاش کیا اے دل
    آکے منزل پہ سب ملیں گے آپ

    ایک تو وعدہ اور اُس پہ قسم
    یہ یقیں ہے کہ اب ملیں‌گے آپ

    داغ اک آدمی ہے گرما گرم
    خوش بہت ہوں گے جب ملیں گے آپ
    [/center:1orb3ah4]
     
  6. کاشفی
    Offline

    کاشفی شمس الخاصان

    [center:1nbhemhl]ستم ہے کرنا جفا ہے کرنا نگاہ الفت کبھی نہ کرنا
    تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں‌کمی نہ کرنا

    ہماری میت پہ تم جو آنا تو چار آنسو گرا کے جانا
    ذرا رہے پاس آبرو بھی کہیں ہماری ہنسی نہ کرنا

    کہاں کا آنا کہاں کا جانا وہ جانتے ہی نہیں‌ یہ رسمیں
    وہاں ہے وعدے کی بھی یہ صورت کبھی تو کرنا کبھی نہ کرنا

    لیئے تو چلتے ہیں‌حضرت دل تمہیں بھی اس انجمن میں‌لیکن
    ہمارے پہلو میں‌بیٹھ کر تم ہمیں سے پہلو تہی نہ کرنا

    نہیں ہے کچھ قتل انکا آسان یہ سخت جان ہیں‌ بڑے بلا کے
    قضا کو پہلے شریک کرنا یہ کام اپنے خوشی نہ کرنا
    [/center:1nbhemhl]
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    واھ واھ کیا کلام ہے۔ یہ شعر اپنی معنوی ترکیب سے بہت اچھا لگا
    بہت خوب کاشفی بھائی :87:
     
  8. کاشفی
    Offline

    کاشفی شمس الخاصان

    شکریہ نعیم بھائی۔۔۔
     
  9. نور
    Offline

    نور ممبر

    کاشفی جی ۔ میری طرف سے بھی غزل شئیر کرنے پر شکریہ قبول فرمائیے۔
    بہت اچھے کلام شئیر کیے ہیں آپ نے۔
     
  10. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    شکریہ بہت بہت جناب۔۔ :dilphool:
     
  11. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    تم کو کیا ہر کسی سے ملنا تھا
    دل ملا کر مجھ ہی سے ملنا تھا

    پوچھتے کیا ہو کیوں لگائی دیر
    اک نئے آدمی سے ملنا تھا

    مل کے غیروں سے بزم میں یہ کہا
    مجھ کو آکر سبھی سے ملنا تھا

    عید کو بھی خفا خفا ہی رہے
    آج کے دن خوشی سے ملنا تھا

    آپ کا مجھ سے جی نہیں‌ملتا
    اس محبت پہ جی سے ملنا تھا

    تم تو اُکھڑے رہے تمہیں اے داغ
    ہر طرح مدّعی سے ملنا تھا​
     
  12. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    سبب کھلا یہ ہمیں اُن کے منہ چھپانے کا
    اڑا نہ لے کوئی انداز مسکرانے کا

    طریق خوب ہے یہ عمر کے بڑھانے کا
    کہ منتظر رہوں‌ تا حشر اُن کے آنے کا

    چڑھاؤ پھول میری قبر پر جو آئے ہو
    کہ اب زمانہ گیا تیوری چڑھانے کا

    جفائیں کرتے ہیں تھم تھم کے اس خیال سے وہ
    گیا تو پھر یہ نہیں میرے ہاتھ آنے کا

    سمائیں اپنی نگاہوں میں ایسے ویسے کیا
    رقیب ہی سہی ہو آدمی ٹھکانے کا

    تمہیں رقیب نے بھیجا کھلا ہوا پرچہ
    نہ تھا نصیب لفافہ بھی آدھ آنے کا
     
  13. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    تمہیں رقیب نے بھیجا کھلا ہوا پرچہ
    نہ تھا نصیب لفافہ بھی آدھ آنے کا
    یار اپنے داغ انکل بھی جب گلے شکوے کرنے پہ آجاتے تھے تو بالکل سڑک پر آجاتے تھے :201:

    ویسے انکے دور پھر بھی اچھے تھے کہ آدھ آنے کا لفافہ ٹکٹ سمیت آجاتا تھا۔
    آجکل تو لفافہ و ٹکٹ تو کیا آدھ آنا بھی ناپید ہوگیا ہے۔ :201:
     
  14. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    درست فرمایا جناب نے۔۔۔خوش رہیں۔۔ :dilphool:
     
  15. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    میری موت خواب میں دیکھکر ہوئے خوب اپنی نظر سے خوش
    انہیں عید کی خوشی ہوئی رہے شام تک وہ سحر سے خوش

    اگر آبلہ ہے بھرا ہوا تو ہر ایک داغ جلا ہوا
    جنہیں ہم نے دی جگہ نہ وہ دل سے خوش نہ جگر سے خوش

    یہ خوشا نصیب کہ یار نے مری موت غیر سے سن تو لی
    یہ اگرچہ جھوٹ آرائی تھی وہ ہوا تو ایسی خبر سے خوش​
     
  16. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    کیوں چراتے ہو دیکھ کر آنکھیں
    کر چکیں میرے دل میں گھر آنکھیں

    چشمِ نرگس کو دیکھ لیں پھر ہم
    تم دکھا دو جو اک نظر آنکھیں

    ہے دوا انکی آتشِ رخسار
    سینکتے ہیں اس آگ پر آنکھیں

    کوئی آسان ہے تیرا دیدار
    پہلے بنوائے تو بشر آنکھیں

    جلوئے یار کی نہ تاب ہوئی
    ٹوٹ آئیں ہیں کس قدر آنکھیں

    دل کو تو گھوَنٹ گھوَنٹ کر رکھا
    مانتی ہی نہیں مگر آنکھیں

    نہ گئی تاک جھانک کی عادت
    لئے پھرتی ہیں در بہ در آنکھیں

    ناوک و نیشتر تری پلکیں
    سحرِ پرداز و فتنہ گر آنکھیں

    یہ نرالہ ہے شرم کا انداز
    بات کرتے ہو ڈھانک کر آنکھیں

    خاک پر کیوں ہو نقشِ پا تیرا
    ہم بچھائیں زمین پر آنکھیں

    نوحہ گر کون ہے مقدر میں
    رونے والوں میں ہیں مگر آنکھیں

    یہی رونا ہے گر شبِ غم کا
    پھوٹ جائیں گی تا سحر آنکھیں

    حالَ دل دیکھنا نہیں آتا
    دل کی بنوائیں چارہ گر آنکھیں

    داغ آنکھیں نکالتے ہیں وہ
    انکو دیدو نکال کر آنکھیں


    (داغ دہلوی)
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
    جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا

    دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
    اُلٹی شکائتیں ہوئیں، احسان تو گیا

    دیکھاہے بُتکدے میں جواےشیخ، کچھ نہ پوچھ
    ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا

    افشائے رازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
    لیکن اُسے جتا تو دیا، جان تو گیا

    گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا پر ہزار شکر
    مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا

    بزمِ عُدو میں‌صورتِ پروانہ دل مِرا
    گو رشک سے جلا ترے قربان تو گیا

    ہوش و حواس و تاب و تواں داغ جا چکے
    اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا


    داغ دہلوی​
     
  18. نور
    Offline

    نور ممبر


    واہ ۔ بہت خوب کلام ہے۔ اچھی شاعری پڑھوانے کے لیے بہت شکریہ ۔
     
  19. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    نعیم بھائ بہت خوب :dilphool:
     
  20. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    نور العین جی ۔ اور حسن رضا بھائی ۔
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کے لیے آپ کا بہت شکریہ ۔
     
  21. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    دوست بہت خوب :a165: :dilphool:
     
  22. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    غزل
    ذرا وصل پر ہو اشارا تمہارا
    ابھی فیصلہ ہے ہمارا تمہارا

    بتو! دین و دنیا میں کافی ہے مجھ کو
    خدا کا بھروسا، سہارا تمہارا

    اُن آنکھوں کی آنکھوں سے لوں میں بلائیں
    میسر ہے جن کو نظارا تمہارا

    محبت کے دعوے ملے خاک میں سب
    وہ کہتے ہیں کیا ہے اجارا تمہارا

    رُکاوٹ نہ ہوتی تو دل ایک ہوتا
    تمہارا ہمارا، ہمارا تمہارا

    برائی جو کی تم نے غیروں کی ہم سے
    ہوا حال سب آشکارا تمہارا

    نکل کر مرے گھر سے یہ جان لو تم
    نہ ہوگا کسی گھر گزارا تمہارا

    سُنا ہے کسی اور کو چاہتا ہے
    وہ دُشمن ہمارا، وہ پیارا تمہارا

    کریں گے سفارش ہم اے داغ اُن سے
    اگر ذکر آیا دوبارا تمہارا

    (نواب مرزا خان داغ دہلوی)
     
  23. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    بہت خوب مبارز جی
     
  24. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    شکریہ خوشی جی۔۔۔آداب عرض ہے۔۔!
     
  25. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    دوست بہت خوب واہ
     
  26. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہت خوب۔ کاشفی بھائی ۔ اچھا کلام ہے۔
     
  27. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    غزل
    (داغ دہلوی)

    بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں
    کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بَن کے بیٹھے ہیں

    دلوں‌ پر سیکڑوں سّکے ترے جوبن کے بیٹھے ہیں
    کلیجوں پر ہزاروں تیر اس چتون کے بیٹھے ہیں

    الہٰی کیوں نہیں‌ اُٹھتی قیامت ماجرا کیا ہے
    ہمارے سامنے پہلو میں‌ وہ دُشمن کے بیٹھے ہیں

    یہ گستاخی یہ چھیڑ اچھی نہیں‌ ہے اے دلِ ناداں
    ابھی پھر سے روٹھ جائیں‌ گے ابھی وہ مَن کے بیٹھے ہیں

    اثر ہے جذب الفت میں تو کھینچکر آہی جائیں گے
    ہمیں‌ پرواہ نہیں ہم سے اگر وہ تَن کے بیٹھے ہیں

    سبک ہو جائیں گے گر جائیں‌گے وہ بزمِ دشمن میں
    کہ جب تک گھر میں بیٹھے ہیں تو لاکھوں مَن کے بیٹھے ہیں

    فسوں ہے یا دعا ہے یہ معّما کُھل نہیں سکتا
    وہ کچھ پڑھتے ہوئے ، آگے میرے مدفن کے بیٹھے ہیں

    بہت رویا ہوں میں‌جب سے یہ میں‌ نے خواب دیکھا ہے
    کہ آپ آنسو بہائے سامنے دُشمن کے بیٹھے ہیں

    یہ اُٹھنا بیٹھنا محفل میں اُن کا رنگ لائے گا
    قیامت بن کے اُٹھیں گے بھبوکا بن کے بیٹھے ہیں

    کسی کی شامت آئیگی کسی کی جان جائیگی
    کسی کی تاک میں وہ بام پر بن ٹھن کے بیٹھے ہیں

    قسم دے کر اُنہیں سے پوچھ لو تم رنگ ڈھنگ اُس کے
    تمہاری بزم میں‌ کچھ دوست بھی دُشمن کے بیٹھے ہیں
     
  28. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    اِدھر آئینہ ہے اُدھر دل ہے
    جس کو چاہا اُٹھا کے دیکھ لیا

    (داغ دہلوی)
     
  29. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    واہ بہت خوب مبارز جی بہت خوب
     
  30. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    شکریہ خوشی جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اپنی سیٹ پر تھا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پسندیدگی کے لیئے شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     

Share This Page