1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت سعدی: مرید کی پٹائی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    حکایت سعدی: مرید کی پٹائی
    upload_2019-10-27_2-58-16.jpeg
    بیان کیا جاتا ہے، کسی بزرگ کا ایک مرید تُرک درویشوں کی محفل میں شامل ہوا اور ان کا گانا بجانا سن کر اس پر ایسی بے خودی چھائی کہ اس نے سازندوں کے ساز توڑ ڈالے۔ اس حرکت پر درویش بگڑ گئے اور انہوں نے اس شخص کی خوب مرمت کی۔ مار کھا کر یہ مرید صاحب اپنے پیر کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان پر جو تشدد ہوا تھا اس کا حال سنایا۔ پیر نے ساری بات سن کر کہا کہ بیٹے! اگر تُو یہ نہیں چاہتا کہ تیرے چہرے کو دف کی طرح تھپڑ مار کر سرخ کیا جائے تو اپنا سر جھکا لے بزمِ رنداں میں سلامت رہ نہیں سکتے حواس عافیت چاہے تو ایسی بزم میں شامل نہ ہو بزمِ ہستی میں خِرد کی رہنمائی کر قبول ہوش میں رہ، جوش مدھم کر، سراپا دِل نہ ہو اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے ایسی محفلوں میں شرکت سے روکا ہے جہاں انسان کی عقل پر جذبات غالب آ جایا کرتے ہیں اور وہ ایسی حرکات کر گزرتا ہے جنہیں کوئی شریف آدمی پسند نہیں کرتا۔ برائی سے بچنے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ آدمی برے لوگوں اور ان کی محفلوں سے دور رہے اور لہوولعب کے خیالات کو ذہن سے بالکل نکال دے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں