1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکمرانوں کی عیاشیاں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏30 ستمبر 2009۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    ہمارے حکمرانوں کی عیاشیاں


    میرے اس وزٹ کی ابتداء لندن کے مشہور علاقے ایجور روڈ پر واقع بلند عمارت کیسل ایکڑ سے ہوئی جس کے نویں فلور پر جنرل مشرف نے حال ہی میں 4 بیڈ رومز پر مشتمل ایک اپارٹمنٹ 1.3 ملین پاؤنڈ جو پاکستانی کرنسی میں 18 کروڑ روپے سے بھی زائد بنتے ہیں میں خریدا۔ یہ فلیٹ سیکورٹی کے جدید آلات سے آراستہ ہے جس کا براہ راست رابطہ اسکاٹ لینڈ یارڈ سے ہے۔اطلاعات کے مطابق جنرل مشرف کے تین دوستوں کی خواہش تھی کہ جنرل مشرف کے اس اپارٹمنٹ کی قیمت وہ ادا کریں مگر یہ قرعہ دبئی کے ایک پاکستانی بزنس مین کے نام کھلاجس نے مذکورہ اپارٹمنٹ کی نقد ادائیگی کرکے یہ اپارٹمنٹ جنرل مشرف کیلئے خریدا۔ ظاہر ہے جنرل مشرف نے اپنے دور اقتدار میں اپنے ان دوستوں کو ضرور نوازا ہوگا جس کا صلہ وہ اس صورت میں اداکرنا چاہتے تھے۔جنرل مشرف کے موجودہ اپارٹمنٹ کے برابر والا اپارٹمنٹ 25 کروڑ روپے میں فروخت ہورہا ہے جس کی وجہ دوسرے پاکستانیوں کی اس بلڈنگ میں دلچسپی ہے۔ برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیر کا گھر بھی اسی علاقے میں اس بلڈنگ سے چند قدموں کے فاصلے پر واقع ہے۔
    مقامی اخبارات کی خبروں کے مطابق حال ہی میں ایک پاکستانی وزیرنے سینٹرل لندن میں ایجور روڈ کے قریب ماربل آرچ کے علاقے میں4.3 ملین پاؤنڈ یعنی 60 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا گھر خریدا ۔ مذکورہ اسٹیٹ ایجنسی کے مالک کی زبانی یہ جان کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ ایک سینیٹر لندن میں جائیدادیں خریدنے کی دوڑ میں سب پر سبقت لے گئے ہیں، موصوف کی اربوں کی جائیدادیں لندن کے پوش علاقوں میں ہیں اور ان کے صرف ایک گھر کی قیمت جو لندن کے مہنگے ترین علاقے میں واقع ہے 50 ملین پاؤنڈ (تقریباً 700 کروڑ روپے) ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں زیادہ تر عرب ممالک کے بادشاہوں اور شہزادوں کے گھر ہے۔یہ جائیدادیں نقد قیمت پر بغیر مارگیج لئے عموماً آف شور کمپنیوں کے نام پر خریدی جاتی ہیں اور اس وجہ سے ان جائیدادوں کے اصل مالکان تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔ لندن میں جائیدادوں کے مالکان پاکستانی سیاستدانوں اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ میرا کالم اس طوالت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
    میں نے مذکورہ اسٹیٹ ایجنسی کے مالک سے جب دریافت کیا کہ کیا کسی بھارتی سیاستدان کی جائیداد یا گھر بھی یہاں موجود ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ اس علاقے سے بخوبی واقف ہے اور کسی بھارتی سیاستدان کا یہاں کوئی گھر نہیں، بھارتی سیاستدان غریب ہیں اور وہ اس علاقے میں گھر خریدنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ برطانوی حکومت ترقیاتی کاموں کے لئے جو امداد پاکستان کو دیتی ہے وہ کرپشن کی نذر ہوکر دوبارہ انہی کے ملک میں انویسٹ ہوجاتی ہے۔ برطانیہ کی حکومت بھی ان پاکستانیوں سے یہ سوال نہیں کرتی کہ ایک غریب ملک کے شہری ہوتے ہوئے انہوں نے یہ دولت کن ذرائع سے حاصل کی ۔واضح رہے کہ انڈیا میں آج کل یہ بحث جاری ہے کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ اگر کسی بھارتی شہری کے بیرون ملک بینکوں میں پیسے ہیں تو انہیں واپس لایا جائے۔وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں بھی اس طرح کی قانون سازی کی جائے جس کی رو سے کوئی سیاستدان یا حکومت کا اعلیٰ عہدیدار بیرون ملک اکاؤنٹس اور گھر نہ خرید سکے۔
    پاکستان میں اس سے قبل عمومی طور پر یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ بیرون ممالک خصوصاً لندن میں صرف ہمارے سربراہان مملکت کی جائیدادیں ہیں مگرعلاقے میں گھومتے ہوئے مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ دوسرے پاکستانی سیاستدان جن میں کئی سابق اور موجودہ وزراء، سینیٹرز، بلڈرز اور شوگر ملز مالکان کے گھر بھی اسی علاقے میں ہیں۔ جائیدادیں بنانے کی اس دوڑ میں ریٹائرڈ جنرل بھی سیاستدانوں سے پیچھے نہیں۔جنرل مشرف کے گھر کے قریب بلڈنگ میں ایک ریٹائرڈ جنرل بھی رہائش پذیر ہیں۔موصوف جنرل سے میری گفتگو کے دوران انہوں نے مجھ سے پاکستان کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن کا ذکر کیا ۔یہ بتاتے ہوئے شاید وہ بھول گئے کہ لندن کے اس مہنگے علاقے کے جس اپارٹمنٹ میں وہ رہائش پذیر ہیں انہوں نے کن ذرائع سے حاصل کی ہیں۔


    جنگ نیوز ۔ اشتیاق بیگ کے کالم سے اقتباس
     
  2. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ھمارے حکمرانوں‌کا ھی شاخصانہ ھے کہ آج ملک انتھائ نا گفتہ بہ صورت حال میں ھے۔۔۔۔۔ اللہ ان کو ھدایت دے۔ ۔ ۔

    اچھی شیئرنگ ھے ۔ ۔ ۔ شکریہ
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ملک کا ہر پیدا ہونے والا بچہ 50 ہزار کا مقروض پیدا ہورہا ہے۔ وطن عزیز کا بال بال قرضے میں جکڑا ہے

    اور

    لندن میں

    18 کروڑ کافلیٹ = پاکستانی صدر
    600 کروڑ کا بنگلہ = پاکستانی وزیر
    700 کروڑ کا بنگلہ = پاکستانی سینیٹر

    اور بھارتی سیاستدانوں میں سے کسی کی وہاں ایک انچ زمین نہیں۔

    شاہ رنگیلے کی اولاد اور انکا دم بھرنے والوں ، انکو ووٹ دے کر اقتدار میں‌پہنچانے والوں اور انکی حمایت میں نعرے لگانے والوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔



    برادر بھائی ۔ چشم کشا مراسلے کے لیے بہت شکریہ ۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بھارتی رہنما اکثر شلوار قمیض یا دھوتی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستانی سیاستدان سخت گرمی میں بھی پینٹ کوٹ استعمال کرتے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکومت نے ابھی ایک قانون پاس کیا ہے کہ ان کے سیاستدان اور سرکاری اہلکار ٹی شرٹ یا کھلا ڈھلا لباس پہنیں جس میں گرمی نہ لگے اور انہوں نے سرکاری دفاتر اور گھروں میں‌اے سی پر پابندی لگادی ہے جبکہ پاکستان میں غریب ہو یا امیر دھڑا دھڑ اے سی چل رہے ہیں اور پھر روتے ہیں کہ مہنگائی بہت ہوگئی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں