1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت علی علیہ السلام کی منزلت

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از کاشفی, ‏27 جون 2008۔

  1. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم

    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم

    یا علی علیہ السلام


    حضرت علی علیہ السلام کی منزلت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں

    حضرت علی علیہ السّلام کے امتیازی صفات اور خدمات کی بنا پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بہت عزت کرتے تھے او اپنے قول اور فعل سے ان کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے کبھی یہ کہتے تھے کہ »علی :as: مجھ سے ہیں اور میں علی :as: سے ہوں« .کبھی یہ کہا کہ »میں علم کاشہر ہوں اور علی :as: اس کا دروازہ ہے . کبھی یہ کہا »آپ سب میں بہترین فیصلہ کرنے والا علی :as: ہے . کبھی یہ کہا» علی :as: کومجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السّلام سے تھی . کبھی یہ کہا»علی :as: مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یاسر کو بدن سے ہوتا ہے .,, کبھی یہ کہ»وہ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ محبوب ہیں ,, یہاں تک کہ مباہلہ کے واقعہ میں علی علیہ السّلام کو نفسِ رسول کاخطاب ملا. عملی اعزاز یہ تھا کہ جب مسجدکے صحن میں کھلنے والے، سب کے دروازے بند ہوئے تو علی :as: کادروازہ کھلا رکھا گیا . جب مہاجرین وانصار میں بھائی کا رشتہ قائم کیا گیا تو علی علیہ السّلام کو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنابھائی قرار دیا۔ اور سب سے آخر میں غدیر خم کے میدان میں مسلمانوں کے مجمع میں علی علیہ السّلام کو اپنے ہاتھوں پر بلند کر کے یہ اعلان فرما دیا کہ جس طرح میں تم سب کا حاکم اور سرپرست ہوں اسی طرح علی علیہ السّلام، تم سب کے سرپرست اور حاکم ہیں۔ یہ اتنا بڑا اعزاز ہے کہ تمام مسلمانوں نے علی علیہ السّلام کو مبارک باد دی اور سب نے سمجھ لیا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے علی علیہ السّلام کی ولی عہدی اور جانشینی کااعلان کردیا ہے۔

    علی دنیا کے مولا ہیں علی امت کے والی ہیں
    علی اعلٰی و اکمل ہیں علی اولیٰ و عالی ہیں

    نہ ملے گا علی ساایک بھی لاکھوں ہزاروں میں
    علی ہیں پنجتن میں اور علی ہیں چار یاروں میں


    [​IMG]
    بشکریہ: اسلامی جمہوریہ ایران
    منجانب: کاشفی​
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ کاشفی بھائی ۔ خوبصورت تحریر ارسال کی ہے۔

    بلاشبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت ، علامتِ ایمان اور آپ سے بغض منافقت کی نشانی ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ذکر علی کرم اللہ وجہہ سے مومن اور منافق کی پہچان کر لیا کرتے تھے۔
    آپ کا تو چہرہ دیکھنا ہی عبادت تھا۔ اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اکثر یہ عبادت کیا کرتے تھے۔
     
  3. نیا آدمی
    آف لائن

    نیا آدمی معاون

    شمولیت:
    ‏14 جون 2008
    پیغامات:
    25
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی جو شان ہے اور ان کی عظمت جو قائم ہے وہ آپ اور ہم جیسے لوگوں کی تصدیق کی محتاج نہیں۔

    آپ رضی اللہ تعالی عنہ بچپن سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے سرفراز رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے عقد میں دی، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو زندگی ہی میں جنت کی بشارت ملی، آپ کی شجاعت ضرب المثل ہے اور آپ کی عظمت تاریخ کے صفحات میں مرقوم ہے۔

    افراط و تفریط تو کسی بھی مسلے میں جائز نہیں لیکن آپ لوگ ڈاکٹر طاہر القادری کی تقلید میں جو انہیں علیہ السلام کہتے ہیں وہ خالصتا" اثنا عشری مسلک ہے اور آپ کو ہی مبارک ہو اس سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں آپ کوئی اضافہ نہیں فرماتے بلکہ اگر آپ کے سامنے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو علیہ السلام کہنے والوں کی خود حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں لکھی ہوئی باتیں بتائی جائیں تو آپ لاحول پڑھ اٹھیں گے۔

    اور یہ جو کاشفی صاحب نے فرمایا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے کہ

    علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں

    علی کومجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السّلام سے تھی

    علی مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یاسر کو بدن سے ہوتا ہے

    وہ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ محبوب ہیں

    جس طرح میں تم سب کا حاکم اور سرپرست ہوں اسی طرح علی علیہ السّلام، تم سب کے سرپرست اور حاکم ہیں۔

    سب نے سمجھ لیا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے علی علیہ السّلام کی ولی عہدی اور جانشینی کااعلان کردیا ہے۔


    یہ تمام رافضین کی پھیلائی ہوئی باتیں ہیں جو ان رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ بلافصل ثابت کرنے کے لیے گھڑی گئی تھیں وگرنہ اگر یہ باتیں صحابہ کرام اجمعین رضی اللہ تعالی عنہ عنھم کے علم میں ہوتیں تو کوئی وجہ نہ تھی کہ خلیفہ اول حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہی کو منتخب کیا جاتا۔

    رافضین ان باتوں کی تشہیر سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا حق غصب کر کے انہیں خلیفہ نہیں بننے دیا۔

    مجھے یہ گمان نہیں کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اس حقیقت سے ناواقف ہوں گے وہ تو صرف اہل تشیع کی ہمدردیاں (نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر) حاصل کرنے کے لیے ایسی باتیں کہتے ہیں۔ عاشورہ کے موقع پر ان کا ایک بیان جو شیعہ ذاکرین کی دروغ گوئیوں کو بھی مات کر گیا ہے اس بات کا ثبوت ہے۔

    محبت اہل بیت کا نعرہ سب سے پہلے ابن سبا نے لگایا تھا جو یہودی تھا اور بظاہر مسلمان ہو گیا تھا۔ اس کا یہ عقیدہ بھی تھا کہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ میں حلول کر لیا ہے۔ اس ابن سبا نے مالک اشتر کے ساتھ مل کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا تھا اور اس کے بعد امت مسلمہ میں جو تفرقہ پیدا ہوا وہ سب پر عیاں ہے۔
     
  4. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم

    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں آکر سب سے پہلا کام یہ کیا کہ اپنی اکلوتی بیٹی فاطمہ زھرا علیھا السّلام کاعقد علی علیہ السّلام کے ساتہ کردیا . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی کو انتھائی عزیز رکھتے تھے اور اتنی عزت کرتے تھے کہ جب فاطمہ زھراعلیھاالسّلام آتی تھیں تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم تعظیم کے لیے کھڑے ھوجاتے تھے . ھر شخص اس بات کاطلب گار تھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس معزز بیٹی کے ساتہ منسوب ھونے کا شرف اسے حاصل ھو. دو ایک نے ھمت بھی کی کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام دیں مگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کی خواھشوں کو رد کردیا اور یہ کہاکہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شادی بغیر حکمِ خدا کے نھیں ھوسکتی۔ ھجرت کاپہلا سال تھا جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے علی علیہ السّلام کو اس عزت کے لئے منتخب کیا . یہ شادی نہایت سادگی کے ساتھ انجام پذیرھوئی . شھنشاہ دین ودنیا حضرت پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اس کو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جھیز بھی نھیں دیا گیا . خود فاطمہ سلام اللہ علیہا کا مھر تھا جو علی علیہ السّلام سے لے کر کچھ سامان خانہ داری فاطمہ سلام اللہ علیہا کے لیے خرید کر ساتھ کردیا گیا , وہ بھی کیا؟مٹی کے کچھ برتن , خرمے کی چھال کے تکیے . چمڑے کابستر اور چرخہ , چکی اور پانی بھرنے کی مشک . علی علیہ السّلام نے مھر ادا کرنے کے لئے اپنی زرہ فروخت کی اور فاطمہ زھرا علیھا السّلام کا مھر ادا کیا گیا جو ایک سو سترہ تولے چاندی سے زیادہ نہ تھا اس طرح مسلمانوں کے لئے ھمیشہ کے لیے ایک مثال قائم کردی گئی کہ وہ اپنی تقریبات میں فضول خرچی سے کام نہ لیں۔۔۔

    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
    نعرہ حیدری۔۔۔۔۔یا علی علیہ السلام

    حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :

    ” انسان کو چاھیے کہ اپنی زبان کی حفاظت کرے اس لئے کہ یہ سر کش زبان اپنے صاحب کو ھلاک کر دیتی ھے خدا کی قسم! میں نے کسی بندہ ٴمتقی کو نھیں دیکھا جس کو اس کے تقوی نے نفع پھونچایا ھو مگر یہ کہ اس نے اپنی زبان کی حفاظت کی ھو “۔


    نعرہ حیدری۔۔۔۔۔یا علی علیہ السلام
    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
     
  5. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    اور ذوالخویصرہ تمیمی اور اسکے بعد خارجیوں پر بھی کچھ تبصرہ فرمائیے کہ جو گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور گستاخانِ اہلبیت اطہار رضوان اللہ علیھم کے نام سے مشہور ہوئے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین جن کی پہچان کرنے کے لیے " ذکرِ علی کرم اللہ وجہہ" کرتے تو ایسے منافقین کے چہروں پر پڑنے والے مروڑ یا انکی طبیعتوں کے اضطراب سے انکی پہچان کر لیا کرتے تھے۔

    او ہاں۔۔ آج کے دور میں ، عالم نجدیت و وہابیت کو سب سے زیادہ سپورٹ کرنے والے سعودی خاندان ۔۔۔ جی ہاں۔۔۔ سعودی خاندان کا کبھی سعود خاندان کا شجرہ نصب بھی دیکھیے گا۔ ان کے آباء و اجداد بھی کٹر یہودی تھے اور یہ لوگ اسرائیل سے حجاز مقدس " بھیجے" گئے تھے۔ تاکہ اسلام کے مرکز کے سینے پر چڑھ کر بیٹھ سکیں۔ امت مسلمہ کا قلبی تعلق اپنے نبی اکرم :saw: سے کاٹنے کا عقیدہ دنیا بھر میں رائج کرکے ، امت مسلمہ کے اندر سے "روحِ ایمان" کو ختم کیا جاسکے۔ اور تیل و قدرتی وسائل سے حاصل شدہ آمدنی انکی اپنی عیاشیوں اور مغربی دنیا کے فائدے کے لیے استعمال ہوسکے۔
     
  6. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالی نے سعودی خاندان کو بیت اللہ حجاج کرام کی خدمت کا فریضہ سونپ رکھا ہے اور یہ منشائے الہی کے خلاف نہیں ہے۔

    اگر یہ لوگ اسلام کے مرکز کے سینے پر چڑھ کر بیٹھے ہیں اور امت مسلمہ کا قلبی تعلق اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹنے کا عقیدہ دنیا بھر میں رائج کرکے ، امت مسلمہ کے اندر سے "روحِ ایمان" کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالی ان کو اس منصب سے معزول کر دے گا

    تیل و قدرتی وسائل سے حاصل شدہ آمدنی کو اپنی عیاشیوں اور مغربی دنیا کے فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں تو اللہ ہی ان کا محاسبہ کرے گا لیکن ایسا کرنے میں وہ مخصوص نہیں ہیں سب یہی کر رہے ہیں۔ لیکن بہر حال یہ ہے غلط اور اس کا بھی تدارک ہونا لازمی ہے۔
     
  7. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    :salam:
    امام عالی مقام خلیفۃ المسلمین ،فاتح ِ خیبرحضرت علی :rda: کا عظیم ،اعلی ،اورارفع مقام اور تذکرہ یقینا ہم سب مومنوں کے دلوں کی ٹھنڈک ہے آ پ نماز میں اس قدر انہماک اور خشوع وخضوع رکھتے تھے کہ نیزے جیسی سخت کاٹنے والی اور نوک دارچیزکاچبھنا یا نکالنا بھی ان کو نماز سے نہیں روک سکتا تھا ،آپ میدان جھاد میں ایک بھترین بھادراور شیر خدا کی حیثیت سے کفار اورمشرکین کی صفوں میں گھس کر ان کا مقابلہ کرتے تھے اور ان کو عبرت ناک انجام تک پہنچاتے تھے
    اللہ تعالیٰ ہر مومن کو آپ :rda: کے ساتھ سچی عقیدت،لگن وپیاراورمحبت نصیب فرمائے ؛؛آمین؛؛
     
  8. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
  9. عطارقادری
    آف لائن

    عطارقادری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اپریل 2008
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آپ :rda: چوتھے خلیفۃ المسلمین ہیں اور آپ کی تعریف جتنی کی جائے کم ہے
     
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ! مجیب بھائی بہت عقیدت بھری باتیں‌آپ نے تحریر فرمائی ہیں جزاک اللہ
     
  11. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    حضرت علی رضی اللہ کی عظمت کا جو مقام ہے وہ ہمارے بیان اور ہماری تائید کا محتاج نہیں اور نہ ہی اس پر کوئی تنقید کر کے اسے کم کر سکتا ہے۔

    ان کے خصائل مبارکہ کا تذکرہ یقینا" ہمارے دل کے سکون کا باعث ہے۔

    میدان جنگ کے جری، مشرکین کی صفوں میں گھس کر ان کا صفایا کرنے اور شجاعت کے جوہر دکھانے میں آپ کا اپنا مقام ہے۔

    اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو آپ کی عقیدت اورمحبت نصیب فرمائے اور ان کا مقام پہچاننے کی فہم عطا فرمائے۔
     
  12. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    انتظامیہ سے گزارش ہے کہ میرے پیغام کے علاوہ تمام پیغامات کو ڈلیٹ کریں۔۔۔مہربانی ہوگی۔۔۔
    اگر انتظامیہ ایسا نہیں کر سکتی ہے تو معزرت۔۔۔اس کے بعد میں یہاں‌نہیں‌ آؤنگا۔میری آئی ڈی بھی ختم کریں اور سارے پیغامات بھی ختم کریں پھر۔۔۔۔۔۔سب اپنا دھیان رکھیں۔۔۔خوش رہیں۔۔۔۔
     
  13. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ایسا کیا ہو گیا کاشفی بھائی ؟
     
  14. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    انشاءاللہ العزیز ۔ وہ دن جلد آئے گا۔
     
  15. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    انتظامیہ سے دوبارہ گزارش ہے کہ وہ میری درخواست پر نظر ڈالیں اور کچھ کریں۔۔۔
    صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔۔۔۔
     
  16. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ہجرت کو دس برس پورے ہوئے تھے جب پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم بیماری میں مبتلا ہوئے جو مرض الموت ثابت ہوئی , یہ خاندان ُ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک قیامت خیز مصیبت کاوقت تھا . علی علیہ السّلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں برابر پاس موجود رہتے اور تیمارداری میں مصروف رہتے تھے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی علی علیہ السّلام کااپنے پاس سے ہٹنا ایک لمحہ کے لیے گوارانہ کرتے تھے . اپ نے علی علیہ السّلام کو اپنے پاس بلایا اور سینے سے لگا کر بہت دیر تک اہستہ اہستہ باتیں کرتے رہے اور ضروری وصیتیں فرمائیں . اس گفتگو کے بعد بھی علی علیہ السّلام کو اپنے سے جدا نہ ہونے دیا اور ان کا ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لیا. جس وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روح جسم سے جداہوئی ہے اس وقت بھی علی علیہ السّلام کاہاتھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر رکھاہوا تھا .

    جس نے زندگی بھر پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا وہ بعد رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو کس طرح چھوڑتا, چنانچہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز وتکفین اور غسل وکفن کاتمام کام علی علیہ السّلام ہی کے ہاتھوں ہوا اورقبر میں اپ ہی نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اتارا , رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن سے فرصت ہونے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ اتنی دیر میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی جانشینی کاانتظام ہوگیا ہے . اگر کوئی دوسرا انسان ہوتاتو جنگ ازمائی پر تیار ہوجاتا مگر علی علیہ السّلام کو اسلامی مفاد اتنا عزیز تھا کہ اپ نے اپنے حقوق کے اعلان کے باوجود اپنی طرف سے مسلمانوں میں خانہ جنگی پیدا نہیں ہونے دی , نہ صرف یہ کہ اپ نے معرکہ ارائی نہیں چاہی بلکہ جس وقت ضرورت پڑی , اس وقت اسلامی مفاد کی خاطر اپ نے امداد دینے سے دریغ بھی نہیں کیا , مشکل مسائل کے فیصلہ اور ضروری مشورہ لئے جانے پر اپنی مفید رائے کااظہار کیاا س سے کبھی پہلو نہیں بچایا . اس کے علاوہ بطور خود خاموشی کے ساتھ اسلام کی روحانی اور علمی خدمت میں مصروف رہے . قرآن کو ترتیب ُ نزول کے مطابق تشریح کے ساتھ مرتب کیا . مسلمانوں کے علمی طبقے میں تصنیف وتالیف کااور علمی تحقیق کاذوق پیدا کیااور خود بھی تفسیر اور کلام اور فقہ واحکام کے بارے میں ایک مفید علمی ذخیرہ فراہم کیا . بہت سے ایسے شاگرد تیار کئے جو مسلمانوں کی آئندہ علمی زندگی کیلئے معمار کاکام انجام دے سکیں , زبان عربی کی حفاظت کیلئے علم نحوکی داغ بیل ڈالی اور فن صرف اور معانی بیان کے اصول کو بھی بیان کیا اس طرح یہ سبق دیا کہ اگر ہوائے زمانہ مخالف بھی ہوا اور اقتدار نہ بھی تسلیم کیا جائے تو انسان کو گوشہ نشینی اور کسمپرسی میں بھی اپنے فرائض کو فراموش نہ کرنا چاہیے . ذاتی اعزاز اور منصب کی خاطر مفاد ملّی کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور جہاں تک ممکن ہو انسان اپنی ملّت , قوم اور مذہب کی خدمت ہر حال میں کرتا رہے .۔۔۔۔
     
  17. عبد الہی
    آف لائن

    عبد الہی ماہر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کاشفی جی

    آپ تو مجھے شیعہ لگتے ہو ایسی بے سرو پا کہانیاں تو وہی سناتے ہیں

    حضرت علی رض کے سامنے ہی حضرت عثمان رض کو شہید کیا گیا
    حضرت عثمان رض کے قاتلوں نے حضرت علی رض کو خلیفہ بنایا اور بیعت کی
    حضرت عثمان رض کے قاتلوں کو حضرت علی رض نے اپنے پاس رکھا، ان کو عہدے دیئے، ان سے قصاص لینے میں مانع ہوئے

    ان باتوں کو آپ کس طرح چھپاو گے یہ تاریخ کا حصہ ہیں
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ تاریخ گستاخان اور دشمنانِ اہلبیت اطہار رضوان اللہ عنھم یعنی خارجیوں اور اموی یزیدیوں کی لکھی ہو جس کو آپ صحیح مانتے ہیں ؟ آپ جیسے محترم تو اپنے مخالف مسلمان مورخین کے حوالہ جات تسلیم کرنے کی بجائے یہود و نصاریٰ کی کتب تواریخ پر زیادہ یقین کرتے ہیں جن کی اسلام دشمنی پر قرآن مجید گواہ ہے۔
     
  19. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پتہ نہیں کن بے ہودہ حوالوں کا نام آپ نے تاریخ رکھا ہوا ہے
     
  20. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    مناسب ہوتا کہ حوالہ جات کے ساتھ اپنی بات کی جاتی-

    اس کا رد بھی حوالہ جات کے ساتھ کیا جائے تو بہتر ہوگا۔

    اس میں تو کوئی شک نہیں کہ تاریخ اسلام کے 34 مورخین میں سے کم و بیش 30 مورخ اہل تشیع تھے اور زیادہ تر کتب میں ان ہی کی بیان کردہ روایات ملتی ہیں جن کو ہم اہل سنت نے بھی اپنا رکھا ہے۔
     
  21. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی

    جو تاریخ گستاخان اور دشمنانِ اہلبیت اطہار رضوان اللہ عنھم یعنی خارجیوں اور اموی یزیدیوں کی لکھی ہوئی ہے اس کی چند کتب کا نام لکھ دیں تاکہ ان سے محفوظ رہا جا سکے-

    یہود و نصاریٰ کی جو کتب تواریخ غیر جانبداری سے لکھی گئی ہیں کیا ان کا کوئی وجودنہیں اور اگر ہے تو کیا وہ قابل بھروسہ کہی جا سکتی ہیں؟
     
  22. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی بھائی تو جو ہیں سو ہیں اور الحمد للہ انکی تحریروں سے ان کا عقیدہ نمایاں ہے باقی دلوں کے بھیت تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن آپ اپنی تحریروں کی روشنی میں ناصبی ضرور ثابت ہوگئے ہیں ۔ ۔ لہذا آپکو آپکی ناصبیت مبارک ہو برائے مہربانی اس فورم پر کسی بھی صحابی رضی اللہ عنہ کے خلاف اپنی زبان کو دراز ہونے سے روکیں ورنہ ہمیں کوئی بست و بند کرنا پڑے گا ۔ ۔ امید ہے میری بات آپ کو بُری نہیں لگی ہوگی اور لگی بھی ہوتو آپ بُرا مت منایئے گا کیونکہ جو جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف زبان درازی کرسکتا ہے اسکو دوسروں سے حُسن سلوک کی امید ہرگز نہیں رکھنی چاہیے ۔ ۔ ۔ شکریہ
     
  23. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    محترم سیف صاحب۔
    آپ کئی لڑیوں‌میں فرما چکے ہیں کہ آپ نے دین اسلام کو اپنے مطالعہ کی بنا پر سمجھا اور اپنا نظریہ قائم کیا ہے۔ اس سے آپ کی وسعتِ مطالعہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ :mashallah:
    آپ کی خدمت میں ایک گذارش ہے۔

    بنا کوئی دوسری بات کہے میری آپ سے گذارش ہے کہ ان 34 مورخین میں سے کم و بیش 30 اہل تشیع مورخین کے نام یہاں لکھ دیجئے۔ اور یہ بھی بتا دیجئے گا کہ انہیں اہل تشیع کس نے قرار دیا۔ شکریہ

    اگر آپ نے میری اس درخواست کے جواب میں اور کوئی بات کی تو مجھ سمیت دیگر سمجھدار صارفین سمجھنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ آپ صرف فضول بحث برائے بحث کے لیے اعتراض برائے اعتراض کرتے چلے جاتے ہیں۔
     
  24. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    وسیم بھائی میں نے یہ دعوی کبھی بھی اورکہیں بھی نہیں کیا کہ میں نے دین اسلام کو اپنے مطالعہ کی بنا پر سمجھا اور اپنا نظریہ قائم کیا۔ نہ ہی مجھے ایسا کوئی دعوی ہے کہ میں دین اسلام کی پوری سمجھ رکھتا ہوں- میں نے عرض یہ کیا تھا کہ "مطالعہ کی بنا پر جتنا میں نے سمجھا ہے"۔ اس میں میری اپنی سمجھ کی بات تھی جو یقینا" ناقص ہے اور میرا مطالعہ بھی یقینا" اتنا نہیں کہ میں کوئی دعوی کر سکوں۔

    دوسرے کی بات کو گھما پھرا کر بیان کرنے اور طنز و تنقید کرنے کے مواقع تو بے حد آسانی سے مل جاتے ہیں لیکن کسی کی بات کو اس کے حقیقی پیرائے میں سمجھنا قدرے دشوار ہوتا ہے۔ سب سے آسان کام ہی دوسروں پر تنقید ہے جبکہ اصلاح کا کام خون جلائے بغیر نہیں ہو سکتا۔

    اگر مورخین کے بارے میں میری بات غلط ہے تو آپ اس کی تردید کر دیں۔ میں نے اکثر کتابوں میں یہی پڑھا ہے کہ اسلامی تاریخ کے اکثر مورخین اہل تشیع تھے۔

    ویسے آپ اور آپ کے دوسرے تمام سمجھدار ساتھی اپنی سوچ و عمل میں قطعی آزاد ہیں۔ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہوں چاہے آپ اور آپ کے ساتھیوں کے نزدیک وہ بے سر و پا ہی کیوں نہ ہوں۔ اس فورم پر مجھے اظہار رائے کا اتنا ہی حق ہے جتنا آپ کو-

    اگر میں صرف فضول بحث برائے بحث کے لیے اعتراض برائے اعتراض کرتا چلا جاتا ہوں تو آپ کو اس کا ثبوت بھی دینا ہوگا- اوپر جو میں نے مورخین کی مثال دی ہے تو آپ اس کے رد میں اپنی معلومات فراہم کر دیں آپ کو کس نے روکا ہے۔

    میری باتوں کو بغیر ثبوت و تصحیح فراہم کیے بغیر اعتراض برائے اعتراض اور بحث برائے بحث کہنے کا حق آپ کو نہیں۔ ہاں اگر میری کسی بات کی تردید میں آپ کوئی مثال دیں اور میں اسے نہ مانوں اور اپنی بات پر ڈٹا رہوں ڈھیٹ بن کر تو پھر آپ مجھے اعتراض برائے اعتراض کا مجرم اور بحث برائے بحث کرنے کا سزاوار کہہ سکتے ہیں۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سنی سنائی بات کو "مطالعہ " کے نام پر بیان کرنے سے پہلے وہ حدیث پاک تو ذہن میں‌رکھی ہوتی کہ

    "آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ محض سنی سنائی بات کو (بنا تحقیق) آگے بیان کردے"

    قرآن و حدیث کے حوالہ جات پر مبنی مستند حوالہ جات کے تحریروں کے مقابلے میں اکثر و بیشتر بنا ٹھوس حوالہ جات کے تحریر اور مخصوص موضوعات پر ہی بحث مباحثہ کے معمولات سے کوئی بھی غیر جانبدار آدمی بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ اپنی قرآنی و حدیث کے مقابلے میں اپنی عقل ، مطالعے اور ضد کی بنا پر کون شخص پیغامات پہ پیغامات ارسال کیے جارہا ہے۔

    اور ہاں‌ اعلانات والی لڑی میں انتظامیہ کا یہ فیصلہ بھی پڑھنے کو ملا ہے کہ نیا آدمی کی آئی ڈی بین کرکے ، سیف صاحب کو وارننگ بھی دی جارہی ہے کہ آئندہ دو یا کئی مختلف اشخاص بن کر اپنی " فکر و نظریے" کے لوگوں کی تعداد بڑھانے کی کوشش کرنے پر انتظامیہ کارروائی کا حق محفوظ‌رکھتی ہے۔

    والسلام علیکم
     
  26. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کاشفی بھائی
    اگر یہ فورم صرف آپ ہی کے لیے مخصوص ہے تو میں بھی آپ کی تائید کروں گا آپ کو برا لگے یا اچھا۔

    اگر یہ فورم سب کے لیے ہے تو ہر کسی کو اپنی بات کرنے کا حق ہے اور اگر کسی کو اس سے اختلاف ہے تو اس کا اظہار بھی کیا جا سکتا ہے۔

    ننھے منے بچوں کی طرح اونٹ کو ہانڈی میں بٹھانے کی ضد کرنے کا کیا فائدہ۔
     
  27. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی اگر کتابوں میں لکھی ہوئی باتیں سنی سنائی باتوں کی ذیل میں آتی ہیں تو آپ کا کہنا بالکل درست ہے اور میں اپنی غلطی پر نادم ہوں۔

    اگر میں لوگوں سے سنی سنائی باتوں پر ہی ساری بحث کرتا ہوں تو بھی آپ نے درست فرمایا ہے۔ اللہ تعالی مجھے معاف کرے اور آپ بھی معاف کر دیں۔
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کتابوں‌میں لکھی ہوئی باتوں پر کتابوں کا حوالہ بھی موجود ہوتا ہے۔ اور ضرورت پڑنے پر پیش کیا جاسکتا ہے۔
    اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ حوالے اور دلیل کی صحت اور زاویہ کیا ہے۔ اور معلومات میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ بالخصوص جب ایک فریق بات ہی قرآن مجید کی آیات اور حدیث پاک کے باقاعدہ حوالہ جات سے کررہا ہو تو اسکا جواب دینے کے لیے اسی سطح پر حوالہ جات کے ساتھ بات کی جائے تو معتبر بنتی ہے۔ صرف اسی لیے آپ سے عرض کی تھی کہ کتب کا حوالہ جات لکھ دیں۔ آپ تو خواہ مخواہ ہر بات کو طول دینے کے فن کا مظاہرہ فرماتے رہتے ہیں۔

    اتنی وضاحت ہوجانے کے بعد میرا خیال ہے اب آپ وسیم بھائی کی بات کا جواب معقول انداز میں دے دیں کہ ان 34 کتب تواریخ میں سے 30 کے لگ بھگ شیعہ مورخین کی کتب کے نام، مصنفین کے نام اور انہیں شیعہ کس کس نے قرار دیا یا ثابت کیا۔ وہ یہاں لکھ دیں تاکہ مجھ جیسے جاہلوں کے علم میں اضافہ ہوسکے اور ہمارے عقائد و نظریات کی اصلاح ہوسکے۔ اور آپ کو بھی ثوابِ دارین مل سکے۔
     
