1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت سعدیؒ، زیادہ کھانا

Discussion in 'اردو ادب' started by intelligent086, Dec 22, 2019.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت سعدیؒ، زیادہ کھانا
    upload_2019-12-22_3-17-24.jpeg
    حضرت سعدیؒ بیان کرتے ہیں، درویشی کا لباس پہنے ہم چند دوست اکٹھے زندگی گزار رہے تھے۔ ہم میں سے ایک شخص بہت بسیار خور اور بے صبرا تھا۔ ایک دن ہم کھجوروں کے ایک باغ کی طرف جانکلے۔ سرخ سرخ پکی کھجوریں دیکھ کر پیٹو کا جی للچایا اور وہ جلدی سے ایک درخت پر چڑھ گیا۔ لیکن ابھی جی بھر کر کھانے نہ پایا تھا کہ شاخ ہاتھ سے چھوٹ گئی اور گر کر مر گیا۔ اس کے گرتے ہیں اتفاق سے باغ کا مالک بھی وہاں آ گیا۔ اس نے اس کی لاش دیکھی تو پوچھا، اسے کس نے مار ڈالا؟ میں نے جواب دیا، اس کے پھیلے ہوئے پیٹ نے۔ حقیقت یہ ہے کہ پیٹو آدمی کا پیٹ اس کے ہاتھوں اور پیروں کے لیے زنجیر بن جاتا ہے۔ اس کی حالت ایسی ہو جاتی ہے کہ اس کے پیٹ کو قبر کی مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی تنورِ شکم کو نہ رکھ یوں عزیز کہ اٹھ جائے اچھے برے کی تمیز اگر عقل ہے، صبر کر اختیار نہیں کوئی میوہ بھی اس سے لذیذ زیادہ کھانا بظاہر معمولی بات معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ عادت نہ صرف افراد بلکہ قوموں کو ہلاک کر ڈالتی ہے۔ جو شخص عام آدمی کی خوراک سے زیادہ کھاتا ہے وہ یقینا دوسروں کا حصہ کھاتا ہے، اور پھر اس بے انصافی کے اثرات غیر محسوس طور پر پورے معاشرے میں پھیلتے چلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک بہت بڑا نقصان یہ پہنچتا ہے کہ ایسا شخص، چستی، مستعدی اور حقیقی توانائی سے محروم ہو جاتا ہے اور یوں اپنے معاشرے کو فائدے پہنچانے کے اہل نہیں رہتا جو اس کی ذات سے لازمی طور پر پہنچنے چاہئیں۔ اس کی حیثیت محض غذا برباد کرنے والی مشین کی رہ جاتی ہے۔ جدید تحقیقات کی روشنی میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ بسیار خوری صحت کے بہت سے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ کھانے کے لالچ میں لوگ بہت سا کھانا ضائع کر دیتے ہیں۔ شادیوں کے موقعوں پر عام دیکھا جاتا ہے کہ پلیٹ میں اتنا ڈال لیا جاتا ہے کہ کھایا نہیں جاتا اور پھر بہت سا کھانا بچ جاتا ہے جو ضائع ہو جاتا ہے۔ ایک ایسی دنیا جس میں لاکھوں کروڑوں افراد کو غذائی قلت اور بھوک کا سامنا ہے، کھانا ضائع کرنا بہت بڑا ظلم ہے، اور اس ظلم کی ابتدا زیادہ کھانے کی عادت یا لالچ سے ہوتی ہے۔​
     

Share This Page