1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایات سعدی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏3 مئی 2013۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ایک فقیر بہت مفلس و کنگال تھا ۔اس کی دعا رب تعالٰی سے یہی تھی کہ تو نےمجھے بغیر مشقت کے پیدا کیا ہے۔اسی طرح بغیر مشقت کے مجھے روزی بھی دے وہ مسلسل یہی مانگا کرتا تھا۔ اللہ تعالٰی عزوجل نے اس کی دعا قبول فرمائی،اسے خواب آیا کہ تو ردی والے کی دکان پر جا وہاں بوسیدہ کاغذوں میں سے تجھے ایک کاغذ ملے گا۔اسے لے آ اور تنہائی میں پڑھ۔صبح اٹھ کر وہ رودی کی دکان پر گیا۔ردی میں سے وہ تحریر(گنج نامہ)تلاش کرنے لگا۔۔تھوڑی دیر بعد وہ گنج نامہ اس کے سامنے آگیا۔۔جو اسے خواب میں نظر آیا تھاا۔۔اس نے وہ کاغذ دکاندار سے لیا۔۔تنہائی میں اس کاغذ کو پڑھا۔اس پرچے میں تحریر تھا کہ شہر سے پار ایک مزار ہے ادھر ہی خزانہ دفن ہے۔مزار کی طرف پشت اور منہ قبلہ کی طرف کرکے تیر کو کمان میں رکھ۔۔جہاں پر تیر گرے وہاں خزانہ دفن ہوگا۔۔فقیر نے تیر کمان لے کر اپنے جوہر دکھانے شروع کردیئے۔۔جہاں تیر پھینکتا وہاں جلدی سے بیلچے پھاوڑے لے کر زمین کھودنا شروع کردیتا۔۔بیلچہ،پھاوڑا اور وہ فقیر کند ہوگئے مگر خزانے کا نام و نشان بھی نہ ملا۔۔وہ روزانہ اسی طرح عمل کرتا تیر پھینکتا جس جگہ تیر گرتا اسے کھودتا مگر خزانہ نہ ملاتا۔۔فقیر کے اس پروگرام کا بادشاہ وقت کو پتا چلا۔۔بادشاہ نے اسے طلب کیا۔۔اس نے ساری کہانی بادشاہ کو سنائی اور کہنے لگا جب سے خزانے کا پتہ پایا ہے۔تلاش میں ہوں،خزانہ تو نہ ملا سخت تکلیف اور مشقت میرا مقدر بن گئی ہے۔ بادشاہ نے فقیر سے وہ گنج نامہ لے لیا۔۔خزانہ پانے کے لئے بادشاہ نے بھی تیر چلانے شروع کردیئے۔چھ ماہ تک بادشاہ بھی تیر چلاتا رہا مگر کچھ ہاتھ نہ آیا۔۔ بادشاہ سلامت بھی ناامید ہو کر وہ گنج نامہ فقیر کو واپس کردیا۔۔ فقیر نے پھر اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کیا عاجزی و انکساری اور آنکھیں اشک بار کرکے دعا کی اے اللہ تعالٰی میری سمجھ سے یہ عقدہ بالاتر ہے۔میں راز کو نہ پاسکا۔تو خود ہی کمال مہربانی سےاسے حل کردے اور مجھے خزانے تک پہنچا دے۔جب وہ عاجز ہو کر بارگاہ الہی میں سچے دل سے گر پڑا تو آواز آئی۔۔میں نے تجھے تیر کو کمان میں رکھنے کو کہا تھا۔۔تجھے تیر چلانے اور کمالات دکھانے کا نہیں کہا تھا۔۔۔ خزانہ تیرے پاس تھا۔۔تیرے قریب تھا۔۔تو تیراندازی کے سفر میں اس سے دور ہوتا گیا۔۔خدا کی ذات کو اپنے اندر اپنے دل میں تلاش کر جو شہ رگ سے بھی قریب تر ہے۔۔اپنے من میں ڈوب خزانہ تک پہنچ جائے گا.
    حکایت سعدی سے اقتباس۔۔
     
    غوری، سلطان مہربان، نذر حافی اور 5 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
  3. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    بلال بھائی آپ نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے یا فقط چند حکایات
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    اپنے من میں ڈوب کر پاجا سُراغِ زندگی
    تو اگر میرا نہیں بنتا تو نہ بن اپنا تو بن
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    اگر دوست بھی اس سلسلہ میں حصہ ڈالیں گے تو خوشی ہو گی۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    میں حاضر ہوں، ان شاءاللہ تابہ مقدور کوشش و سعی کروں گا
     