  29. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی
    34 میں سے 30 شیعہ مورخین والی بات کسی کتاب میں پڑھی تھی لیکن اس کا نام یاد نہیں رہا۔ اگر میں خواہ مخواہ ہر بات کو طول دینے کے فن کا مظاہرہ کرتا ہوں تو میری تادیب اور تصحیح کے لیے آپ اور دوسرے بھائی موجود ہیں۔ میں بچ کر کہاں جا سکتا ہوں۔

    ذیل میں چند مورخین کے نام درج ہیں۔ آپ جیسے اہل علم اور اہل مطالعہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان میں سے کون اہل تشیع میں سے تھا۔(یہ نام مختلف مقامات سے کٹ پیسٹ کیے ہیں اگر کوئی تکرار ہو تو معاف فرما دیجئے گا)۔

    ابو جعفر بن جریر طبری
    ابو مخنف لوط بن یحیی
    الناشی
    قمی
    نوبختی
    ابوحاتم رازی
    کشی
    ابوجعفر الصدق بن بابویہ القمی
    شیخ مفید
    ابوجعفر طوسی
    ابن شہر اشوب
    ابن ابی الحدید
    حسن بن علی الحلی
    ابن الواضح یعقوبی
    ابن بطوطہ
    ابن تاثیر
    ابن جوزی
    ابوزیدولی الدین عبدالرحمن ابن خلدون
    شمس الدین ابن خلکان بن یحٰیی بن خالد برمکی
    ابوعبداللہ بن سعد
    ابوالحسن نورالدین علی بن موسیٰ بن محمد بن عبدالمالک بن سعید الغرناطی المغربی
    ابو عمر احمد بن محمد بن عبدربہ بن حبیب بن حدیر بن سالم القرطبی
    حافظ ابوالقاسم علی بن ابی محمد الحسن بن ہبتہ اللہ
    ابن عساکر دمشقی
    اسماعیل بن عمر بن کثیر، (عماد الدین ) عرفیت ابن کثیر
    عبدالملک بن ہشام الحمیری۔
    ابو الفرج اصفہانی
    ابو علی احمد بن محمد بن یعقوب مسکویہ
    ابو محمد علی بن احمد بن سعید ابن حزم
    ابو مروان بن خلف بن حیان
    ابوالحسن علی بن الحسین المسعودی
    ابوالفداء
    ابوالفراج محمد بن اسحاق المعروف الندیم
    ابوالفضل محمد بن حسین بہیقی
    احمد بن یحییٰ البلادی
    الملک الموید عماد الدین ابو الغداء
    احمد بنی یحٰیی جابر بن داؤد البلازری
    تقی الدین المقریزی
    عبدالرحمٰن بن کمال الدین ابی بکر بن محمد بن سابق الدین بن فخرالدین بن اصلاح ایوب بن ناصر الدین محمد بن ہمام الحضیری الاسیوطی الشافعی
    خطیب بغدادی
    عبدالملک بن ہشام
    عزالدین ابن الاثیر الجزری
    ابوالحسن علی ابن محمد عزالدین ابن الاثیر الشیبائی الجزری
    علامہ شمس الدین ذہبی
    علی بن حامد بن ابوبکر کوفی
    قاضی ابن خلکان
    ابو عبداللہ محمد بن اسحٰق بن مطلبی (ابن اسحٰق)
    محمد بن سعد
    ابو عبداللہ محمد بن عمر واقدی
     
  30. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں نے یہ اعلان پڑھا ہے اور اس پر اپنا احتجاج بھی ارسال کیا ہے۔

    میرا نیا آدمی سے کوئی تعلق نہیں اور میں یہ بات پہلے بھی کہہ چکا ہوں۔

    مجھے اپنی فکر و نظریہ کے لوگوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی کوئی ایسی ضرورت نہیں کہ مجھے اس کے لیے کوئی منصوبہ بندی کرنی پڑے۔

    الحمد للہ پوری دنیا میں دوسرے مذاہب سے مذہب اسلام کی طرف لوٹنے والوں کی شرح بہت بلند ہے اور مجھے یا کسی کو بھی ایسی کسی شاطرانہ منصوبہ بندی کی ضرورت نہیں۔ یہ دین فطرت ہے اور فطرت سلیمہ خود اس کی طرف مائل ہوتی ہے اور شیطانی منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔

    "حق آیا اور باطل بھاگ گیا اور باطل تھا ہی بھاگنے والا"
     

اس صفحے کو مشتہر کریں