1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت سعدیؒ، نااہلوں کو نصیحت

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏30 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت سعدیؒ، نااہلوں کو نصیحت
    upload_2019-10-30_4-8-5.jpeg
    بیان کیا جاتا ہے، دو دوست سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ ایک جگہ کچھ لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں۔ کوئی اپنے مخالف کو ڈنڈے مار رہا ہے، کوئی پتھر پھینک رہا ہے۔ کوئی گالیاں بک رہا ہے۔ یہ حالت دیکھ کر ایک دوست بولا ہمیں چاہیے کہ ان لوگوں کو صلح صفائی پر آمادہ کریں۔ دوسرے نے کہا، یہ لوگ بہت غصے میں ہیں، ہماری بات نہ مانیں گے۔ ہمیں ان کے معاملے میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ دوسرے شخص کی یہ بات دانائی اور معاملہ فہمی کے مطابق تھی لیکن پہلے نے اسے اس کی بزدلی خیال کیا اور اپنی شجاعت کا ثبوت دینے کے لیے لڑنے والوں کے درمیان گھس گیا اور انہیں لڑنے سے روکنے کی کوشش کرنے لگا۔ اس شخص کی یہ کوشش اپنی جگہ ٹھیک بھی ہو گی لیکن جن لوگوں کو وہ نصیحت کر رہا تھا اس وقت عقل و ہوش سے بیگانہ تھے۔ کسی نے بھی اس کی نصیحتوں کی طرف توجہ نہ دی بلکہ ذرا دیر بعد تو یہ ہوا کہ اس مشتعل ہجوم کے کئی آدمی اس پر پل پڑے اور مار مار کر بھرکس نکال دیا۔ یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں کہ نیک کام کرتے ہوئے بھی انسان کو اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا چاہیے۔ خاص طور پر ایسے لڑائی بھڑائی کے معاملوں میں تو سب سے پہلے اپنے بچاؤ کا خیال کرنا ضروری ہے قوتیں جتنی خدا نے دی ہیں ان سے کام لے فہم اور ادراک سے معلوم کر اچھا برا آگ کی بھٹی میں عاقل کب لگاتا ہے چھلانگ تُو اگر دانا ہے، پہلے اپنے دامن کو بچا فساد کو مٹانا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ ایسی کوششوں کو بعض شرطوں کے ساتھ جہاد قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں یہ دیکھنا بے حد ضروری ہے کہ ہم جو کوشش کر رہے ہیں وہ نتیجہ خیز بھی ہو گی یا نہیں۔ نیز یہ کہ ہماری اپنی ذات پر اس کا کیا اثر مرتب ہو گا۔ نصیحت اسے کرنی چاہیے جس میں نصیحت قبول کرنے کا مادہ ہو۔​
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں