1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏19 ستمبر 2010۔

  1. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    یہ تلخ کہانی کل مورخہ اٹھارہ ستمبر 2010 کے ایکسپریس نیوز میں ایڈیٹوریل میں چھپی ہے، ان کی روشنی میں غداران وطن کا چہرہ تلاش کریں ، اور اب پھر وہ واپس آکر سیاست کرنا چاھتے ہیں ،
     
  2. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    اس کہانی کو بھی پڑھ لیں
    [​IMG]
    ایکسپریس نیوز 18 ستمبر 2010 ۔عبداللہ طارق سہیل

    وہی پرانے اور جھوٹے دوبارہ نیا جالِ فریب اس مجبور قوم کو گھیرنے کے لیے بچھا رہے ہیں ،

    اے عقل و شعور والو سوچ لیں ہم کتنے مخلص ہیں ،
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    یہ باتیں صرف ہم سن اور پڑھ سکتے ہیں اثر نہیں ہوتا
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    اثر اس لئے نہیں ہوتا کہ سانپ نکل جائے تو لکیر پیٹنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا
    اب کیا ہو رہا ھے پاکستان میں کیوں چپ ھے پاکستان کی عوام؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    صرف اس لیے کہ قومی جذبے کا فقدان ھے جس پہ پڑے وہی سنبھالے اس اصول پہ کاربند ھے ساری قوم ،
     
  5. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    بےحسی ، بےشعوری اور بےغیرتی کا جو بیج ہماری بےحمیت قیادت نے گذشتہ نصف صدی سے بویا ہے آج اسکے اثرات پوری قوم میں‌منتقل ہوچکے ہیں

    میں پوری تحریر سے متفق ہوں ۔ سوائے ان جملوں کے

    افسوس ہے کہ لوگ مظلوم مسلمانوں‌کی آڑ میں‌ ، طالبانی طرز اسلام کی حمایت و توصیف کا انجکشن بھی غیر محسوس انداز میں قارئین کے جذبات میں منتقل کر جاتے ہیں۔ حالانکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]
     
  7. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    بےشعور اور غلامانہ ذہنیت کے حامل ہم وطنو !!
    ان ساری کہانیوں میں‌ کہیں مابدلوت کی کوئی تعریف بھی ہے یا صرف اپنے دل کا ہی بوجھ ہلکا کر رہے ہو ۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا :201:
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    آپ کی تعریف تو اب ہر جوتے پہ نقش ھے ابھی بھی آپ کو چین نہیں


    اتنی سنجیدہ شئیرنگ کی تعریف کرنے کی بجائے آپ کو اپنی تعریف کی پڑی ھے واقعی عنوان کے مطابق شخصیت ھے آپ کی
     
  9. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    کالم نگار طارق سہيل نے اپنے کالم ميں ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے واقعات کے تسلسل کو اس طريقے سے بيان کيا ہے جيسے وہ ان کے عينی شاہد ہوں۔ ان کی تخلیقی مہارت نے مجھے اپنے پسنديدہ مصنف اشتياق احمد کی ياد دلا دی۔ ان کے لکھنے کا ايک مخصوص انداز ہوتا تھا جس ميں وہ اپنے مرکزی کردار انسپکٹر جمشيد کے ذريعے کہانی کے اختتام پر تمام رازوں کو اس انداز سے افشا کرتے تھے جس سے سازش کے مرکزی خيال اور متعلقہ واقعات کا جوڑ توڑ سب پر عياں ہو جاتا تھا۔ ايک قاری کی حيثيت سے جو بات مجھے متاثر کرتی تھی وہ انسپکٹر جمشيد کی خداداد صلاحيت تھی جس کی بنياد پر وہ تمام حقائق اس تفصيل سے بيان کرتے تھے کہ گويا وہ خود موقع پر موجود ہوں۔ يہاں تک کہ وہ محض اندازوں، قياس اور غير قدرتی صلاحيتوں کو بروۓ کار لاتے ہوۓ کہانی کے مرکزی کرداروں کی ذہنی سوچ، ارادوں اور لاشعور ميں موجود نيتوں کو بھی بھانپ ليتے تھے۔

    فکشن کی حد تک تو منطق اور حقيقی دنيا کے مروجہ اصولوں کو دانستہ ترک کر کے کہانی ميں رنگ بھرا جا سکتا اور اسے پسند بھی کيا جاتا ہے ليکن انھی تخليقی صلاحيتوں اور اصولوں کی بنياد پر ايک ايسے قانونی مقدمے پر اظہار خيال نہيں کيا جا سکتا جس کا تعلق حقیقت کی دنيا سے ہے۔ يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ کالم نگار نے الزامات کی جو فہرست پيش کی ہے وہ بغير کسی سورس، رپورٹ، ريفرنس يا دستاويز کی بنياد پر ہيں۔

    اشتياق احمد کے ناولوں کے مرکزی کردار کی طرح کالم نگار کی تحرير سے يہ تاثر ملتا ہے کہ گويا وہ اس کيس کے حوالے سے ان تمام افراد سے زيادہ معلومات رکھتے ہيں جو اس کيس سے وابستہ رہ چکے ہيں، جن ميں خود ڈاکٹر عافيہ کے وکيل بھی شامل ہيں۔

    کالم نگار کے اس بھونڈے الزام پر محض تعجب اور حيرت کا اظہار ہی کيا جا سکتا ہے جس ميں انھوں نے يہ دعوی کيا ہے کہ حکومت پاکستان نے ايف – بی – آئ سے ڈاکٹر عافيہ کو قتل کرنے کی درخواست کی تھی اور اس کوشش ميں ناکامی کے بعد ان پر مقدمے کی کاروائ شروع کی گئ تا کہ وہ حقائق سے پردہ نہ اٹھا سکيں۔

    يہ بات توجہ طلب ہے کہ ڈاکٹر عافيہ ( جو کہ اس وقت بھی زندہ ہيں) کے اپنے وکيلوں نے بھی واقعات کے اس تسلسل کو درست تسليم نہيں کيا جو کالم نگار نے بيان کيے ہیں۔

    اپنے الزامات کی سچائ کے ضمن ميں قابل تحقيق مواد يا ثبوت کی فراہمی کی ذمہ داری خود لکھاری کے سر ہے کيونکہ لگاۓ جانے والے الزامات اس قدر مضحکہ خيز اور ناقابل يقين ہيں کہ ڈاکٹر عافيہ کے خاندان اور ان کے قانونی معاونين نے بھی ان کو سنجيدگی سے نہيں ليا۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    فواد بھائی ۔ آپ نے بھی درست کہا ۔ لکھاری کے قلم کی منظر کشی بھی قاری کے ذہن پر گہرے اثرات چھوڑتی ہے۔ اور یقینا اسی فن کے عوض تو یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈیجیٹل آؤٹ ریچ میں آپ کی نوکری بھی پکی ہے۔ :a191:
     
  11. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  12. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    جب بےوقت کا اندھیرا آتا ہے۔۔۔جب ظلم ہر طرف چھاتا ہے۔۔۔۔جب منزل نظر نہ آتی ہو۔۔۔تباہی و بربادی چھاتی ہو۔۔۔ ایک بات میری تم یاد رکھو ۔۔۔ وقت انقلاب تب دور نہی۔۔۔ وقت انقلاب تب دور نہی
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    کاش پاکستانی قوم کے اندر ان اندھیروں سے نکلنے اور یہ اندھیر نگری برپا کرنے والوں سے نجات پانے کی خواہش اور عزم بھی بیدار ہوجائے ۔
     
  14. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    :201::201::201::201::201::201:

    یہ فقرے بچپن سے سنتے بھی آرہے ہیں اور پڑھتے بھی آرہے ہیں۔
    سمجھ نہیں‌آتا کس انقلاب کی بات کررہے ہیں۔ الطاف بھائی کے انقلاب کی یا مشرف کے انقلاب کی جو وہ لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    یہاں جتنے مرضی انقلاب آجائیں کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ہم ہر معاملے میں‌غیر ذمہ دار قوم ہیں۔ سڑکوں پر ہم گند ڈالتے ہیں، اشارے ہم توڑتے ہیں، ووٹ ہم بیچتے ہیں۔ ذخیرہ اندوزی، ارزاں فروشی، ملاوٹ ہم کرتے ہیں۔ پہلے پہل تو ہم بے ایمان لوگوں کو ووٹ دیتے تھے اب تو الاماشاء اللہ ووٹ بیچتے ہیں۔ یہاں پر ایسے بے تحاشہ لوگ ہیں جو منہ سے کرپٹ لوگوں کو گالیاں دیتے ہیں۔ کرپشن روکنے کی تجاویز دیتے ہیں کہ کرپشن کا قانون سزائے موت کردو لیکن عین اسی وقت رشوت لے رہے ہوتے ہیں۔ ہم نے بحیثیت قوم اپنے گریبان میں جھانک کر کبھی نہیں دیکھا کہ ہم کیا ہیں اور کیا ہوگئے۔

    منافق اور خود غرض قوموں پر انقلاب نہیں عذاب آتے ہیں۔ ہمارے ہاں جتنے مرضی انقلاب آجائیں اس میں ہم‌صرف گاڑیاں، گھر اور انسانوں کو جلاسکتے ہیں۔ ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔

    رہا سوال ڈاکٹر عافیہ کا تو ہم لوگ جتنے مرضی احتجاج کرلیں ڈاکٹر عافیہ کو رہا نہیں کرواسکتے۔
    ہم لوگ سڑکوں پر آئیں گے
    چیخیں گے چلائیں گے
    شام کو گھر لوٹ جائیں گے
    کھانا کھائیں گے اور سو جائیں گے
    دوسرے دن سب کچھ بھول جائیں گے
    اور کسی اور ایشو میں لگ جائیں گے
     
  15. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]
     
  16. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    Share The Dancing Fountain !......آخر کیوں؟…رؤف کلاسرا
    ارادہ یہ تھا کہ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کیلئے فری ٹریکٹر اسکیم پر ملنے والے رسپانس پر بات کرتا۔ اسلام آباد کی ٹاپ ٹیکس ایکسپرٹ سعدیہ نذیر کے ایک مختصر میسج کہ چیئرٹی کا مطلب بھکاری پیدا کرنا نہیں ہوتا بلکہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہوتا ہے، سے متاثر ہو کر غریب کسانوں کیلئے مستقل بنیادوں پر شروع کئے جانے والے اس پروجیکٹ کی مزید تفصیلات آپ سے شیئر کرتا۔ جن مہربانوں نے ای میل کر کے اس میں اپنا حصہ ڈالنے کی پیشکش کی ہے ان سب کا شکریہ۔ شاید میں بھی اب اس بات کا قائل ہو گیا ہوں کہ ہر وقت کے رونے دھونے سے بہتر ہے کہ ہم چاہے کچھ مختصر لوگ ہی سہی اپنے تیئں مل کر جو تبدیلی کچلے ہوئے طبقات کی زندگیوں میں لا سکتے ہیں وہ لانی چاہئے۔ ایک طرف میں اتنے سارے لوگوں کی اپنے خون پسینے کی کمائی میں سے دیئے گئے عطیات کی پیشکش کو دیکھتا ہوں تو دوسری طرف میرے سامنے کچھ ایسے اعداد و شمار آتے ہیں کہ یقین نہیں آتا کہ ملک کو ہم کیسے اپنے ہاتھوں سے لوٹ اور برباد کر رہے ہیں۔کیا آپ اس بات پر یقین کریں گے کہ 2008-09 میں اسلام آباد کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے اسلام آباد کو خوبصورت بنانے کے پر دو ارب بیس کروڑ روپے خرچ کیے۔ ایف۔نائن پارک پر ایک ارب بیس کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ لینڈ سکیپنگ کے نام پر پچپن کروڑ روپے خرچ ہوئے۔تیرہ کروڑ روپے کا ایک Dancing fountain خریدا گیا۔ مٹی کی کھدائی، چڑیا گھر، پھولوں کی آبیاری کے نام پر مزید پچاس کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اس میں کس نے کتنا کھایا ہوگا آپ خود اس کا حساب کتاب کریں۔
    ابھی دل تھام کر بیٹھیں کہ اور بہت ساری چیزیں آپ کے ساتھ شیئر کرنی ہیں۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران نے اپنی لاجز میں نیا فرنیچر ڈلوانے کیلئے نو کروڑمنظور کرائے ہیں۔2010-11 میں ارکان پارلیمنٹ کے گیس اور بجلی کے بلوں کیلئے 16 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف نقصانات کا یہ عالم ہے کہ پی آئی اے جس کا خسارہ 2008 میں 32 ارب تھا آج وہ 80 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ پاکستان سٹیل مل دو سال پہلے تیس ارب روپے کا منافع دے رہی تھی ان پچھلے دو سالوں میں چالیس ارب روپے کا نقصان کر چکی ہے۔ ریلوے بھی چالیس ارب روپے کا نقصان کر چکی ہے۔ دو سو ارب روپے سے زیادہ ان کارپوریشنوں کو دیا جا رہا ہے جو گھاٹے میں جا رہی ہیں۔ ایک طرف یہ لوٹ مار ہے تو دوسری طرف ہمارے اللّے تللّوں کی ایک اور داستان سن لیں۔ اب تک ہم ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور آئی ایم ایف سے 31 ارب ڈالر قرضہ لے چکے ہیں اور اس پر ہر سال 3.6ارب ڈالر ہم سود ادا کر رہے ہیں۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس ملک پر 31 ارب ڈالر خرچ ہوئے ہوں گے۔ یہ بھی سن لیں کہ پچھلے دو سالوں میں پاکستانی بینکوں نے پچاس ارب روپے کے نئے قرضے معاف کر دیئے ہیں۔ ایک طرف سے قرضہ لیا جا رہا ہے اور دوسری طرف سے معاف ہو رہا ہے۔ حکمرانوں کو اپنے یاروں اور وفاداروں کو بڑے بڑے عہدوں پرنوکریاں دینے سے فرصت نہیں ۔ وزیر اعظم اپنے جیل کے دنوں کے دوست عدنان خواجہ کو او جی ڈی سی کا ایم ڈی لگاتے ہیں تو شہباز شریف پیچھے کیوں رہیں اور وہ اٹھا کر جنرل ضیاء الدین بٹ کو پنجاب میں ایک بہت بڑا پیکج دیکر بھرتی کر لیتے ہیں۔ ایک اور کہانی سن لیں۔ نواز شریف نے 1997ء میں بھاری مینڈیٹ لیکر آئے تو یہ اعلان کر بیٹھے کہ وہ اپنے خاندان کی تمام فیکٹریاں ان بینکوں کے حوالے کر رہے تھے جن سے انہوں نے چار ارب روپے سے زیادہ قرضہ لیا ہوا تھا۔ سب نے واہ واہ کی۔ جب کچھ دن بعد گرد بیٹھی تو خاندان کے ایک ممبر نے جا کر کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف چپکے سے اسٹے آرڈر لے لیا۔ آج اس کو بارہ سال گزر گئے ہیں اور ابھی تک ان بینکوں کو ان کے چار ارب روپے نہیں ملے۔ وزیر اعظم گیلانی اڈیالہ جیل میں تھے تو انہوں نے اپنی گھڑی بیچ کر بچوں کی ا سکولوں کی فیسیں ادا کی تھیں۔ وزیر اعظم بنتے ہی ایسے چار چاند لگے کہ سب سے پہلا کام زرعی ترقیاتی بینک کا کروڑوں روپے کا قرضہ ادا کیا۔ خدا بہتر جانتا ہے یہ کروڑوں روپے ایک سال میں کہاں سے آ گئے۔
    اگست 2007ء میں میں نے ایک دن لندن کا سنڈے ٹائمز کھولا تو اس کے میگزین میں بینظیر بھٹو کا تفصیلی انٹرویو چھپا ہوا تھا۔ یہ انٹرویو انہوں نے دبئی میں اپنے خریدے گئے نئے محل میں بیٹھ کر دیا تھا۔ جب انٹرویو کرنے والی رپورٹر خاتون نے اس محل کی قیمت پوچھی تو جواب ملا کہ یہ انہوں نے کچھ دن پہلے 22 ملین ریال کا خریدا تھا۔ خدا کے کام بھی عجیب ہوتے ہیں کہ وہ اس محل میں چار ماہ بھی نہ رہ سکیں۔ ایک وفاقی وزیر نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف۔ ٹین فور میں دس کروڑ روپے کا نقد قیمت ادا کر کے گھر خریدا ہے۔ وہ کچھ عرصہ پہلے تک ایک پٹرول پمپ پر منیجر تھے۔ ان کے گھر کے قریب سے ایک نالہ گزرتا ہے اس پر سی ڈی اے نے دو کروڑ روپے ماحول کو خوبصورت بنانے کیلئے خرچ کئے ہیں۔ سی ڈی اے کی وہاں پڑی ہوئی کئی کنال زمین کو بھی اس گھر کے ساتھ ملا دیا ہے۔ایک اور کہانی سن لیں۔ پنجاب حکومت نے جس طریقے سے سیلاب زدگان کے نام پر ایک روپے کی دوائی دس روپے میں خریدی ہے۔ اس کی تفصیلات میں یہاں بتانا شروع کر دوں کہ کس نے کیا کمایا ہے تو شاید شہباز شریف کے ہمدرد میرا جینا حرام کر دیں لہٰذا تفصیلات رہنے دیتے ہیں ۔
    ابھی میں نے آپ کو جنرل مشرف اور شوکت عزیز کے ان دو ہزار سے زیادہ قیمتی غیر ملکی تحفوں کی تفصیلات بتانی ہیں جس میں ڈائمنڈ، جیولری، گولڈ، ہیرے جواہرات، نیکلسس، قیمتی گھڑیاں، غیر ملکی قالین شامل ہیں جو وہ اپنے ساتھ چپکے سے لندن لے گئے ہیں۔ ایک مذاق ملاحظ فرمائیں کہ شوکت عزیز کی بیگم کو شہزادہ چارلس نے دورہ پاکستان میں ایک مہنگا ہینڈ بیگ دیا۔ اس کی قیمت صرف تین سو پاکستانی روپے لگا کر بیگم صاحبہ نے وہ ہینڈ بیگ اپنے پاس رکھ لیا۔ نیپال کے گورنر نے دو قیمتی سکارف شوکت عزیز کی بیگم کو تحفے میں دیئے۔ ان کی قیمت واپسی پر پچاس روپے لگائی گئی اور وہ بھی بیگم صاحبہ نے اپنے پاس رکھ لیے۔ بیگم مشرف کو 70 لاکھ روپے کی جیولری نیکلس کا ایک سیٹ تحفے میں ملا جو وہ اپنے ساتھ لے گیئں مگر بینظیر بھٹو کے ایک مبینہ نیکلس کو ہم نے آج تک معاف نہیں کیا اور اس کو وصول کرانے کیلئے اس وقت پورا سیاسی نظام داؤ پر لگا ہوا ہے۔میرے پاس اس طرح کی لمبی داستانیں ہیں جو میں جان بوجھ کر شیئر نہیں کرتا کہ کہیں لوگوں کا ایمان اس ملک اور اس کے لیڈروں، ججوں، بیورو کریٹس اور لوٹ مار کرنے والوں سے نہ اٹھ جائے۔ میں نے اپنے ٹی وی انیکر دوست کو یہ ساری کہانیاں سنائیں اور کہا کہ تم اپنے ٹی وی پروگرام ان ایشوز کو کیوں نہیں اٹھاتے۔ وہ مسکرا کر بولا مائی ڈیئر فرینڈ!۔ تم کیوں میرا پروگرام بند کرانے پر تُلے ہوئے ہو۔ میں نے آخری کوشش کے طور پر کہا کہ باقی چھوڑو آؤ مل کر اسلام آباد میں اس Dancing fountain کو تلاش کرتے ہیں جس پر سی ڈی اے کے انہوں نے تیرہ کروڑ خرچ کیا ہے تو اس نے بڑے سکون سے سگریٹ سلگائی اور کہا لگتا ہے تمھیں میری بات کی سمجھ نہیں آئی۔ تمہارے جیسے دوست کے ہوتے ہوئے مجھے دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے !
    جنگ ۲٦ ستمبر ۲۰١۰
     
  17. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    رمضان المبارک کے آخری دنوں میں میں بال کٹوانے گیا جب بال کٹوا کر فارغ ہوا تو میں نے اس سے پیسے پوچھے تو اس نے کہا کہ 70 روپے۔ میں نے پوچھا کہ بال کٹوانے کے پیسے تو 40 روپے ہیں تو وہ کہنے لگا کہ صاحب جی عید کے دن ہیں عیدی بھی تو لینی ہیں۔ میں نے کہا کہ کس بات کی عیدی۔ تم اپنی مزدوری لواور اسی پہ صبر شکر کرو۔تو وہ کہنے لگا کہ عیدی تو میں نے لینی ہے۔ میں نے کہا کہ اچھا پچاس روپے کاٹ لو تو وہ کہنے لگا کہ نہیں میں تو 70 روپے ہی کاٹوں گا اس سے ایک روپیہ بھی کم نہیں لوں گا۔

    اسی طرح کی کئی مثالیں ہیں جیسے پٹرول اور ڈیزل کی جان بوجھ کر مصنوعی قلت پیدا کی گئی تھی۔ جس میں ہمارے غریب دوستوں نے بھی ہاتھ دھوئے۔ کئی افراد نے 100 روپے لٹر کے حساب سے پٹرول خریدا اور 150 یا دوسو روپے لیٹر بیچا۔
    اس ملک میں پہلے سرمایہ دار، جاگیردار غریب کا استحصال کرتا تھا۔ اب تو غریب غریب کا استحصال کرتا ہے۔ غریب کی‌کوشش ہے کہ اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی جیب خالی کرے اور اسے کنگال کرکے گھر بھیجے۔ ہمارے غریب بھائی کبھی مرغی کا گوشت مہنگا کرکے، کبھی چینی مہنگی کرے، رمضان کا سستا آٹا سٹاک کرکے عام دنوں میں زیادہ قیمت پر فروخت کرکے منافع کماتا ہے۔ ایک شخص جو رکشہ چلاتا ہے اس کی مزدوری جہاں 50 روپے بنتی ہے وہیں 150 سے کم نہیں لیتا۔

    جب ہماری قوم ہی کرپٹ ہے تو سیاستدانوں کی کرپشن کی کیوں بات کرتے ہو۔ جب آپ ہی ‌خودغرض ہیں تو کیوں کہتے ہیں کہ حکمران مفادپرست اور خود غرض ہوگئے ہیں۔

    مشرف، شوکت عزیز، نواز شریف، آصف زرداری نے ملک کو لوٹا تو ہم نے کیا کچھ نہیں کیا۔ ہم نے بھی انہی کے ساتھ اسی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں اور سب سے بڑھ کر انہی کو لانے والے ہم خود ہیں۔
     
  18. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    ایکسپریس اخبار کی یہ خبر ہے
     
  19. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    کون سی خبر انیس جی
     
  20. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]

    [​IMG]

    خوشی جی اوپر ۔ آخر کیوں ،،،روٰف کلاسرا والا مضمون جنگ اخبار میں چھپا تھا ،

    یہ دو خبریں بھی ایکسپریس نیوز کی ہیں اور عالمی نیوز میں بھی ہیں ،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دیکھئےۛۛۛ کھلے عام ہماری بربادی کے قصے لکھے جاتے ہیں ، مگر ہمارا دھیان حکومت اور این آر او اور سویس بینک ہیں ،

    اے امت مسلمہ ، ھلاکو خان نے جب بغداد پر حملہ کیا تھا تو بھی ایسے ہی حالات تھے ، کہ دشمن سر پر تھا ،مگر علماء اور حکمران اپنی سازشوں اور الجھنوں میں مصروف تھے کہ خطرہ کا ادراک نہ کر سکے ،

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    روزنامہ اوصاف کا ایک مضمونۛ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پاکستان کو بچانے کے لئے چین کی حکمت عملی
    امریکہ پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچانا چاہتا ہے جبکہ چین پاکستان کو بچانا چاہتا ہے۔ پاکستان میں دونوں طاقتوں کا اثرو رسوخ مسلمہ ہے۔ دونوں ملکوں کی لابیاں مضبوط ہیں اور اب ان کے مفادات میں ٹکرائو کے آثار بھی واضح ہو رہے ہیں۔ بھارت مکمل طور پر امریکہ کے ساتھ ہے جبکہ پاکستان میں ایک طاقتور لابی امریکہ کے ساتھ ہے۔ عوام کی تمام ہمدردیاں اور دلچسپیاں چین کے ساتھ ہیں کیونکہ انہیں اپنی سرزمین کی سالمیت عزیز ہے۔
    امریکہ جن عزائم کے ساتھ اس خطے میں وارد ہوا ہے چین کو ان عزائم کا بخوبی علم ہے اور وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ امریکہ اور بھارت ایک خطرہ بن کر اس کے سرپرسوار رہیں۔ سو آنے والے دنوں میں ہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ چین ایک زیادہ واضح کردار کے ساتھ پاکستان میں سامنے آئے گا اور ایک نیا منظرنامہظہور پذیر ہوگا۔
    امریکہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان کو قرضوںاور امدادوں کے جال میں پھنسائے رکھنا چاہتا ہے جبکہ چین کی خواہش ہے کہ پاکستان جلد سے جلد اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے۔ اس حوالے سے پاکستان کی کس طرح سے مدد کی جاسکتی ہے اور کن کن شعبوں میں کی جانی چاہیے۔ چین میں اس پر مسلسل غور و خوض ہو رہا ہے۔ یہ مفروضہ کہ چین سنکیانگ کے حوالے سے پریشان ہے اور اس معاملے میں پاکستان کو ملوث سمجھتا ہے ' اب ایک بھولی بسری داستان بن کر رہ گیا ہے۔ چین کو علم ہوچکا ہے کہ سنکیانگ کے معاملات میں اصل ہاتھ امریکہ کا تھا اور پاکستان کی کوئی بھی مذہبی تنظیم سنکیانگ میں چین کے لئے مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتی۔
    ہم سمجھتے ہیں کہ اب پاکستان کو کھل کرچین کے ساتھ کھڑا ہو جانا چاہیے کیونکہ جس رفتار سے امریکی ہمارے ملک کے اندر گھستے چلے آرہے ہیں یا آچکے ہیں اس کا تدارک صرف چین ہی کرسکتا ہے ہمارے حکمرانوں کی نالائقیوں نے امریکیوں کو بعض سہولیات دے کر ملکی مفادات کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا ہے اور اگر یہ صورت حال ریورس نہ ہوئی تو ہم ایک بڑی مصیبت میں پھنس سکتے ہیں۔
    ہمارے ایٹم بموںاور میزائلوں کی بقا بھی اسی میں ہے کہ ہم چین کیساتھ مکمل تعاون کریں اور مشکلات سے نکلنے کے لئے اس سے راہنمائی حاصل کریں۔ جب ہم ایسا کریں گے تو تھوڑے سے عرصے کے لئے ہمارے ہاں ایک طوفان اٹھے گا اور اگر ہم ثابت قدم رہے تو یہ طوفان رک جائے گا۔ درحقیقت جونہی امریکیوں کو یہ احساس ہوگا کہ ہم اپنا سارا وزن چین کے پلڑے میں ڈال رہے ہیں اور اس کے شیطانی پنجے سے نکل رہے ہیں تو وہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں تباہی اور بربادی کا مکروہ کھیل کھیلے گا۔ وہ اس کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ گزشتہ آٹھ دس برسوں میں اس نے مقامی طو ر پر ان گنت ایجنٹ تیار کرلیے ہیں۔ اگر ہم ثابت قدمی سے یہ جھٹکا سہہ گئے اور ہمارے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی تو آگ اورخون کا دریا عبور کرکے ہم ایک محفوظ ساحل پر پہنچ جائیں گے اور اگر ہم ڈگمگاگئے تو چین بھی ہمیں نہیں بچاسکے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آگے چل کر ہمارے اعصاب کا کڑا امتحان ہوگا۔ اس طویل اعصابی جنگ میں ہمیں اپنے اعصاب مضبوط رکھنا ہوں گے اور یہ سوچ کر حالات کامردانہ وار مقابلہ کرنا ہوگا کہ اگر ہم کمزور پڑگئے تو اس کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا ہوگا۔
    بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جو قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے سامنے نہیں لائی جاسکتیں لیکن قوم کو یہ ضرور معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیں بچانے اور ہمارے بیڑے کو پار لگانے کے لئے چین جس قدر مربوط کوششیں کر رہا ہے ' اتنی کوشش تو ہم خود بھی نہیں کر رہے۔ چین ہرگز نہیں چاہتا کہ امریکہ کو پاکستان میں مزید پنجے گاڑنے کا موقع ملے کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے بلکہ چین کے لئے بھی مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔ امریکہ کے ساتھ مل کر بھارت چین کے خلاف جن سازشوں میں مصروف ہے چینیوں کو ان سازش کا بھی مکمل ادراک ہے اور وہ اس پوزیشن میں ہے کہ بھار ت کے لئے بھی ایسی مشکلات کھڑی کرسکے جن سے نکلتے نکلتے بھارتیوں کے چھکے چھوٹ جائیں۔
    پاکستان کے لئے جو خطرات موجود ہیں ان کا ادراک حکومت کو ہے یا فوج کو۔ عوام اس حوالے سے زیادہ باریکیوںکو نہیں سمجھتے۔
    اب جہاں تک حکومت کا تعلق ہے تو وہ ایسے طبقات پر مشتمل ہے جسے عرف عام میں مراعات یافتہ طبقات کہا جاتا ہے ۔ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے بچے اور بچیاں امریکہ یا برطانیہ میں پڑھ رہی ہیں۔ ان کے بیرونی اکائونٹس ہیں جن میں ڈھیروں کالا دھن پڑا ہوا ہے یہ لوگ کھل کر اس لیے بھی امریکہ کی مخالفت نہیں کرسکتے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اس طرح یہ بڑے بڑے اثاثوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔ فوج اس حوالے سے بہتر پوزیشن میں ہے اور بحیثیت ادارہ جانتی ہے کہ امریکہ کی تمام باتیں مان لینے سے ہم کتنے بڑے نقصان سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ فوج اور عوام کی خواہشات میں کچھ زیادہ فرق بھی نہیں لہٰذا آنے والے دنوں میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حکمران طبقات ایک طرف ہوں اور فوج اور عوام دوسری طرف۔
    خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستانیوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ چین ہمیں ڈوبنے نہیں دے گا اور یہ بھی کہ آگے چل کر ہماری سرزمین پر امریکہ اور چین کے درمیان ٹکرائو بھی ہوگا اور بازی اس کے حق میں پلٹے ہوگی جس کے ساتھ عوام کی قوت ہوگی۔
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    بےباک بھائی ۔ تفکر آمیز لیکن مفید مراسلات کے لیے شکریہ
     
  22. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    جب ہم لوگ خود ہی پاکستان کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو چین کیا کرسکتا ہے۔ پاکستان تو چین کی کسی بات پر کان نہیں‌دھرتا۔
     
  23. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]
    اردشیر کاؤس جی
    روزنامہ ایکسپریس نیوز 13 اکتوبر 2010
     
  24. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    Poly اور Tics کی تعریف پاکستان کے لحاظ سے بہت مناسب لگتی ہے ۔ :mad:
     
  25. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]

    خبریں 14 اکتوبر 2010
     
  26. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  27. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]
    [​IMG]

    ایکسپریس نیوز ،
    20 اکتوبر 2010
     
  28. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    حکومتی ہمنواءکرپشن کی تھالی سے یوں ”ہپ ۔۔۔ ہپ ۔۔۔“ چاٹ رہے ہیں جیسے بلی دودھ کا برتن چاٹ جاتی ہے اور گھر والوں کو خبر تک نہیں ہونے دیتی لیکن موجودہ سپریم کورٹ نے تہیہ کر لیا ہے کہ وہ دودھ اور بلی دونوں کا پتہ لگا کر چھوڑیں گے۔

    حکمران اغیار کے تلوے چاٹنے کے ماہر تو تھے ہی، اب اپنا تھوکا چاٹ لینے کے بھی ماہر ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی کھانے اور کھلانے کا ایسا نشہ لگا ہے کہ خواہ انجلینا جولی ذلیل کرے یا میڈیا بدنام کرے ان کی جوتی کو بھی پرواہ نہیں۔ انجلینا جولی کو معلوم ہوتا کہ یوسف رضا گیلانی قید خانے میں بھی لیپ ٹاپ پر انہیں دیکھا کرتے تھے تو وہ ان کی روحانیت پر شبہ نہ کرتی اور نہ ہی ان کے خلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کرتی۔ ہالی ووڈ کی نمبر ون اداکارہ اور اقوام متحدہ کی سفیر انجلینا جولی نے حال ہی میں پاکستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امریکہ واپسی پر اقوام متحدہ کے لئے ایک خصوصی رپورٹ بھی لکھی جس میں انہوں نے ایک طرف متاثرین کی صورتحال کو انتہائی دردناک انداز میں پیش کیا اور دوسری طرف پاکستانی حکمرانوں کی عیاشیوں اور طرز عمل کو دیکھ کر صدمے میں آ گئیں۔

    انجلینا جولی جنہوں نے پاکستان میں فوٹو سیشن اور میڈیا میں آنے سے انتہائی گریز کیا اپنی رپورٹ میں لکھتی ہیں کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ اعلیٰ حکام اور بااثر شخصیات ان سے ملنے کے لئے قطاروں میں کھڑے ہو کر متاثرین کو پیچھے دھکیلتی رہےں۔ ہر کسی کی یہی خواہش تھی کہ وہ مجھ سے ملے۔ انہیں یہ دیکھ کر نہایت تکلیف ہوئی جب وزیراعظم نے ان سے خواہش ظاہر کی کہ ان کے اہل خانہ ہالی ووڈ کی نمبر ون ایکٹریس سے ملنے کے لئے بے چین ہیں۔ ان کی فیملی مجھ سے ملنے کے لئے ملتان سے خصوصی طور پر اسلام آباد پہنچی اور مجھے بیش قیمت تحائف دئیے۔ وزیراعظم اور ان کی فیملی نے مجھے انواع و اقسام کے کھانے کی دعوت بھی دی۔ انجلینا لکھتی ہیں کہ میرے لئے وہ انتہائی افسوس اور دکھ کا موقع تھا جب میز پر طرح طرح کے کھانوں کی بھرمار تھی۔ وہ کھانے ان سینکڑوں لوگوں کے لئے کافی تھے جو محض ایک آٹے کے تھیلے اور پانی کی چھوٹی سی بوتل کے لئے ایک دوسرے کو دھکے دے کر اس تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ انہیں اس بات پر بھی حیرت ہوئی کہ ایک طرف ملک میں بھوک اور افلاس ہے اور دوسری طرف وزیر اعظم ہاﺅس اور کئی دیگر سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت اور سج دھج دیکھ کر حکمرانوں کی عیاشی مغرب کو بھی حیران کر دینے کے لئے کافی ہے۔

    انجلینا جولی نے اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان پر زور دیا جائے کہ اقوام عالم سے امداد مانگنے سے پہلے عیاشیاں ختم اور اخراجات کم کرے“ ۔۔۔ ادھر انجلینا جولی ہمارے حکمرانوں کو ذلیل کر رہی ہے اور ادھر باب ووڈ ہمارے حکمرانوں کی بلی مارنے کی کوشش میں ہے۔ امریکہ کے شہرت یافتہ صحافی باب ووڈ کی نئی کتاب ”اوباما کی جنگ“ میں زرداری حکومت کے بارے میں تہلکہ مچا دینے والے انکشافات کئے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کے 3 ہزار فوجی پاکستان پر حملہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔آصف زرداری نے سی آئی اے کے سربراہ کو کہا کہ انہیں ڈرون حملوں میں ہونے والی شہری ہلاکتوں پر تشویش میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔ امریکہ نے پاکستان کو دھمکی دے دی ہے کہ ٹائم سکوائر جیسا کوئی اور واقعہ ہوا تو پاکستان میں 150 مقامات پر حملے ہوں گے۔

    باب ووڈ کی کتاب کے صفحہ 52 پر لکھا ہے کہ اوباما کو صدر کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے کچھ خفیہ اور حساس معاملات کے بارے میںسی آئی اے کے سربراہ مائیکل بائڈن نے بریفنگ دی تھی جس میں نے کہا تھاکہ پاکستان کی فضاﺅں پر ہماری حکمرانی ہے۔80 فیصد ڈرون حملوں کے لئے پاکستان کے خفیہ ہوائی اڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ امریکہ کو آئی ایس آئی پر اعتبار نہیں ہے۔ امریکہ نے زرداری اور فوج کو تنبیہ کی ہے کہ وہ ان کی جانب سے وار آن ٹیرر کے بارے میں مطمئن نہیں ہیں۔ یہ کیسی جنگ ہے جس میں دہشت گرد کھلے گھوم رہے ہیں۔ باب ووڈ نے اپنی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے جنرل کیانی کو پاکستان کا خیر خواہ جنرل کہا تھا جو امریکہ کے ساتھ دہرا معیار اپنائے ہوئے ہے جبکہ زرداری کرپٹ حکمران ہے۔ پاکستان کے موجودہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے تبدیلی آسکتی ہے۔اور اس سے موجودہ حکومت کا وقت سے پہلے ہی خاتمہ ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنے سے وزیراعظم یا وزیر قانون کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے یا پھر صدر زرداری کو حاصل استثنیٰ ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں فوج اقتدار پر قبضہ کر سکتی ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان میں قبل ا ز وقت حکومت ختم ہونے کا سبب سپریم کورٹ دکھائی دے رہی ہے۔

    حکومت کی سپریم کورٹ کے ساتھ کشیدگی کے باعث سپریم کورٹ کی ”مرکزی کھلاڑی“ کے طور پر پوزیشن بہت مضبوط ہوئی ہے۔ پاکستان میں جہاں فوجی بغاوت اور کمزور عدلیہ چلی آرہی تھی اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں۔ عدلیہ ، فوج، حزب اختلاف حکومت کی کرپشن کے خلاف صف آرا ہیں لہٰذا مستقبل میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔ امریکہ کو پاکستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بہت تشویش لا حق ہے۔ زرداری امریکہ اور پاکستان کی نظر میں انتہائی غیر مقبول حکمران ثابت ہوئے ہیں جبکہ جنرل کیانی اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو پاور فل شخصیات سمجھا جا رہا ہے۔ امریکہ کو زرداری کے کردار سے دلچسپی ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ کے معیار سے غرض۔ اسے صرف وار آن ٹیرر کی فکر ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ پاکستان کے سیاسی حالات یونہی گومگو کا شکار رہے تو پاک فوج وار آن ٹیرر کی جانب پوری توجہ نہیں دے پائے گی۔

    چیف آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن نے امریکی چینل میں گفتگو کے دوران کہا ہے کہ جنرل اشفاق کیانی امریکی تر جیحات سے اچھی طرح آگاہ ہیں اور انہوںنے انہیں شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مائیکل مولن نے کہا کہ شمالی وزیرستان دہشت گردی کا گڑھ اور القاعدہ کا مرکز ہے ۔۔۔ سب باتیں اپنی جگہ درست ہیں مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ایک ایکٹریس ہمارے حکمرانوں کو ذلیل کر کے رکھ دے۔ آخر ان کی بھی کوئی عزت ہے۔ گھر والے نہ صرف اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے ملتان سے اسلام آباد آئے بلکہ اسے قومی خزانے سے بیش بہا تحائف دئیے اور زبردست دعوت بھی کی پھر بھی اس نامراد نے پورے خاندان کو ہی ذلیل کر کے رکھ دیا ہے۔ باب ووڈ اور انجلینا جولی جیسے حاسد ہی پاکستان میں جمہوریت چلنے نہیں دیتے۔

    بشکریہ روزنامہ نوائے وقت
    طیبہ ضیاء
     
  29. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    بہت شکریہ بے باک جی
    ان سب معلومات اور اس خبر کی وضاحت کرنے کے لئے

    بہت شکریہ
    آپ ہمیشہ ہی مفید معلومات فراہم کرتے ھیں
     
  30. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: داستان وطن فروشوں اور ضمیر فروشوں کی

    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں