1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت سعدیؒ ، عقل مند و متکبر

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت سعدیؒ ، عقل مند و متکبر
    upload_2019-10-22_2-29-16.jpeg
    ایک غریب پھٹے پرانے لباس والا فقیہ قاضی وقت کے بنگلے میںصف پہ بیٹھا تھا کہ قاضی نے اس کی طرف گھور کر دیکھا اور دربان نے اس کو گریبان سے پکڑ کراٹھا دیا کہ تیرا مقام یہ نہیں بلکہ پیچھے ہو کر بیٹھ یا یہاں سے نکل جا،ہر شخص صدارت کے قابل نہیں، جب تجھ میں طاقت نہیں تو دلیری کیوں دکھاتا ہے، درویش عالم وہاں سے اٹھ کر نیچے آ گیا۔قاضی نے بھرے دربار میں ایک پیچیدہ مسئلہ چھیڑ دیا جس کا جواب کسی کے پاس نہ تھا۔ آخر وہی فقیر عالم بڑے رعب سے جھاڑی کے غراتے ہوئے شیر کی طرح بولا! دلیل نہیں ہے تو رگیں کیوں پھلاتے ہو؟ اس نے جو زبان کھولی تو علم و حکمت، فصاحت و بلاغت کے دریا بہا دیے اور لوگوں کو مسئلے کا حل ایسے سمجھایا جیسے انگوٹھی میں نگینہ فٹ ہو جاتا ہے، بڑے بڑے حیران و ششدر رہ گئے اور پھر اس نے اس مسئلہ کا روحانی پہلو جب بیان کیا تو یہ بول رہا تھا اور قاضی صاحب ایسے دیکھ رہے تھے جیسے گدھا کیچڑ میں پھنسا ہوا ہے۔ آخرکار قاضی نے اپنی پگڑی اتار کر اس کے سر پہ رکھ دی اور عزت و احترام سے اس فقیرعالم کو اپنی جگہ بٹھا کر کہا! ہم آپ کی قدر نہ پہچان سکے ہمیں معاف کیجیے، ایسے عالم کو اس طرح کے لباس میں نہیں ہونا چاہیے۔ درویش کی توہین کرنے پر دربان دوڑتا ہوا آیا کہ معذرت کرے مگر عالم فقیر نے اس کو ڈانٹ کر کہا، پیچھے ہٹ جا اور یہ پکڑ پگڑی اس میں تو سارا غرور بھرا ہوا ہے جس کی وجہ سے قاضی نے مجھے صف سے اٹھا دیا تھا۔ اگر میں نے اس طویل پگڑی کو سر پہ سجالیا تو ایسا نہ ہو کہ کل کلاں میں بھی قاضی کی طرح لوگوں کو ذلیل سمجھنے لگوں جیسے آج قاضی نے مجھے ذلیل جانا۔جب لوگ مجھے بڑے خطاب سے پکاریں گے تو میرا دماغ کیوں نہ خراب ہو گا۔ لہٰذا میں اس کے بغیر ہی بھلا، پانی اگر صاف ستھرا ہو تو چاہے پیتل کے کٹورے میں ہو یا مٹی کے پیالے میں اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ ہنر والے ہی کو اونچی جگہ سجتی ہے نہ یہ کہ جو اونچی جگہ بیٹھ گیا وہ اونچا ہو گیا اور جو نیچے بیٹھا وہ نیچا ہو گیا۔ کانا اگر اونچا بھی ہو جائے تو بے قیمت ہے کہ اس میں مٹھاس نہیں اور گنا مٹھاس سے بھرا ہوا ہونے کی وجہ سے بلندی کا محتاج نہیں کیونکہ اسے بلند کرنے کیلئے اس کی مٹھاس ہی کافی ہے۔ اس حکایت سے سبق ملتا ہے کہ کسی کی ظاہری حالت سے اسکے باطن کا صحیح اندازہ کرنا مشکل ہے ہو سکتا ہے۔ ظاہر میں پھٹے پرانے کپڑوں والا علم و فضل کا پہاڑ ہو اور عمدہ لباس والے علم سے خالی اور جاہل ہوں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں