1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوشی رکی ہے نہ کوئی ملال ٹھہرا ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏28 ستمبر 2017۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    کب ایک رنگ میں دنیا کا حال ٹھہرا ہے
    خوشی رکی ہے، نہ کوئی ملال ٹھہرا ہے
    تڑپ رہے ہیں پڑے روز و شب میں الجھے لوگ
    نفس نفس کوئی پیچیدہ جال ٹھہرا ہے
    خود اپنی فکر اگاتی ہے وہم کے کانٹے
    الجھ الجھ کے مرا ہر سوال ٹھہرا ہے
    اس ایک بات کو گزرے زمانہ بیت گیا
    مگر دلوں میں ابھی تک ملال ٹھہرا ہے
    جنوں کے سائے میں اب گھر بنا لیا دل نے
    چلو کہیں تو وہ آوارہ حال ٹھہرا ہے
    بڑے کمال کا نکلا وہ آدمی بلقیسؔ
    کہ بے ہنر ہے مگر باکمال ٹھہرا ہے

    بلقیس ظفیر الحسن
     
    زنیرہ عقیل, نعیم, انیسه ظفر اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں