1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوشی

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از وسیم, ‏15 جولائی 2010۔

  1. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    خوشی
    یاسر پیر زادہ کی خوبصورت تحریر​

    کیا آپ اپنی زندگی میں خوش ہیں؟ اگر اس سوال کا جواب ” ہاں“ میں ہے تو وہی کرتے رہئے جو آج تک کرتے آئے ہیں ۔اور اگر اس کا جواب ”نہیں “ہے تو پھر آپ کو اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاوقتیکہ آپ خوشی نہ پالیں ۔لیکن یہ خوشی کیسے حاصل کی جائے ،یہ کہاں سے ملتی ہے ،یہ ہوتی کیا ہے ؟ یہ وہ چند سوالات ہیں جو بظاہر بہت آسان لگتے ہیں لیکن شائد ان کا جواب کسی عقل کل ٹائپ اینکر پرسن کے پاس بھی نہیں۔اس ناچیز کی رائے میں (اور یقین کیجئے کہ میں نے اپنے آپ کو ناچیز صرف محاورتاً کہا ہے ،اس وضاحت کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ بعض اوقات لوگ حقیقتاً نہ صرف مجھے ناچیز سمجھنے لگتے ہیں بلکہ سلوک بھی ویسا ہی کرتے ہیں ) اس کا بہتر حل یہ ہے کہ اگر ایسی باتوں کی نشاندہی کر لی جائے جن سے ہم ناخوش ہوتے ہیں تو خوشی پانا قدرے آسان ہو جائے گا۔ مثلاً آسکر وائلڈ نے کہا تھا کہ کچھ لوگوں کے آنے سے خوشی ہوتی ہے جبکہ کچھ کے جانے سے!میرے خیالات بھی کسی حد تک آسکر وائلڈ سے ملتے جلتے ہیں کیونکہ چند لوگ ایسے ہیں جو مجھے زہر لگتے ہیں ،ان کی شکل دیکھ کر مجھے سخت کوفت ہوتی ہے اور پھر یہ کوفت مایوسی میں بدل جاتی ہے ۔لہذا عقل مندی کا تقاضا یہی ہے کہ ایسے لوگوں سے کم از کم پانچ سو گز کے فاصلے پر رہا جائے ،اس سے نہ صرف خوشی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ بندہ ہشاش بشاش اور چاک و چوبند رہتا ہے،معدے میں تیزابیت نہیں ہوتی نیز جگر کی سستی بھی دور ہوتی ہے۔
    دنیا کے چند سیانے لوگوں نے خوشی ماپنے کے لئے چند نہایت دلچسپ سوالات ایجاد کئے ہیں ، ان سوالات کا جواب تلاش کرکے ہم اپنے لئے خوشی کی راہیں ڈھونڈ سکتے ہیں ۔مثلاً ایک سوال جو ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہے یہ ہے کہ اگر زندگی بہت مختصر ہے تو پھر ہم ساری عمر ایسے بہت سے کام کیوں کرتے رہتے ہیں جو ہمیں پسند نہیں اورجو ہمیں پسند ہے ،وہ ہم نہیں کرتے؟سوال بظاہر بہت سادہ ہے لیکن اس کا جواب کافی پیچیدہ ہو سکتا ہے ۔مثلاً اس کا ایک جواب تو یہ ہو سکتا ہے کہ بہت سے کام ہمیں مجبوری میں کرنے پڑتے ہیں جیسے کسی سیٹھ کی نوکری ،حاسد رشتہ داروں سے میل ملاپ،مجبوری میں دی گئی رشوت وغیرہ وغیرہ۔اور فی الحال اس کا یہی ایک جواب میری سمجھ میں آیا ہے ۔تاہم اگرہم یہ تہیہ کرلیں کہ ہم اپنی زندگی میں بتدریج ایسی تبدیلی لائیں گے جس کے ذریعے ہماری ناپسندیدہ کاموں کی فہرست مختصر ہو جائے تو ہماری خوشی کا حجم خود بخود بڑھ جائے گا ۔اس کام کو کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ فوری طور پر ایسی تمام باتوں کی لسٹ بنائیں جو آپ کو نا پسند ہیں لیکن کسی نہ کسی وجہ سے وہ آ پ کی زندگی کا حصہ ہیں ۔اب اس لسٹ میں سے ان باتوں پر نشان لگا لیں جنہیں آپ نے خواہ مخواہ اپنایا ہوا ہے اور جن سے آپ فوری طور پر جان چھڑا سکتے ہیں۔پہلا کام
    یہ کریں کہ ان سے جان چھڑا لیں ۔اس کے بعد صرف وہ نا پسندیدہ باتیں رہ جائیں گی جو کسی مجبوری کی وجہ سے آپ کی زندگی کا حصہ ہیں ۔پھریا تو آ پ ان کا متبادل ڈھونڈیں یا یہ سوچ کر مطمئن ہو جائیں کہ ان سے چمٹے رہنے میں ہی بھلائی ہے اور وہ بھلائی ہی خوشی کا ضامن ہے!
    دوسرا دلچسپ سوال یہ ہے کہ اگر” خوشی“ ہمارے ملک کی کرنسی ہوتی تو کس قسم کا کام آپ کو ایک امیر آدمی بنا دیتا؟یقینا اس سوال کا بھی کوئی ایک قطعی جواب نہیں ہوسکتا کیونکہ لوگوں کی خوشیاں مختلف باتوں سے مشروط ہوتی ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ ایسی صورت میں کنگال نظر آنے والے ارب پتی حقیقت میں بھی کنگال ہی ہوتے ۔اسی سے جڑا ہوا ایک اور سوال یہ ہے کہ کیا دولت،خوشی کی کنجی ہے ؟ اس کا روائتی جواب تویہی ہے کہ نہیں تاہم اس کا بہترین جواب ایک سیانے نے یوں دیا کہ ” دولت ،خوشی کی کنجی تو نہیں ،البتہ اگر آپ کے پاس بہت سی دولت ہو تو آپ وہ کنجی کہیں سے بھی بنوا سکتے ہیں ۔“
    خوشی ماپنے والے ایک دلچسپ سوال یہ بھی کرتے ہیں کہ اگر آج آپ کا دس کروڑ کا انعامی بانڈ نکل آئے تو کیا کل آپ اپنی نوکری چھوڑ دیں گے ؟باقی سوالوں کی طرح یہ سوال بھی خاصا گھمبیر ہے کیونکہ امرودوں کی ریڑھی لگانے والا غریب کا جواب ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسرسے یقینا مختلف ہوگا ۔تاہم اس بحث سے قطع نظر ہم اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ بانڈ نکلنے کے بعد اگر آپ اپنا موجودہ کام ترک کر دیں گے تو اس کا مطلب ہوگا کہ آپ اپنے کام سے خوش نہیں تھے اور اگر آپ وہی کام کرتے رہیں گے تو پھر آ پ صحیح ٹریک پر تھے اور آپ کواسی پر چلتے رہنا چاہئے۔اسی طرح اگر آپ سے پوچھا جائے کہ ماضی قریب میں وہ ایسا کون سا لمحہ تھا جس نے آپ میں جینے کی امنگ اور خوشی کا جذبہ بیدار رکھاتو آپ سوچ میں پڑ جائیں گے اور شائد فوری طور پر اس سوال کا جواب نہ دے پائیں ۔اس کی وجہ غالبا ً یہ ہے کہ ہمارے جیسے ملکوں میں آزردہ رہنا دنیا کا آسان ترین کام ہے ۔یہاں چپے چپے پرپریشانی کے مواقع دستیاب ہیں۔چھوٹی چھوٹی باتیں ہمیں ٹینس کر کے ہماری زندگی میں زہر گھول دیتی ہیں جس سے خوشی کا حصول تقریبا ً نا ممکن ہو جاتا ہے ۔حالانکہ انہی پریشانیوں کے درمیان خوشی کے بے شمار ایسے لمحے بھی آتے ہیں جو صحیح معنوں میں ہمیں جینے کا حوصلہ دیتے ہیں ۔پس ثابت ہوا کہ گاہے بگاہے ان باتوں کو یاد کر تے رہنا چاہئے جو آپ کو مسرور رکھتی ہیں ،اس سے آپ کی زندگی کی بیلنس شیٹ میں خوشی کے ”asset“ میں اضافہ ہوگا ۔
    ہمارے نا خوش رہنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے آپ کو خوش رکھنے کی بجائے دوسروں کو نا خوش رکھنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ اس ضمن میں برٹرینڈ رسل نے ٹھیک ہی کہا تھا ”اگر دنیا میں ایسے لوگوں کی اکثریت ہو تی جو دوسروں کی ناخوشی سے زیادہ اپنی خوشی کی خواہش کرتے تو یہ دنیا چند سال میں ہی جنت بن جاتی ۔“ہمارا حال تو اس عورت جیسا ہے جس کی ہمسائی کو ایک فرشتہ ایسی ہانڈی دے گیا جس میں خود بخود کھانا پک جاتا تھا ۔اس عور ت نے بھی خدا سے دعا کی کہ اس کے پاس بھی وہی فرشتہ بھیج دے ۔خدا نے اس کی دعا قبل کر لی ،فرشتہ آ گیا اور اس نے پوچھا”کیا تجھے بھی ویسی ہی ہانڈی چاہئے جیسی تیری ہمسائی کے پاس ہے ؟“ اس عورت نے انکار میں سر ہلایا اور بولی ”نہیں ،میں تو صرف یہ چاہتی ہوں کہ میری ہمسائی کی ہانڈی ٹوٹ جائے !“
    قصہ مختصر یہ کہ خوشی کے حصول کے لئے (اپنی)زندگی میں تبدیلی لانا پڑتی ہے اور تبدیلی لانے کے لئے ضروری ہے کہ زندگی سے متعلق کوئی اہم فیصلے کئے جائیں ۔تاہم خیال رہے کہ یہ زندگی آپ کی ہے اور یہ فیصلے بھی آپ ہی کو کرنے ہیں ،کسی دوسرے کو یہ موقع نہ دیجئے کہ وہ آپ کی زندگی سے متعلق فیصلے کرے ۔دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں جسے خود سے زیادہ آپ کی فکرہو،اپنی خوشی کا بندوبست آپ نے خود کرنا ہے ،آپ کے ہمسائے نے نہیں ۔


    بشکریہ جنگ ادارتی صفحہ ۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: خوشی

    شکریہ وسیم جی اس تحریر کے لئے آپ کو کچھ نہ کچھ مل ہی جاتا ھے آخر

    میرا نہیں خیال کہ خوشی تلاش کرنی پرتی ھے یا خوشی کو مانپا تولا جا سکتا ھے کچھ لوگ کم میں بھی خوش رہتے ھی اور کچھ لوگ سب کچھ پا کے بھی ناخوش جنہیں ہم ناشکرے بھی کہہ سکتے ھیں ، بس اگر ہم خدا کے شکر گزار بندے بن جائیں اور جو اس نے دیا ھے اسی میں خوش رھیں بجائے کہ لا حاصل کے پیچھے بھاگیں تو ہر پل خوشی میں ہی گزرے گا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: خوشی

    وسیم بھائی خوشی کے گر بتلانے کے لیے شکریہ ۔ اللہ آپکو خوشیاں دے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں