1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حق دار کو نظر انداز نہ کریں!

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏7 جون 2021۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    غوریات

    اپنے مال کو کہاں اور کیسے مصرف میں لائیں.....

    اسلام نے زندگی کو بہتر اور پاکیزہ طریقے سے گزارنے کیلئے ہمیں واضح طور پر ہدایات فرما دی ہیں.

    یاد رکھیئے ضرورت سے زیادہ آپ کا حلال مال کیسے مصرف میں لائیں کہ اللہ تعالی خوش ہو جائی.
    آپ کے مال کے حقیقی حق دار اور اہل کون ہیں؟

    1. افضل ترین والدین.

    2. آپ کی اپنی ذات اور بیوی بچے.

    3. آپ کے غریب رشتہ دار.

    4. آپ کے غریب پڑوسی.

    5. سب سے آخر میں بھکاری مساجد مدارس اور دیگر خیراتی ادارے.

    اگر سبھی لوگ مندرجہ بالا ترتیب سے صحیح ضرورت مند اور مستحق انسان تک اپنا فالتو مال پہنچا دیں تو معاشرے میں مالی تفاوت کم ہوگا. خود داری پہ آنچ نہیں آنے پائے گی. عزتِ نفس کو چوٹ نہیں لگے گی. اور انسانی رشتوں میں باہمی محبت اور قربت بڑھے گی.

    برسوں سے ہمارے ذہنوں میں وہی کچھ رچا بسا ہے جو ہمارے کانوں نے سنا اور ہمیں منبروں پہ بیٹھ کر بتایا گیا ہے.

    آج ہم نہایت خوبصورت اور حسین و جمیل مساجد دیکھتے ہیں جہاں بہت قیمتی پتھر و دیگر لوازمات آراستہ کئے گئے ہیں. لیکن ہمارے عزیز اور قرب و جوار میں رہنے والے مالی مشکلات کے باعث لوگوں کی طرف دیکھتے ہیں مگر کہنے سے قاصر ہیں.

    کیا ہمیں اتنا شعور نہیں کہ ہمارے اردگرد کون ہمارا پیارا ہماری توجہ اور ہماری امداد کیلئے بے چین ہے اور اذیت کا سامنا کر رہا ہے.

    آپ ذاتی مخاصمت خاندانی عداوت اور بشری غلطیوں کی وجہ سے اپنے پیاروں کو نظر انداز نہ کریں. بلکہ ہر چپقلش دل آزاری اور بشری غلطیوں کو پسِ پشت ڈال کر اور آپسی رنجشوں کو نظر انداز کرکے اپنے محترم اور پیاروں کو سینے سے لگائیں اور چپکے سے باعزت طریقے سے بلکہ اس انداز سے دیں کہ اگر وہ آپ کی مالی آفر کو قبول کرلیں تو آپ کو دلی خوشی ہوگی.

    یاد رکھیئے ہم مسلم اکثریتی ملک ہیں مساجد مدارس مزارات اور دیگر اداروں کیلئے حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی ہے.

    ہماری ذرا سی توجہ محنت اور انکساری سے ہم انسانی رشتوں کو جوڑ سکتے ہیں اور خدا کی خوش نودی حاصل کرسکتے ہیں.

    غوری 5 مئی 21
    نوٹ:- میں نے جو کہا صدقِ دل سے اخلاص سے کہا. اگر کوئی اختلاف کرنا چاہے تو یہ اس کا حق ہے.
     

اس صفحے کو مشتہر کریں