  7. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    خوش اخلاقی
    ایک خوش اخلاق اور شیریں زبانشخص شہد فروخت کیا کرتا تھا۔ اور اس دوہری شیرینی کے باعث لوگ اس کےگرد اس طرح جمع ہوتے جیسے شہد پر مکھیاں، اور یوں اس کا سارا شہد دیکھتے ہی دیکھتے بِک جاتا تھا​
    اس سے حسد رکھنےوالے اس کی خوشحالی اور مقبولیت کے سبب انگاروں پر لوٹتے تھے اور ہمہ وقت اس کی مقبولیت کو کم کرنے کی فکر میں سرگرداں رہتے۔ بالآخر وہ اپنی اس ناپاک کوشش میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے ایسی سازش کی کہ شہد فروش کی خوش اخلاقی، بے رُخی میں بدل گئی۔ اب جو گاہک بھی اس سے بات کرتا وہ اس کے ساتھ لڑتا اور بَک بَک، جھک جھک کرتا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے سارے گاہک ٹوٹ گئے،اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ جب وہ بازار میں آتا تو اس کے پاس صرف مکھیوں کا مجمع ہوتا، گاہک کوئی بھی پاس نہ پھٹکتا
    مال فروخت نہ ہونے کے سبب نوبت فاقوں تک آپہنچی تو ایک دن وہ اپنی بیوی سے کہنے لگا معلوم نہیں خدا ہم سے کیوں ناراض ہوگیا ہے۔ ساراسارا دن بازار میں بیٹھا رہتا ہوں لیکن ایک تولہ شہد بھی فروخت نہیں ہوتا۔ بیوی نے جواب دیا خداتو پہلے کی طرح مہربان ہے، فرق تمھارے اخلاق اور رویے میں آگیا ہے۔ پہلے تم اپنی شیریں گفتاری اور حسنِ اخلاق سے لوگوں کے دل موہ لیتے تھے۔ ہر شخص تم سے بات کر کے خوش ہوتا تھا، اور دوسرے شہد فروشوں کو چھوڑ کر تم سے شہد خریدتا تھا۔ اب تمھاری تلخ کلامی نے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کردی ہے اور انہیں تمھارا شہد بھی زہر معلوم ہوتا ہے
     
    غوری, سلطان مہربان, عبدالوہاب اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    دو میٹھے بول انسان تو کیا حیوان کوبھی زندگی بھر کے لئے مطیع بناسکتے ہیں
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    بھولپن
    شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ مجھے اپنے بچپن کاایک واقعہ یاد ہے۔​
    خدا رحمت کرے والدہ محترمہ نے مجھے تختی، کاپی اور سونے کی انگوٹھی خرید کر دی۔ میں چونکہ انگوٹھی کی قدروقیمت نہیں جانتا تھا اس لئے ایک ٹھگ نے کھجور کے بدلے مجھ سے وہ انگوٹھی ہتھیا لی۔
    بچے چونکہ انگوٹھی کی قدروقیمت سے واقف نہیں ہوتے اس لیے شیرینی دے کر ان سے انگوٹھی چھینی جاسکتی ہے
     
    غوری، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    غرور وتکبر
    دو شخص آپس کی مخالفت میں اس حد تک پہنچے ہوئے تھے کہ جیسے چیتے ایک دوسرے پر حملہ کرنے کی سوچتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنے کے روادار نہ تھے اور ایک دوسرے کی نظروں سےبچنے کے لئے انہیں آسمان تلے جگہ نہ ملتی تھی۔ ان میں سے ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس کی زندگی کا پیمانہ چھلک گیا۔ اس کو موت پر دوسرے کو بہت خوشی ہوئی۔​
    کافی عرصے بعد دوسرا شخص پہلے کی قبر کے پاس سے گزرا تو اس نے دیکھا کہ جس متکبر کے مکان پر سونے کی پالش ہوئی تھی آج اس کی قبر مٹی سے لپی ہوئی تھی۔ غصے میں آکر اس نے مرے ہوئے دشمن کی قبر کا تختہ اکھاڑ ڈالا، دیکھا تو تاج پہننے والا سر ایک گڑھے میں پڑا ہواتھا۔ اس کی خوبصورت آنکھوں میں مٹی بھری ہوئی تھی وہ قبرکی جیل میں قید ہوچکا تھا اور اس کے جسم کو کیڑے مکوڑے کھا رہے تھے، اس کا موٹا تازہ جسم پہلی رات کےچاند کی طرح دبلا ہوچکا تھااور اس کا سر و قد تنکے کی طرح باریک ہوگیا تھا۔ اس کے پنجے اور ہتھیلی کے جوڑ بالکل علیحدہ ہوچکے تھے۔
    یہ حالتِ زار دیکھ کر اسکا دل بھر آیا اور وہ رونے لگا، یہاں تک کہ اس کے رونے سے قبرکی مٹی تر ہوگئی ،وہ اپنے کرتوتوں پر شرمندہ ہوگیا اور تلافی کے لئے اس نے حکم دیا کہ اس کی قبر پر لکھ دیا جائے کہ کوئی شخص کسی دشمن کی موت پر خوش نہ ہو کیونکہ وہ خود بھی زیادہ دن موت کے ہاتھوں سے بچ نہیں سکے گا
    اس کی یہ بات سن کر ایک خداشناس آدمی کو رونا آگیا اور وہ کہنے لگا
    ’’اےقادرِ مطلق خدا! اگر تونے اس کی بخشش نہ کی جس کی حالتِ زار پر دشمن بھی روپڑا تو تیری رحمت پر بڑا تعجب ہوگا‘‘
    ہمارا جسم بھی کسی دن ایسا ہوجائے گا کہ اسے دیکھ کر دشمنوں کو بھی رحم آجائے گا
    دو دن کی زندگی ہے، کوئی نہیں جانتا کہ موت کب آجائے، اس لئے اس زندگی میں کسی چیز پر غرور و تکبر نہیں کرنا چاہیئے
     
    غوری، ملک بلال، احتشام محمود صدیقی اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    مناپہلوان نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. عبدالوہاب
    آف لائن

    عبدالوہاب ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2013
    پیغامات:
    13
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ ، تمام حکایات بہت اچھی اور سبق آموز ہیں ، اللہ ہمیں ان سے سبق لینے اور عمل کرنے کی توفیق دے کیونکہ اصل چیز تو عمل ہے ۔ جس علم پر عمل نہ ہوا وہ قیامت والے دن پکڑ کا باعث بنے گا
    روزِ محشر کے چار سوالوں میں سے ایک سوال یہ بھی ہوگا کہ اپنے علم پر کتنا عمل کیا ،
     
    ملک بلال، مناپہلوان اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    آمین
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    جی عبدالوہاب بھائی، درست فرمایا آپ نے، یہ حکایات اصل میں لکھی ہی سبق اور عمل کے لئے گئی ہیں، کیونکہ بے عمل ، علم وبال بن سکتا ہے
     
  15. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بہت خوب مناپہلوان بھائی!
    آپ نے تو زبردست حکایات شیئر کیں۔ علم و حکمت کے موتی بکھیر دئیے۔ مجھے تو ایک ملی تو میں نے شیئر کر دی۔ اصل کام تو آپ نے کیا۔ یہ لڑی میں آپ کے نام کرتا ہوں۔
    جزاک اللہ!
    پاکستانی55 آپ بھی کچھ لائیں ڈھونڈ کر۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں لڑی آپ کےنام مناسب ہے، اصل کام تو اس کا ہوتا ہے جو رہنمائی کرنے والا ہو، کیونکہ حدیث پاک کے مطابق رہنمائی کرنے والے کو تمام پیروی کرنے والوں کا بھی اجر ملتا ہے،
    اللہُ کریم عزوجل آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں لڑی آپ کےنام مناسب ہے، اصل کام تو اس کا ہوتا ہے جو رہنمائی کرنے والا ہو، کیونکہ حدیث پاک کے مطابق رہنمائی کرنے والے کو تمام پیروی کرنے والوں کا بھی اجر ملتا ہے،
    اللہُ کریم عزوجل آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے
     
    پاکستانی55، احتشام محمود صدیقی اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت سعدی

    کہتے ہیں، ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے۔ بادشاہ کے حکم پہ پیادے اسے قتل گاہ کی طرف لےچلے تو اس نے بادشاہ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔ کسی شخص کے لئے بڑی سے بڑی سزا یہی ہو سکتی ہے کہ اسے قتل کردیا جائے اور چونکہ اس شخص کو یہ سزا سنائی جا چکی تھی اس لیے اس کے دل سے یہ خوف دور ہو گیا تھا کہ بادشاہ ناراض ہو کر اسے آزاد کر دے گا۔

    بادشاہ نے یہ دیکھا کہ قیدی کچھ کہہ رہا ہے تو اس نے اپنے وزیر سے پوچھا "یہ کیا کہہ رہا ہے؟" بادشاہ کا وزیر بہت نیک دل تھا اس نے سوچا، اگر ٹھیک بات بتا دی جائے تو بادشاہ غصے سے دیوانہ ہو جائے گا اور ہو سکتا ہے قتل کرانے سے پہلے قیدی کو اور عذاب میں مبتلا کرے۔ اس نے جواب دیا "جناب یہ کہہ رہا ہے کہ اللہ پاک ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو غصے کو ضبط کر لیتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں۔"

    وزیر کی بات سن کے بادشاہ مسکرا دیا اور اس نے حکم دیا کہ اس شخص کو آزاد کر دیا جائے۔

    بادشاہ کا ایک وزیر پہلے وزیر کو مخالف اور تنگ دل تھا وہ خیر خواہی جتانے کے انداز میں بولا "یہ بات ہرگز مناسب نہیں ہے کہ کسی بادشاہ کے وزیر اسے دھوکے میں رکھیں اور سچ کے سوا کچھ اور زبان پہ لائیں اور سچ یہ ہے کہ قیدی حضور کی شان میں گستاخی کر رہا تھا۔ غصہ ضبط کرنے اور بھلائی سے پیش آنے کی بات نہ کر رہا تھا۔"

    وزیر کی بات سن کے نیک دل بادشاہ نے کہا
    "اے وزیر! تیرے اس سچ سے جس کی بنیاد بغص اور کینے پہ ہے ، تیرے بھائی کی غلط بیانی بہتر ہے کہ اس سے ایک شخص کی جان بچ گئی۔ یاد رکھ! اس سچ سے جس سے کوئی کوئی فساد پھیلتا ہو، ایسا جھوٹ بہتر ہے جس سے کوئی برائی دور ہونے کی امید ہو"

    وہ سچ جو فساد کا سبب ہو بہتر ہے نہ وہ زبان پہ آئے
    اچھا ہے وہ کذب ایسے سچ سے جو آگ فساد کی بجھائے

    حاسد وزیر بادشاہ کی یہ بات سن کر بہت شرمندہ ہوا۔ بادشاہ نے قیدی کو آزاد کر دینے کا فیصلہ بحال رکھا اور اپنے وزیروں کو نصیحت کی کہ بادشاہ ہمیشہ اپنے وزیروں کے فیصلے پہ عمل کرتے ہیں۔ وزیروں کو فرض ہے کہ وہ ایسی کوئی بات نہ نکالیں جس میں کوئی بھلائی نہ ہو۔اور اس نے مزید کہا: "یہ دنیاوی زندگی بہرحال ختم ہونے والی ہے۔ کوئی بادشاہ ہو یا فقیر سب کا انجام موت ہے۔اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی شخص کی روح تخت پہ قبض کی جاتی یا فرشِ خاک پر"

    وضاحت:
    حضرت سعدی کی یہ حکایت پڑھ کر سطحی سوچ رکھنے والے لوگ یہ نتیجہ اخذ کر لیتے کہ مصلحت کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے۔ لیکن یہ نتیجہ نکالنا درست نہیں۔ حکایت کی اصل روح یہ ہے کہ خلقِ خدا کی بھلائی کا جذبہ انسان کے تمام جذبوں پر غالب رہنا چاہیئےاور جب یہ اعلیٰ و ارفع مقصد سامنے ہو تو مصلحت کے مطابق رویہ اختیار کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ جیسے جراح کو یہ اجازت ہوتی کہ (علاج کے لئیے) فاسد مواد خارج کرنے کے لئیے اپنا نشتر استعمال کرے۔ کسی انسان کہ جسم کو نشتر سے کاٹنا بذاتِ خود اچھی بات ہرگز نہیں لیکن جب جراح یہ عمل کرتا تو اسے اسکی قابلیت سمجھا جاتا۔

    حکایتِ گلستانِ سعدی"
     
    سلطان مہربان، آصف احمد بھٹی، نذر حافی اور 4 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    خیرخواہی مسلمین سب سے عظیم جذبہ ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ " ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﮩﯿﮟ" ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ" ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺳﻮﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﯿﺮﺍ" ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺣﻀﻮﺭ ﮨﯿﺮﺍ ﻣﮩﻨﮕﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﻧﺎ ﺳﺴﺘﺎ ﺁﭖ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ" ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺳﻮﻧﺎ ﺍﺳﻠﺌﮯ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺭﺍﮌ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﻮ ﭘﮕﮭﻼ ﮐﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮨﯿﺮﺍ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺟﻮﮌﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ "
     
    غوری، مناپہلوان اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ " ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﮩﯿﮟ" ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ" ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺳﻮﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﯿﺮﺍ" ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺣﻀﻮﺭ ﮨﯿﺮﺍ ﻣﮩﻨﮕﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﻧﺎ ﺳﺴﺘﺎ ﺁﭖ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ" ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺳﻮﻧﺎ ﺍﺳﻠﺌﮯ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺭﺍﮌ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﻮ ﭘﮕﮭﻼ ﮐﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮨﯿﺮﺍ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺟﻮﮌﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ "
     
    ملک بلال، نذر حافی اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بھئِ واہ کمال کردیا ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت شیخ سعدی رح فرماتے ہیں۔
    میں نے ایک پارسا کو دریا کے کنارے دیکھا جس کو ایک چیتے نے زخمی کر دیا تھا۔ اور اس کا زخم کسی دوا سے اچھا نہ ہوتا تھا۔اور وہ عرصہ دراز سے اس تکلیف میں مبتلا تھا مگر ہر وقت خدا کا شکر ادا کرتا تھا۔​

    لوگوں نے اس سے پوچھا کہ شکر کس بات کا ادا کرتے ہو؟
    اس نےجواب دیا ۔۔۔

    اس لیے کہ مصیبت میں مبتلا ہوں، نہ کہ گناہ میں۔ ۔
     
    غوری، ملک بلال، مناپہلوان اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    یہ تِرا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر
    یہ مَرَض تیرے گناہوں کو مِٹا جاتا ہے
    اصل بربادکُن امراض گناہوں کے ہیں
    بھائی کیوں اس کو فراموش کیا جاتا ہے
    اصل آفت تو ہے ناراضیء رب اکبر
    اس کو کیوں بھول کے برباد ہوا جاتا ہے
    کاش! عطار سے فرمائیں قیامت میں حضور :drood:
    لے مبارک کہ تجھے بخش دیا جاتا ہے
     
    غوری، شہباز حسین رضوی، پاکستانی55 اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    شیخ سعدی ۔ حکایت
    علماء میں سے ایک ، ایک شہزادے کی تربیت کرتا تھا ۔ اسے بے پروا ہی سے مارتا اور بے پناہ ظلم کیا کرتا تھا ۔ ایک مرتبہ بیٹے نے نڈھال ہو کر اپنے باپ سے شکایت کی اور اپنے دکھتے جسم سے لباس ہٹا دیا ۔ باپ کے دل کو بہت تکلیف ہوئی ۔
    اس نے استاد کو بلایا اور کہا !
    تم عام رعایا کے بیٹوں سے اس قدر سرزنش اور ظلم کا سلوک روا نہیں رکھتے جس قدر میرے بیٹے سے رکھتے ہو ؛ اس کی کیا وجہ ہے ؟
    اس نے کہا !
    وجہ یہ ہے کہ سنجیدہ بات اور اچھا عمل کرنا سب مخلوق کے لیۓ عام طور پر اور بادشاہوں کے لیۓ خاص طور پر ضروری ہے ۔ اس لیۓ کہ جو قول و فعل ان ( بادشاہوں ) سے سرزد ہوتا ہے یقینا لوگ اسے اپنا لیتے ہیں جبکہ عام لوگوں کے قول و فعل کو اس قدر اہمیت حاصل نہیں ہوتی ۔
    ٭ اگر کوئی غریب آدمی ایک سو ناپسندیدہ باتیں کرے تو اس کے ساتھی سو میں سے ایک بھی نہیں جانتے ۔
    ٭ اور اگر کوئی بادشاہ ایک مذاق کرے تو اسے ایک خطے سے دوسرے خطے میں پہنچا دیتے ہیں ۔
    پس واجب ٹھہرا کہ شہزادے کے استاد کو بادشاہوں کے بیٹوں کی اخلاقی شائستگی کے لیۓ ، کہ خداوند تعالی ان کی نیک تربیت میں پرورش کرے ، عوام کی نسبت زیادہ کوشش کرنی چاہیۓ ۔
    ٭ وہ جس کو اس کے بچپن میں تربیت نہ کریں ، بڑے ہو کر بھلائی اس سے جاتی رہتی ہے ۔
    ٭ گیلی لکڑی ( چھڑی ) کو جیسے چاہو موڑو ، خشک لکڑی آگ کے سوا کہیں سیدھی نہیں ہوتی ۔
    بادشاہ کو عالم کی حسن تدبیر اور جواب کی ادائیگی پسند آئی، اسے نعمت اور خلعت عطا کی اور اس کا رتبہ اور عہدہ بڑھا دیا ۔
     
    غوری، شہباز حسین رضوی، سلطان مہربان اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  27. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  28. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  29. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  30. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں