1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از واحد نعیم, ‏25 جولائی 2008۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. واحد نعیم
    آف لائن

    واحد نعیم ممبر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    58
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : نَظَرَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَيّ فَقَالَ : يَا عَلِيُّ، أنْتَ سَيِّدٌ فِي الدُّنْيَا سَيِّدٌ فِي الْآخِرَة، حَبِيْبُکَ حَبِيْبِي، وَ حَبِيْبِي، حَبِيْبُ اﷲِ وَعَدُوُّکَ عَدُوِّي، وَ عَدُوِّي، عَدُوُّ اﷲِ، وَالْوَيْلُ لِمَنْ أبْغَضَکَ بَعْدِيَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

    وَقَالَ : صَحِيْحٌ.

    ’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کی روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری (یعنی علی کی) طرف دیکھ کر فرمایا اے علی! تو دنیا و آخرت میں سردار ہے۔ تیرا محبوب میرا محبوب ہے اور میرا محبوب اللہ کا محبوب ہے اور تیرا دشمن میرا دشمن ہے اور میرا دشمن اللہ کا دشمن ہے اور اس کیلئے بربادی ہے جو میرے بعد تمہارے ساتھ بغض رکھے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث صحیح ہے۔

    الحديث رقم 56 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 138، الرقم : 4640، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 325، الرقم : 8325
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :salam:
    جزاک اللہ محترم !
    اللہ تعالی ہم سب کو دین کا صحیح فہم اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  3. عبد الہی
    آف لائن

    عبد الہی ماہر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملا باقر مجلسی نے جلا ء العیون صفحہ 194، مطبوعہ تہران 1334 ھ میں لکھا ہے:

    طائف کے راستہ میں ابوطالب کو ایک شیر ملا جو انہیں دیکھ کر دم ہلانے لگا اور سر اپنا خان پر ملنے لگا۔ وجہ پوچھنے پر وہ قدرت الہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا:
    "توئی پدر شیر خدا و یاری کنندہ پیغمبر خدا و تربیت کنندہ و پس دران روز محبت حضرت رسالت در دل ابو طالب جا کر دو ایمان آورد"

    ترجمہ : " تم ہی شیر خدا کے باپ ہو پیغمبر خدا کی یاری کرنے والے اور تربیت کرنے والے ہو، پس اسی دن سے رسول اللہ کی محبت نے ابو طالب کے دل میں جگہ کر لی اور ایمان لے آئے۔"

    اس روایت کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ واقعہ بعثت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چند سال پہلے کا بتایا گیا ہے۔ اس وقت جب کہ نبوت عطا ہی نہیں ہوئی تھی، ابوطالب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے۔ کیسی حیرت کی بات ہے اور کتنی مہمل!
    اسی طرح رافضیوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کہ ان کا درجہ دوسرے شیخین سے بڑھا چڑھا کر بیان کیا جائے، جھوٹی روایات اور احادیث وضع کیں جن میں سےایک اوپر بھی درج ہے۔
     
  4. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    محترم عبدالہی بھائی! اِس حدیث کو یہاں ارسال کرنے کا کیا مطلب ہے؟ ہم میں سے کسی کے کہنے سے کیا کسی صحابی کی شان کم یا زیادہ ہو سکتی ہے؟ ہم ہوتے ہی کون ہیں اُن کی شانیں ناپنے والے؟

    کچھ خدا کا خوف کھائیں یار، پہلے ہی بڑی مشکل سے، اِن بحثوں‌ کو یہاں سے ختم کِیا گیا ہے۔ اور کتنے اہم صارفین کو بین بھی کِیا گیا۔

    اگر آپ کو یہاں (فعال) رہنا ہے تو آئندہ ایسے پیغامات سے اجتناب کرنا ہو گا۔

    یوں تلخی سے بات کرنا میری مجبوری ہے، کیونکہ مجھے یہاں کا ماحول ہر صورت خوشگوار چاہیئے۔ شکریہ۔

    (اس لڑی کو مقفل کِیا جا رہا ہے۔)
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں