1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حیا

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏17 نومبر 2017۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کسی زمانے میں شرم و حیا، صنفِ نازک کا اصل جوہر، انسانی سوسائٹی کی بلند قدر، اسلامیت کا پاکیزہ شعار اور مشرقی معاشرے کا قابلِ فخر امتیازی نشان سمجھا جاتا تھا۔ اوّل تو انسان کی فطرت ہی میں عفت، حیا اور ستر کا جذبہ ودیعت فرمایا گیا ہے (بشرطیکہ فطرت مسخ نہ ہوگئی ہو)، پھر مسلمانوں کو اپنے محبوب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم (باٰبائنا ھو وأمھاتنا وأرواحنا) کے یہ ارشادات یاد تھے:

    ۱:… چار چیزیں تمام رسولوں کی سنت ہیں: حیا، خوشبو کا استعمال، مسواک اور نکاح۔
    (ترمذی)

    ۲:… ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں، ان میں سب سے بڑھ کر “لا اِلٰہ اِلَّا الله” کہنا ہے، اور سب سے کم درجہ راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہے، اور حیا، ایمان کا بہت بڑا شعبہ ہے۔
    (بخاری و مسلم)

    ۳:… حیا سراپا خیر ہے۔
    (بخاری و مسلم)

    ۴:… حیا، ایمان کا حصہ ہے، اور ایمان جنت میں (لے جانے والا) ہے، اور بے حیائی، بے مروّتی ہے اور بے مروّتی جہنم سے ہے۔
    (مسندِ احمد، ترمذی)

    ۵:… ہر دین کا ایک امتیازی خلق ہوتا ہے، اور اسلام کا خلق حیا ہے۔
    (موٴطا مالک، ابنِ ماجہ، بیہقی)

    ۶:… حیا اور ایمان باہم جکڑے ہوئے ہیں، جب ایک کو اُٹھادیا جائے تو دُوسرا خودبخود اُٹھ جاتا ہے۔ (اور ایک روایت یہ ہے کہ) جب ایک سلب کرلیا جائے تو دُوسرا بھی اس کے ساتھ ہی رُخصت ہوجاتا ہے۔ (بیہقی)

    انسانی فطرت اور نبوی تعلیم کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں میں حیا، عفت اور پردے کا عقیدہ جزوِ ایمان تھا، خلافِ حیا معمولی حرکت بھی مذہبی اور سماجی جرم اور سنگین جرم سمجھی جاتی تھی، لیکن مغربی تہذیب کے تسلط سے اب یہ حالت ہے کہ شاید ہمیں معلوم بھی نہیں کہ شرم و حیا کس چیز کا نام ہے؟ مردوں کی نظر اور عورتوں کی حرمت و آبرو سے پہرے اُٹھادئیے گئے ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں