1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت علی علیہ السلام کے فرامین

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از سین, ‏7 اکتوبر 2011۔

  1. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    (۱)

    فتنہ وفساد کے زمانہ میں اس طرح رہو جس طرح دو سال کا اونٹنی کابچہ ہوتا ہے کہ نہ اس کی پشت سواری کے قابل ہوتی ہے اور نہ اس کے دوہنے کے لائق تھن ہوتے ہیں ۔

    اس ارشاد کا مقصد فتنہ و فساد سے الگ رہ جانا نہیں ہے کہ یہ اسلام کے مجاہدانہ مزاج کے خلاف ہے۔اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ انسان اس قدر ہوشیار رہے کہ لوگ اسے استعمال نہ کرنے پائیں اور اس کے ذریعہ فتنہ کی ہوا کو تیز تر نہ کرنے پائیں ۔

    (۲)

    جس نے طمع کو شعار بنالیا اس نے اپنے نفس کو رسوا کردیا اور جس نے اپنی پریشانی کا اظہار کردیا وہ اپنی ذلت پر راضی ہوگیا اور جس نے نفس پر زبان کوحاکم بنادیا اس نے نفس کوسبک تربنا دیا۔

    انسان کا بنیادی فرض یہ ہے کہ اپنے نفس کوبے نیازی کی تربیت دے اور طمع کا شکار نہ ہو۔اس کے بعد کوئی پریشانی آجائے تو صبر کو شعاربنائے اور ہر ایک سے فریاد نہ کرے کہ اس کی نگاہ میں ذلیل ہو جائے ۔اور جب بولنے کا وقت آئے تو فکر کو زبان پر حاکم بنائے اور زبان کو نفس کا حاکم نہ بنادے کہ جو چاہے کہنا شروع کردے ۔

    (۳)

    بخل ننگ و عار ہے اور بزرگی منفقت ۔فقر ہوشمند کو بھی اس کی حجت کے لئے گونگا بنادیتا ہے اور مفلس آدمی اپنے وطن میں بھی غریب ہوتا ہے۔

    یہایک اجتماعی حقیقت ہے کہ فقرو فاقہ انسان کو خاموش بنا دیتے ہیں اور کوئی شخص فقیر کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا ہے اس کے علاوہوہ غربت انسان کو اپنے ہی شہر میں ایسا اجنبی بنا دیتی ہے کہ لوگ پہچاننے سے انکار کردیتے ہیں۔

    (۴)

    عاجزی آفت ہے اور صبر شجاعت ، زہد ثروت ہے اور پرہیز گاری سپر۔انسان کا بہترین ساتھی رضائے الٰہی پر راضی رہنا ہے۔

    یعنی عاجزی انسان کو بیکار بنا دیتی ہے اور صبر اس میں حوصلہ پیدا کراتا ہے۔دنیا سے بے نیازی خود ایک دولت ہے اور پرہیز گاری دنیا کی ذلت اور آخرت کے عذاب سے بچانے کی بہترین سپر ہے۔رضائے الٰہی سے بہتر کوئی ساتھی اور مصاحب نہیں ہے جو ہمیشہ ساتھ رہنے والا ہے ۔

    (۵)

    علم بہترین وراثت ہے اور آداب نوبہ نو لباس ہیں اورفکر بہترین شفاف آئینہ ہے۔

    انسان علم سے بہتر کوئی تر کہ چھوڑ کر نہیں جاتا ہے اور آداب سے بہتر کوئی لباس نہیں ہے جو زمانہ کے حالات کے اعتبارسے بدلتا رہتا ہے ۔فکر انسان کے معلومات کا بہترین وسیلہ ہے جس طرح شفاف آئینہ میں شکل دیکھی جاتی ہے۔

    (۶)

    عاقل کا سینہ اسرار کا خزینہ ہے اور بشارت محبت کا جال ہے اور تحمل و بردباری عیوب کا مدفن ہے اور صلح و صفائی عیوب کے چھپانے کا ذریعہ ہے۔

    (۷)

    صدقہ بہترین کارآمد دوا ہے اور لوگوں کے دنیا کے اعمال آخرت میں ان کی نگاہوں کے سامنے ہوں گے ۔

    (۸)

    انسان کی ساخت پر تعجب کروکہ چربی کے ذریعہ دیکھتا ہے اورگوشت سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور سوراخ سے سانس لیتا ہے۔

    (۹)

    جب دنیاکسی کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے تو یہ دوسرے کے محاسن بھی اس کے حوالہ کردیتی ہے اور جب اس سے منہ پھراتی ہے تو اس کے محاسن بھی سلب کر لیتی ہے۔

    (۱۰)

    لوگوں کے ساتھ ایسا میل جول رکھوکہ مرجاؤ تو لوگ گریہ کریں اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق رہیں۔
     
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حضرت علی علیہ السلام کے فرامین

    [​IMG]
     
  3. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حضرت علی علیہ السلام کے فرامین

    علی اِمامِ من است و منم غُلامِ علی
     
  4. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حضرت علی علیہ السلام کے فرامین

    جزاک اللہ سین جی
     
  5. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حضرت علی علیہ السلام کے فرامین

    جزاک اللہ خیر
     
  6. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حضرت علی علیہ السلام کے فرامین

    سین جی اب پتہ چلا کہ کسی فقیر نے شائد اسی قول سے متاثر ہوکر یہ شعر کہا ہے
    دنیا اُتے رکھ فقیرا ایسی بین کھلون (اٹھنا بیٹھنا)
    کُول ہونویں تا ھَسَن لوکی دور ہونویں تا رون(رونا)

    شائد میاں محمد بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا فرمان ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں